بن نوفل قرشی: یہ ابن مندہ کا قول ہے وہ لکھتے ہیں کہ ان کے اسلام کے بارے میں اختلاف ہے انہوں نے باسنادہ اعمش سے، انہوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے سعید بن حبیر سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے ورقہ بن نوفل سے روایت کی، کہ ورقہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دربارۂ وحی دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبریل علیہ آسمان سے اُترتے ہیں ان کے دونوں پروں پر موتی ہیں اور پاؤں کے تلوے سبز رنگ کے ہیں۔ ابو نعیم نے انہیں ورقہ بن نوفل ویلمی اور بروایتے انصاری لکھا ہے اور ابو موسیٰ نے اذناً حسن بن احمد سے، انہوں نے احمد بن عبد اللہ(ابو نعیم) سے، انہوں نے سلیمان بن احمد سے انہوں نے مقدام بن داؤد سے، انہوں نے اسد بن موسیٰ سے، انہوں نے روح بن مسافر سے، انہوں نے اعمش سے، انہوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے ابن عباس سے، انہوں نے ورقہ انصاری سے روایت کی۔۔۔
مزید
بن عبادہ بن صامت: ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں ہشام بن عمبار نے ابو حرزہ یعقوب بن مجاہد سے انہوں نے عبادہ بن ولید بن عبادہ سے روایت کی کہ وہ اکثر اپنے والد کی معیت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ نیز عبادہ بن ولید نے ابو البسبر کعب بن عمرو سے سنا کہ ولید بن عبادہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری ایام حیات میں پیدا ہوئے اور ہیثم بن عدی کے مطابق عبد الملک بن مروان کے دورِ حکومت کے آخری دنوں میں فوت ہوئے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن عمارہ بن ولید بن مغیرہ بن عبد اللہ بن مخزوم قرشی، مخزومی: خالد بن ولید کے بھتیجے تھے یہ سلسلہ اپنے بھائی عبیدہ بن عمارہ کے ساتھ خالد بن ولید کی کمان میں واقعہ بطاح میں، جو گیارہ ہجری میں بہ سلسلۂ ارتداد پیش آیا تھا، مارے گئے تھے۔ اور ان کا والد عمارہ وہ شخص ہیں، جو عمرو بن عاص کے ساتھ، شاہِ نجاشی کے دربار میں مسلمنوں کے خلافِ شکایت لے کر گئے تھے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن قاسم: عمرو بن قائد نے: معلی بن زیادہ سے، انہوں نے ولید بن قاسم سے روایت کی کہ انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میسّر ہوئی۔ نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے روایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ بدترین لوگ وہ ہیں، جو حرام اعمال کو شبہات پیدا کرکے اور شہوات کی آڑ میں، حلال قرار دے لیں اسی طرح جو لوگ اپنے معاملات میں مبتلائے شبہات ہوں۔ وہ اپنا بوجھ دوسروں پر لاد دیتے ہیں ابن دباغ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ اور نیز ان کی صحبت کا ذکر کیا ہے۔ جو مخدوش ہے۔۔۔
مزید
بن اسود بن عبد یغوث بن وہب بن عبد مناف بن زہرہ قرشی زہری: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ماموں کے بیٹے تھے، جناب وہب اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی والدۂ ماجدہ کا نسب وہب بن عبد مناف میں جمع ہوجاتا ہے ان سے زید بن اسلم نے روایت کی ہے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی صحبت ثابت نہیں بروایتے ان کا نام اسود بن وہب مذکور ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن حزیفہ غفاری: ایک روایت میں مزنی حجازی بھی آیا ہے مدینے میں سکونت تھی۔ واسع بن حبان نے ان سے حدیث روایت کی ہے۔ ابراہیم بن محمد وغیرہ نے باسنادہ ہم ابو عیسیٰ سے، انہوں نے قیتبہ سے، انہوں نے خالد بن عبد اللہ واسطی سے، انہوں نے عمرو بن یحییٰ بن حبان سے، انہوں نے اپنے چچا واسع بن حبان سے انہوں نے وہب بن حذیفہ غفاری سے روایت کی۔ حضور اکرم اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ہر آدمی کو اپنی نشست پر حق حاصل ہے مثلاً ایک آدمی ایک نشست پر بیٹھا ہوا ہے اگر کسی غرض کے لیے اٹھے اور پھر واپس آجائے تو وہ نشست اس کے لیے خالی کردینا چاہیے۔ بقولِ ابن ابی عاصم وہب ثقفی تھے۔ واللہ اعلم۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن حمزہ: اہل کوفہ سے ہیں ان کی حدیث یوسف بن صہیب نے رکین سے، انہوں نے وہب بن حمزہ سے سنی کہ وہ ایک موقعہ پر مدینے سے مکے تک حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کے رفیق سفر تھے۔ اس دوران میں انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بعض ایسے افعال دیکھے، جنہیں انہوں نے ناپسند کیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہہ دیا، کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی شکایت کریں گے۔ واپسی پر انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا۔ تو آپ نے فرمایا ایسا مت کہو، وہ میرے بعد تم میں بہترین آدمی ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن ولید بن مغیرہ مخزومی: جو خالد بن ولید کے بھائی تھے۔ غزوۂ بدر میں لشکر کفار میں تھے انہیں عبد اللہ بن حجش نے گرفتار کرلیا، ایک اور روایت میں ہے، کہ انہیں سلیک مازنی نے قید کیا تھا۔ ان کے دونوں بھائی خالد اور ہشام ان کا زرفدیہ لے کر آئے ہشام ان کا سگا بھائی تھا۔ اور خالد سوتیلا عبد اللہ بن حجش نے چار ہزار درہم ان کا فدیہ طلب کیا۔ لیکن خالد اتنی رقم کے لیے آمادہ نہ تھے ہشام نے کہا چونکہ وہ تمہارا سوتیلا بھائی ہے اس لیے تم متامل ہو۔ بخدا اگر مجھے ایسی صورت سے واسطہ پڑتا، تو میں ہرگز ذریع نہ کرتا۔ ایک روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن حجش سے فرمایا، کہ ولید کو رہا نہ کرنا۔ جب تک وہ اپنے والد کا ’’شکہ‘‘ بطور فدیہ نہ پیش کرے اور شکہ ایک کھلی زرہ رتلوار اور خود پر مشتمل تھا ہشام رضا مند ہوگیا مگر خالد راضی نہ ہوئے آخر کار شکہ کی قیمت سو دینار مقرر ہوئی، جو ادا کردی گئ۔۔۔
مزید
بن خَنْبش: ایک روایت میں ہرم آیا ہے اس غلطی کا ارتکاب داؤد الاددی نے بر بنائے روایت شعبی کیا۔ یہ ترمذی، ابن ماکولا اور ابو عمر کا قول ہے۔ یحییٰ بن محمود نے اجاذۃً باسنادہ، ابن ابی عاصم سے، انہوں نے محمد بن عمر اور یعقوب بن حمید سے ان دونوں نے سفیان سے انہوں نے داؤد بن یزید الاودی سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے ہرم سے روایت کی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رمضان میں عمرہ ادا کرنا حج کے برابر ہے۔ ابن ابی عاصم لکھتے ہیں کہ بیان اور جابر نے شعبی سے، انہوں نے دہب بن خنبش الطائی سے انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔ ابو یاسر نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے وکیع سے، انہوں نے سفیان سے، انہوں نے بیان اور جابر سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے وہب بن خنبش سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رمضان میں عمرہ ادا کرنا حج کے برابر ہے۔ تینوں نے ا۔۔۔
مزید
بن زمعہ بن اسود بن مطلب بن اس بن عبد العزی بن قصی بن کلاب القرشی الاسدی: فتح مکہ کے موقعہ پر مسلمان ہوئے وہ عبد اللہ بن زمعہ کے بھائی تھے، زمعہ کا والد اسود ان لوگوں میں تھا، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتے تھے زمعہ قریش کا بڑا سخی تھا، اور اس کا لقب زادا لراکب تھا۔ یہ غزوۂ بدر میں بحالتِ کفر مارا گیا۔ وہب وہ شخص ہے جس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہ زوجۂ ابو العاص کو جنہیں ان کے شوہر بہ تعمیل ارشادِ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ روانہ کر رہے تھے، تلوار سے زخمی کرکے اونٹنی سے گرا دیا تھا اور ان کا حمل ساقط ہوگیا تھا بعد میں وہ مسلمان ہوگئے تھے ایک روایت میں ہے کہ یہ ناشائستہ حرکت ان کے چچا ہبار سے سرزد ہوئی تھی۔ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ روز قربانی کی شام کو ایام حج میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم او ابو ومیہ کے ۔۔۔
مزید