جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

سیّدنا یاسر رضی اللہ عنہ

بن عامر عیسی: عمار ان کے بیٹے تھے۔ یمن سے آئے تھے۔ ان کا نسب ہم عمار کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ بنو مخزوم کے حلیف تھے۔ ان کی کنیت ابو عمار تھی۔ ابو حذیفہ بن مغیرہ نے اپنی کنیز سمیہ کو ان سے بیاہ دیا تھا۔ جب عمار پیدا ہوئے، تو ابو حذیفہ سمیہ کو آزاد کردیا۔ کچھ عرصہ کے بعد ابو حذیفہ فوت ہوگیا۔ جب ظہور اسلام ہوا، تو یاسر کا سارا خاندان مسلمان ہوگیا۔ جس کی وجہ سے انہیں سخت مصائب سے پالا پڑا۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس بن بکیر سے، انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی، کہ انہیں خاندان یاسر کے کئی مردوں نے بتایا کہ امِ عمار سمیہ کو بنو مخزوم نے قبولِ اسلام کی وجہ سے بڑے بڑے دکھ دیے، تا آنکہ انہوں نے اس خاتون کو قتل کردیا۔ جب بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر اس خاندان کے پاس سے ہوتا، اور انہیں مکہ کی گرمی میں سنگریزوں اور کنکروں پر لٹا کر عذاب دیا جا رہا ہوتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرم۔۔۔

مزید

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن اسعد بن زرارہ انصاری۔ ایک روایت میں یحییٰ بن ازہر بن زرارہ مذکور ہے۔ ان کی صحبت کے بارے میں اختلاف ہے۔ ابن ابی عاصم نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ ان کے سوا باقی لوگ انہیں تابعی شمار کرتے ہیں۔ یحییٰ بن ابی الرجاء نے اجازۃً باسنادہ ابو بکر بن ابی عاصم سے، انہوں نے ابن ابی شیبہ سے انہوں نے غندر سے، انہوں نے شعبہ سے، انہوں نے محمد بن عبد الرحمٰن بن اسعد بن زرارہ سے، انہوں نے اپنے چچا یحییٰ سے (میں نے آج تک کوئی ایسا آدمی نہیں دیکھا، جو اس کی طرح لوگوں سے حدیث بیان کرتا ہو) روایت کی، کہ اسعد بن زرارہ (جو محمد کے نانا تھے) کے گلے میں سخت درد شروع ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مجھے ابو امامہ کی شکایت سننا پڑے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے داغ دیا اور وہ فوت ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردے کے بارے میں یہود کا رویہ کتنا غلط ہے، وہ کہتے ہیں۔ میں نے اپنی ساتھی کو کیوں نہیں ب۔۔۔

مزید

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن اسید بن حضیر الانصاری: ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے۔ اس وقت ان کی عمر ایسی تھی۔ کہ بات کو یاد رکھ سکتے تھے ان سے کوئی روایت مروی نہیں۔ ان کے والد کی کنیت ابو یحییٰ تھی اور ان کا ذکر اس حدیث میں موجود ہے جس میں اس کے والد کی قرأت کے وقت سکونِ خاطر یا فرشتوں کے نزول کا ذکر ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن حنظلیہ: یہ ان لوگوں میں شامل تھے۔ جنہوں نے بیعت رضوان کی۔ اور یہ بانجھ تھے یزید بن ابو مریم الانصاری نے اپنے والد سے، انہوں نے یحییٰ بن حنظلیہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت رضوان کی تھی۔ وہ کہا کرتے، کہ اگر اللہ مجھے ایک بیٹا عطا فرماتا، تو میں اسلامی تعلیم کے مطابق اس کی تربیت کرتا۔ جو میرے لیے دنیا اور مافیہا سے بہتر ہوتا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن خلاد بن رافع الانصاری: یہ ابن مندہ کا قول ہے۔ ابو عمر کے مطابق وہ کندی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے۔ اور بعد ازولادت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور سے انہیں گھٹی دی۔ اور فرمایا۔ میں اس کا وہ نام تجویز کرتا ہوں۔ جو حضرت یحییٰ کے بعد اور کسی نے نہیں رکھا۔ اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے یحییٰ بن خلاد سے روایت کی کہ جب وہ پیدا ہوئے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے گئے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اسی طرح ان کا ذکر کیا ہے لیکن ابو عمر نے انہیں کندی لکھا ہے یہ ان کی غلطی ہے کیونکہ کئی کتابوں میں یہی لکھا دیکھا ہے اور کوئی روایت اس کی ناسخ نہیں دیکھی۔ ان کا سلسلۂ نسب وہی ہے، جو ان کے والد کے ترجمے میں لکھا جا چکا ہے ابن خلاد بن رافع بن مالک بن عجلان بن عمرو بن عامر بن زریق الانصاری واللہ اعلم۔۔۔۔

مزید

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن سعید بن عاصی قرشی اموی: ابو داؤد لکھتے ہیں، کہ فتیان بن جوہری نے باسنادہ قعنبی سے انہوں نے مالک سے انہوں نے یحییٰ بن سعید الانصاری سے، انہوں نے قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار سے یہ سنا کہ یحییٰ نے عبد الرحمان بن حکم کی لڑکی کو طلاق دے دی۔ لیکن عبد الرحمٰن نے اپنی لڑکی کو یحییٰ کے گھر سے اپنے پاس بلوالیا۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مروان بن حکم کو جو والی مدینہ تھا۔ کہلوا بھیجا، کہ اللہ سے ڈر اورلڑکی کو اس کے گھر بھجوا مروان نے جواب میں کہلوایا کہ مجھے عبد الرحمان نے مجبور کردیا تھا ایک اور روایت میں ہے، مروان نے کہلا بھیجا، کہ کیا فاطمہ دختر قیس کی طلاق کا واقعہ آپ کو یاد نہیں رہا۔ حضرت عائشہ نے فرمایا۔ اگر تم فاطمہ دختر قیس کا ذکر نہ بھی کرتے، جب بھی تمہارا کچھ نہ بگڑتا مروان کہنے لگا۔ ام المومنین اگر آپ کا مقصد گڑ بڑ پیدا کرتا ہے تو کیا وہ گڑ بڑ کافی نہیں، جو ان دو آمیوں میں پ۔۔۔

مزید

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن صیفی: یحییٰ بن یونس نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ ان کی صحبت کا مجھے علم نہیں۔ زید بن حباب نے، ابراہیم بن یزید سے، انہوں نے یحییٰ بن صیفی سے روایت کی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اسے آدمی کی سعادت گرداننا چاہیے اگر اس کا بیٹا اس سے ملت جلتا ہو۔ جعفر لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مرسل ہے، کیونکہ یحییٰ بن صیفی کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی۔ ابو موسی نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن عبد الرحمان انصاری: ہشام بن حسان نے، محمد بن عبد الرحمان سے انہوں نے یحییٰ بن عبد الرحمان انصاری سے سنا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے علی رضی اللہ عنہ کی زندگی اور اس کی موت کے بعد اس سے محبت کی اللہ تعالیٰ اسے ہمیشہ امن میں رکھے گا، اور وہ ایماندار رہے گا۔ اور جس شخص نے اس سے بغض رکھا وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔ اور اس بدعت کا اس سے محاسبہ کیا جائے گا۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن نفیر، ابو زہیر نمیری: انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے بارے میں حدیث بیان کی احمد بن عمیر بن حوصانے ان کا نام یہی لکھا ہے۔ مگر محمد بن عیسیٰ نے ابو بکر بن ابو الاسود سے ان کا نام یحییٰ بن شرجیل لکھا ہے، یہی قول ہے حسین القبابی کا۔ یحییٰ حمص کے باشندے تھے۔ اور کنیتوں کے عنوان کے تحت ان کا ذکر پھر آئے گا۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن ہانی بن عروۃ المرادی: ہشام بن کلبی نے ابو کران المرادی سے، انہوں نے یحییٰ بن ہانی بن عروۃ المرادی سے روایت کی کہ فروہ بن مسیک ملوک کندہ کو چھوڑ کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور ظہور سلام سے پہلے نبو مراد اور نبو ہمدان میں ایک جنگ ہوچکی تھی، جس میں ہمدانبوں کو بنو مراد کے ہاتھوں بڑا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اور اس جنگ کو یوم الروم کہتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اسے فروہ! جنگ روم میں تمہاری قوم کو جو نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ کیا تمہیں بھی اس سے رنج پہنچا تھا، یا رسول اللہ، ایسا کون ہے، جسے وہ نقصان اٹھانا پڑے جو میری قوم کو اٹھانا پڑا اور اسے دکھ نہ ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہر حال اسلام قبول کرنے سے تیری قوم کو فائدہ ہی پہنچا ہے چنانچہ مراد اور زبید کے علاقے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حوالے کردیے۔ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔

مزید