یعقوب پاشا بن خضر بیگ رومی: عالمِ محقق،فاضل مدقق،افقہ اہلِ جہاں اور فارس میدان بحث تھے۔علوم اپنے باپ سے حاصل کیے اور مدت تک بروسا کے قاضی رہے پھر قسطنطیہ کے قاضی ہوئے،جہاں قضاء کی حالت میں ۸۹۱ھ میں وفات پائی۔’’فقیہ مقتدائے عالم‘‘ تاریخ وفات ہے۔شرح وقایہ پر عمدہ حواشی لکھے جن میں عجیب و غرائب دقائق و مسائل وارد کیے اور نیز شرح مواقف پر لطیف سوال تحریر کیے اور اکثر حواشی حسن چلپی کے آپ کے حاشیہ سے ماخوذ ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
علی المعروف با لمولیٰ عران الطوسی: بڑے عالم فاضل اور تفسیر و حدیث خلاف وغیرہ میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔علم اپنے ملک کے علماء و فضلاء سے پڑھا اور رتبۂ کمال کو پہنچے پھر روم میں تشریف لائے اور سلطان مراد خاں بن مراد خاں نے قسطنطیہ کو مفتوح کیا تو اس نے آٹھ مدارس بنوائے جن میں سے ایک آپ کو متعین کیا چنانچہ ایک دن سلطان مراد خاں آپ کے پاس مدرسہ میں آیا اور حکم دیا کہ میرے رو برد طلباء کو سبق پرھاؤ،پس آپ دائیں طرف بادشاہ کے بیٹھ گئے اور وزیر محمود پاشا کھڑارہا،طلباء آئے اور انہوں نے سید شریف کی شرح عضد کا حاشیہ پڑھنا شروع کیا پس خوش ہوگیا اور دس ہزار در مرمع خلعت آپ کو اور پانسو درم ہر ایک طالب علم کو انعام عطا کیا پھر آپ کو اور مولیٰ خواجہ زادہ مصلح الدین مصطفیٰ بن یوسف کو حکم کیا کہ امام غزالی کی کتاب تہافۃا ۔۔۔
مزید
حسن چلپی بن شمس الدین محمد شاہ بن مؤلف فصول البدائع محمد بن حمزہ الفناری: ۸۴۰ھ میں روم کے شہروں میں پیدا ہوئے اور اسی جگہ نشو و نماپایا۔ علم ملّا فخر الدین اور ملا طوسی اور ملّا خسرو سے حاصل کیا اور صحیح بکاری کو بعض تلامذہ ابن حجر عسقلانی سے پڑھا یہاں تک ہ عالم فاضل محقق مدقق ہوئے اور فقہ وحدیث و تفسیر قرآن ونحو علم معانی و بیان اور معقولات وغیرہ میں سر آمد علائے زمانہ ہوئے۔ آپ بڑے صالح و متدین تھے۔پہلے آپ اورنہ میں مدرسہ جلیہ کے مدرس تھے اور اپ کا چچرا بھائی علی فناری عہد سلطان محمد خاں میں عسکر کا قاضی تھا،آپ نے اس کو کہا کہ میں نے سنا ہے کہ مصر میں ایک شخص کتاب مغنی اللبیب جو علم نحو میں ہے بہت اچھی طرح پڑھاتا ہے آپ مجھ کو سلطان محمد خاں سے وہاں جاکر کتاب مذکور کے پڑھنے کی اجازت دے دیں اور آپ بذات خاص سلطان۔۔۔
مزید
حسن چلپی بن شمس الدین محمد شاہ بن مؤلف فصول البدائع محمد بن حمزہ الفناری: ۸۴۰ھ میں روم کے شہروں میں پیدا ہوئے اور اسی جگہ نشو و نماپایا۔ علم ملّا فخر الدین اور ملا طوسی اور ملّا خسرو سے حاصل کیا اور صحیح بکاری کو بعض تلامذہ ابن حجر عسقلانی سے پڑھا یہاں تک ہ عالم فاضل محقق مدقق ہوئے اور فقہ وحدیث و تفسیر قرآن ونحو علم معانی و بیان اور معقولات وغیرہ میں سر آمد علائے زمانہ ہوئے۔ آپ بڑے صالح و متدین تھے۔پہلے آپ اورنہ میں مدرسہ جلیہ کے مدرس تھے اور اپ کا چچرا بھائی علی فناری عہد سلطان محمد خاں میں عسکر کا قاضی تھا،آپ نے اس کو کہا کہ میں نے سنا ہے کہ مصر میں ایک شخص کتاب مغنی اللبیب جو علم نحو میں ہے بہت اچھی طرح پڑھاتا ہے آپ مجھ کو سلطان محمد خاں سے وہاں جاکر کتاب مذکور کے پڑھنے کی اجازت دے دیں اور آپ بذات خاص سلطان۔۔۔
مزید
محمد بن فراموز الشہر بمولیٰ خسروعلم معقول و منقول کے بحرز خار اور فروع واصول کے جامع تھےعلوم مولیٰ برہان الدین حیدر ہردی تلمیذ سعد الدین فتازانی سے حاصل کیے عہد سلطان مراد خاں میں اس کے بھائی کے مدرسہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر عہد محمد خاں بن مراد خان میں عسکر کے قاضی ہوئے اور جب مولیٰ خضر بیگ فوت ہوئے تو محمد خاں نے آپ کو قسطنطیہ کی قضاء دی۔جب آپ عہد مراد خاں میں مدرسہ شاہ ملک کے مدرس تھے تو آپ نے کتاب عزر الاحکام اور اس کی شرح در الحکام تصنیف کی اور مر قاۃ الاصول اور اس کی شرح مرآۃ الاصول اور مطول اور تلویح اور تفسیر بیضاوی کے سیوقل السفہاء تک اور شرح وقایہ کے حواشی لکھے۔ایک رسالہ ولاء میں تصنیف کیا جس میں فوائد عجیبیہ داخل کیے۔تمام تصنیفات آپ کی دقائق علمیہ اور مسائل فقہیہ پر شامل ہے۔آپ سے یوسف بن جنید اور ھسن چلپی بن محمد۔۔۔
مزید
محمد بن قطب الدین ازنیقی: عالم ماہر،فقیہ متجر،جامع علومِ عقلیہ و نقلیہ اور سالک مسالک تصوف تھے،علوم شمس الدین محمد بن حمزہ فناری سے حاصل کیے۔ شرھ فصوص اور شرح مفتاح لغیب حنفیہ شیخ صدر الدین قونوی تصنیف کیں اور ۸۸۵ھ میں وفات پائی۔آپ کے والد ماجد قطب الدین بھی بڑے فاضل زاہد، متورع،صوفی تھے جو ازنیق میں پیدا ہوئے اور اپنے ملک کے علماء و فضلاء سے پڑھ کر کل علوم میں مہارت حاصل کی اور ازنیق میں ہی فوت ہوئے،ازنیق ایک پرانا شہر روم کے ملک میں ہے جو قسطنطیہ سے چار منازل کے فاصلہ پر واقع،علامہ خفی و جلی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبد العزیز بن عبد الرحمٰن ابراہیم بن محمد بن عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ عقیلی حلبی المعروف بہ ابن الدیم: قاہرہ میں ۸۱۱ھ میں پید اہوئے اور وہیں نشو و نما پایا اور مختلف علوم میں کامل مہارت حاصل کی یہاں تک کہ فقیہ فاضل،محدث متجر ہوئے۔عراقی اور برمادی او ابن جرزی نے آپ کو حدیث کو فقہ کے شیوع کی اجازت دی اور آپ نے حلب میں اپنا وطن اختیار کیا پھر قاہرہ میں بودوباش کی،مکہ معظمہ کا حج کیا اور بیت المقدس کی بھی زیارت کی اور ۸۸۲ھ میں وفات پائی۔ ’’محدث بے شائبہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن احمد بن عمر بن قطلو بغا بکتمری: سیف الدین لقب تھا،بڑے عالمہ محقق، زاہد،عابد،اورع تھے،۸۰۰ھ کے ابتداء میں پیداہوئے۔علم سراج قاری ہدایہ اور تفہنی سے حاصل کیا اور ابن ہمام کی صحبت لازم پکڑی اور بڑا استفادہ کیا یہاں تک کہ فقہ،اصول،نحو وغیرہ علوم میں فائق و بارع ہوکر چند اماکن میں تدریس کے متولی ہوئے۔چنانچہ منصوریہ میں تفسیر کا درس دیا اور مویدیہ پھر شیخونیہ کی مشیخت کے متولی ہوئے۔آپ کے شیخ ابن ہمام آپ کو ان کلمات سے یاد کیا کرتے تھے،ہُو محقق الدیار المقریہ مع ما ہو علیہ من سلوک طریق السلف ووالعبادۃ والخیر وعدم الترودالیٰ حد بدًا مدۃ عمرہ ولم یر مسئلہ تورعا۔ آپ کی تصنیفا سے کتاب توضیح کثیرۃ الفوائد پر حاشیہ یادگار ہے۔وفات آپ کی ماہ ذی قعد ۸۸۱ھ میں ہوئی۔’’قدوۃ اہلِ&n۔۔۔
مزید
عبداللہ بن شیخ الاسلام شمس الدین بی عبداللہ محمد یعری: ابو العزم کنیت: جمال الدین لقب تھا۔۸۰۵ھ میں پیدا ہوئے۔عالم فاضل،فقیہ کامل تھے۔۸۶۷ھ میں قضاء قدس اور رملہ کی اپ کو دی گئی اور پھرقضاء شہر خلیل کی بھی اضافہ کی گئی۔ قدس میں ماہ ربیع الاول ۸۷۸ھ میں فوت ہوئے۔’’شیرازۂ دانش‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد الشہیر بہ ابن امیر الحاج حلبی: شمس الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام اجل،فاضل،محقق،فقیہ محدث مفسر،فائق براقران،علامۂ زمان تھے۔علوم ابن ہمام وغیرہ فضلاء وکملاء سے حاصل کیے اور قدس میں مسند افادت پر متکی ہوکر تنشیر علوم و تصنیف کتب میں مشغول رہے،ذخیرۃ فقہ فی تفسیر سورۃ العصرحلیۃ المحلی شرح منتیہ المصلی اور شرح مقد مہ ابی اللیث وغیرہ آپ کی مشاہیرتصنیفات سے ہیں۔ وفت اپ کی ۸۷۶ھ میں ہوئی۔’’علامۂ خلق‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید