ابوفالج انماری،انہوں نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوپایا،اوردَورِ جاہلیّت میں اکل الدمکا ارتکاب کیاتھا، ان سے محمدبن زیادالہانی نے موقوفاً روایت کی،امام احمد بن حنبل نے مسندمیں ان کا ذکرکیاہے،اوران سے جو روایت بیان کی ہے،اس سے معلوم ہوتا ہے،کہ انہیں صحبت نصیب ہوئی، اورانکی حدیث ہم ابوعنبتہ الخولانی کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں،ابن مندہ نے ان کاذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوفراس اسلمی،ان کا نام ربیعہ بن کعب تھا،اوران سے محمد بن عمروبن عطااورابوعمران الجوبنی نے روایت کیاسماعیل بن عیاش نے عبدالعزیز بن عبیداللہ سے،انہوں نے محمد بن عمرو بن عطاسے،انہوں نے ابوفراس اسلمی سے روایت کی،کہ ایک نوجوان ہر وقت حضورکی خدمت میں حاضررہتا،آپ نے ایک دن اس سے فرمایا،توجوکچھ چاہتاہے،مانگ لے،تاکہ میں تیری خواہش پوری کردوں،اس نے گزارش کی،اللہ سے دعاکیجئےکہ مجھے قیامت میں آپ کی معیت نصیب ہو، حضورِاکرم نے فرمایا،تواس معاملے میں کثرت سجود سے میری مددکرنا،یہ ابونعیم اورابن مندہ کا قول ہے،ابوعمرکاقول ہے،کہ ابوفراس اسلمی کو حضورِاکرم کی صحبت نصیب ہوئی،ایک روایت میں ہے کہ ربیعہ بن کعب ان کا نام تھا،اوربلاشبہ ربیعہ کی کنیت ابوفراس تھی،اورجس شخص کی رائے میں ابوفراس دوہیں،اس کے مطابق ابوفراس اسلمی بصری تھے،اوران سے ابوعمران الجونی نے روایت ۔۔۔
مزید
ابوفریعہ سلمی حجازی تھےاوربروایتے بنواسلم سے تھے،حسن بن یعقوب بن خالدبن رفاعہ بن ابوفریعہ نے اپنے والد یعقوب بن خالد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنے دادارفاعہ سے،انہوں نے ابوفریعہ سے روایت کی،جب غزوۂ حنین میں لوگ بھاگ کھڑے ہوئے،اورآپ کے ساتھ صرف بنوسلیم کھڑے رہ گئےتوحضورِاکرم نے فرمایااے بنوسلیم!اللہ تعالیٰ تمہارے آج کے دن کونہیں بھولے گا،ایک روایت کے مطابق ابوفریعہ ہی ان کا نام تھا،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوفروہ اشجعی،کوفی تھے،عبدالعزیزبن مسلم نے ابواسحاق سے،انہوں نے ابوفروہ سے روایت کی کہ وہ مدینے میں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے،اورگزارش کی،یارسول اللہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیےجسے رات کو سوتے وقت پڑھ لیاکروں،فرمایا،سورۂ کافرون پڑھ لیا کر،جو تیری طرف سے شرک سے اعلانِ بیزاری ہوگایہی روایت ابنِ اسحاق سے ایک جماعت نے ازفروہ بن نوفل اورانہوں نے اپنے والد سے روایت کی،اسی طرح ابومالک اشجعی نے عبدالرحیم بن نوفل بن عتاب اشجعی سے روایت کی ہے،جوغلط ہے،ابونعیم اورابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوفوزہ جریرالسلمی،انہیں صحبت نصیب ہوئی،یہ شامی تھے،ان سے عثمان بن ابوالعاتکہ بشرمولیٰ معاویہ اورعلابن حارث نے روایت کی۔ ابن وہب نے معاویہ بن صاؒھ سے،انہوں نے ابوعمرو الازدی سے،انہوں نے بشرمولیٰ معاویہ سے روایت کی،ان کا کہناہے،کہ انہوں نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ سے جن میں ابو فوزہ شامل ہیں،سُنا،کہ جب تم نئے چاندکودیکھو،توذیل کی دعاپڑھاکرو۔ "اللّھم اجعل شھرنا الماضی خیرناشھرا وخیرعاقبۃ وادخل علیناشھرنا ھذا بالسلامۃ والامن والایمان والمعافاۃ والرزق الحسن" ابوعمرنے ان کا ذکرکیاہے،بعض لوگوں نے ان کا نام فروہ لکھاہے،لیکن یہ غلط ہے اور صحیح نام وہی ہے،جوہم لکھ آئے ہیں۔ ۔۔۔
مزید
ابوفضالہ انصاری،غزوۂ بدر میں شریک تھے،ان کے بیٹے فضالہ نے ان سے روایت کی یحییٰ ابن الرجاء ثقفی نے باسنادہ ابوبکربن عاصم سے،انہوں نے ابوبکربن ابوشیبہ سے،انہوں نے حسن الاثیب سے، انہوں نے محمدبن راشدسے،انہوں نے عبداللہ بن محمدبن عقیل سے،انہوں نے فضالہ سے روایت کی،کہ وہ اپنے والد کے ساتھ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی عیادت کے لئے جو ینبوع میں بیمارتھے،گئے،ان سے میرے والد نے کہا،آپ اس مقام پر کیوں قیام پذیرہیں،فرض کیجئے،میں یہاں مرجاؤں اورسوائے بنوجہنیہ کے اورکوئی آدمی آپ کے قریب نہ ہو،جب بھی وہ مجھے اٹھاکر مدینے لے جائیں گے،اوراگرآپ کویہاں موت آگئی توآپ کے ساتھی آپ کو سنبھال لیں گے اور نمازجنازہ اداکردیں گے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا،کہ میری موت اس مرض کی وجہ سے نہیں ہوگی،کیونکہ حضرت نبیِ کریم نے فرمایاہے کہ مجھ پر حملہ ک۔۔۔
مزید
ابوالغادیہ الجہنی،جہنیہ بن زیدبنوقضاعہ کے ایک ذیلی قبیلے کانام ہے،ان کے نام میں اختلاف ہے، بشاربن ازیہریامسلم،شامی شمارہوتے ہیں،پھرواسط چلے گئے تھے،ابوعمرلکھتے ہیں کہ انہوں نے آپ کی زیارت کی،جب لڑکے تھے،خودان سے بھی یہی مروی ہےکہ جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوئے،تووہ اٹھتے لڑکے تھے،اوراپنی بکریاں چراتے تھے۔ عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نےاپنے والد سے ،انہوں نے عبدالصمدبن عبدالوارث سے،انہوں نے ربیعہ بن کلثوم سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابوغادیہ سے روایت کی کہ حضوراکرم نے بیعت عقبہ کی صبح کو ہمیں ایک خطبہ دیا،ارشادفرمایا، اے مسلمانو!تمہارے خون اورمال تم پر اس طرح حرام یا قابل احترام ہیں،جیساکہ آج کا دن،تمہارے اس شہر(مکہ)میں اور اس مہینے (ذوالحج)میں۔ ا۔۔۔
مزید
ابوالغادیہ مزنی،بروایتے یہ اول الذکرسے مختلف آدمی ہیں ابوموسیٰ نے کتابتہً حسن بن احمدسے،انہوں نے احمد بن عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے عبدالملک بن حسن سے، انہوں نےاحمد بن عوف سے،انہوں نے صلت بن مسعودسے،انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن طفاوی سےروایت کی کہ انہوں نے عاص بن عمرطفاوی سے سناکہ ابوالغادیہ،حبیب بن حارث اور ام ابوالغادیہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اورایمان لےآئے،ان میں سے خاتون نے عرض کیا،یارسول اللہ،مجھے کوئی نصیحت فرمائیے،آپ نے فرمایا،ایسی بات کہنے سے پرہیز کرو،جس سے سننے والے کے کانوں میں زہر پھیل جائے۔ ابوموسیٰ نے ابوغالب سے،انہوں نے ابوبکربن زیدہ سے،انہوں نے ابوالقاسم سلیمان بن احمد سے، انہوں نے ابوزرعہ دمشقی اورابوعبدالملک قرشی اورجعفر الفریابی سے،انہوں نے محمد بن عائد سے،انہوں نے ہی۔۔۔
مزید
ابوغلیظ،ابوموسیٰ نے اجازہً ابوبکربن ابونصرعثوانی سے،انہوں نے روح بن محمد سے،انہوں نے ابوعلی بن شاذان سے(اپنی کتاب میں)انہوں نے ابوبکرمحمد بن عباس بن نجیع سے،انہوں نے اسماعیل بن اسحاق الرقی سے،انہوں نے عبداللہ بن معاویہ جمحی سے روایت کی،کہ انہوں نے اپنے والدسےیہ حدیث سُنی،جوانہوں نے اپنے والدسے ،انہوں نے ابوغلیظ سے نقل کی،کہ میرے ہاتھ میں لٹورادیکھ کرآپ نے فرمایا،کہ یہ وہ پہلاپرندہ ہے جس نے عاشورے کا روزہ رکھاتھا۔ اسماعیل کاقول ہے کہ عبداللہ ابوغلیظ کی اولادسےتھا،ابوموسیٰ نے ذکرکیاہےاورلکھاہے کہ حدیث اس کے نام کی طرح غلیظ ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالغوث بن حصین الخثمی،عرج سے تھے،عثمان بن عطاء نے اپنے والد سے،انہوں نے ابوالغوث بن حصین سے روایت کی،انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلّم سے فوت شدہ آدمی کے حج کے بارےمیں دریافت کیا،آپ نے فرمایا،ہاں فوت شدہ آدمی کی طرف سے حج کیا جاسکتاہے،انہوں نے پوچھا،یارسول اللہ،اگراس کے ذمے روزے بھی ہوں،توآپ نے جواب دیا،ہاں،روزہ بھی رکھاجاسکتاہے،لیکن صدقہ بہترہے،تینوں نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید