بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

(سیّدہ )اُمیمہ( رضی اللہ عنہا)

اُمیمہ،ابو ہریرہ کی والدہ، ابو موسیٰ نے جن روایات کی مجھے اجازت دی،ان میں ذکر کیا، کہ ابو علی نے ابو نعیم سے،انہوں نے سلیمان بن احمد سے ،انہوں نے محمد بن اسحاق بن شاذان سے،انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے سعد بن الصلت سے ،انہوں نے یحییٰ بن علاء سے،انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے،انہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کی کہ حضرت عمر نے انہیں بُلا بھیجا ،تا کہ انہیں کسی علاقے کی حکومت عطا کریں،لیکن انہوں نے انکار کردیا،خلیفہ نے کہا،کیا تم حکومت میں حِصہ لینے سے انکار کرتے ہو،حالانکہ تم سے ایک بہتر شخص نے اس کی خواہش کی تھی،انہوں نے جواب دیا،امیر المو ٔمنین! وہ نبی بن نبی تھے،جبکہ میں ابو ہریرہ پسر امیمہ ہوں،میں تین اور دو امور سے ڈرتا ہوں،(خلیفہ نے کہا ، تم نے پانچ کیوں نہیں کہا؟) میں ڈرتا ہوں کہ (ا)کوئی بات بغیر از عِلم کے کہہ دوں (۲) بغیر از حکم کے فیصلہ کرد۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عُمیرَہ(رضی اللہ عنہا)

عُمیرہ دختر ابوالحکم رافع بن سنان،ابوموسیٰ نے اجازۃً ابوعلی حداد سے،انہوں نے ابونعیم سے ،انہوں نے محمدبن اسحاق بن ایوب سے،انہوں نے ابراہیم بن سعدان سے انہوں نے بکر بن بکار سے، انہوں نےعبدالحمید بن جعفرسے،انہوں نے اپنے والد سے اور اپنی قوم کے کئی آدمیوں سے روایت کی ،کہ ابوالحکم نے اسلام قبول کیا،مگر بیوی مسلمان نہ ہوئی،وہ حضور اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئی،اور شکایت کی کہ اس کے خاوند نے اپنی لڑکی مجھ سے لے لی ہے،اور اسے میرے پاس آنے نہیں دیتا،حضور نبیِ کریم نے ابوالحکم کوبُلاکر ایک طرف بٹھایا،اور بیوی کو دوسری طرف اور لڑکی کو دونوں کے درمیان میں بٹھادیا،پھر دونوں کو حکم دیا،کہ تم باری باری لڑکی کو اپنی طرف بلاؤ، جب انہوں نے بلایا ،تو لڑکی کا رجحان ماں کی طرف تھا،حضورِ اکرم نے فرمایا،اے اللہ تو بچی کو سیدھا راستہ دکھا،ا س پر وہ اپنے والد کی طرف مائل ہوگئی،اور باپ نے ا۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عُمیرَہ(رضی اللہ عنہا)

عمیرہ دختر مسعود انصاریہ،ابوموسیٰ نے اذناً حسن بن احمد سے،انہوں نے احمد بن عبداللہ سے، انہوں نے محمد بن ابراہیم سے،انہوں نے ابوعروبہ سے،انہوں نے ہلال بن بشیر سے،انہوں نے اسحاق بن ادریس الاحوال سے،انہوں نے ابراہیم بن جعفر بن محمود بن محمد بن مسلمہ سے ،انہوں نے جعفر بن محمود سے ،انہوں نے اپنی دادی عمیر ہ سے سُنا،کہ ہم پانچ بہنیں حضورِ اکرم کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوئیں،حضورِاکرم گوشت کے ٹکڑے چباکر کھارہے تھے،ایک چباہوا ٹکڑا مجھے بھی دیا،جسے ہم بہنوں نے تھوڑاتھوڑا بانٹ لیا،اس کے بعد آپ نے سب کو چباکر ایک ایک ٹکڑا دیا،جسے ہم سب نے کھالیا،چنانچہ جب تک ہم زندہ رہیں،نہ تو ہمارے دانت گرے،اور نہ کوئی اور خرابی پیداہوئی،ابونعیم اور ابوموسٰی نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عُمیرَہ(رضی اللہ عنہا)

عمیرہ دختر سہل بن رافع،یہ سہل وہ صحابی ہیں کہ جنہوں نے غزوۃٔ تبوک کے موقعہ پر دو صاع کھجور رات بھر محنت کر کے حاصل کی تھی،اور اپنی اس بیٹی کو ساتھ لیا تھا،اور ایک صاع کھجور لے کر حاضر خدمت ہوئے تھے،اور یہ صاع بھر کھجور تعمیل ارشاد میں پیش کی تھی،اور منافقوں نے اس ہمہ تن ایثار کا مذاق اڑایا تھا،سہل نے اپنی بیٹی کے لئے دعاکی درخواست کی،کیونکہ ان کی اور کوئی اولاد نہ تھی،حضور نے لڑکی کے سر پر ہاتھ پھیرا،تو عمیرہ نے یوں محسوس کیا،گویا آپ کے ہاتھوں کی ٹھنڈک ان کے کلیجے تک پہنچ گئی ہے،تینو ں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام عامر( رضی اللہ عنہا)

ام عامر دختر یزید بن سکن انصاریہ اشہلیہ،ابوعمر لکھتے ہیں،اگر یہ نام درست ہے تو یہ خاتون اسماء دختر یزید بن سکن ہیں،اور ان کا ذکر پہلے ہوچکا ہے،البتہ ان کی کنیت میں اختلاف ہے،یا یہ خاتون اسماء کی ہمشیرہ ہیں۔ ایک روایت میں عامر دختر سعید بن سکن ہے،ان کا نام فکیہہ تھا،اور ان کے بارے میں اکثر علماء کا یہی قول ہے،اس بناء پر یہ خاتون اسماء دختر یزید بن سکن کی عمزاد ہیں اور بقول ابوعمر انہوں نے حضور سے بیعت کی۔ اسی طرح ابنِ مندہ نے ان کا ذکر کیا ہےاور ان کا نام ام عامر دختر سعید بن سکن لکھاہے،لیکن بقول ابو نعیم یہ ان کا وہم ہے،کیونکہ یہ خاتون دختر یزید بن سکن ہیں اور اس باب میں ابوعمر،ابن مندہ کے قول کی تائید کرتے ہیں اور اسے درست قرار دیتے ہیں۔ ان کی حدیث ابو یاسرنے باسنادہ عبداللہ سے انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابوعامر سے، انہوں نے ابراہیم بن اسماعیل بن ابی۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام عبداللہ( رضی اللہ عنہا)

ام عبداللہ بن عامر بن ربیعہ،ان کا ذکر پہلے ہوچکاہے،ابن مندہ اور ابونعیم نے اسی طرح اختصار سے ان کا ذکر کیا ہےاور ابو موسیٰ نے بھی ان کا ذکر کیا ہے،اور ان کا نام ام عبداللہ دختر ابی حثمہ لکھا ہے،اور یہی خاتون ام عبداللہ بن عامر بن ربیعہ ہیں،ابن مندہ لکھتے ہیں کہ انہوں نے ان کا ذکر کیا ان کے بیٹے یا ان کے شوہر کے ترجمے میں بیان کیا ہے،یہ گفتگو ابو موسیٰ کی ہے،لیکن ان کا استدراک بلاوجہ ہے،کیونکہ ابن مندہ نے ان کا ترجمہ علیحدہ لکھا ہے،اور ان کے بیٹےیا شوہر کے تراجم میں انہیں شامل نہیں کیا۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام عبداللہ( رضی اللہ عنہا)

ام عبداللہ بن اوس جوشداد بن اوس انصاریہ کی ہمشیرہ تھیں،ابو منصور بن مکارم المٔودب نے باسنادہ معافی بن عمر ان سے ،انہوں نے ابوبکر غسانی سے،انہوں نے ضمرہ دختر حبیب سے،انہوں نے ام عبداللہ ہمشیرۂ شداد بن اوس سے روایت کی کہ انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو افطار کے وقت دودھ بھیجا،یہ سخت گرمی کا زمانہ اوربہت لمبے دن تھے،آپ نے ام عبداللہ کے قاصد کو واپس کردیا،اور دریافت فرمایا کہ ام عبداللہ سے پوچھو کہ اس نے دودھ کہاں سے لیا،ام عبداللہ نے جواب دیا،کہ یہ دودھ ان کی بکری کا ہے،آپ نے دودھ لانے والے کو پھر واپس کردیا،اور فرمایا،کہ ام عبداللہ سے پوچھ کر بتاؤ ،کہ بکری کہاں سے آئی تھی،انہوں نے کہلا بھیجا کہ میں نے اپنے روپوں سے خریدی تھی،جب آپ کو اطمینان ہو گیا تو دودھ لے لیا۔ دسرے دن ام عبداللہ نے دربار رسالت میں حاضر ہو کر التماس کی،یارسول اللہ،کل کی گرمی اور د۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام عبداللہ( رضی اللہ عنہا)

ام عبداللہ بن بشر،ان سے ان کے بیٹے عبداللہ بن بشر نے روایت کیابوالفضل عبداللہ بن احمد طوسی نے ابو داؤد طیالسی سے،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے یزید بن خمیر سے، انہوں نے عبداللہ بن بشر سے روایت کی،کہ ایک بار حضورِ اکرم ہمارے گھر تشریف لائے،میری ماں نے ایک دری بچھائی،آپ اس پر بیٹھ گئے،پھر میری ماں کھجوریں لائی،آپ تناول فرمارہے تھے اور گٹھلیاں انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کے درمیان رکھ کر پھینک رہے تھے،پھر آپ نے پانی طلب فرمایا،اور پی کر اس شخص کو دیا،جو دائیں جانب بیٹھا تھا،اس کے بعد میری ماں نے گزارش کی، یارسول اللہ !ہمارے لئے دعا فرمائیے،حضورِ اکرم نے دعا کیلئے ہاتھ اُٹھائے اور فرمایا،"اے اللہ،جو رزق تو نے انہیں دیا ہے،اس میں برکت فرما،ان کے گناہ معاف کر اور ان پر رحم کر"،اس کے بعد ہم ہمیشہ ہی اس دعاکا اثر محسوس کرتے رہے،ابومندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام عبداللہ( رضی اللہ عنہا)

ام عبداللہ دختر نبیہ بن حجاج سہمیہ جو عمرو بن عاص کی زوجہ تھیں،اور ان کے بیٹے عبداللہ بن عمرو کی والدہ تھیں،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ایک بار فرمایا،کیا اچھا خاندان ہے،جو ابوعبداللہ ،ام عبداللہ اور عبداللہ پر مشتمل ہے،اس خاتون سے ان کے بیٹے عبداللہ نے روایت کی، اور عبدالملک بن قدامہ نے عمرو بن شعیب سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے دادا سے روایت کی،اور عبدالملک بن قدامہ نے عمرو بن شعیب سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنے دادا سے روایت کی،کہ ام عبداللہ بن عمرو نبیہ بن حجاج کی دختر تھیں،اور حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دل وجان سے چاہتی تھیں،ایک دن حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،تو آپ نے پوچھا،ام عبداللہ !کہو،کیا حال ہے،انہوں نے جواب دیا،یا رسول اللہ ،بہ خیرو عافیت ہوں،لیکن میرا بیٹا عبداللہ تو تارک دنیا ہوگیا ہے،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ذکرکیا۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام عبداللہ( رضی اللہ عنہا)

ام عبداللہ زوجہ ابوموسیٰ اشعری،عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابومعاویہ سے،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے ابراہیم سے،انہوں نے سہم بن منجاب سے،انہوں نے قرنع سے روایت کی،کہ انہوں نے ابوموسیٰ اشعری کو کہتے سنا اور انکی بیوی خاموش تھیں،کیا تم نے سُنا تھا،جو کچھ رسولِ کریم نے فرمایا تھا،بیوی نے جواب دیا،ہاں میں نے سُناتھا،پھر وہ خاموش رہیں،جب ابوموسیٰ فوت ہوگئے ،تو ان کی بیوی سے پوچھا گیا،حضورِ اکرم نے کیا فرمایا تھا،انہوں نے جواب دیا،آپ نے اس شخص پر لعنت بھیجی تھی،جس نے سر مونڈا،کپڑا پھاڑا یا منہ نوچا،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید