رائطہ دختر حارث بن حبیلہ بن عامر بن کعب بن سعد بن تمیم بن مرہ،انہوں نے اپنے خاوند حارث بن خالد بن صخر بن عامر بن کعب کےساتھ حبشہ کو ہجرت کی ،جہاں عائشہ اور زینب پیدا ہوئیں اور وفات پا گئیں۔ ابو جعفر نے باسنادہ تا یونس محمد بن اسحاق سے بہ سلسلۂ مہاجر بن حبشہ،بنو تمیم سے حاث بن خالد بن صخر اور ان کی زوجہ رائطہ دختر حارث کا نام لیا ہے،ابو موسیٰ نے ان کا نام رائطہ اور ابو عمر نے ریطہ لِکھا ہے۔ ۔۔۔
مزید
رجاءعنویہ،بصرے میں سکونت اختیار کرلی تھی،ان سے محمد بن سیرین نے روایت کی،ابو یاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے عبدالرزاق سے،انہوں نے ہشام سے،انہوں نے ابن سیرین سے، انہوں رجاء سے روایت کی،کہ میں حضورِاکرم کے پاس بیٹھی ہوئی تھی،کہ ایک عورت اپنے بیٹے کو لئیے آئی،اس نے گزارش کی ،یارسول اللہ ،اس کے لئے برکت کی دعا فرمائیے،کہ اس سے پہلے میرے تین بچے مر چکے ہیں،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا،قبول اسلام کے بعد،اس نے کہا ،ہاں یا رسول اللہ،فرمایا تجھے جنت مبارک ہو،اس پر ایک آدمی جو وہاں موجود تھا،کہا ،اے رجاء تو نے سُنا،حضورِاکرم نے کیا فرمایا ہے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
رمیصاے اوربروایتے عمیصاء،اس خاتون نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے خاوند کی شکایت کی،سلیمان بسار نے عبیداللہ بن عباس سے روایت کی،کہ رمیصاء نے حضورِ اکرم سے اپنے خاوند کے خلاف شکایت کی،اس خیال سے کہ اسے خبر نہ ہوسکے گی،تھوڑی سی دیر کے بعد خاوند بھی آگیا،انہوں نےکہا،یارسول اللہ! یہ جھوٹ بک رہی ہے،اور اس کا مقصد اپنے پہلے خاوند کے پاس جانا ہے،آپ نے فرمایا،یہ اس وقت تک ہونہیں سکتا،جب تک تو ایک اور مرد کا مزہ نہ چکھ لے،ابن مندہ اور اب نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
رمیثہ دختر عمرو بن ہاشم بن مطلب بن عبد مناف،یہ خاتون عاصم بن عمر بن قتادہ کی دادی تھیں اور بقول ابوعمر حکیم والدِقعقاع کی والدہ،ابونعیم نے انہیں انصاریہ لکھاہے۔ حسین بن یوحن بن اتوبہ بن نعمان باوردی اور عثمان بن علی نے ابوالفضل محمد بن عبدالواحد نیلی اصفہانی سے،انہوں نے ابوالقاسم احمد بن منصور خیلی سے،انہوں نے ابوالقاسم علی بن احمد الخزاعی سے،انہوں نے ابوسعید ہیثم بن کلیب سے ،انہوں نے محمد بن عیسیٰ بن سورہ سے،انہوں نے ابو مصعب مدنی سے،انہوں نے یوسف بن ماحبشون سے، انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے،انہوں نے اپنی دادی رمیثہ سے روایت کی،کہ انہوں نے رسولِ اکرم سے حدیث سنی،اور وہ حضورِاکرم کے اتنا قریب تھیں کہ اگر چاہتی توآپ کے کندھوں کے درمیان مُہر نبوّت کا بوسہ لے لیتیں،جس دن سعد بن معاذ فوت ہوئے تھے،حضورِاکرم نے فرمایا تھا،اس صدمے سے عرش مجید ۔۔۔
مزید
رباب دختر کعب بن عدی بن عبدالاشہل،یہ خاتون حذیفہ، سعداور صفوان کی والدہ اور یمان کی زوجہ تھیں، بقول ابن حبیب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
رباب دختر نعمان بن امراؤ القیس بن زید بن عبدالاشہل انصاریہ،معاذ بن زرارہ ظفری کی والدہ تھیں، بقول ابن حبیب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
رملہ دختر ابو عوف بن سبرہ بن سعید بن سہم،یہ خاتون وداعہ بن حبیرہ سہمی کے بھائی کی بیٹی تھیں،اور زیاد بن عبداللہ بکائی نے محمد بن اسحاق سے بہ سلسلۂ اسمائے مسلمین بہ مکہ،مطلب بن ازہر بن عوف زہری،اور ان کی بیوی رملہ کا نام لیا ہے،میاں بیوی دونوں نے حبشہ کو ہجرت کی تھی،اور وہاں ان کے یہاں عبداللہ نامی بیٹا پیداہوا تھا،اور کہتے ہیں کہ عبداللہ پہلے آدمی ہیں جو اسلام میں اپنے والد کے وارث ہوئے،ابو نعیم،ابو عمر اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
رملہ دختر حارث بن ثعلبہ بن حارث بن زید انصاریہ نجاریہ،ابو جعفر نے باسنادہ یونس بن کبیر سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے روایت کی،کہ جب سعد بن معاذ نے بنو قریظہ کے بارے میں اپنا فیصلہ سنایا تو وہ گھبرا گئے،اور رملہ دخترِ حارث کے مکان میں جا چھپے،اور ابن حبیب نے انہیں ان لوگوں میں شمار کیا ہے جنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ ۔۔۔
مزید
>\ رملہ دختر شیبہ بن ربیعہ بن عبد شمس قرشیہ عبثیمہ،یہ خاتون ہندہ دختر عتبہ بن ربیعہ اور ابو حذیفہ بن عتبہ کی عمزاد تھیں،قدیم الاسلام ہیں،اور اپنے شوہر عثمان بن عفان کے ساتھ مدینے کو ہجرت کی ،ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے، لیکن ابن اثیر کے نزدیک یہ غلط ہے،کیونکہ حضرت عثمان نے اول مکے سے مدینے کو اور پھر مکے سے مدینے کو ہجرت کی،اور جناب رقیہ انکے ساتھ تھیں،ان کی وفات کے بعد ام کلثوم سے ان کا نکاح ہوا،اگر ابوعمر یہ فقرہ نہ لکھتے،تو بلاشبہ بہتر ہوتا،کیونکہ حضرت عثمان ذدالنورین سے نکاح ہجرت کے بعد ہواتھا،(واللہ اعلم)۔ ایک روایت میں بقول زبیر انکا نام رمیلہ ہے،جب وہ اسلام لائیں،تو ان کی عمزاد ہندہ دختر عتبہ نے ان کے اسلام لانے کا برا مانا،اور انہیں شیبہ کے بدر میں قتل ہوجاے پر عار دلائی۔ (۱)لحاالرحمَان ضائِبۃً بوج ومکّہ اوباطراف الحجون (ترجمہ)اس عورت پر اللہ ۔۔۔
مزید
روضتہ مدینے میں اسلام لائیں،جہاں وہ ایک مدنی خاتون کی آزاد کردہ کنیز تھیں،جب حضورِ اکر م صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مدینے میں تشریف لائے،تو یہ دونوں اسلام لائیں۔ یحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے عبدالجلیل بن حارث بن عبداللہ بن عبیداللہ انصاری ابو صالح سے،انہوں نے شیبہ بن اسود سے روایت کی،کہ مدینے میں ایک خاتون کی ایک لونڈی تھی،جب حضورِاکرم واردِمدینہ ہوئے،تو ایک دن اس کی مالکہ نے اسے کہا،اے روضہ!تواس دروازے پر کھڑی رہ،اور جب حضورِاکرم وہاں سے گزریں،تو مجھے بتانا،اس اثنا میں حضورِاکرم چند صحابہ کے ساتھ وہاں سے گزرے،اس نے آپ کی چادر کا ایک حصہ ہاتھ میں تھام لیا،آپ نے تبسم فرمایااور اسکے سر پر ہاتھ پھیرا،میں نے اپنی مالکہ کو آوازدی کہ حضور تشریف لائے ہیں،گھر کے سب لوگ آگئے،اور اسلام قبول کرلیا،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید