اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

محمد بن احمد

            محمد بن احمد بن محمد بن عبد المجید[1]: سراج الدین لقب تھا۔امام کبیر،حافظ، واعظ،مفسر تھے۔آپ کے زمانہ میں امام ابوحنیفہ کے مذہب کی ریاست اپ پر منتہی ہوئی۔فقہ آپ نے بخارا میں شمس الائمہ کردری سے پڑھی اور آپ سے مختار زاہدی صاحب قنیہ اور محمود صاحب حقائق شرح منظومہ نے تفقہ کیا۔بخارا میں ماہِ رمضان ۶۵۶؁ھ میں انتقال فرمایا۔’’مجموعۂ کمالات‘‘آپ کی تاریخ وفات ہے۔   1۔ قرنبی زاہدی۔’’جواہر المضیۃ‘ (مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن محمود خوارزمی

محمد بن محمود بن محمد بن حسن خوارزمی: ابو المؤید خطیب کنیت تھی،۶۰۳؁ھ[1] میں پیدا ہوئےفقیہ فاضل محدث کامل تھے۔فقہ وغیرہ نجم الدین طاہر بن مھمد خفصی سے حاصل کی،خورزم کے قاضی مقرر ہوئے اور حدیث کو دمشق میں روایت کیا ور بغداد میں درس و تدریس میں مشغول ہوئے یہاں تک کہ ۶۵۵؁ھ میں وفات پائی۔’’سلطان شہر‘‘تاریخ وفات ہے۔   1۔ ولادت ۵۹۳؁ھ’’جواہر المضیۃ‘‘  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

بکیر ترکی ناصری

            بکیر ترکی[1]ناصری: نجم الدین لقب اور امام ناصر کے مولیٰ تھے۔فقہ میں بڑے فقیہ اور عارف بصیر تھے۔علم عبدالرحمٰن بن شجاع سے حاصل کیا۔فقہ میں کتاب حاوی تصنیف کی اور کتاب عقائد طحطاوی کی شرح النور اللامع والبرہان اساطع نام لکھی اور بغداد میں ۶۵۲؁ھ میں وفات پائی۔   1۔ آپ شافعی تھے’’معجم المؤلفین‘‘(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد بن عباد خلاطی

          محمد بن احمد بن عباد بن ملک داؤد بن حسن داؤد خلاطی: امام فاجل فقیہ کامل،محدث جید تھے،علم جمال الدین محمود بن عبد السید ھیری تلمیذ حسن قاضی خان سے پڑھا۔تلخیص جامع کبیر اور تعلیق صحیح مسلم اور مختصر مسند امام ابو حنیفہ موسوم بہ مقصد المسند تصنیف کی۔آپ سے قاضی القضاۃ احمد سروجی نے تلخیص کو پڑھا اور ماہِ رجب ۶۵۲؁ھ میں وفات پائی۔خلاطی طرف خلاط کے منسوب ہے جو روم کے ملک میں ایک شہر کا نام ہے۔’’محدث اہل دین‘‘آپ کی تاریخ وفات ہے۔   (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خواہر زادہ

محمد بن محمود بن عبد الکریم کردری المعروف بہ خواہر زادہ: بدر الدین لقب تھا اور محمد بن عبدالستار کردری کے بھانجے تھے جس سے انہوں نے تربیت و تعلیم پائی اور رتبہ کمال و فضیلت کو پہنچے اس لیے خواہر زادہ کے نام سے مشہور ہوئے۔ آپ سے محمود صاحب حقائق شرح منظومہ نے اخذ کیا اور سلخ ماہ ذیعقد ۶۵۱؁ھ میں وفات پائی۔’’علامۂ شہر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

قیصر بن ابی القاسم

قیصر بن ابی القاسم بن عبد الغنی بن مسافر مقریٰ المعروف بہ تعاسیف: علم الدین لقب تھا،عالم فاضل،فقیہ کامل،علوم ریاضیہ میں امام اجل تھے،مقام اصغون شرقی صعید مصر میں ۵۷۴؁ھ میں پیدا ہوئے،مصر اور شام کے علماء و فضلاء سے علم حاصل کیا،پھر موصل کو تشریف لے گئے اور وہاں شیخ ملا الدین موسیٰ بن یونس سے علم موسیقی پڑھا پھر شام میں معاودت کی اور دمشق میں ماہ رجب ۶۴۹؁ھ میں وفات پائی،’’زینت آفاق‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد اسی حلبی

  محمد بن یعقوب اسدی حلبی: محی الدین[1]لقب تھا،اپنے زمانہ کے عالم علامہ شیخ حنفیہ تھے،مقام مزہ میں ۶۴۵؁ھ میں اکاسی سال کی عمر میں فوت ہوئے،’’والا رتبہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ ابو عبداللہ کنیت،ولادت۶۱۴ھ،وفات ۶۹۶ھ۔’’جواہر المضیۃ‘‘ دستور الاعلام(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حسین بن محمد رباعی

حسین بن محمد رباعی: اپنے زمانہ کے امام  و فقیہ تھے نجم الدینلقب تھا اور بارعی آپ کو اس لیے کہا کرتے تھے کہ آپ جملہ علوم میں بارع یعنی فائق تھے،فقہ علاء الدین سدید بن محمد حناطی سے حاسل کی،خوارزم کے ملک میں شہر جر جانیہ کےاندر شعبان ۶۴۵؁ھ میں فوت ہوئے’’آرائش مجلس‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مصطفیٰ بن خلیل

           مصطفیٰ بن خلیل والد صاحب شقائق نعمانیہ: مصلح الدین لقب تھا،شہر طاشکبری میں ۸۵۷؁ھ میں  پیدا ہوئے،ابتداء میں اپنے والد سے علم پڑھتے رہے، پھر اپنے ماموں محمد نکساری پھر درویش محمد بن خضر شاہ پھر قاضی زادہ پھر مولیٰ علی عربی پھر خواجہ زادہ سے علوم و فنون حاصل کیے اور بروسا میں مدرسہ اسدیہ کے مدرس مقرر ہوئے اور ۹۳۵؁ھ میں وفات پائی۔آپ بڑے عالم فاضل عابد تھے،بعض مواضع تفسیر بیضاوی اور شرح وقایہ وغیرہ پر رسالے لکھے اور ایک رسالہ حل حدیثی الابتداء اور ایک علم فرائض میں تصنیف کیا۔ (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

علی بن احمد جمالی  

              علی بن احمد بن محمد جمالی[1]: علاء الدین لقب تھا۔فقیہ،اصولی،ادیب، لغوی،نجوی،مجتہد،محدث،مفسر،عابد،زاہد،صاحب کرامات فنون عقلیہ و نقلیہ میں متجر،دقائق شرع میں ماہر تھے۔صغر سنی میں حمزہ قرامانی سے علم پڑھا پھر قسطنطنیہ میں آکر مولیٰ خسرو محمد بن فراموز سے تحصیل کی اور مدارس اور نہ اور بروسا کے مدرس ہوئے۔پھر سلطان محمد خان اور اس کے بیٹے بایزید خان کے عہد میں مفتی مقرر ہوئے۔آپ کے تلامذہ میں سے صدر الافاضل یوسف اور قطب الدین مرزیفونی وغیرھم ہیں۔وفات آپ کی ۹۳۲؁ھ میں ہوئی۔’’فضل ایزد‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کے ایک بھائی قوام الدین قاسم بن احمد نام بڑے عالم فاضل تھے جنہوں نے علی قوشجی وغیرہ سے علم حاصل کیا اور قسطنطنیہ میں آٹھ مدارس میں سے ایک مدرس مقرر ہوئے او سجالت قضائ قسطنطنیہ فوت ہوئے۔   1۔ المعروف علی ۔۔۔

مزید