ام انس انصاریہ،مگر یہ ام انس بن مالک نہیں ہیں،طبرانی نے ان کا ذکر کیا ہے،ابو موسیٰ نے اذناً ابو غالب سے،انہوں نے ابوبکر سے(ح) ابوموسیٰ نے حسن بن احمد سے،انہوں نے ابونعیم سے، انہوں نے سلیمان بن احمد سے،انہوں نے حسین بن اسحاق سے،انہوں نے ہشام بن عمار سے، انہوں نے ولید بن مسلم سے،انہوں نے عتبہ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے محمد بن زاذان سے، انہوں نے ام سعد سے،جو زید بن ثابت کی زوجہ تھیں،انہوں نے امِ انس سے روایت کی،کہ انہوں نے حضورِ اکرم کی خدمت میں گزارش کی کہ نماز عشا کے وقت مجھ پر نیند غلبہ پالیتی ہے، آپ نے فرمایا،اے ام انس،رات کے پیٹ میں کئی وادیاں ہیں،جب نماز کا وقت ہوجائے تو جلد ہی نماز پڑھ لیا کرو،اس میں کو ئی حرج نہیں،ابو نعیم ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام انس دختر براء بن معرور،ایک روایت میں ام بشر اور ایک میں ام مبشر بھی مذکور ہے،وہب بن جریر نے اپنے والد سے ،انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے عبداللہ بن ابی نجیح سے،انہوں نے مجاہد سے،انہوں نے ام انس دختر براء بن معرور سے روایت کی ،کہ انہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا،آپ نے فرمایا،کیا میں تمہیں بتاؤں،کہ بہترین انسان کون ہے،صحابہ نے عرض کیا،ضروریارسولا للہ،فرمایا کہ ایک آدمی (آپ نے ہاتھ سے مغرب کی طرف اشارہ کیا) نے اپنے ہاتھ میں گھوڑے کی لگام پکڑی ہوئی ہے اور انتظار کررہا ہے،کہ اللہ کی راہ میں کس پر حملہ کرے یا اس پر کوئی حملہ آور ہو،پھر فرمایا،کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اس سے ملتا جلتا آدمی کون ہے،صحابہ نے گزارش کی،ہاں یا رسولِ خدا،ضرور ارشاد فرمائیے ،آپ نے حجاز کی طرف ہاتھ اٹھا کر فرمایا،وہ شخص جو اپنے مال ِغنیمت میں نماز قائم کر تا ہے،زکوٰۃ۔۔۔
مزید
ام انس جو موسیٰ بن عمران بن ابوانس انصاری کی دادی تھیں،ا ن سے موسیٰ بن عمران نے روایت کی،کہ ام انس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارش کی،یا رسول اللہ ،میر ی تمنّا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اعلیٰ علیین میں مقام عطاکرے اور میں آپ کے ساتھ ہوں،آپ نے فرمایا آمین ، نیز فرمایا،تو نماز کی پابندی کر اور گناہوں کو چھوڑدے کہ یہ عمل جہاد سے بھی بہتر ہے،ابوعمر اور ابوموسیٰ ہردو نے ان کا ذکر کیا ہے،لیکن ابوعمر نے یونس بن ابوانس کی دادی لکھا ہے اور ابوموسیٰ نے موسیٰ کی دادی ،اور امام بخاری اس باب میں ابوعمر سے متفق ہیں،چنانچہ تاریخ کبیر میں لکھتے ہیں،کہ یونس بن عمران بن ابن انس نے اپنی دادی ام انس سے روایت کی،واللہ اعلم۔ اور ابوموسیٰ نے طبرانی سے دو طریقوں سے روایت کیا ہے اور ام موسیٰ بن عمران نے لکھا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام عصمہ عوصیہ،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی،اور ان سے ام الشعشاء نے روایت کی، حضورِاکرم نے فرمایا،جب کسی مسلمان سے کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے تو وہ فرشتہ جو اس کے گناہوں کا شمار کرنے کے لئے مقرر ہے،وہ تین ساعت تک کھڑا انتظار کرتا ہے،کہ آیا وہ توبہ کرتا ہے یا نہیں،اگر توبہ کرے تو یہ گناہ قیامت کے دن اس کے خلاف پیش نہیں کیا جائے گا۔ سعید بن سنان نے اس حدیث کو ام الشعشاء سے اسی طرح روایت کیا ہے،باقی لوگوں نے ان کا نام ام عطیہ لکھا ہے،واللہ اعلم،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام عطاء،زبیر بن عوام کی کنیز تھیں،انہیں صحبت نصیب ہوئی،اور روایت بھی ابویاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ،انہوں نے والد سے،انہوں نے یعقوب سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے عبداللہ بن عطاء بن ابراہیم سے،انہوں نے اپنی والدہ سے،انہوں نے دادی سے روایت کی،بخدا میں اب بھی زبیر بن عوام کو سفید خچر پر سوار ہماری طرف آتا دیکھ رہی ہوں،مجھے انہوں نے مخاطب ہو کر کہا،اے ام عطاء،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو منع فرمایا ہے کہ وہ اپنی قربانیوں کا گوشت تین دن سے زیادہ دنوں تک کھائیں،انہوں نے کہا،پھر ہم اس گوشت کا کیا کریں،جو دوست احباب ہدیتہً بھیج دیتے ہیں،انہوں نے کہا ایسے گوشت کے بارے میں جو مناسب سمجھو کرو،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام عطیہ انصاریہ،ان کا نام نسیبہ دختر حارث یا نسیبہ دختر کعب تھا،احمد بن زہیر سے مروی ہے،کہ انہوں نے یحییٰ بن معین اور احمد حنبل سے سُنا،کہ انہوں نے ان کا نسب ام عطیہ انصاریہ نسیبہ دختر کعب لکھا ہے،ابوعمر کہتے ہیں،کہ یہ امر مشکوک ہے،کیونکہ ام عمارہ نسیبہ دختر کعب کو اہل ِبصرہ ام عطیہ کہتے تھے،جو جلیل القدر صحابیات میں سے تھیں،مردوں کو غسل دیتی اور غزوات میں شریک ہوتیں،محمد بن سیرین ،ان کی ہمشیرہ حفصہ،عبدالملک بن عمیر اور علی بن اقمر نے روایت کی۔ متعدد راویوں نے باسناد ہم ابو عیسیٰ ترمذی سے،انہوں نے احمد بن منیع سے،انہوں نے ہشیم سے، انہوں نے خالد ،منصور اور ہشام سے(لیکن خالد اور ہشام نے محمد اور حفصہ سے اور منصور نے محمد سے انہوں نے ام عطیہ سے )روایت کی کہ حضورِ اکرم کی ایک صاحبزادی فوت ہوگئیں،آپ نے غسل دینے والی عورت کو حکم دیا کہ غسل دینے میں خیال رکھیں کہ تعداد۔۔۔
مزید
ام عطیہ انصاریہ خافضہ (عورتوں کا ختنہ کرنے والی)جعفر نے ان کا ذکر کیا ہے،بقول ابو موسیٰ ان ام عطیہ کانام نسیبہ تھا،جس کا ذکر آگے آتا ہے،اورابوموسیٰ نے باسنادہ ولید بن صالح سے،انہوں نے عبیداللہ بن عمرو بن عبدالملک بن عمر سے،انہوں نے عطیہ قرظی سے روایت کی،کہ مدینے میں ایک ختانہ ام عطیہ نامی تھی،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،تھوڑا سا کاٹو،اور ذیادہ نہ،تاکہ ظاہر درست رہے اور خاوندکو لذت ،ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس اسناد کے علاوہ بھی مروی ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام اوس بہزیہ،خلف بن خلیفہ نے ابوہاشم رومانی سے،انہوں نے اوس بن خالد بہزی سے،انہوں نے ام اوس بہزیہ سے روایت کی،کہ انہوں نے اپنے لئے کچھ گھی کا انتظام کیا اور پھر اسے ایک کپی میں ڈال کر حضور نبی کریم کی خدمت میں بطور تحفہ کے روانہ کیا،آپ نے ہدیہ قبول فرمالیا،گھی نکال لیا،اور ام اوس کے لئے دعائے برکت فرمائی،کپی واپس کردی لیکن گھی سے لبالب بھری ہو ئی تھی، ام اوس کو خیال آیا،کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے تحفہ قبول نہیں کیا اور گھی واپس کردیا ہے،صحابیہ حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اور وہ رورہی تھیں،آپ نے فرمایا،اسے اصل حقیقت سے آگاہ کردو۔ ام اوس کہتی ہیں،وہ حضور نبیِ کریم کی عمر بھر اس گھی کو استعمال کرتی رہیں،پھر ابوبکر کی خلافت کا زمانہ آیا، پھر حضر ت عمر اور عثمان کا،تا آنکہ جناب علی اور معاویہ کے درمیان جنگ چھڑگئی،تینوں نے ان کا ذکر کیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ام ایوب انصاریہ جو ابو ایوب کی زوجہ تھیں،ان کے والد کا نام قیس بن عمرو بن امراءالقیس تھا،جو بنو خزرج سے تھے،کئی راویوں نے باسنادہم محمد بن عیسیٰ سے،انہوں نے حسن بن صباح سے،انہوں نے ابن عینیہ سے،انہوں نے عبیداللہ بن یزید سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ،کہ انہیں ام ایوب نے بتایا کہ ہم نے حضورِ اکرم کے لئے کھانا تیارکیا،اور اس میں یہ سبزیاں(پیازاور تھوم وغیرہ)ڈال دیں،جسے آپ نے ناپسند فرمایا،خود نہ کھایا اور باقی احباب کو کھانے کی اجازت دے دی، فرمایا،میں نہیں کھاتا،کہ میرے رفیق (جبریل) کو تکلیف نہ ہو۔ حمیدی کا قول ہے کہ سفیان نے حضورِ اکرم کو خواب میں دیکھا اور دریافت کیا،یا رسول اللہ ،امِ ایوب سے جو حدیث مروی ہے اور جس میں اس بات کا ذکر ہے کہ جس چیز سے انسانوں کو تکلیف پہنچتی ہے اس سے فرشتوں کو بھی اذیّت ہوتی ہے،کیا وہ حدیث آپ کی ہے،آپ نے فرمایا ،ہاں یہ درست ہ۔۔۔
مزید
ام بجید انصاریہ حارثیہ،ایک روایت میں ان کانام حواء مذکور ہے لیکن اس میں بڑی گڑ بڑ ہے اور ان کی شہرت کنیت سے ہے،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ابراہیم بن محمد وغیرہ نے باسنادہم ابو عیسیٰ سے،انہوں نے قتیبہ سے،انہوں نے سعید بن ابو ہند سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن بجید سے ،انہوں نے اپنی دادی ام بجید سے(جنہوں نے رسولِ اکرم سے بیعت کی)روایت کی،کہ انہوں نے آپ سے دریافت کیا،یارسول ا للہ! بعض اوقات ایک مسکین میرے دروازے پر کھڑاہوتا ہے،اور میرے پاس دینے کو کچھ نہیں ہوتا،فرمایا،ایسی حالت میں جلی روٹی کا ٹکڑا ہی دے دینا چاہئیے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید