مولیٰ احمد بن مولیٰ بدرالدین قورد آفندی المعروف بہ قاضی زادہ رومی: شمس الدین یا زین الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے فقیہ محدث،عالم محقق فاضل مدقق امام العلماء سید الفقہاء تھے علوم مولیٰ محمد المعروف بہ چوٹی زادہ اور مولیٰ سعدی محشی تفسیر بیضاوی سے حاصل کیے،مدت تک بلادِ روم میں حلب و عسکرکے قاضی اور قسطنطنیہ میں مفتی رہے۔ہدایہ کی شرح کتاب الوکالۃ سے آخر تک مسمی بہ نتائج الافکار کشف الرموز والاسرار بطور تکملۂ فتح القدیر کے تصنیف فرمائی اور اس میں تین ہزار ایراد ایسے شراح ہدایہ پر کیے جوآپ سے پہلے کسی ثقہ نے نہیں کیے تھے اور نیز سید کی شرح مفتاح کا حاشیہ اور اوائل شرح وقایہ پر حاشیہ اور تجرید پر حاشیہ لکھا اور رسائل کثیرہ تصنیف کیے۔وفات آپ کی ۹۸۸ھ میں ہوئی۔’’مقصود و مذاہب‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمود بن محمد بن داؤد لولوی بخاری: ابو المحامدنیت رکھتے تھے۔بخارا میں ۶۲۷ھ کو پیدا ہوئے۔فقیہ،محدث،حافظ،مفسر،اصولی،متکلم،ادیب،کلام و جدل میں بڑی وسعت رکھتے تھے۔فقہ برہانالاسلامزرنوجی تلمیذ صاحب ہدایہ اور ابو عبداللہ محمد بن احمد بن عبد المجید قرشی اور سراج الدین محمد بن احمد اور بدر الدین خواہر زادہ محمد بن محمود اور حمید الدین علی الضریر تلامیذ شمس الائمہ محمد کردری وغیرہ فقہاء سے پڑھی او ر منظومہ نسفی کی شرح حقائق منظومہ نام نہایت مرغوب اور بدیع الاسلوب متداول بین العلماء تصنیف کی اور واقعہ بخارا میں ۶۷۱ھ میں درجہ شہادت کا پاکر رہگرائے عالم جادوانی ہوئے۔’’نور اللہ مرقدۃ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محمد بن طاہر پتنی: خادم حدیث نبوی،ناصرِ سنن مصطفوی،جامع منقول معقول،حاویٔ فروع واصول تھے۔۹۱۷ھ[1] میں شہر نہر والا میں پید اہوئے،پہلے اپنے ملک کے علماء و فضلاء مثل مولانا شیخ ناگوری اور شیخ برہان الدین سمہودی اور مولانا یداللہ سوہی اور ملا مہۃ وغیرہ سے علوم و فنون کی تحصیل و تکمیل کی پھر حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور وہاں کے علماء مشائخ مثل شیخ ابی عبید اللہ زبیدی اور سید عبداللہ عدنی اور شیخ عبید اللہ حضرمی اور شیخ جاراللہ مکی اور شیخ ابن حجر مکی صاحب صواعق محرقہ اور شیخ علی مدنی اور شیخ برخوراد سندی اور شیخ ابو الحسن بکری مکی سے علوم و فنون حاصل کیے خصوصاً شیخ اجل اور ولی اکمل علی بن حسم الدین متقی سے بے شمار فیوض ھاصل کر کے ان کے مرید خاص ہوئے پھر اپنے وطن میں واپس ہوکر افادۂ علوم اور اعلائے کلمۂ الحق کا ہنگامہ گرم کیا ار ت۔۔۔
مزید
مولانا کلان اولاد خواجہ کوہی: محدث اجل،فقیہ فاضل،علوم کے بحر ذخار تھے،حدیث اور علوم درسیہ کو زبدۃ المحققین میرک شاہ تلمیذ سید جمال الدین محدث صاحب روضۃ الاحباب سے حاصل کیا اور بہت سے مشائخ کی صحبت کی اور حج کر کے ہندوستان میں تشریف لائے اور جہانگیر شاہ کے استاذ ہوئے۔ہندوستان کے ایک بڑے گروہ نے آپ سے حدیث کو پڑھا۔ملّا علی قاری نے بھی آپ سے مشکوۃ شریف پڑھی جیسا کہ انہوں نے مرقاۃ شرح مشکوۃ میں اس بات کی تصریح کی ہے۔ وفات آپ کی ۹۸۳ھ میں ہوئی اور آگرہ میں دفن کیے گئے۔’’فخر زمانہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن سلیمان بن حسن بن حسین بلخی قدسی المعروف بہ ابن النقیب: ابو عبداللہ کنیت اور جمال الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام،عالم،زاہد،فقیہ،محدث، مفسر،جامع علوم مختلفہ تھے قدس میں نصف شعبان ۶۱۱ھ میں پیدا ہوئے،قاہرہ میں علم پڑھا اور مصر میں یوسف بن محیلی سے حدیث کو سُنا۔مدت تک جامع ازہر قاہرہ میں اقامت اختیار کی اور مدرسہ عاشوریہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر قدس کو واپس تشریف لے گے جہاں لوگ دور دور سے آپ کی زیارت کو آتے اور آپ کی دعا سے تبرک چاہتے تھے۔قرآن شریف کی ایک تفسیر المسمی بالتحریر والتحبیر لا قوال ائمۃ التفسیر فی معانی کلام السمیع البصیر نہایت کلاں ننانوے جلدوں میں ایسی تصنیف کی کہ اس سے پہلے تالیف نہ ہوئی تھی اور اس میں پچاس تفاسیر کے اقوال کو جمع کیا اور اسباب نزول و قراءت واعراب و لغات و حقائق اور علم باطن کو ذکر کیا۔شعرانی نے کہا کہ میں نے اس سے بڑی کوئی تفسیرنہیں دیکھی۔وفات۔۔۔
مزید
محمد بن محمد بن مصطفیٰ [1]بن عماد اسکلیبی المعروف بہ ابی السعود: قصبۂ اسکلیب میں جو درملک میں واقع ہے،انیسویں ماہ صفر ۸۹۶ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے باپ نے جو بڑے عالم فاضل تھے بعد مبانی علوم کے آپ کو فقہ وادب کی تعلیم دی اور سکاکی مفتاح کو حفظ کرایا اور نیز فنون ادبیہ اور علومِ نقلیہ و عقلیہ موید زادہ تلمیذ جلال الدین دوانی ار ایک جماعت علمائے عصر سے حاصل کیے یہاں تک کہ شیخ کبیر اور عالم نحریری عرب و عجم میں بے نظیر ہوئیے اور ریاست مذہب و فتیار و تدریس کی آپ پر منتہیٰ ہوئی چونکہ اصول و فروع میں قوت کاملہ اور قدرت شاملہ اور فضیلت تامہ رکھتے تھے اس لیے اکثر بعض مسائل میں اجتہاد کر کے ان کو نکالتے اور بعض دلائل سے ان کو ترجیح دیتے تھے۔علم ادب میں یہ حال تھا کہ شیخ و مفتی قطب الدین کہتے ہیں کہ میں نے رحلت اولیٰ میں۹۴۳ھ کو جبکہ آپ استنب۔۔۔
مزید
محمد آفندی برکلی رومی: عالم فاضل،جامع علوم نقلیہ و فنان عقلیہ تھے، علم محی الدین سے پڑھا اور سلطان سلیمان خاں کے عہد میں مولیٰ عبد الرحمٰن قاضی عسکر کی ملازمت کی یہاں تک کہ فائق قراسان ہوئے اور ایک خلق کثیر نے آپ سے استفادہ کیا۔آپ کے اور معلم سلطان سلیم خاں کے باہم بڑی محبت تھی اس لیے اس نے قصبۂ برکل میں آپ کے لیے مدرسہ بنوایا۔آپ کی تصنیفات سے مختصر کافیہ بیضاوی کی شرح اور کتاب طریقہ محمدیہ اور حواشی شرح وقایہ اور کتاب الفرائض یادگار ہیں۔وفات آپ کی ۹۸۱ھ میں ہوئی۔’’کانِ فضل‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
سید عبداللہ ربانی بن سید محمد غوث گیلانی حلبی اوچی: جامع علوم معقول و منقول،حاوی فروع واصول،صاح عمل و توکل،دنیا ومافیہا سے بے نیاز اور قصبہ اوچ میں سکونت رکھتے تھے آپ کے وسیلہ سے بے شمار خلقت صوری و معنوی کمالات کو پہنچی۔وفات آپ کی بہ عہد اکبر بادشاہ ۹۷۸ھ میں ہوئی۔مزار آپ کا اوچ میں زیارت گاہ ہے’’فخر زماں‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمدبن احمد بن عمر صاعدی بخاری المعروف بہ عیدی: جلال الدین لقب تھا۔چونکہ آپ کے آباء واجداد میں سے کوئی شخص عید کے روز پیدا ہوا تھا اس لیے آپ عیدی کی نسبت سے نامزد ہوئے۔آپ اپنے زمانہ کے امام فاضل،عالم متجر تھے اور اصول و فروع و خلاف میں معرفت تامہ رکھتے تھے۔پہلے حسام الدین محمد اخسیکتی پھر حمید الدین علی ضریر سے فقہ پڑھی اور ۶۶۸ھ میں فوت ہوئے اور مقام کلا باذ واقع بخارا کے مقربۂ قضاۃ سبعہ میں مدفون ہوئے۔’’شمع حریم‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید