ابوالجمل،عباس الدوری سے منقول ہے،میں نے یحییٰ بن معین کو سُنا،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی ابوالجمل کانام ہلال بن حارث تھا،اور حمص میں رہتے تھے،وہاں میں نےا ن کا ایک لڑکا بھی دیکھاابوعمرنے اسی طرح مختصراً ان کا ذکر کیا ہے،ابنِ اثیر لکھتے ہیں،ابوعمر کو ان کی کنیت کے متعلق اشتباہ ہواہے،کیونکہ ان کی کنیت ابوالحمراءتھی،اورعلماءکااس پر اتفاق ہے،اور عباس نے ابن ِمعین سے جو روایت کیاہے،اوردولابی اور ابن الاعرابی نے اسی طرح نقل کردیا ہے،اور اسے محمد بن مخلد العطار وغیرہ نے عباس الدوری سے نقل کیا ہے ایسامعلوم ہوتا ہے،جس نسخےسے ابوعمر نے نقل کیا ،اس میں کاتب سے غلطی ہوگئی،اورابوعمر نے غور نہیں کیا،ورنہ اس جیسے آدمی سے جو اپنے حافظے اور اتقان کی وجہ سے مشہور ہے،ایسی غلطی کا ارتکاب عجیب معلوم ہوتا ہے،امام بخاری نے انہیں ابوالحمرا۔۔۔
مزید
ابوالخیریزنی نےایک انصاری،لیث بن سعدنےیزیدبن ابوحبیب سے،انہوں نے ابوالخیرمرثد بن عبداللہ یزنی سےروایت کی،کہ ایک انصاری نے انہیں بتایا،کہ عیدالاضحیٰ کے موقعہ پرمدینے میں لوگوں نےکچھ شورسُنا،اورسمجھےکہ حضورِاکرم نمازعیدپڑھ چکےہیں،چنانچہ انہوں نےاپنی قربانی کےجانورذبح کردئیےبعدمیں انہیں معلوم ہوا،کہ اندازہ غلط تھا،اورحضورِاکرم نے ابھی نمازادا نہیں کی،چنانچہ انہوں نے آدمی بھیج کرحضورِاکرم کوصورتِ حال سےآگاہ کیا،آپ نے فرمایا،کہ اورجانورخریدواورپھرسےقربانی کرو،ابن مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوخیرہ صباحی العبدی از اولاد صُباح بن لکیتربن افصی بن عبدالقیس سے تھے،خلیفہ نے ان کا ذکر کیا ہے، اور لکھا ہے، کہ ابوخیرہ صُباحی جو بنوعبدالقیس سے تھے،وہ بنو عبدالقیس کے وفد میں شریک تھے،داؤدبن مساور نے مقاتل بن ہمام سے،انہوں نے ابوخیرہ صباحی سے روایت کی کہ وہ اس وفد میں جو چالیس سواروں پر مشتمل تھا،اورحضور اکرم کی خدمت میں حاضرہواتھا،شامل تھے،ان کا بیان ہے،کہ حضورِاکرم نے ہمیں کدو میں ،سیاہ گھڑے میں، درخت کےتنے میں سوراخ کرنے اور قیراندوہ دہ برتن میں نبیذ تیارکرنے سے منع فرمایاہم نے کہا،یارسول اللہ!ہمارے یہاں ایک گھاس ہوتی ہے جس سے ہم کام چلالیتے ہیں،حضوراکرم نے ہاتھ اٹھا کر فرمایا،اے خدا!توبنوعبدالقیس کو معاف فرما،تینوں نے ان کا ذکر کیاہے۔ امیر ابونصر کا قول ہے کہ اس قبیلے میں سے کسی نے بھی اس کے سواکچھ بھی روایت نہیں کیا۔ ۔۔۔
مزید
ابوخلاد الرعینی ،انہیں صحبت نصیب ہوئی،مگر ان کے نام اور نسب کا پتہ نہ چل سکا،یحییٰ ثقفی نے اذناً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے ہشام بن عمار سے،انہوں نے حکم بن ہشام ثقفی سے،انہوں نے یحییٰ بن سعید بن ابان قرشی سے،انہوں نے ابوفروہ سے،انہوں نے ابوخلاد سے جو صحابی ہیں، انہوں نے حضورِ اکرم سے روایت کی،آپ نے فرمایا جب تم کسی ایسے مردِ مومن کو دیکھو جو دنیا سے بے نیاز اور کم گو ہو،تو اس سے قریب ہونے کی کوشش کرو،کہ ایسے شخص پر حکمت کا القاء ہوتا ہے، ہشام بن عمارنے حکم سے،انہوں نے یحییٰ سے اسی طرح روایت کی،امام بخاری نے احمد الدورقی، انہوں نے یحییٰ بن سعید بن ابان بن سعید بن عاص سے روایت کی،ابوفروہ خزری نے ابومریم سے، انہوں نے خلاد سے،انہوں نے رسولِ کریم سے اسی طرح روایت کی،اور یہی صحیح ہے،تینوں نے ان کا ذکر کیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوخلیدہ فہری،یزید بن ہارون نے محمد بن مطرف سے،انہوں نے اسحاق بن ابوفروہ سے،انہوں نے ابوخلیدہ فہری سے،انہوں نے والد سے،انہوں نے داداسےروایت کی،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،جس نے کسی پیاسے کو پانی پلایا،کہ وہ سیر ہوگیا،اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دے گا،اور جس نے کسی بھوکے کو پیٹ بھر کا پانی پلایا،اس کے لئے جنت کے سب دروازے کھول دئیے جائیں گے،اوراسے اجازت ہوگی کہ جس دروازے سے چاہے بہشت میں داخل ہوجائے،اسے رواد بن جراح نے محمد بن مطرف سے روایت کیا،اور ان کا نام ابن خلید لکھا ہے،ابوالشیخ نے باسنادہ روایت کیااور ابن خلیدہ عن ابیہ لکھا،لیکن پہلی روایت اصح ہے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوخنیس الغفاری کابیان ہے ک وہ ایک دفعہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کی معیت میں غزوہ کے لئے نکلے جب وہ عفان کے مقام پر پہنچے،تو حضورِ اکرم کے صحابہ بھی پہنچ گئے اور گزارش کی ،یارسول اللہ!ہم بھوک سے لاچارہوگئے ہمیں اجازت دیجئے،تاکہ ہم اپنی سواریاں ذبح کر کے اپنے پیٹ بھریں،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے درخواست کی،یارسول اللہ ،اگر آپ راشن میں برکت کے لئے دعافرماتے تو بہترہوتا،پھر راوی نے اکی عمدہ حدیث جس کا تعلق نبوّ ت کی نشانیوں سے تھا، بیان کی، ان کی یہ حدیث ابوبکر بن عمر بن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عمر نے (جوامام مالک کے شیخ ہیں) ابراہیم بن عبداللہ سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابوربیعہ سے روایت کی اور انہوں نے ابوخنیسہ سے سنی او رپھرحدیث بیان کی،تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوخنیس الغفاری کابیان ہے ک وہ ایک دفعہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کی معیت میں غزوہ کے لئے نکلے جب وہ عفان کے مقام پر پہنچے،تو حضورِ اکرم کے صحابہ بھی پہنچ گئے اور گزارش کی ،یارسول اللہ!ہم بھوک سے لاچارہوگئے ہمیں اجازت دیجئے،تاکہ ہم اپنی سواریاں ذبح کر کے اپنے پیٹ بھریں،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے درخواست کی،یارسول اللہ ،اگر آپ راشن میں برکت کے لئے دعافرماتے تو بہترہوتا،پھر راوی نے اکی عمدہ حدیث جس کا تعلق نبوّ ت کی نشانیوں سے تھا، بیان کی، ان کی یہ حدیث ابوبکر بن عمر بن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عمر نے (جوامام مالک کے شیخ ہیں) ابراہیم بن عبداللہ سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابوربیعہ سے روایت کی اور انہوں نے ابوخنیسہ سے سنی او رپھرحدیث بیان کی،تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالخطاب،انہیں صحبت میسر آئی،لیکن انکا نام معلوم نہیں ہوسکا،ان سے تویر بن ابی فاختہ نے روایت کی،کوفی تھے،ابواحمد زبیری نے اسرائیل سے،انہوں نے ثور سے،انہوں نے ایک صحابی سے جس کانام ابوالخطاب تھا،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلّم سےدربارۂ وترسوال کیا ،حضوراکرم نے فرمایا،میں آدھی رات کے وقت وتر پڑھنا بہتر خیال کرتاہوں،کیونکہ اس وقت خدا آسمان دنیا پراُترآتاہے،اور کہتاہے،کیاکوئی توبہ کرنے والاہے،معافی مانگنے والا،یا دعاکرنے والا ہے،جب صبح نمودارہوتی ہے،تواوپر چلاجاتاہے،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالکنود رضی اللہ عنہ:ان کے نام میں اختلاف ہے،انہوں نے جاہلیت کو پایا،محمدبن ابی لیلی نے ہنیدہ بن خالدسے،انہوں نےابوالکنودسےروایت کی کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑنے کے لیے تلوارمانگی،آپ نے فرمایا،غالباًتوچاہتاہےکہ تلوارلے کرسب کے پیچھےجاکرکھڑا ہوجائے،اس نے کہایارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،میراایساارادہ نہیں ہے،چنانچہ تلوارلے کر صفوں میں گھس گیا،لڑتاتھااوریہ اشعارپڑھتاتھا۔ ۱۔اناامراءٌعاھدنی خلیلی ونحن تحت اسفل النخیل (ترجمہ)میں وہ آدمی ہوں کہ میرے دوست نے مجھ سے اس وقت عہد لیا،جب ہم کھجور کے ایک پست قامت درخت کے نیچے تھے۔ ۲۔ان لااقوم الدھرفی کبول اضرب بسیف اللہ والرسول (ترجمہ)میں نے وعدہ کیاتھاکہ میں ایک کنارے پرنہیں کھڑاہوں گااوراللہ اوررسول کی تلوار سے جہاد کروں گا۔ اورجس نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔۔۔
مزید
ابوخیثمہ انصاری سالمی ،ان کانام عبداللہ بن خثیمہ تھا،ابن کلبی کے مطابق ان کا نسب حسب ذیل ہے،مالک بن قیس بن ثعلبہ بن عجلان بن زید بن غنم بن سالم بن عوف بن عمرو بن خزرج الاکبر،یہ وہ صاحب ہیں جو تبوک میں حضورِاکرم سے جاملے تھے،اور حضورِاکرم نے انہیں آتادیکھ کر فرمایا تھا،ہونہ ہو یہ ابوخیثمہ ہے۔ ابوجعفر بن سمیین نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابراہیم بن اسماعیل انصاری سے،انہوں نے زہری سے روایت کی کہ میرے چچا حسین نے جو بنوکعب کے قائد تھے،انہیں بتایا کہ مجھے کعب نے وہ واقعہ سنایا،جب وہ غزوۂ تبوک کے موقعہ پر حضوراکرم سے پیچھے رہ گئے تھے،انہوں نے بتایا کہ حضورِ اکرم نے ایک سخت گرم دوپہر کو تبوک میں دورایک سوار کو سراب میں تیز تیز قدم اُٹھاتے دیکھا،اورفرمایا،ہونہ ہو،یہ ابوخیثمہ ہے،چنانچہ بنوعوف کے ایک آدمی نے اس کی تصدیق کی،اور کہا، ۔۔۔
مزید