جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن اخنس بن حبیب بن جرہ بن زغب بن مالک بن خفاف بن امرؤ القیس بن بہثہ بن سلیم بن منصور السلمی: ان کی کنیت ابو معن تھی یہ کلبی کا قول ہے۔ محمد بن سعد نے جو واقدی کے کاتب ہیں، ان کا سلسلۂ نسب یہی لکھا ہے، اور انہیں کوفی بتایا ہے۔ مگر بعض لوگ انہیں شامی شمار کرتے ہیں۔ نیز انہیں ان کے والد اور ان کے بیٹے کو بدری کہتے ہیں، ابو عمر انہیں بدری نہیں کہتے، ہاں البتہ وہ انہیں ان لوگوں میں گردانتے ہیں، جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی، انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، اور ان سے کثیرہ بن مرہ اور جبیر بن نفیر نے روایت کی، کہ عبد الوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے روایت کی، کہ انہوں نے اپنے والد کی ایک کتاب میں ان کے ہاتھ سے لکھا یہ نوٹ دیکھا، کہ انہیں ابو ثوبتہ الربیع نے ایک خط میں تحریر کیا: کہ ہیثم بن حمیدہ نے زید بن واقد سے،ا نہ۔۔۔

مزید

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن اسود الجرشی: ان کی کنیت ابو الاسود تھی، یہ شام میں قیام پذیر ہوگئے تھے۔ ان کا شمار بلا ثبوت صحابہ میں کیا گیا۔ ابن مندہ اور ابو عمر نے ان کی حدیث بیان کی ہے، کہ انہوں نےعزی کی پرستش ہوتی دیکھی۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو نعیم کے مطابق متاخرین نے ان کا ذکر کیا ہے وہ ان کی صحبت کے قائل ہیں۔ لیکن کوئی روایت بیان نہیں کی۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن اسود العامری السوائی: ان کا تعلق بنو سواء بن عامر بن صعصعہ سے تھا۔ ایک روایت میں خزاعی ابو جابر مذکور ہے۔ ان سے ان کے بیٹے جابر نے روایت بیان کی کہ کئی روایوں نے باسناد ہم ابو عیسیٰ ترمذی سے، انہوں نے احمد بن منیع سے، انہوں نے ہشیم سے، انہوں نے یعلی بن عطاء سے، انہوں نے جابر بن یزید سے روایت کی، کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں موجود تھے، انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد حنیف میں نماز صبح ادا کی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑ کر بیٹھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کو ایک طرف بیٹھے دیکھا جنہوں نے نماز میں شرکت نہیں کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے عدم شرکت کی وجہ دریافت کی، تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم پیشتر ازیں نماز ادا کر چکے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر پھر کبھی ایسی صورت پیش آجائے، تو ج۔۔۔

مزید

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن اسیر الضبعی: ایک روایت میں ابن بشیر آیا ہے اور ایک دوسری روایت میں اسیر بن زید مذکور ہے۔ ان سے صرف ایک حدیث مروی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ذی قار کی جنگ، پہلا موقعہ تھی کہ عربوں کو عجم پر فتح حاصل ہوئی۔ یہ ابو عمر کا قول ہے۔ امام بخاری اور ابو حاتم نے ان کے والد کے نام بشیر لکھا ہے۔ امام بخاری نے اپنی تاریخ میں ذی قار کی حدیث ان سے روایت کی ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے یزید بن بشیر لکھا ہے، اور ذی قار کی حدیث ان سے روایت کی ہے لیکن وہ ان کی صحبت کے قائل ہیں۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن اصم، اصم کا نام عمرو تھا۔ ایک روایت کے مطابق ان کا نسب یوں لکھا ہے یزید بن عبد عمرو بن عدس بن معاویہ بن بکاء بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ، ابو عوف عامری۔ ان کی والدہ کا نام برزہ دخترِ بن حزن ہلالیہ تھا۔ اور ان کی بہن کا نام میمونہ رضی اللہ عنہا تھا۔ جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرم میں تھیں وہ جزرہ میں قیام پذیر ہوگئے تھے۔ وہ جناب میمونہ سے روایت کرتے ہیں۔ اور ان کی حدیث کے راوی ان کے بھتیجے عبید اللہ بن عبد اللہ ہیں۔ جو اپنے چچا یزید بن اصم سے روایت کرتے ہیں۔ میں ایک بار اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے ملنے گیا۔ نماز کے لیے مسجد میں کھڑا تھا، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔ میری خالہ مجھے وہاں کھڑا دیکھ کر چھُپ گئیں۔ اور کہنے لگیں، یا رسول اللہ! اس لڑکے کو دیکھیے، کس طرح شرما رہا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اس کا کسی اچھی بات پر مجھ۔۔۔

مزید

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن انیس بن عبد اللہ بن عمرو بن حبیب بن عمرو بن شیبان بن محارب بن فہر: ان کی کنیت ابو عبد الرحمٰن تھی۔ فتح مصر میں موجود تھے۔ لیکن ان سے مصر میں کوئی حدیث مروی نہیں۔ ہاں اہل بصرہ نے ان سے روایت کی ہے: حماد بن سلمہ بن یعلی بن عطا سے، انہوں نے ابو ہمام عبد اللہ بن سیار سے، انہوں نے ابو عبد الرحمٰن فہری سے روایت کی، کہ وہ غزوہ حنین میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ اس دن سخت گرمی تھی۔ اور ہم نے ایک درخت کے نیچے پناہ لے رکھی تھی، جب زوال ہوا، تو میں اپنے گھوڑے پر سوار ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک خیمے میں آرام فرما رہے تھے اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہا۔ اور عرض کیا، یا رسول اللہ! زوال ہوگیا ہے۔ فرمایا بلال کو بتاؤ۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن برذع بن زید بن عامر بن سواد بن ظفر الانصاری ظفری: غزوۂ احد میں موجود تھے ابو عمر نے مختصراً ان کا ذکر اسی انداز سے کیا ہے۔ لیکن ابن الدباغ اندلسی نے ابو عمر کے خلاف استدراک کرتے ہوئے ان کا سلسلۂ نسب بطریق ذیل بیان کیا ہے: یزید بن برذع بن زید بن عامر بن کعب بن خزرج۔ ان کی روایت کے مطابق یہ صاحب، احدسمیت بعد کے تمام غزوات میں شریک رہے یہ لاولد تھے۔ وہ لکھتے ہیں، کہ ابن القداح کی روایت کے مطابق وہ یوم حرہ کو قتل ہوئے۔ یہ ابن الدباغ کی روایت ہے۔ اور بلا شبہ ابن الدباغ کا خیال یہی ہے کہ ابو عمر سے ان کے نسب کے بیان کرنے میں غلطی سرزد ہوئی ہے۔ اور انہوں نے یزید رضی اللہ عنہ کو ظفر کی طرف منسوب کیاہے جبکہ ابن الدباغ انہیں سواد بن کعب بن خزرج سے منسوب کرتے ہیں۔ حالانکہ کعب بن خزرج بھی ظفر ہی ہے۔ اس لحاظ سے ہر دو نسب ایک ہی ہیں اور غلطی دراصل ابن الدباغ کی ہے۔ جو دونوں ک۔۔۔

مزید

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن تمیم: یحییٰ بن یونس کے بقول ان کی صحبت ثابت نہیں۔ عثمان بن حکیم نے یزید بن تمیم سے جو ابن ربیعہ کے آزاد کردہ غلام تھے، روایت کی، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ کہ جس شخص کو اللہ نے دوچیزوں کے شر سے بچالیا۔ وہ جنتی ہوگیا۔ صحابہ نے دریافت کیا، یا رسول اللہ! وہ دو چیزیں کون سی ہیں۔ فرمایا، ایک وہ جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے اور دوسری وہ جو اس کی دو ٹانگوں کے درمیان ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن ثابت الانصاری: ہم ان کا نسب ان کے بھائی زید بن ثابت کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں یہ اپنے بھائی سے بڑے تھے یزید غزوۂ بدر و بروایتے غزوۂ احد میں بھی موجود تھے، اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ ایک روایت کے مطابق جنگ یمامہ میں انہیں تیر لگا۔ اور واپسی میں راہ ہی میں فوت ہوگئے۔ یہ زہری کا قول ہے۔ ابن اسحاق لکھتے ہیں، کہ عبد اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ شہدائے جنگ یمامہ، از بنو نجار و بنو مالک و یزید بن ثابت سنا، کہ وہ جنگ یمامہ میں زخمی ہوگئے اور واپسی پر فوت ہوگئے۔ ان سے خارجہ بن زید نے روایت کی، کہ ابو الفضل منصور بن ابو الحسن فقیہ نے باسنادہ یعلی موصلی سے انہوں نے عباس بن ولید نرسی سے،ا نہوں نے عبد الواحد بن زیاد سے، انہوں نے عثمان بن حکیم سے، انہوں نے خارجہ بن زید سے، انہوں نے اپنے چچا یزید بن ثابت سے سنا کہ ایک بار وہ حضور اکرم۔۔۔

مزید

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن ثعلبہ بن خزمہ بن اصرم بن عمرو بن عمارہ بن مالک بن عمرو بن بثیرہ بن مشتوء بن قشر بن تمیم بن عوذمناہ بن تاج بن تیم بن اراشہ بن عامر بن عبیلہ بن قسمیل بن فران بن بلی البلوی حلیف بنو سالم بن عوف بن خزرج: ان کی کنیت ابو عبد الرحمٰن یا ابو عبد اللہ تھی۔ ان کے بھائی کا نام بحاث تھا۔ وہ اور مجدز بن زیاد پانچویں پشت میں (عمارہ میں) جمع ہوجاتے ہیں۔ یونس نے ابن اسحاق سے ان کا نسب بیان کیا ہے، اور لکھا ہے، کہ بیعت عقبہ میں، بنو عوف بن خزرج بن ثعلبہ سے پھر بنو سالم بن عوف اور ابو عبد الرحمٰن یزید بن ثعلبہ بن خزمہ بن احرم بن عمرو بن عامر حلیف بنی غضینہ از بنو بلی دونوں عقبہ میں موجود تھے۔ یہی رائے علامہ طبری کی ہے۔ طبری اور دارقطنی خزمہ بہ فتح زا اور ابن اسحاق اور کلبی بہ سکونِ زا پڑھتے ہیں۔ ابو عمر لکھتے ہیں کہ انصار میں خزمہ بہ حرکت نہیں بولا جاتا۔ اور عَمَّارہ بہ تشدیدسی۔۔۔

مزید