ام عامر بن جراح ابو عبیدہ فہری،اس خاتون کا تعلق بنو حارث بن فہر سے تھا،انہوں نے اسلام قبول کیا، یہ جعفر کا قول ہے،جو انہوں نے خلیفہ بن خیاط سے لیا ہے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام عبدالرحمٰن بن اذینہ ان سے وہ حدیث مروی ہے،جس کا مخرج اہلِ کوفہ ہیں،انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتےہوئے سنا،کہ جب تم رمی جمار کرو،تو چھوٹے چھوٹے کنکر استعمال کرو،ابوعمر نے انکا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک،جعفر نے ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے،اور ان سے کوئی حدیث روایت نہیں کی،اگر یہ خاتون کعب بن مالک کی بیٹی نہیں ہیں تو پھر یہ کوئی اور خاتون ہیں،ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام عبد دختر حارث بن یزید ہذلی،جعفر نے اسی طرح ان کا ذکر کیا ہے،ابوموسیٰ نے اختصار سے انکا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام عبس انصاریہ،محمد بن سعد نے اپنی دختر میں ان کا ذکر کیا ہے،اور ام عبس دختر مسلمہ اور ام محمد بن مسلمہ تحریر کیا ہے،ان سے ابوعبس بن جبربن عمرو نے نکاح کیا،ان کی اولاد ہوئی،انہوں نے اسلام قبول کیا،آپ سے بیعت کی،اشیری نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
(سیّدہ )رمیصاء( رضی اللہ عنہا) رمیصاء اور ایک روایت میں عمیصاء آیا ہے،یہ خاتون انس بن مالک کی والدہ تھیں،ان سے جناب عائشہ،ام سلمہ اور ان کے بیٹے انس بن مالک وغیرہ نے روایت کی،ابو طلحہ کی زوجہ تھیں،ان کی کنیت ام سلیم تھی،اور زیادہ تر کنیت سے جانی جاتی تھیں۔ ابوالفضل مخزومی الفقہیہ نے باسنادہ ابویعلی سے،انہوں نے صالح بن مالک سے ،انہوں نے عبدالعزیز بن ابوسلمہ سے، انہوں نے محمد بن منکدر سے،انہوں نے جابر سےروایت کی،حضورِاکرم نے فرمایا،میں نے خواب میں دیکھا،کہ میں جنّت میں داخل ہواہوں،اور رمیصاء وہاں موجود ہیں،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
(سیّدہ )رمیصاء( رضی اللہ عنہا) رمیصاء اور ایک روایت میں عمیصاء آیا ہے،یہ خاتون انس بن مالک کی والدہ تھیں،ان سے جناب عائشہ،ام سلمہ اور ان کے بیٹے انس بن مالک وغیرہ نے روایت کی،ابو طلحہ کی زوجہ تھیں،ان کی کنیت ام سلیم تھی،اور زیادہ تر کنیت سے جانی جاتی تھیں۔ ابوالفضل مخزومی الفقہیہ نے باسنادہ ابویعلی سے،انہوں نے صالح بن مالک سے ،انہوں نے عبدالعزیز بن ابوسلمہ سے، انہوں نے محمد بن منکدر سے،انہوں نے جابر سےروایت کی،حضورِاکرم نے فرمایا،میں نے خواب میں دیکھا،کہ میں جنّت میں داخل ہواہوں،اور رمیصاء وہاں موجود ہیں،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
قتیلہ دختر سعدازبنوعامربن لوئی جو ابوبکر صدیق کی زوجہ تھیں اور عبداللہ اور اسماء کی والدہ،جعفر نے انہیں صحابیات میں شمار کیا ہےاورلکھا ہےکہ انہوں نے قبول اسلام میں تاخیر کی،اور ابواحمد حافظ نے کتاب الکنی میں ان کا ذکر کیا ہے،اور جعفر نے ان کی مشہور حدیث کا ذکر کیا ہے،ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے ،انہوں نے اپنی والدہ اسماءدخترابوبکر سے روایت کیا کہ میری والدہ قبل از قبول اسلام میر ےپاس اس زمانے میں آئی،کہ جب صلح حدیبیہ کے بعد قریش اور آپ کے درمیان ایک معاہدہ طے پا چکاتھا،میں نے حضورِ اکرم سے صلئہ رحمی کی اجازت یہ کہہ کر طلب کی کہ میری ماں راغب ہورہی ہے،چنانچہ آپ حسن سلوک کی اجازت دے دی۔ ابوموسیٰ لکھتے ہیں کہ راویوں کی ایک جماعت نے اس حدیث کو ہشام سے روایت کیا ہے لیکن اس روایت میں ان کے اسلام کاکہیں ذکر نہیں اور تمام روایات میں انہیں مشرکہ ہی بیان کیاگیاہے اور ۔۔۔
مزید
قتیلہ دختر نضربن حارث بن علقمہ بن کلدہ بن عبد مناف بن عبدالدار بن قصی قرشیہ عبدریہ،یہ خاتون عبداللہ بن حارث بن امیتہ الاصغر بن عبد شمس کی بیوی تھیں،ان سے ان کی چار اولادیں ہوئیں،علی ،ولید،محمداور ام الحکم،واقدی لکھتے ہیں،جس نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ذیل کے اشعار کہے،جب حضور نے ان کے والد نضر بن حارث کوبدر کے دن قتل کرادیا تھا۔ (۱)یَارَاکِباً اَنَّ اِلَّاثِیلَ مَظَنَّۃٌ مِن صُبحٍ خَامِسَۃِ وَاَنتَ مُوَفَّقَ (ترجمہ)اے سوار،بلاشبہ اثیل تک پانچ کی صبح کو پہنچنا ایک خیال ہے،اور تجھے اس کی توفیق حاصل تھی۔ (۲)بلِغ بہٖ مَیتاً فَاِنَّ تَحِیَّۃَ مَااِن تَزَال بِھَاالنجائب تعنق (ترجمہ)تواس وفات یافتہ کوسلام پہنچا،کیونکہ سلام تو عمدہ نسل کی اونٹنیاں اس تک پہنچاتی رہیں گی۔ (۳)مِنی اِلیہ وعبیرۃ مسفوحۃ جادت لماتحھاواُخری تخنق (ترجمہ)میری۔۔۔
مزید
قیلہ دختر محزمہ غنویہ،ایک روایت میں عنزیہ ہے،اور ایک میں عنبریہ اور یہی صحیح ہے کیونکہ انہیں تیمیہ بھی کہاگیا ہے،اور عنبر سے مروی ہے کہ ان کی دودادیوں صفیہ اور وحینہ نے جو علیہ کی بیٹیاں اور قیلہ دختر محزمہ نے جو حبیب بن ازہر کی(جو بنو جناب کا بھائی تھا)بیوی تھی،ان کے بطن سے کئی لڑکیاں پیدا ہوئیں اور پھر حبیب فوت ہوگیا،اور اس کی لڑکیاں عمر بن اثوب بن ازہر نے چھین لیں۔ چنانچہ قیلہ،ابتدائے اسلام میں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے لئے نکلی،اس پر سب سے چھوٹی لڑکی نے جس کا نام جویریہ تھا،اور سیاہ رنگ کا لباس پہنے تھی،رونا شروع کردیا،چونکہ ماں کو اس لڑکی سے محبت زیادہ تھی،اسے اس پر رحم آگیا،اور اسے اُٹھا لیا،اور ساتھ لے چلی،ماں بیٹی حضورِاکرم کے پاس اس وقت پہنچیں،جب آپ صبح کی نماز پڑھارہے تھےاور بعد نماز نمازیوں سے فرمارہے تھے کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔۔۔
مزید