اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

شیخ ابو الفتح علائی  

           شیخ ابو الفتح علائی قریشی  کالپوری: سید محمد گیسو دراز کے خلفائے نامدار میں سے جامع علوم ظاہر و باطن اور واقفِ اسرار شریعت و طریقت تھے،حرمین شریفین کی زیارت سے بھی مشرف ہوئے،تصانیف بھی بہت کیں جن میں سے کتاب عوارف[1]تصوف میں جو نہایت معتبر ہے اور تکملہ نحو میں اور مشاہدہ تصوف میں مشہور و معروف ہیں۔وفات آپ کی ۸۶۲؁ھ میں ہوئی اور قبر آپ کی کالپی می زیارت گاہ عام ہے۔’’گلشن اسرار‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ عوارف المعارف شیخ شہاب الدین سہروری کی تصنیف ہے (مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابنِ ہمام

          محمد بن عبد الوحد بن عبد الحمید سکندری سیواسی المعروف بہ ابن ہمام: کمال الدین لقب تھا۔ا مام محقق،علامہ مدقق نظار،فروعی،اصولی،محدث،مفسر، حافظ،نحوی،کلامی،منطقی،جلدی،فارس میدان بحث تھے،بعض نے طبقہ اہل ترجیح اور بعض نے اہلِ اجتہاد سے آپ کو شمار کیا ہےباپ آپ کا شہر سیواس کا جو روم کے علاقہ میں ہے،قاضی تھا۔پھر قاہرہ میں آیا جہاں اس کو قاضی حنفی سے خلافت حکم کی ملی پھر اسکندریہ کا قاضی ہوا اور قاضی مالکی کی لڑکی سے نکاح کیا جس سے ۷۸۸؁ھ میں آپ یضے کمال الدینمحمد پیا ہوئے اور ہوش سنبھالتے ہی اپنے باپ اور شہر کے علماء و فضلاء سے علم پڑھنا شروع کردیا چنانچہ فقہ واصول سراج الدین الشہیر بہ قاری الہدایہ اور بساطی سے پڑھی اور جب ۸۱۳؁ھ کو قاہرہ میں آئے تو قاضی محب الدین ابن شحنہ سے استفادہ کیا اور ان کے ساتھ حلب کو مراجعت کی۔عربیت کو جمال حمیدی سے اخذ۔۔۔

مزید

سید علی عجمی

           سید علی عجمی: پہلے اپنے شہر سمر قند  کےعلماء و فضلاء سے پڑھ کر علوم و فنون میں ماہر ہوئےپھر شریف علی جرجانی تلمیذ اکمل الدین بابر تی سے تکمیل کی،بعد ازاں روم کی طرف تشریف لے گئے اور شہر قسطمون میں داخل ہوئے،اس شہر کے حاکم نے آپ کی بری عزت کی اور مدرسہ بروسا کا مدرس مقرر کیا۔علماء و فضلاء میں آپ کی فضیلت ظاہر ہوئی۔سید شریف کے حواشی شرح شمسیہ اور شرح مطالع اور شرح مواقف پر حواشی تصنیف فرمائے اور ۸۶۰؁ھ میں وفات پائی۔’’حلال مشکلات‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عبد السلام بن احمد

          عبد السلام بن احمد بغدادی: عزیز الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے شیخ، فقیہ، محدث،جامع منقول و معقول صاحب تصنیف تھے،حدیث وبنی الاسلامُ علیٰ خمس کی آپ نے ایک عمدہ شرح لکھی،صاحب کشف الظنون لکھتے ہیں کہ یہ کتاب اگر چہ نہایت نفیس فوائد پر مشتمل ہے مگر یہ کہ مسنف نے شافعی مذہب کے بعض احکام ارکان صلوٰۃ واجبات ئج کو خلاف ان کے تصور کر کے لکھ دیا ہے،اس لیے اس کے اعتماد سے احتراز کرنا چاہئے۔وفات آپ کی ۸۵۹؁ھ میں ہوئی۔’’رحمت اور‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابراہیم بن خطیب

           ابراہیم بن خطیب: تاج الدین لقب تھا،علوم مولیٰ یگان سے پڑھے یہاں تک کہ عالم اجل،فاضل اکمل،صاحب ہیبت و دبدبہ ہوئے۔سلطان مراد خاں نے آپ کو مدرسہ ازنیق کا متولی کیا اور اوائل سلطنت محمد خان بن مراد خاں میں جو ۸۵۵؁ھ کو تخت نشین ہوا،ازنیق میں فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عرب شاہ

          شہاب [1]احمد بن محمد معروف بہ عرب شاہ: بڑے عالم فاضل اور اپنے زمانہ کے علامہ تھے۔آپ نے امام ابی اللیث نصر بن محمد فقیہ سمر قندی کی تفسیر کو تُرکی میں ترجمہ کیا اور ۸۵۴؁ھ میں وفات پائی۔’’عزت کاشانہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ شہاب الدین ابو العباس احمد بن محمد بن عبداللہ بن ابراہیم بن محمد معروف بہ ابن عرب شاہ دمشقی الاصل،رومی وبعرف العجمی،پیدائش دمشق ۷۹۱؁ھ۔ عجائب المقدر،مرأۃ الادب،مقدمہ فی نحو اور  ایسرافی دول الترک بھی آپ کی تصانیف ہیں (معجم المؤلفین)(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن احمد مکی

            محمد[1]بن احمد مکی: ابن الضیاء کنیت تھی،اپنے زمانہ کے امامِ فاضل،مفسر کامل،شیخ حنفیہ تھے۔آپ نے امام ابی اللیث نصر بن محمد فقیہ سمر قندی کی تفسیر کو تُرکی میں ترجمہ کیا اور ۷۵۴؁ھ میں وفات پائی۔’’شمس تاباں‘‘تاریخ وفات ہے۔   1۔ ابو البقاء محمد بن احمد بن الضیاء محمد بن العز محمد بن عمر بن سعید بن محمد العمری المکی صفانی الاصل، (بقیہ بر۵۱۱) (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

محمد بن احمد مکی

            محمد[1]بن احمد مکی: ابن الضیاء کنیت تھی،اپنے زمانہ کے امامِ فاضل،مفسر کامل،شیخ حنفیہ تھے۔آپ نے امام ابی اللیث نصر بن محمد فقیہ سمر قندی کی تفسیر کو تُرکی میں ترجمہ کیا اور ۷۵۴؁ھ میں وفات پائی۔’’شمس تاباں‘‘تاریخ وفات ہے۔   1۔ ابو البقاء محمد بن احمد بن الضیاء محمد بن العز محمد بن عمر بن سعید بن محمد العمری المکی صفانی الاصل، (بقیہ بر۵۱۱) (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

حیدرہ بن احمد  

           حیدرہ بن احمد بن ابراہیم لعجمی ثم الرومی: ابو الحسن کنیت برہان الدین لقب تھا،شیراز میں ۷۸۰؁ھ میں پیدا ہوئے اور بہت شہروں میں پھر کر علوم کو تحصیل کیا، بڑے شکیل،شیریں سخن،علامۂ معانی و بیان،جامع معقول و منقول اور حافظِ اشعار، فصیح اللسان،بلیغ البیان تھے،علم  موسیقی اور الحان کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی۔           باوجود یکہ آپ بڑے دیندار اور کثیر العبادۃ تھے تاہم آپنے موسیقی اور الحان میں تصنیف کی اور نیز قزدینی کی ایضاح کی شرح لکھی اور تفتازانی سے اخذ کیا اور روم میں آئے اور امامِ ابو حنیفہ کے مذہب پر فتوےٰ دیا۔قاہرہ میں ۷۸۴؁ھ میں وفات پائی۔سیوطی نے بغیۃ الوعاۃ فی طبقات النخاۃ میں لکھا ہے کہ آپ سے ہمارے شیخ محی الدین کافیجی نے اخذ کیا۔آخر آپ نے اس دار فانی کو چھوڑا اور رہگرائے عالمِ ہوئے۔’&rsquo۔۔۔

مزید

شیخ فارس

حضرت شیخ فارس ﷫۔۔۔

مزید