قتیلہ دختر قیس بن معدی کرب کندیہ جو اشعث بن قیس کی ہمشیرہ تھیں،ایک روایت میں قتیلہ مذکور ہے،مگر پہلی روایت درست ہے۔ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اس خاتون سے دسویں سالِ ہجری میں نکاح کیا ،پھر بیمار ہو گئے اور وفات پاگئے،لیکن بعد از نکاح یہ خاتون حضورِ اکرم کے پاس آئیں اور نہ آپ نے انہیں دیکھا ایک روایت میں ہے کہ حضورِ اکرم نے ان سے وفات سے ایک ماہ پیشتر نکاح کیا،ایک روایت میں ہے کہ حضور نے اختیار دیا تھا،اگروہ آپ کے ساتھ رہنا چاہیں تو ان پر حجاب فرض کردیا جائے گااور بعداز وفات حضور ان سے نکاح کی کسی کو اجازت نہ ہوگی،اگر وہ چاہیں،تو طلاق دے دیں،اور پھر جس سے چاہیں نکاح کرلیں،آپ نے طلاق دے دی،اور عکرمہ بن ابوجہل نے حضرموت میں ان سے نکاح کرلیا،جب حضرت ابوبکر کو علم ہوا،تو انہوں نے چاہا،کہ ان کے گھر کو پھونک دیں،لیکن حضرت عمر نے مزاحمت کی، کیونکہ وُہ ام۔۔۔
مزید
قتیلہ دختر صیفی جہنیہ ایک روایت میں انصاریہ ہے،اولین مہاجرات سے تھیں،ان سے عبداللہ بن یسار نے روایت کی،عبدالوہاب بن ابو حبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ،انہوں نے یحییٰ بن سعید سے انہوں نے مسعودی سے،انہوں نے سعید بن خالد سے،انہوں نے عبداللہ بن یسار سے،انہوں نے قتیلہ سےروایت کی،کہ ایک یہودی عالم حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا،اور کہنے لگا،اے محمد!تمہاری جماعت بڑی اچھی ہے،اگر شرک نہ کرے،فرمایا سبحان اللہ ،ہم پر یہ الزام! اس نے کہا،جب تم قسم کھاتے ہو،تو والکعبتہ کہتے ہو،یعنی کعبے کی قسم،حضورِ اکرم نے تھوڑی دیر توقف کیا اور پھر فرمایا،کہ جو شخص قسم کھائے اسے والکعبہ کہنے کی بجائے وبرب الکعبہ کہنا چاہئیے اس یہودی عالم نے پھر کہا کہ آپ کی جماعت بہت اچھی ہے،بشرطیکہ یہ ولوگ کسی کو خدا کا شریک نہ بنائیں،مثلاًوہ کہتے ہیں ماشاءاللہ وشئتُ،آپ نے تھوڑی دیر توق۔۔۔
مزید
قیلہ انماریہ،بقول ابن ابی خیثمہ،یہ خاتون انصاریہ تھیں اور بنو انمار کی ہمشیرہ تھیں،اور ایک روایت میں ام بنی انمار آیا ہے،حضورِ اکرم کی زیارت نصیب ہوئی،اور عبداللہ بن عثمان بن خیثم نے ان سے روایت کی،ان کا بیان ہے کہ انہوں نے رسولِ اکرم کو مروہ کے پاس دیکھا،جہاں آپ عمرہ کے لئے تشریف لائے تھے،میں حضوراکرم کی خدمت میں بیٹھ گئی،اور گزارش کی ،یارسول اللہ میں کاروباری عورت ہوں،خریدو فروخت میرا کام ہے،اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میں کوئی چیز بیچنا چاہتی ہوں تو اس کی قیمت اس رقم سے زیادہ بتاتی ہوں،جس پر کہ میں اسے بیچنا چاہتی ہوں،اسی طرح جب میں کوئی چیز خریدنا چاہتی ہوں،تو اس کی قیمت اس رقم سے کم بتاتی ہوں،جس پر کہ میں اسے خریدنا چاہتی ہوں،آپ نے فرمایا،اے قیلہ! تم اس طرح نہ کیا کرو،بلکہ قیمت وہی بتایا کرو،جس قیمت پر تم چیز کو بیچنا یا خریدنا چاہتی ہو،تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
قشرہ دختر رواس کندیہ،جوعرب کی عمررسیدہ خاتون تھیں،ابوعلی نے اذناً ابونعیم سے ،انہوں نے حسین بن علی بن احمد ربضی سے،انہوں نے ذکوان بن محمد بن علی حرشی سے ،انہوں نے محمد بن خلاد عطارسے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن عمرو بن جبلہ باہلی سے،انہوں نے میسرہ دختر حبشی طائیہ سے، انہوں نے قتیلہ دختر عبداللہ سے،انہوں نے قشرہ دختر رواس کندیہ سے روایت کی ،کہ حضورِاکرم نے فرمایا،اے قشرہ،جب تم سے کوئی خطا سرزد ہو،تو اللہ کا ذکرکرو،تاکہ وہ تمہیں اپنی مغفرت سے یاد رکھے،اپنے شوہر کی اطاعت کرو،یہ عمل تجھے دنیااور آخرت میں کافی ہوگااور اپنے والدین سے بھلائی کرو،تمہارے گھر پر برکتوں کا نزول ہوگا۔ ابن ِجبلہ نے اس روایت کو خاصتہً خواتین کے اسانید کثیرہ سے روایت کیاہے اور باقی راویوں نے اس سے اپنی سند کی توثیق کی ہے،ابوعمرابونعیم اور ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ریطہ دختر منبہ بن حجاج سہمیہ جو عبداللہ بن عمرو بن عاص کی والدہ تھیں،اور ریطہ کی والدہ کا نام زینب دختر وائل بن ہشام بن سعید بن سہم تھا،انہوں نے اسلام لا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی،ان سے کوئی حدیث مروی نہیں،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
رضوی دختر کعب،سعید بن بشر نے قتادہ سے انہوں نے رضوی سے روایت کی کہ میں نےرسولِ اکرم سے حائضہ عورت کے خضاب کے بارے میں دریافت کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اس میں کوئی حرج نہیں، ابو موسیٰ نے ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
رضوی،حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ک آزاد کردہ کنیز تھیں جعفر مستغفری نے انہیں صحابیات میں شمار کیا ہے،لیکن ان سے کوئی حدیث مروی نہیں،ابو موسٰی نے مختصراً ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
رباب دختر براء بن معرور بن خنساءانصاریہ،بقول ابن حبیب حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
رباب دختر حارثہ بن سنان بن عبید انصاریہ از بنو ابجر،بقول ابن حبیب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
ربداء دختر عمرو بن عمارہ بن عطیہ بلویہ،عبیداللہ بن سعید کا قول ہے کہ یاسر (بنوبلی کی ایک عورت جن کا نام ربداء دختر عمرو تھا) کے غلام تھے،وہ بکریاں چرارہے تھے،کہ حضور اکرم وہاں سے گزرے اور ان سے دودھ مانگا، انہوں نے ایک بکر ی کا دودھ دُوہ کر حضور اکرم کو پیش کیا،وہ چلا گیا،اور ہم وہاں بیٹھے رہے،اس نے جاکر اپنی مالکہ کو یہ بات بتا دی،اس خاتون نے غلام کو آزاد کردیا،اور اس نے ابوالربداء اپنی کنیت رکھ لی،غسانی نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید