اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

قوشچی

           علی بن محمد قوشچی: علاء الدین لقب تھا،اعلم علائے دوران اور افضل حکمائے زمان تھے،آپ کا باپ امیر الغ بیگ بادشاہ اور النہر کے خادموں سے تھا۔لڑکپن میں امیر موصوف کے بڑے منظور نظر تھے یہاں تک کہ وہ کمال شفقت سے آپ کو اپنا بیٹا کہا کرتا تھا اور اکثر اوقات اپنے ہاتھ سے جانور مثل باز وغیرہ کے آپ کے ہاتھ پر بٹھادیا کرتا تھا اس لیے آپ قوشچی کے نام سے مشہور ہوئے کیونکہ قوشچی کے معنی لغت میں حافظ بازار اور میر شکار کے ہیں۔           ابتدائے علم آپ نے مولیٰ قاضی زادہ موسیٰ رومی شارح ملحض چغمپنی اور نیز امیر الغ بیگ سے جو علم ریاضی میں بڑاتا ہرتھا،پڑھے،پھر پوشیدہ طور پر کرمان کے ملک میں چلے گئے اور وہاں کے علماء و فضلاء سے علم حاصل کیا اور وہیں شرح تجرید کا مسودہ کیا پھر بعد کئی سال کی گیبت کے امیر ۔۔۔

مزید

مصنفک  

              علی بن مجدالدین محمد بن محمد بن مسعود بن محمود بن محمد بن امام فخر الدین رازی المعورف بہ مصنفک: عالم فاضل،فقیہ محدث،اصولی،صاحب تصنیفات عالیہ اور امام فخر الدین رازی کی اولاد میں سے تھے امام فخر الدین کا ایک بیٹا محمد نام برا فاضل تھا جو عنفوان شباب میں ایک بیٹا محمد نام واعظ چھوڑ کر مرگیا،امام کو خدا نے اور بیٹا دیا،انہوں نے اس کا نام بھی محمد رکھا اور وہ بھی کمال رتبہ کو پہنچا جس کی اولاد میں سے آپ چوتھی پشت میں پید اہوئے۔آپ کے نسب کا سلسلہ حضرت عمر فاروق تک منتہیٰ ہوتا ہے۔بعض اہل تواریخ کہتے ہیں کہ آپ صدیقی ہیں۔بہر حال آپ ۸۰۳؁ھ میں پیدا ہوئے اور واسطے تحصیل علم کے مسافرت کی علم عربی تو آپ نے جلال الدین یوسف تلمیذ علامہ تفتازانی اور نیز قطب الدین احمد بن محمد بن محمود امامی بروی تلمیذ جلال الدین سے پڑھا اور فقہ حنفی فصیح۔۔۔

مزید

مصنفک  

              علی بن مجدالدین محمد بن محمد بن مسعود بن محمود بن محمد بن امام فخر الدین رازی المعورف بہ مصنفک: عالم فاضل،فقیہ محدث،اصولی،صاحب تصنیفات عالیہ اور امام فخر الدین رازی کی اولاد میں سے تھے امام فخر الدین کا ایک بیٹا محمد نام برا فاضل تھا جو عنفوان شباب میں ایک بیٹا محمد نام واعظ چھوڑ کر مرگیا،امام کو خدا نے اور بیٹا دیا،انہوں نے اس کا نام بھی محمد رکھا اور وہ بھی کمال رتبہ کو پہنچا جس کی اولاد میں سے آپ چوتھی پشت میں پید اہوئے۔آپ کے نسب کا سلسلہ حضرت عمر فاروق تک منتہیٰ ہوتا ہے۔بعض اہل تواریخ کہتے ہیں کہ آپ صدیقی ہیں۔بہر حال آپ ۸۰۳؁ھ میں پیدا ہوئے اور واسطے تحصیل علم کے مسافرت کی علم عربی تو آپ نے جلال الدین یوسف تلمیذ علامہ تفتازانی اور نیز قطب الدین احمد بن محمد بن محمود امامی بروی تلمیذ جلال الدین سے پڑھا اور فقہ حنفی فصیح۔۔۔

مزید

مولیٰ کافیجی  

              محمد بن سلیمان بن سعد بن مسعود رومی الشہیر بہ مولیٰ محی الدین کافیجی: امامِ محقق،علامۂ زمانہ تھے،فقہ و حدیث وتفسیر میں آپ کو ید طولیٰ حاصل تھا۔ معقولات و منقولات کے جامع تھے۔اصول فقہ،کلام،تصریف اعراب،معانی، بیان،جلد،منطق،فلسفہ،ہئیت میں استاذ الاساتذہ تھے،۷۸۸؁ھ میں پیدا ہوئے اور ہوش سنبھالتے ہی علم میں مشغول ہوگئے اور بلادِ عجم و تاتار میں جاکر بڑے بڑے علماء و فضلاء مچل مولیٰ شمس الدین محمد بن حمزہ فناری اور حافظ الدین محمد بن محمد بن شہاب بزازی اور برہان حیدر تلمیذ تفتازانی اور عبد اللطیف بن فرشتا شارح مجمع اور شیخ واجدو غیرہم سے علم پڑھا اور قاہرہ میں اشرف برسبائی کے عہد میں تشریف لے گئے ج ہاں آپ کی فضیلت ظاہر ہوئی اور اعیان وارکان نے آپ سے اخذ کیا اور شیخونیہ کی مشیخت بعد ترک ابنِ ہمام کے آپ کے سپرد ہوئی۔کافیجی آپ کو اس۔۔۔

مزید

تقی الدین شمنی

           احمد بن محمد بن محمد بن حسن بن علی بن یحییٰ شمنی: رمضان ۸۰۱؁ھ میں شہر سکندریہ میں پیدا ہوئے اور قاہرہ میں نشو و نماپایا،پہلے مثل اپنے باپ دادا کے مالکی المذہب تھے پھر حنفی مذہب میں انتقالکیا۔علوم میں یکتائے زمانہ اور ادب و تفسیر و حدیث و فقہ ونحو و کلام واصول میں امامِ ائمہ تھے،تقی الدین لقب اور ابو العباس کنیت تھی،فقہ شیخ یحییٰ سیرامی سے اور حدیث ولی الدین عراقی سے حاصل کی یہاں تک کہ فنون و علوم میں سر آمد وفائق اقران ہوئے اور بے شمار خلقت نے آپ سے فائدہ کثیر اٹھایا۔حافظ سیوطی اور سخاوی نے آپ کی شاگردی کی اور عراقی و بلقینی نے آپ کو سند اجازت کی دی۔آپ مغنی اللبیب اور شفاء قاضی حیاض کا حاشیہ لکھا اور صدر الشریعہ کے نقایہ اور اپنے باپ کی نظم النحبہ کی شرح کی اور ارفق المسالک لناویۃ المناسک آپ نے تصنیف کی۔سکاوی نے ضوء لامع میں لکھا۔۔۔

مزید

شیخ شہاب الدین یحیی مقبول

حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی مقبول علیہ الرحمۃ ان کا نام یحٰی بن حبش ہے۔مشائیوں اور اشراقیوں کی حکمت میں بڑے متبحر تھے"اور دونوں میں لائق تصنیفات اور عمدہ تالیفات رکھتے ہیں۔بعضوں نے ان کو سیمیا کی طرف منسوب کیا ہے۔کہتے ہیں کہ ایک دن ایک جماعت کے ساتھ دمشق سے باہر نکلے اور بکریوں کے  گلہ مین پہنچے۔اس جماعت نے کہا"ہم کو ایک بکری  چاہئے۔ایک بکری کو پکڑلیا"اور دس درم ترکمان کو دئے"جو بکریوں کا مالک  تھا۔وہ اس میں عذرکرتا تھا"اور  کہتا تھا کہ اس سے چھوٹی بکری لے لو۔شیخ نے ساتھیوں سے کہا کہ تم چلے جاؤ"اور  بکری لے جاؤ کہ میں اس کو خوش کردوں گا۔وہ چل دئے۔آپ اس سے باتیں کرتے رہے"اور اس کے دل کو خوش کرتے تھے۔یہاں تک کہ  وہ لوگ دور نکل گئے۔پھر آپ ان کے پیچھے جاتے تھے۔ترکمان بھی ان کے پیچھے جاتا تھا اور چلاتا تھا۔جب وہاں تک پہنچ گیا"تو اس کا بایاں ہاتھ پکڑ کر کھینچا۔۔۔

مزید

ابراہیم بن قاضی القضاۃ شمس الدین

           ابراہیم بن قاضی القضاۃ شمس الدین ابی عبداللہ محمد دیری: ابو اسحٰق اور برہان الدین لقب تھا۔آپ بھی اپنے بھائیوں کی طرح علامہ زمانہ اور فہامہ تھے، پہلے قاہرہ کے وظائف سنیہ پر مقرر ہوئے،پھر ۸۷۰؁ھ کو ولایت مصر کی قضاء کے متولی ہوکر قاضی القضاۃ ہوئے مگر اس سے رو گرواں ہوکر مؤیدیہ کی مشیخت پر مستقر ہوئے اور اسی حالت میں ۸۷۲؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خیالی  

              احمد بن موسیٰ الشہیر بالخیالی: شمس الدین لقب تھا،مبانی علوم کے اپنے باپ سے پڑھے،پھر مولیٰ خضر بیگ کی خدمت میں حاضر ہوکر ان سے استفادہ کیا اور مدرسہ سلطانیہ بروسا کے مدرس بنے،بعدہٗ بعض مدارس کی تدریس آپ کو تفویض ہوئی۔جب تاجد الدین ابراہیم المعروف  بہ ابن الخطیب والد خطیب زادہ فوت ہوئے تو وزیر محمود پادشاہ نے سلطان محمد خاں سے آپ کے لیے سفارش کی کہ ان کو مدرسہ ازنیق کی تدریس کا کام دیا جائے،بادشاہ نے وزیر سے کہا کہ کیا خیالی وہ شخص نہیں ہے جس نے شرح عقائد پر حواشی لکھے ہیں اور تیرا نام اس میں لکھا ہے؟ وزیر نے کہا کہ ہاں وہی شخص ہے۔پس بادشاہ نے کہا کہ وہ ضرور اس مدرسہ کا مستحق ہے لیکن خیالی نے ان دنوں واسطے حج کے تیاری کی ہوئی تھی۔پس جب یہ قسططنیہ میں آئے تو وزیر نے ان کو اس حال سے اطلاع دی انہوں نے فرمایا کہ اگر تو مجھ۔۔۔

مزید

عبد اللطیف دیری  .

              عبد اللطیف بن شمس الدین ابی عبداللہ محمد دیری: زین الدین لقب تھا اعیان ورکان فقہاء میں سے عدول و مقبول تھے۔آپ نے اپنے چچا کے بیٹے تاج الدین دیری سے حکم کی نیابت حاصل کی اور ۸۷۰؁ھ میں وفات پائی۔آپ کا ایک بیٹا شیخ شرف الدین یوسن فضلاء زمانہ میں سے تھا جو آپ سے پہلے مرگیا اور دوسرا بیٹا زین الدین عبد القادر بھی بڑا عالم فاضل متواضع تھا جو ۵؍رمضان ۸۸۵؁ھ کو فوت ہوا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

  قرۂ یعقوب

             یعقوب بن ادریس بن عبداللہ نکدی المعروف بہ قرۂ یعقوب: اصول و فروع میں ماہر اور معقول و منقول میں متجر تھے۔۷۸۹؁ھ کو قصبہ نکدہ واقع بلاد قرمان میں پیدا ہوئے اور علم محمد بن حمزہ فنازی وغیرہ سے حاصل کیے اور بلاد شام و قاہرہ میں تشریف لائے جہاں کے علماء و فضلاء نے آپ کی فضیلت و کمالیت کا اقرار کیا۔ آپ کی تصانیف سے شرح مصابیح السنہ اور حواشی ہدایہ یادگار ہیں۔وفات آپ کی شہرارندہ ماہ ربیع الاول ۸۶۳؁ھ میں ہوئی۔’’کاشف اسرار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید