اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

ابوعلی بن عبداللہ بن حارث بن رحضہ بن عامر رضی اللہ عنہ

ابوعلی بن عبداللہ بن حارث بن رحضہ بن عامر بن رواحہ بن حجر بن معیص بن عامر بن لوئی،قرشی، عامری،ان کی والدہ کانام ہنددختر مالک بن علقمہ تھا،معرکئہ یمامہ میں شہیدہوئےاورفتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے تھے،ابوعمرنے ان کا ذکرکیا ہےاورلکھاہے کہ مجھے ان کی کسی روایت کاعلم نہیں،یہ بھی تحریر کیاہےکہ انہیں علی بن عبداللہ بھی کہاگیاہے،ابنِ اثیر لکھتے ہیں،یہ ابوعمرکاقول ہے اورزبیر بن بکار کا خیال یہ ہے کہ بنو رحضہ بن عامر بن رواحہ سے ابوعلی بن حارث بن رحضہ معرکۂ یمامہ میں شہیدہوگئے تھے،اس کے بعد تحریرکیاہےکہ علی بن عبیداللہ بن حارث بن رحضہ جنگ یمامہ میں شہیدہوئے تھے،چنانچہ زبیرکےقول کے مطابق ابوعلی،علی بن عبیداللہ کے چچاہونگے،اوربقول ابوعمردونوں ایک ہیں،ان کے بارے میں دونوں روایتیں ہیں،ابوعلی بن عبداللہ اور علی بن عبداللہ،واللہ اعلم۔ ۔۔۔

مزید

ابوعقیل رضی اللہ عنہ

ابوعقیل رضی اللہ عنہ صاحب الصاع،جن پر منافقوں نے طنزکیاتھا،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،بقول قتادہ ان کانام جیحاب تھا،ابنِ اسحاق نے ابوعقیل صاحب الصاع لکھاہے،جو بنوانیف اراشی سے بنوعمروبن عوف کے حلیف تھے،خالد بن یسار نے ابن ابوعقیل سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،کہ وہ ایک رات پیٹھ پر کنوئیں کے ڈول کی رسی کھینچتے رہے،جس کی اجرت دوصاع کھجورمقررتھی،صبح کو ایک صاع کھجوراپنے بچوں کے لیے رکھ لی،اورایک صاع حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کردی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اسے صدقات میں شامل کردو،منافق کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ ان کھجوروں سے بے نیازہے اوران کا مذاق اڑایا،کیونکہ عبدالرحمٰن بن عوف اپنا نصف مال اٹھالائے تھے،جوچارہزارچارسو درہم بنتاتھا،اسی طرح عاصم بن عدی ایک سو وسق کھجورلے آئے تھے،منافق کہنے لگے ،یہ ریاکاری ہے۔۔۔

مزید

ابوعقیل رضی اللہ عنہ

ابوعقیل ان کا نام عبدالرحمٰن بن عبداللہ البلوی،انصاری اوسی تھا،یہ لوگ بنو ججبا بن ثعلبہ بن عمرو بن عوف کے حلیف تھے،جاہلیت میں ان کا نام عبدالعزی تھا،جسے بدل کر حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن کردیا،طبری لکھتے ہیں کہ ابوعقیل ،عبیلہ قسمیل بن فراربن بلی کی اولادسے تھے،امین اسحاق نے ان کا ذکرکیاہے،اورانہیں بنوججبا کا حلیف قراردیا ہے۔ ابوجعفر نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے غزوۂ بدر،انصار کے قبیلے اوس سےاورپھربنوثعلبہ بن عمروبن عوف سے ایک جماعت کا ذکرکیاہے،آگے چل کر لکھاہے کہ بنو جحجیا بن مکفہ بن عوف سے،ابوعقیل بن عبداللہ بن ثعلبہ از بنوقضاعہ تھے،نیز ابنِ ہشام نے اکائی سے، انہوں نے ابنِ اسحاق سے اسی طرح روایت کیاہے،ہاں البتہ سلسلۂ نسب میں کچھ اضافہ کیا ہے، ثعلبہ بن تیحان بن عامر بن حارث بن ۔۔۔

مزید

ابوعقیل الملیلی یا جعدی رضی اللہ عنہ

ابوعقیل الملیلی یا جعدی رضی اللہ عنہ:ابوموسیٰ نے اذناً حسن بن احمدسے،انہوں نے ابوالقاسم بن ابوبکربن ابوعلی سے،انہوں نے ابوالحسین بن عبداللہ الترابی سے،انہوں نے ابوعمروبن حکیم سے، انہوں نے ابوجعفر محمدبن ہشام بن بجزی سے،انہوں نے احمد بن مالک بن میمون سے،انہوں نے عبدالملک بن قریب الاصمعی سے،انہوں نے ہزیم بن سفرسے،انہوں نے بلال بن اشقرسے،انہوں نے مسوربن محزمہ سے روایت کی کہ ہم لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کے ارادے سے روانہ ہوئے اور ابواء کے مقام پر اترے،سرراہ ایک ضعیف العمر آدمی سے ملاقات ہوگئی،کہنے لگا،اے سوارو!ذرا ٹھہرجاؤ،حضرت عمر رضی اللہ عنیہ نے کہا،بڑے میاں!کہوکیاکہنا چاہتے ہو، بوڑھے نے کہا،کیاتم میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں؟حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے رفقائے سفرسے کہا،تم میں سے کوئی نہ بولے،بوڑھے سے مخاطب ہوکر کہنے ۔۔۔

مزید

ابوارطاۃ احمسی رضی اللہ عنہ

ابوارطاۃ احمسی،یہ جریر کا پیغام حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لائے تھے،امام بخاری نے باب المغازی میں ان کا ذکر کیا ہے،ان کا نام حصین بن معاویہ حسین لکھاہے۔ یحییٰ اور ابویاسر نے باسنادہما مسلم سے،انہوں نے ابوعمر سے،انہوں نے مروان سے،انہوں نے اسماعیل سے،انہوں نے قیس سے،انہوں نے جریر سے روایت کی اور ذوالخلصہ کی بربادی کا ذکر کیا، اور بتایا کہ ابوارطاہ حسین بن ربیعہ جریرکی طرف سے،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوخوش خبری دینے آئے تھے،ابوعمر اور ابوموسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوالضیّاع رضی اللہ عنہ

ابوالضیّاع،ایک روایت میں ان کا نام نعمان ہے،اورایک دوسری روایت میں عمیر بن ثابت نعمان بن امیہ بن امراء القیس (البرک)بن ثعلبہ بن عمروبن عوف بن مالک بن اوس ہے،اسی طرح ایک اورروایت کے مطابق نعمان بن ثابت بن امراء القیس ہے،وہ اپنی کنیت سے مشہورہیں،غزوات بدر،احد،خندق اور حدیبیہ میں موجودتھے اورمعرکۂ خیبرمیں شہیدہوئے تھے۔ عبیداللہ بن سمیین نے باسنادہ ابن بکیرسے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے بدراز بنوثعلبہ بن عمروبن عوف و ازابوالضیاع بن ثابت،نیز اسی اسناد سے دربارۂ شہدائے غزوۂ خیبر از قبائل انصار از بنو عمرو بن عوف و ابوالضیاح بن ثابت بن نعمان بن ثابت بن امراء القیس کا ذکر کیا ہے،کہاجاتاہے کہ ایک یہودی نے ان کے سرپروارکیا،اورکھوپڑی پھٹ گئی،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوالضیّاع رضی اللہ عنہ

ابوالضیّاع،ایک روایت میں ان کا نام نعمان ہے،اورایک دوسری روایت میں عمیر بن ثابت نعمان بن امیہ بن امراء القیس (البرک)بن ثعلبہ بن عمروبن عوف بن مالک بن اوس ہے،اسی طرح ایک اورروایت کے مطابق نعمان بن ثابت بن امراء القیس ہے،وہ اپنی کنیت سے مشہورہیں،غزوات بدر،احد،خندق اور حدیبیہ میں موجودتھے اورمعرکۂ خیبرمیں شہیدہوئے تھے۔ عبیداللہ بن سمیین نے باسنادہ ابن بکیرسے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے بدراز بنوثعلبہ بن عمروبن عوف و ازابوالضیاع بن ثابت،نیز اسی اسناد سے دربارۂ شہدائے غزوۂ خیبر از قبائل انصار از بنو عمرو بن عوف و ابوالضیاح بن ثابت بن نعمان بن ثابت بن امراء القیس کا ذکر کیا ہے،کہاجاتاہے کہ ایک یہودی نے ان کے سرپروارکیا،اورکھوپڑی پھٹ گئی،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوعیسٰی انصاری حارثی رضی اللہ عنہ

ابوعیسیٰ انصاری حارثی،غزوۂ بدر میں شریک تھے،ان سے محمد بن کعب القرطی اورصالح مولیٰ التومیہ نے روایت کی،ابن ابی ذہب نے صالح سے روایت کی کہ حضرت عثمان نے ابوعیسیٰ کی عیادت کی وہ بدری تھے اورخلافتِ عثمان کے دوران میں فوت ہوئے تھے،امام بخاری نے ان کا ذکرکیاہے،اور ابوعمرنے مختصراً انکے حالات لکھے ہیں۔ ۔۔۔

مزید

ابوفکیہہ رضی اللہ عنہ

ابوفکیہہ،بنوعبدالدار کے مولیٰ تھے،بروایتے وہ بون ازد سے تھے،مکے میں ابتدائے بعثت میں اسلام قبول کیا،اورترک ِاسلام کرنے پر انہیں بہت دکھ دیئے گئے،مگران کی استقامت میں فرق نہ آیا، بنو عبدالدار کے کچھ لوگ انہیں روزانہ دوپہر کی سخت گرمی میں باہر لاتے،ان کے پاؤں میں لوہے کی بیڑیاں ڈال کر،کپڑے اتار کر گرم ریت میں لٹادیتےاوربڑاساپتھرلاکرسینے پررکھ دیتے،تاکہ وہ حرکت نہ کرسکیں،اوراس وقت تک ان کی یہی حالت رہی،تاآنکہ اصحابِ رسول کریم نے حبشہ کو دوبارہ ہجرت کی،اوریہ بھی ان کے ساتھ چھپ کر حبشہ چلے گئے۔ ابنِ اسحاق اورطبری لکھتے ہیں کہ ابوفکیہہ صفوان بن امیہ کے غلام تھے،جب بلال اسلام لائے تویہ بھی اسلام لائے امیہ نے ان کے پاؤں میں رسی ڈالی،حکم دیا،کہ انہیں گھسیٹ کر لے جاؤاورگرم ریت پر لٹادو،ان کے پاس سے ایک مادۂ سگ گزری،امیہ نے کہا،کیای۔۔۔

مزید

ابوفاختہ رضی اللہ عنہ

ابوفاختہ صحابی ہیں،مگربے دلیل،ان سے ثابت ابوالمقدام نے روایت کی،خطیب ابوالفضل بن ابونصربن محمد نے باسنادہ ابوداؤد طیالسی سے ،انہوں نے ابوعمربن ثابت بن مقدام سے،انہوں نے اپنے والدسے،انہوں نے ابوفاختہ سے روایت کی،کہ حضرت علی نے انہیں بتایا،کہ حضوراکرم ہمارے ہاں تشریف لائے اورحسن و حسین دونوں سوئے ہوئے تھے اتنے میں امام حسن نے پانی مانگا، حضورِاکرم اٹھے،اورہمارے ایک مشکیزے سےگلاس میں پانی ڈالنے لگے،پھربچے کو پلانے کے لئے پانی کا گلاس لے آئے،اتنے میں حضرت امام حسین نے گلاس سے پانی پیناچاہا،مگرآپ نے انہیں روک دیا،اورجناب حسن رضی اللہ عنہ کو گلاس دے دیا،اس پر کسی نے کہہ دیا،یارسول اللہ، کیاآپ حسن سے زیادہ پیارکرتے ہیں،فرمایا،نہیں،وجہ یہ ہے کہ پہلی طلب حسن رضی اللہ عنہ کی تھی،اس کے بعد آپ نے فرمایا،اے فاطمہ،میں توحسن وحسین رضی اللہ عنہم اوریہ سونے۔۔۔

مزید