اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

ابوالقاسم رضی اللہ عنہ

ابوالقاسم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ تھے،ان سے ابوجہم کوفی نے روایت کی ہے،ان سے مروی ہے کہ جب خیبرفتح ہوا،توبعض صحابہ نے تھوم کھالیا،حضورِاکرم نے فرمایا،جس شخص نے یہ سبزی کھائی ہے،وہ اس وقت تک مسجد میں داخل نہ ہو،جب تک اس کے منہ سے بُوختم نہ ہوجائے، تینوں نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوالقاسم رضی اللہ عنہ

ابوالقاسم حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اوربکربن سوادہ نے ان سے روایت کی، ابوموسیٰ اورابوعمر نے ان کا ذکرکیاہے،ابوعمرکہتے ہیں،مجھے یہ علم نہیں،کہ یہ صاحب وہی ابوالقاسم ہیں،جوجناب زینب بن حجش کے آزادکردہ غلام تھے،یاان دونوں کے علاوہ کوئی اور آدمی تھے۔ ۔۔۔

مزید

ابوعبدالرحمٰن قہری رضی اللہ عنہ

ابوعبدالرحمٰن قہری:یہ ابن مندہ اورابونعیم کا قول ہے،ابوعمرنے ان کا ذکر ابوعبدالرحمٰن قرشی فہری (ازبنو فہربن مالک بن نضربن کنانہ)کہہ کر کیا ہے،انہیں صحبت اور روایت کا موقعہ ملا،بقول واقدی ان کانام عبدتھا،کسی نے لکھا کہ ان کا نام یزید بن انیس تھا،ایک روایت میں کرزبن ثعلبہ ہے، غزوۂ حنین میں موجودتھے،اوراس جنگ کے حالات انہوں نے بیان کیے ہیں اور ان کی حدیث مذکور ہے،" قولوا یومئذٍ مدبرین"اوراس دن وہ پیٹھ پھیرکربھاگ نکلے،جیساکہ قرآن میں یہ آیت آئی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقعہ پر فرمایاتھا:اے اللہ کے بندو!میں خدا کا بندہ اوراس کا رسول ہوں،پھر فرمایا،اے مہاجرین میں اللہ کا بندہ اوراس کا رسول ہوں،ہم مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں،ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں،مجھ سے ایک ایسے شخص نے جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ترتھا، بیان کیا کہ۔۔۔

مزید

ابوعبدالرحمٰن قرشی محمد بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ

ابوعبدالرحمٰن قرشی،محمد بن عبدالرحمٰن بن سائب کے چچاتھے،صحابہ میں شمار ہوئے ہیں،مگربلادلیل،ان سے عبدالرحمٰن بن سائب نے روایت کی کہ عبداللہ بن عباس نے ابوعبدالرحمٰن سے اس مقام کے بارے میں دریافت کیا،جہاں حضورِاکرم نمازکے لئے اترے تھے، ابن مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے۔ ابن اثیرلکھتے ہیں،کہ ابن مندہ اورابونعیم نے ابوعبدالرحمٰن پر دوترجمے کئے ہیں،ایک قرشی کے لئے اور دوسرافہری کے لئے،لیکن ابوعمرنے دونوں کو ایک گرداناہے،کیونکہ ابوعمرنے فہری کے ترجمے میں ابن عباس کے سوال کاذکرکیا ہے، اسی لئے ابوعبدالرحمٰن کو قرشی فہری لکھا ہے،مگرابن مندہ اورابونعیم نے اپنے تراجم میں اس کا ذکرنہیں کیا،اور ابوعبدالرحمٰن کو انہوں نے قرشی قراردیاہے اور ابنِ عباس نے سوال کیا ،اوردونوں یہ سمجھے کہ وہ فہری نہیں ہیں،احتمال ہے کہ ابوعمر کا قول اقرب الی الصوا۔۔۔

مزید

ابوعبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ

ابوعبدالرحمٰن (جنہیں حضرت عائشہ نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا)ابوموسیٰ نے اذناً،ابوغالب احمد بن عباس سے،انہوں نے ابوبکرمحمد بن عبداللہ سے،انہوں نے ابوالقاسم سلیمان بن احمدسے(ح) ابوموسیٰ کوابوعلی نے،انہیں احمد بن عبداللہ نے انہیں محمد بن محمد مقری نے،انہیں محمد بن عبداللہ الحضرمی نے،انہیں ضراربن صرونے،انہیں علی بن ہاشم نے انہیں عبدالمالک بن ابوسلیمان نے، انہیں عبداللہ بن عبداللہ رازی نے،انہیں یحییٰ بن ابومحمد نے،انہیں عبدالرحمٰن نے روایت کیا،کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور جناب عائشہ کو ایک چادراوڑھے دیکھا،آدھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اورآدھی ام المومنین پر تھی۔ ۔۔۔

مزید

ابوعبداللہ آخر رضی اللہ عنہ

ابوعبداللہ آخر،ان سے یحییٰ بکائی نے روایت کی،حجاج بن منہال نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے یحییٰ بکائی سے،انہوں نے ابوعبداللہ صحابی رسول سے روایت کی،کہ حضرتِ ابن عمرکہاکرتے تھے کہ ان سے ان کی باتیں اخذکرو،تینوں نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ابن کثیرکہتے ہیں،بہت سے نام ایسے ہیں جن کی کنیت ابوعبداللہ ہےاوراکثر ان میں سے ایسے ہیں، کہ جن کا ترجمہ ہم ان کے اسماء کے ذیل میں لکھ آئے ہیں،اوروہ بھی باہم گڈ مڈہیں،اس کی دلیل یہ ہے کہ جس ابوعبداللہ سے حدیث من اغبرت قد ماہ فی سبیل اللہ مروی ہے،وہ جابر بن عبداللہ انصاری ہیں،اورحصین بن حرملہ نے ابومصبح سے روایت کی کہ مالک بن عبداللہ ایک دفعہ جابربن عبداللہ کے پاس سے گزرے(اوریہ واقعہ اس وقت پیش آیا،جب ہم ارضِ روم میں تھے) اوروہ ایک خچر کو کھینچے آرہے تھے،انہیں مالک بن عبداللہ نے کہا،ابو۔۔۔

مزید

ابوعبداللہ رضی اللہ عنہ

ابوعبداللہ،انہیں صحبت ملی،ان سے ابومصبح المقراعی نے روایت کی،اوزاعی نے ابن یسار سے، انہوں نے مصبح بن ابومصبح سے روایت کی،ان کے والدنے ایک صحابی ابوعبداللہ سے پوچھا(جو اپنے گھوڑے کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے)کہ آپ گھوڑے پر سوار کیوں نہیں ہورہے،انہوں نے جواب دیا،میں نے حضورِاکرم سے سنا،کہ جس کے قدم اللہ کی راہ میں غبارآلودہوگئے،اس پر جہنم کی آگ حرام کر دی گئی،نیزاس سے میراگھوڑا فائدے میں رہے گا،اورا پنے خاندان سے بے نیاز ہوں گا،اورزیادہ تر اپناسفر گھوڑے سے اترکرطے کروں گا،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوالاخنس بن حذافہ بن قیس رضی اللہ عنہ

ابوالاخنس بن حذافہ بن قیس بن عدی بن سعد بن سہم قرشی سہمی،ان کی اور ان کے بھائی خنیس کی ماں کا نام ضعیفہ دختر جزیم بن سعید بن رباب بن سہم تھا،یہ صحابی عبداللہ بن خنیس کے بھائی تھے ان کی صحبت مشکوک ہے،ان کا نام بھی معلوم نہیں ہوسکا،ان کے بھائیوں کا ذکر پہلے گزرچکا ہے۔ زبیر اور عقب نے ابوالاخنس ولد حذافہ (جو بنوقیس بن عدی سے تعلق رکھتے ہیں)کی اولاد کے بارے میں لکھا ہے،کہ اس خاندان میں سے سوائے عبداللہ بن محمد بن ذویب بن غمامہ بن ابوالاخنس بن حذافہ کے سب ختم ہوگئے ہیں،ابوعمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوالعکر رضی اللہ عنہ

ابوالعکر،یہ اس خاتون ام شریک کے بیٹے تھے،جس نے اپنا نفس حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دیاتھا،ابوالعکر کا نام بقول عمراسلم بن سمی تھا،ابوموسیٰ نے باسنادہ تا ابوصالح ابن عباس سے روایت بیان کی کہ انہیں ام شریک دختر جابر نے بتایا،کہ ان کا بیٹا ابوالعکراسلام قبول کرکے حضورِاکرم کے ساتھ ہجرت کرگیا،اس پر اس کے لوگ میرے پاس آئے اور کہنے لگے ،شایدتوبھی بیٹے کے دین پر ہوگی،خود انہوں نے کہا،بلاشبہ تاکہ خدا تجھے بھی اس کی جزادے،وہ روانہ ہو پڑے،اورمجھے بھی ایک گراں رَواُونٹ پر سوارکردیا،مجھے کھانے پینے کوکچھ نہ دیتے تھے،جب دوپہرہوئی ،وہ اپنے خیموں میں فروکش ہوگئے اورمجھے تپتی دھوپ میں چھوڑدیا،جس سے میری عقل کان اور آنکھیں سب ماؤف ہوگئیں،جب تیسرے دن دوپہرہوئی تومیں نے اپنے سینے پر پانی کے ڈول کی ٹھنڈک محسوس کی،میں نے اس سے۔۔۔

مزید

ابوعلقمہ بن اعودالسلمی رضی اللہ عنہ

ابوعلقمہ بن اعودالسلمی،حافظ بن عبدالجلیل بن محمد نے ان کا ذکرکیاہے،ابوجعفر نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے،انہوں نے محمد بن طلحہ بن یزید بن رکانہ سے،انہوں نے عکرمہ سے،انہوں نے ابن عباس سے روایت کی کہ رسول کریم علی الصلوٰ ۃ والتسلیم کو کبھی ہماری شراب کا علم نہ ہوسکا،مگرآخر میں جب ہم غزوۂ تبوک کے سلسلے میں اس محاذ پر ٹھہرے ہوئے تھے،حضور اکرم کی اقامت گاہ کو ابو علقمہ ابنِ اعود نے گھیراہواتھا،اورچونکہ وہ شراب کے نشے میں تھے اس لئے انہوں نے خیمہ کی کچھ رسیاں کاٹ دیں،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا،یہ کون ہے،لوگوں نے عرض کیا،ابوعلقمہ ہے،جس نے شراب پی ہوئی ہے،فرمایا،تم میں سے ایک ادھرکا آدمی اُٹھے،اوراسے پکڑ کر اسکی اقامت گاہ پر چھوڑآئے،ابوموسیٰ نے اس کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید