اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

ابنِ کمال پاشا

          احمد بن سلیمان رومی مشہور بہ ابن کمال پاشا: شمس الدین لقب تھا۔فقیہ محدث،علامۂ زماں اور فہامۂ دوراں تھے۔کفوی نے آپ کو اصحاب ترجیح میں سے شمار کیا ہے۔علم اپنے ولی لطفی تلمیذ سنان پاشا اور مولیٰ مصلح الدین قسطلانی وغیرہ فضلائے مشہور ین سے پڑھا،اول شہر ادرنہ کے مدرس مقرر ہوئے اور چند عرصہ کے بعد وہاں کے قضی ہوئے،پھر سلطان سلیم خاں نے آپ کو عسکر کا قاضی بنایا۔ جب سلطان سلیم خاں نے قوم چراکسہ سے قاہرہ کو فتح کیا تو آپ بھی قاہرہ میں تشریف لائے جہاں کے علماء اکابر و فاضل نے آپ سے مناظرہ و مباحثہ کیا اور آپ کے کلام کی فصاحت و بلاغت دیکھ کر بڑے متعجب ہوئے اور سب نے آپ کی فضیلت  کا اقرار کیا۔۹۳۲؁ھ میں آپ بعد وفت علاء الدین علی جمالی کے قسطنطنیہ کے مفتی بنےحتیٰ کہ ۹۴۰؁ھ میں انتقال کیا۔’’محقق مشہور آفاق‘‘ تاریخ وفات ہے۔۔۔۔

مزید

عمر بن احمد حلبی

عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ بن محمد بن ہبۃ اللہ بن احمد بن یحییٰ حلبی المعروف بہ ابن عدیم: ھلب میں ۵۸۸؁ھ میں پیدا ہوئے۔نسب آپ کا ابی جرادہ کی طرف منتہیٰ ہوتا ہے جو حضرت علی کے اصحاب ے تھے کنیت ابو القاسم اور لقب کمال الدین تھا۔ بڑے عالم فاضل،فقیہ محدث،مؤرخ ،ادیب،کاتب،ملیغ،ذکی،یگانۂ زمانہ تھے۔آپ کے وقت میں امام ابو حنیفہ کے اصحاب کی ریاست آپ پر منتہی ہوئی۔تدریس و افتاء آپ کا کام رہا۔فقہ ب در ابیض محمد بن یوسف سے پڑھیاور حدیث کو محدثین بغداد دودمشق اور قدس سے سُنا۔             جب تا تاریوں نے حلب پر چڑھائی کی تو آپ مصر میں چلے گئے اور جب وہ حلب کو لوٹ کھسوٹ اور وہاں کے لوگوں کو قتل کر کےواپس چلے گئے تو آپ پھر حلب میں آئے اور وہاں  کی خراب حالت دیکھ کر ایک بڑا طویل قصیدہ اس باب میں تصنیف یا اور فقہ و حدیث و ادب میں تالیفات کیں اور ایک تا۔۔۔

مزید

محمد بن خطیب

            محمد بن خطیب قاسم اماسی: محی ۂدین لقب تھا،شہر اماسیہ میں پیداہوئے، سنان پاشا وغیرہ سے علم پرھا،پہلے اماسیہ پھر بروسا پھر قسطنطیہ بعد ازاں اور نہ کے مدرس مقرر ہوئے اور جب آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس تھے۔تو ۹۴۰؁ھ میں وفات پائی۔آپ برے عالم عامل،محب صوفیہ مشتغل علم اور ماہر علوم غریبہ مثل جبرو مقابلہ اور موسیقی اور علوم ریاضی تھے۔سید شریف کی شرح فرائض پر ھواشی لکھے اور کتاب روض الاخبار المستخرجہ من ربیع الابرار اوررسالہ انباء الاصطفاء فی حق آباء المصطفیٰ وغیرہ رسائل کثیرہ تصنیف کیے۔ان رسائل کے حواشی پر بعض جگہ ابراہیم حلبی صاحب غنیۃ المتملی شرح منیۃ المصلی متوفی ۹۵۶؁ھ کی طرف سے تردید بھی کی گئی ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

زیرک محمد

                زیرک محمد: رکن الدین لقب تھا،سنان پاشا اور یوف بن خضر بیگ رومی اور نیز خواجہ زادہ سے علوم و فنون حاصل کیے اور کمالیت کا درجہ پاکر مدرسہ بروسا کے مدرس مقرر ہوئے،پھر ازنیق پھر اماسیہ کے مدرس بنے،بعدہ شہرادرنہ کے قاضی مقر ر ہوئے پھر قسطنطنیہ کی دار القضاء آپ کے تفویض ہوئی اور ۹۳۹؁ھ میں وفات ہوئی’’فخر جہاں‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولانا شعیب

                مولانا شعیب بن مولانا منہاج  لاہوری ثم الدہلوی: عالم عامل،فقیہ فاضل،واعظ بے نظیر،عدیم التمثیل تھے،جب وعث کہتے یا قرآن پڑھتے تو کسی کو اس راستہ سے گزر جانے کی مجال نہ ہوتی خواہ اس کے سر پر کتنا ہی بوجھ کیوں نہ ہوتا۔ تمام اکابر علمائے دہلی آپ کے وعظ میں آتے اور استفادہ کرتے تھے،اکثر اہالی وموالی شہر کے آپ کے شاگرد تھے۔مولانا منہاج آپ کے والدماجد لاہور سے دہلی میں ہجرت کر کے گئے تھے جہاں انہوں نے کمال محنت و مشقت سے علم پڑھا اور پھر سلطان بہلول لودی کے عہد میں دہلی کے مفتیٔ ہوئے۔           کہتے ہیں کہ مولانا منہاج تحصیل علم کے وقت آٹا اور تیل بازار شہر سے بھیک مانگتے اور آٹے کا چراغ بناکر اور تیل اس میں دال کر تمام رات اس کی روشنی میں مطالعۂ کتب میں مصروف رہتے،جب دن ہو۔۔۔

مزید

قطب الدین مرزیفونی

                قطب الدین مرز یفونی: جامع منقول و معقول،حاوی فروع واصول تھے، علم اپنے زمانہ کے علماء اور مولیٰ علی جمالی وغیرہ سے پڑھے اور قسطنطنیہ وازنیق میں مدرس مقرر ہوئے۔شرح وقایہ اور سید شریف کی مفتاح پر کچھ تعلیقات لکھیں اور ۹۳۵؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

زین الدین عبد الرحمٰن بن ابی بکر

           عبد الرحمٰن بن ابی بکر بن العینی: ابی محمد کنیت اور زین الدین لقب تھا، اپنےزمانہ کے امامِ فاضل،محدث کامل،فقیہ جید،صاحب تصانیف عالیہ تھے جن میں صحیح بخاری کی شرح تین جلد میں مشہور و معروف ہے۔وفات آپ کی ۸۹۳؁ھ میں ہوئی اور’’علامۂ جلیل المراتب‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خواجہ زادہ

              مصطفیٰ بن یوسف بن صالح برسوی الشہیر بخواجہ زادہ: علامہ زماں،فہامہ دوراں عالمِ نبیل،فاضل جلیل،ماہر معانی و بیان،جامع علوم عقلیہ ونقلیہ تھے،پہلے محمد بن ایا تلوع سے پڑھتے رہے پھر خضر بیگ مدرس سلطانیہ واقع بروسا کی کدمت میں پہنچے اور ان سے بہت سے علوم حاصل کیے سلطان مراد خاں نے بروسا کے مدرسہ اسدیہ کی تدریس آپ کے سپرد کی اور جب سلطان محمد خاں بادشاہ ہوااور علماء نے اس کی رغبت علم کی طرف بہت دیکھی تو آپ بھی اس کے پاس گئے اور اس نے آپ کو اپنا معلم بنالیا اور آپ سے کتاب زنجانی پڑھی۔آپ نے زنجانی کی ایک عمدہ شرح تصنیف کی اور نیز کتاب تہافۃ الفلاسفہ اور حواشی شرح موقف اور حواشی شرح ہدایۃ الحکمہ تصنیف کیے۔           کہتے ہیں کہ مولیٰ عبدا لرحمٰن بن موید جب جلال الدین دوانی کی خدمت میں پہ۔۔۔

مزید

تاج الدین سعد

          تاج الدین بن سعد بن مجد الدین: ماہ ربیع الاول ۷۹۵؁ھ میں پیدا ہوئے، اپنے باپ اور جدامجد سے علوم و فنون حاسل کر کے علامۂ دقائق زمانہ ہوئے،آپ کے وقت میں مذہب کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی۔۸۵۱؁ھ میں قضاء قدس آپ کو دی گئی اور مدرسہ معظمیہ کی درس و تدریس میں مشغول ہوئے اور آپ کا حکم جاری ہوا، پھر قضاء کو چھوڑ کر قاہرہ کو گئے جہاں آپ کے والد نے آپ کو موید کی مشیخت سپرد کی۔جب ۸۶۷؁ھ میں آپ کے والد ماجد فوت ہوئے تو آپ اپنے چچا برہان الدینکے واسطے موید کی مشیخت خالی کر کے قدس  میں چلے آئےاور ماہِ شعبان ۸۹۲؁ھ میں وفت پائی۔’’ذوفنون‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

سنان پاشا

              یوسف بن خضر بیگ رومی الشہیر بہ سنان پاشا: بڑے ذکی،عالم فاضل، ماہر علوم عقلیہ و نقلیہ،فارس میدان مناظرہ تھے۔پہلے آپ کو سلطان محمد خاں نے ۸۷۱؁ھ میں قسطنطیہ کے آٹھ مدارس میں سے ایک کا مدرس مقرر کیا پھر اپنا معلم بنالیا، ازاں بعد ۸۷۵؁ھ میں وزارت کے عہدہ پر آپ کو سرفراز کیا لیکن پھر کسی بات پر معزول کر کے قید کردیا اس پر شہر کے تمام علماء دیوان میں اکٹھے ہوکر بادشاہ سے ملتجی ہوئے کہ آپ ان کو چھوڑ دیں ورنہ ہم کچہری کی کتابیں جلادیں گے۔سلطان نے آپ کو چھوڑدیا اورآپ سفری حصار میں آئے اور سلطان محمد خاں کی وفات تک وہیں مقیم رہے پھر آپ کو بایزید خاں ابن محمد خاں نے اور نہ میں مدرسہ دار الحدیث کا مدرس مقرر کیا جہاں آپ نے شرح مواقف کی مباحث جواہر پر حواشی لکھے اور ایک مناجات ترکی زبان میں اور ایک کتاب مباحث اولیاء میں تصنیف کی۔  ۔۔۔

مزید