عبدالقادر المشہور بہ قادری چلپی: بڑے عالم فاضل،صاحب ذکاء و فطنت تھے۔علم حمیدی اور رکن الدین زیرک محمد سے پڑھا اور انہیں سے فضیلت و کمالیت کا رتبہ حاصل کیا۔پہلے آپ کو سلطان سلیمان خاں نے معلم مقرر کیا پھر اناطولی میں عسکر کی قضاء کا عہدہ دیا اور ۹۵۹ھ میں آپ نے وفات پائی۔’’فخر عہد‘‘ تاریخ وفات ہے۔تعلیقات اور رسائل بھی آپ نے تصنیف کیے تھے مگر وہ یہ سبب آپ کی سوء مزاجی اور اخیر عمر میں مخبوط العقل ہوجانے کے شائع نہ ہوسکے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن علاء الدین علی جمالی: محی الدین لقب تھا۔بڑے عالم فاضل،جامع معقول و منقول تھے علوم اپنے نانا حسام زادہ سے پڑھے اور نیز موید زادہ سے تلمذ کیا اور آتھ مدارس میں سے ایک کے مدرس ہوئے اور ۹۵۷ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولانا میر رضی الدین: کاشمیر کے علماء سے فاضل کامل اور متجر بے[1] بدل تھے۔اوائل زمانہ تسلّط میراز حیدر میں قطب پورہ میں مدرس مقرر ہوئے جہاں بابا داؤد خاکی اور مولانا شمس الدین پال خواجہ نصیر سے بسبب تہمت تشیع کے ناراض ہوکر تعلیم کے لیے آتے تھے۔میر صاحب اکثر علوم میں تصنیفات رکھتے ہیں۔ آپ کی دختر نیک اختر مولانا مفتی فیروز کے عقد میں تھی۔وفات آپ کی ۹۵۶ھ میں ہوئی۔ 1۔ خوشخطی میں کمال حاصل تھا۔سات قسم کے خط لکھ سکتے تھے۔’’نزہت الخواطر‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابراہیم بن محمد بن ابراہیم حلبی: اپنے وقت کے امام عالم،محدث فاضل، فقیہ محقق،علامہ مدقق اور حلب کے رہنے والے تھے،پہلے اپنے شہر کے علماء و فضلاء سے پڑھا پھر مصروروم میں گئے اور وہاں کے مشائخ سے استفادہ کیا پھر قسطنطنیہ میں سکونت اختیار کی اور جامع سلطان محمد خاں کے خطیب مقرر ہوئے فقہ میں ایک متن و جیز مسمٰی بہ ملتقی البحر تصنیف کیا اور منیۃ المسلی پر دو شرحیں لکھیں ایک غنیۃ المستملی المعروف بہ کبیری اور دوسری اس کی مختصر المعروف بہ صغیری۔آپ کی کتاب ملتقی الابحر پر ایک شرح مسمّٰی مجمع الانہر فی شرح ملتقی الابحر ہے[1]۔ وفات آپ کی ۹۵۶ھ میں ہوئی۔’’خواجۂ عالم‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ آپ کی تصانیف میں’’ملخیص فتاویٰ تاتارخانیہ‘‘ بھی شامل ہے۔(اعلام)(مرتب) (حدائق الحنفی۔۔۔
مزید
عبدالرحمٰن بن یوسف بن حسین رومی برادر عابد چلپی: ۸۷۴ھ میں پیدا ہوئے،اپنے وقت کے عالم محقق،فاضل مدقق تھے۔علم پہلے محمد سامسونی پھر علی بن یوسف فناری سے حاصل کیا اور ولایت اناطولی میں مدرس ہوئے پھر بروسا کو تبدیل ہوئے اور ۹۴۵ھ میں وفات پائی۔’’علامۂ زخار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
سید رفیع الدین صفوی: فقیہ محدث،جامع علوم عقلیہ ونقلیہ، عارف فنون رسمیہ و متعارفہ صاحب جو دو سخا،بڑے خلیق و لطیف تھے،آپ کے آبائے کرام تمام علماء وصلحاء واتقیاء تھے۔آپ نے معقولات کو مولانا جلال الدین دوانی سے حاصل کیا اور مولاناموصوف شیراز میں آپ کے مکان پر بسبب رعایت حقوق بزرگی آپ کے آباء واجداد کے تشریف لاکر آپ کو درس دیتے تھے اور حدیث کو شیخ شمس الدین محمد بن عبدالرحمٰن سخاوی مصری سے جو بڑے محقق اور قدوۃ متأخرین اہل حدیث تھے،حاصل کیا کہتے ہیں کہ شیخ سخاوی نے پہلے ہی اس بات سے کہ آپ ان کی صحبت میں فائز المرام ہوں،کچھ اوپر پچاس کتابوں کی سند اجازت لکھ کر آپ کے پاس بھیجدی تھی جس کے بعد آپ شیخ موصوف کی خدمت میں پہنچے اور بالمشافہہ حدیث کو ان سے سنا اور مدت تک تلمذ کیا۔آپ کا اصل وطن شیراز تھا جہاں آپ پیدا ہوئے اور نشو ۔۔۔
مزید
محمد بن علی بن یودف بالی بن شمس الدین محمد حمزہ فناری الشہیر بہ محی الدین چلپی: بڑے عالم فاضل،فقیہ،مفتی،متورع تھے۔علم اپنے باپ اور خطیب زادہ سے حاصل کیا۔پہلے مدرسہ بروساوغیرہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر ولایت اناطولی میں عسکر منصور یہ کے قاضی بنے بعد ازاں ولایت روم ایلی کے عسکر کی قضاء پر متبدل ہوئے،ہدایہ اور سید کی شرح مفتاح وغیرہ پر تعلیقات لکھیں اور اوائل شرح وقایہ یہ حواشی لکھے اور ۹۵۴ھ میں فوت ہوئے۔’’عالی مراتب‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید