بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

(سیّدہ )تماضر( رضی اللہ عنہا)

تماضر دختر عمرو بن شرید سلمیہ ،یہ وہی خاتون ہیں جو حُنسا شاعرہ کے نام سے مشہور ہیں،ہم بعد میں ان کا ذکر کریں گے،کیونکہ وہ اسی نام سے مشہور ہیں،ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )تمیمہ( رضی اللہ عنہا)

تمیمہ دختر ابو سفیان بن قیس بن زیدبن امیہ انصاریہ اشہلیہ،بقولِ ابن حبیب انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )توامہ( رضی اللہ عنہا)

توامہ دخترِ امیہ بن خلف الجمحی،ان کا ذکر تو صحابیات میں آیا ہے،مگر روایت کو ئی مذکور نہیں،بروایتے انہوں نے آپ سے بیعت کی،اورانہیں توامہ اس لئے کہتے ہیں،کہ ان کی جڑواں بہن بھی تھی،اور وہ صالح کی آزاد کردہ کنیز تھیں،بروایت صالح اس خاتون نے حضور سے بیعت کی تھی،دونوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )اخت نعمان( رضی اللہ عنہا)

اختِ نعمان بن بشیر،محمد بن اسحاق نے سعید بن مینا سےروایت کی ،کہ بشیر کی بیٹی کو اس کی ماں عمرہ دختر رواحہ نے بلایا اور کھجوروں کی ایک لپ کپڑے میں لپیٹ کر دی،کہ اسے اپنے والداور ماموں عبداللہ بن رواحہ کے پاس کھانے کیلئے لے جاؤ،میں والد اور ماموں کی تلاش میں حضورِ اکرم کے پاس سے گزری،دریافت فرمایا،یہ کیا ہے،عرض کیا یا رسول اللہ یہ کھجوریں ہیں،جو میں اپنے والد اور ماموں کے لئے لے جارہی ہوں،فرمایا،ادھر لاؤ،میں نے حضورِ اکرم کے دونوں ہاتھوں میں انڈیل دیں،پھر فرمایا،کپڑے کو زمین پر بچھادو،پھر آپ نے کھجوریں اس کپڑے پر ڈال دیں،اور انہیں بکھیر دیا پھر ایک آدمی کو کہا،کہ تمام اہلِ خندق کو کھانے کے لئے آواز دو،سب لوگ جن کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ تھی،آگئے،وہ کھارہے تھے ،اور کھجوریں بڑھتی جارہی تھیں،تا آنکہ کپڑے کے کنارے سے باہر گرنے لگیں،ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ چند لڑ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عُلیّہ(رضی اللہ عنہا)

عُلیّہ دختر شریح حضرمی جو سائب بن یزید بن اخت التمر کی ہمشیرہ تھیں اور محزمہ بھی ان کا بھائی ہے، جس کے بارے میں حضورِاکرم نے فرمایا تھا کہ یہ شخص قرآن کو تکیہ نہیں بناتا،ابوعمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )اُمیمہ( رضی اللہ عنہا)

اُ میمہ دخترِ بُشیر ، ہمشیرۂ نعمان انصاریہ،ہم ان کا نسب ا ن کے والد اور بھائی کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ یہ خاتون اول الذکر سے مختلف ہیں،کیونکہ یہ بنو خزرج سے ہیں اور اول الذکر بنو اوس سے ہیں۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )تمیمہ( رضی اللہ عنہا)

تمیمہ دختر وہب ابو عبید قرظیہ ،یہ خاتون رفاعہ قرظی کی مطلقہ تھیں،سفیان بن عنیہ نے زہر ی سے انہوں نے عروہ سے،انہوں نے عائشہ سے روایت کی،کہ رفاعہ قرظی کی عورت،عبدالرحمٰن بن زبیر کے پاس تھی،لیکن عورت کا نام نہیں لیا،اور محمد بن اسحاق نے ہشام سے ،انہوں نے اپنے والد سےروایت کی کہ بنو قریظہ کی ایک عورت جس کا نام تمیمہ تھا،عبدالرحمٰن بن زبیر کے نکاح میں تھی،انہوں نے اسے طلاق دے دی اور پھر رفاعہ نے نکاح کرلیا،اس سے علیحدگی ہو گئی،تو خاتون نے پھر عبدالرحمٰن سے نکاح کرنا چاہا،حضور کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا،یا رسول اللہ،وہ عبدالرحمٰن تو اسے کپڑے کا ایک ٹکڑا خیال کرتا ہے،فرمایا،تو اس سے دوبارہ نکاح نہیں کرسکتی،جب تک اس دوران میں تو کسی اور مرد سے نکاح نہ کرلے،اور قتادہ نے بھی اس خاتون کا یہی نام لکھا ہے۔ عبدالوہاب بن عطأ نے سعید سے،انہوں نے قتادہ سے روایت کی،کہ تمیمہ د۔۔۔

مزید

(سیّدہ )تملک( رضی اللہ عنہا)

تملک الشیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،از بنو عبدالدار بعد ہٗ اس بنو شیبہ بن عثمان بن طلحہ بن ابی طلحہ عبدری ابوالفرح بن ابو الرجأ نے اجازۃً باسنادہ ابن ابی عاصم سے ،انہوں نے یوسف بن موسیٰ سے ،انہوں نے مہران بن ابی عمر سے ،انہوں نے سفیان ثوری سے، انہوں نے مثنی بن صباح سے، انہوں نے مغیرہ بن حکیم سے،انہوں نے صفیہ دختر شیبہ سے،انہوں نے تملک سے روایت کی کہ وہ اپنے ایک بالا خانے میں جو مروہ اور صفا کے درمیان تھا،بیٹھی تھیں کہ انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو فرماتے سُنا،اے لوگو،خدا نے سعی بین الصفأ والمروۃ کو تم پر فرض کیا ہے،اس لئے اس کی تعمیل کرو۔ اس حدیث کو صفیہ نے اپنی والدہ سے ،جیسا کہ گزر چکا ہے،روایت کیا ہے،اسی طرح اسے عطا نے صفیہ سے،انہوں نے حبیبہ سے روایت کیا جس کا بعد میں آئے گا،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)طریہ(رضی اللہ عنہا)

طریہ،حسان بن ثابت کی کنیز تھیں،عبداللہ بن عباس نے ان کا ذکر کیا ہے،ابن وہب نے ابوبکر بن ابواویس سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے حسین بن عبداللہ سے،انہوں نے عکرم سے، انہوں نے ابن عباس سے روایت کی کہ حسان بن ثابت نے اپنی گانے والی لونڈی کا گانے کا حکم دیا، اس وقت ان کے پاس کچھ آدمی تھے،اور اس کے مکان میں جو اونچی جگہ واقع تھی،وہ دالان تھے، حضورِ اکرم کا وہاں سے گزر ہوا،مگر آپ نے ان کے اس مشغلے کوئی دخل نہ دیا،ابن مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ابونعیم لکھتے ہیں کہ ابن مندہ نے ان کا ذکر کیاہے،اور ابن اویس کی یہ حدیث بیان کی ہے،اور ابونعیم نے یونس بن محمد بن ابو اویس سے،انہوں نے حسین سے،انہوں نے عکرمہ سے،انہوں نے ابنِ عباس سےروایت کی،کہ حضورِاکرم حسان کے پاس سے گزرے،ان کے پاس دودالانوں میں کچھ آدمی تھے،اور لونڈیا تھی،جس کانام سیرین تھا،اور وہ دالانوں میں آتی ج۔۔۔

مزید

(سیّدہ )تویلہ( رضی اللہ عنہا)

تویلہ دخترِ اسلم انصاریہ،انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے بیعت کی،یحییٰ نے اجازۃً باسنادہ تاقاضی ابوبکر احمد بن عمرو،محمد بن اسماعیل سے، انہوں نے ابراہیم بن حمزہ سے،انہوں نے ابراہیم بن جعف بن محمود بن حارثی سے ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنی دادی تویلہ سے روایت کی،کہ ایک موقعہ پر حضور بنو حارثہ میں نماز ادا کررہے تھے کہ عباد بن بشر نے ہمیں بتایا،کہ تحویل قبلہ کا حکم آگیا ہے،اور آپ نے بیت المقدس سے کعبے کی طرف منہ پھیر لیا،مردوں کی جگہ عورتیں آگئیں اور عورتوں کی جگہ مردوں نے لے لی،چونکہ یہ حکم دورانِ نماز میں نازل ہو ا تھا،اس لئے باقی دو سجدے کعبے کی طرف ادا کئے گئے۔ ایک روایت میں ان کا نام، بدیلہ اور ایک میں نویلہ (بنون) مذکور ہے،بعد میں پھر ان کا ذکر کیا جائے گا،دونوں نے ان کاذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید