مسیکہ ،عبداللہ بن ابی منافق کی لونڈی تھیں،ان کے اور امیمہ کے بارے میں قرآن حکیم کی یہ آیت اتری،" لاتکرھوافتیاتکم علی البغاء "ان اور تم اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور نہ کرو،یہ ابن ِمندہ کا قول ہے۔ ابومعاویہ نے اعمش سے،انہوں نے ابوسفیان سے انہوں نے جابر سے روایت کی،کہ امیمہ اور مسیکہ نے عبداللہ بن ابی کے خلاف حضورِ اکرم کے پاس شکایت کی،جس پر مذکورہ آیت نازل ہوئی۔ ابوالفضل بن ابوالحسن طبری فقیہ نے ابویعلی احمد بن علی سے،انہوں نے ابنِ نمیر سے،انہوں نے ابنِ ابی عبیدہ سے ،انہوں نے اپنے والد سے ،انہوں نےاعمش سے،انہوں نے ابوسفیان سے، انہوں نے جابر سے روایت کی،کہ عبداللہ بن ابی نے اپنی لونڈی کو بدکاری پر مجبور کیا،تو کنیز نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اور مذکور آیت نازل ہوئی،ابن ِمندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے،اور ہم نے معاذ کے ترجمے میں اسے زیادہ تف۔۔۔
مزید
معاذہ غفاریہ،ابو موسیٰ نے کتابتہً ابوسعد بن عبداللہ معدانی سے،انہوں نے ابو حسین بن ابو قاسم سے،انہوں نے احمد بن موسیٰ سے،انہوں نے محمد بن علی سے،انہوں نے جعفر بن احمد بن رزین سے،انہوں نے یعقوب دورتی سے،انہوں نے یعلی بن عبید سے،انہوں نے حارثہ بن ابوالرجال سے،انہوں نے عمرہ سے روایت کی کہ انہیں معاذہ غفاریہ نے بتایاکہ میں ایک بار آپ کا ساتھ دینے کے لئے تاکہ مریضوں کی عیادت اور زخمیو ں کی مرہم پٹی کرسکوں،حضرت عائشہ کے حجرے میں حضور اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئی،میں اندر داخل ہوئی تو حضرت علی نکل رہے تھے،میں نے حضور اکرم کو فرماتے سُنا،"اے عائشہ!علی مجھے سب آدمیوں سے زیادہ عزیز اور مکرم ہے،تُواس کے حق کو پہچان،اور جب تیرے پاس آئےتو احترام سے پیش آ"،راوی نےاس حدیث کو حضرت علی کی عبادت گزاری کے پیش نظر بیان کیا ہے،ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
نعم شماس بن عثمان بن شرید مخزومی کی زوجہ تھیں،ایک روایت کے مطابق حسان کی بیٹی تھیں،ابنِ اسحاق نے ان کے شوہر کے سوگ میں ،جو غزوۂ احد میں مارے گئے تھے،ذیل کے اشعار کہے ہیں۔ (۱)یَاعَینٌ جَودِی بِدَمعٍ غَیر اِبسَاس عَلٰی کَرِیمِ مِنَ الفِتیَالِبَاسٖ (ترجمہ)اےآنکھ !آہستہ آہستہ آنسو،اس جواں مرد پر بہاؤ،جو جوانوں میں کثیراللباس تھا۔ (۲)صَعبُ البَدِیھَۃِ مَیمُونٌ نَقِیبَتَہٗ حَمَّال اَلوِیَہٗ رُکَابُ اُفرَاسٖ (ترجمہ)وہ اچانک سخت حملہ کرنے والاہےاور وہ نجیب الفطرت ہے اور اس کے علم کو اٹھانے والے بڑے بڑے شاہ سوار ہیں۔ (۳)اَقُولُ لَمَّااَنَّ النَّاعِی لَہٗ جَزعاً اَردِی الجَوَّادُوازدی اَلمُطِعمُ الکَاسِی (ترجمہ)جب اس کی موت کی اطلاع دینے والا آیا،تو میں نے آہ وزاری کرتے ہوئے کہا،آہ سخاوت اور لوگوں کو کھلانے پلانے والاہلاک ہوگیا۔ (۴)وَقُلتُ ۔۔۔
مزید
نسیبہ دخترِ حارث ام عطیہ انصاریہ،وہ اپنی کنیت سے مشہورہیں،ان کا ذکر کنیتوں کے تحت زیادہ تفصیل سے آئے گا،یہ و ہ خاتون ہیں جنہوں نے حضورِاکرم کی صاحبزادی کو غسل دیا تھا،ان سے حفصہ دختر سیرین نے روایت کی،یہ ابوعمر کا قول ہے،لیکن ابن مندہ اور ابونعیم نے انہیں دختر کعب لکھا ہے اور نیز لکھاہے،کہ اسی خاتون نے حضوراکرم کی صاحبزادی کو غسل دیا تھا،اور ان کا نام امِ عمارہ نسیبہ دختر کعب لکھا ہے،لیکن ابوعمر نے ان کا نام ام عطیہ دختر حارث بیان کیا ہے،اور ان کا نام نسیبہ دختر کعب کا بھی ذکر کیا ہے،اور ان سے محمد بن سیرین اور ان کی ہمشیرہ حفصہ نے روایت کی ہے،نُسَیبہ کے علاوہ ایک اور خاتون نَسِیبہ نامی ہیں،جن کا پورا تعارف ام عمارہ نَسیبہ دختر کعب انصاریہ ہے،یہ خاتون حضورِ اکرم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوتی تھیں،ان سے ایک حدیث مروی ہے، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ اور ۔۔۔
مزید
نسکیہ ام عمرو بن جلاس،ان سے حبیبہ دختر سمعان نے روایت کی،ابوموسیٰ نے اذناً احمد بن عباس سے، انہوں نے محمد بن عبداللہ (ح) ابوموسیٰ نے حسن بن احمدسے،انہوں نے احمد بن عبداللہ سے، انہوں نےسلیمان بن احمد سے،انہوں نے محمد بن عبداللہ حضرمی سے،انہوں نے عبداللہ بن حکم بن ابی زیاد قطوانی سے،انہوں نے عبداللہ بن موسیٰ سے،انہوں نے ابراہیم بن اسماعیل سے،انہوں نے حبیبہ دختر سمعان سے،انہوں نے نسکیہ امِ عمرو سے روایت کی کہ حضرت عائشہ نے غلام کو کہا کہ ان کے لئے ایک بکری ذبح کرےا تنے میں حضور تشریف لے آئے،آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی،جو آپ نے پھینک دی اور مسجد کو چلے گئے اور دو رکعت نمازاداکرکے واپس آئے اور بستر پر لیٹ گئے،دریافت فرمایا،کیا کھانے کو کچھ ہے،ہم نے ایک چنگیر میں جَو کی روٹی گوشت کا ایک ٹکڑا،اوجھڑی کا ایک ٹکڑااور بکری کا بازو پیش کیا،اس کھانے میں سے جناب عائشہ نے او۔۔۔
مزید
نویلہ دختر اسلم،ایک روایت میں مسلم مذکور ہے،بقول ابو نعیم اور ابن مندہ،یہ خاتون جعفر بن محمود بن مسلمہ کی دادی تھیں،بقولِ ابو عمر نویلہ دختر اسلم انصاریہ نے دونوں قبلوں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی،ان کی حدیث کے راوی جعفر بن محمود ہیں،جنہوں نے اپنی دادی نویلہ سے روایت کی۔ یحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے محمد بن سنان سے ،انہوں نے یزید بن اسحاق سے بن ادریس سے،انہوں نے ابراہیم بن جعفر سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنی دادی نویلہ سے روایت کی،کہ ہم نے ظہر اور عصر مسجد بنو حارثہ میں ادا کی،پھر ہم مسجد ایلیاکو چلے گئے،وہاں ہم نے دو رکعتیں ادا کی تھیں کہ ایک آدمی نے آکر اطلاع دی کہ حضور ِاکرم نے کعبتہ الحرام کی طرف سے منہ پھیر لیا،چنانچہ دورانِ نماز ہی میں عورتوں نے مردوں کی جگہ لے لی،اور مرد عورتوں کی جگہ آگئے اور بقیہ دو رکعتیں ہم نے کع۔۔۔
مزید
سُنَینہ دختر محتف بن زید نکریہ،انہیں حضورِاکرم کی صحبت نصیب ہوئی اور ان سے ایک حدیث حبہ دختر شماخ نکریہ نے روایت کی۔ ۔۔۔
مزید
طعیمہ دختر جریج ،ان کا ذکر تو صحابہ میں ہوتا ہے،مگر ان سے کوئی حدیث مروی نہیں ،ابنِ مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
طفیہ دختروہب،ابوموسیٰ اشعری کی والدہ تھیں،اسلام قبول کیا اور ہجرت کی،مستغفری لکھتے ہیں کہ ابنِ قتیبہ نے کتاب المعارف میں ان کا ذکر کیا ہے،بقول طبرانی انہوں نے اسلام قبول کیا،اور مدینے میں وفات پائی۔ ۔۔۔
مزید
طلیحہ دختر عبداللہ ،رشید ثقفی کی زوجہ تھیں ،اس نے طلاق دے دی،مگر اس خاتون نے عدت ہی میں پھر نکاح کرلیا،لیث نے زہری سے روایت کی کہ عبیداللہ کی بیٹی تھیں ،ابوعمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید