اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

خواجہ زین علی پتورانیورای 

            خواجہ زین علی پتوراینورای: عالم فاضل،محدث کامل تھے،شیخ یعقوب صرفی اور ملا شمس الدین پال سے علوم اخذ کر کے حضرت مخدوم شیخ حمزہ کے مرید ہوئے اور با وصف رتبۂ فضیلت کے معارف و دقائق تصوف سے حصہ تام حاصل کیا اور اواسط عمر میں فقر اختیار کر کے زیارت حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور وہان شیخ ابن حجر مکی سے حدیث کی اجازت لے کر کاشمیر میں واپس آئے اور افادہ نشر علوم میں مصروف ہوئے۔جب وفات پائی تو محلہ راینوری میں اپنے مسکن کے متصل مدفون ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

اخوند ملّا جمال الدین

                اخوند ملا محمد جمال الدین: اپنے وقت کے عالم فاضل  متجر روزگار، واقف اسرار تھے،باوجود کمال شغل علوم ظاہری کے بابا فتح اللہ حقانی کی خدمت میں حاضر ہوکر استفاضہ امور باطنی کا کیا اور رات دن تدریس علوم ظاہری و باطنی میں مشغول ہوئے۔شیخ نصیر الدین ابو الفقراء نے آپ سے پڑھا اور حدیث کی سند حاصل کی، علاوہ اس کے اکثر اکابر وقت نے مچل بابا نصیب و شیخ اسمٰعیل چشتی وغیرہ کے آپ سے استفادہ کیا۔آپ اکثر شیخ نور الدین ولی کی تربت پر زیارت کے لیے جایا کرتے تھے،ایک دن شیخ نصیر الدین نے کہا کہ حسب ارشاد نبوی فضل العالم علی العابد کفضلی علیٰ ادناکم کے آپ کی فضیلت شیخ نور الدین سے زیادہ ہے۔آپ نے فرمایا کہ ایک روز ہم آنحضرتﷺکو خواب میں دیکھا کہ شیخ نور الدین آپ کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں،آپ نے فرمایا کہ اے جمال! یہ شیخ نور الدین ہے،جو کا۔۔۔

مزید

صاحب اصول الشاشی

نظام الدین شاشی مصند مختصر اصول الشاشی: فقہ واصول میں فرید العصر وحید الدہر تھے۔اصول فقہ میں مختصر اصول الشاشی تصنیف کی اور اس کا نام خمسین رکھا اور اس نام رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ آپ کی عمر اس وقت پچاس سال کی تھی اور آپ نے یادگار کے طور پر اس کا نام رکھ دیا۔یہ کتاب آپ کی ایسی مقبول خاص و عام ہوئی کہ تدریس کی کتب میں داخل ہو گئی۔اس کی شرح ۷۸۱؁ھ میں مولیٰ محمد بن حسن خوارزمی[1]الشہیریہ بہ شمس الدین شاشی نے تصنیف کی۔   1۔خمسین فی اصول الدین،امام فخر الدین رازی کی تصنیف ہے جس کی شرح محمد بن حسن خوارزمی نے لکھی ہے،اصول اسحٰق بن ابراہیم شاشی،متوفی ۳۲۵؁ھ کی تصنیف ہے۔  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

ملّا شنگرف گنائی

                ملا شنگرف گنائی از احفاد حضرت  باب عثمان[1]اوچپ گنائی: کاشمیر کے علمائے کبار و فضلائے نامدار سے تھے،محدث،فقیہ،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور ملا فیروز مفتی کے چچا تھے،اپنے شہر کے علماء سے علوم عقلیہ و نقلیہ حاصل کر کے حرمین محترمین کو تشریف لے گئے اور وہاں زبدۃ المتأخرین خاتم المحدثین ابن حجر مکی سے حدیث کی اجازت حاصل کی اور کاشمیر میں واپس آکر تدریس و تعلیم میں مشغول رہے اور محلہ قلاش پرہ میں متصل قبر مولانا لولی گنائی کے مدفون ہوئے۔صاحب تاریخ اعظمی لکھتے ہیں کہ کتاب شمائل نبوی خاص آپ کے ہاتھ کی خط شنگرف سے لکھی ہوئی اور نیز وہ اجازت نامہ جو شیخ ابن حجر نے پشت اسماء الرجال پر اپنے ہاتھ سے لکھ کر آپ کو دیا تھا،ہمارے پاس موجود ہے۔   1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب)  (حدائق ال۔۔۔

مزید

اخوند ابو الفتح کلو

                اخوند ابو الفتح کلو: کاشمیر کے علماء و فضلاء میں سے جامع کمالات ظاہری و باطنی تھے،علوم خواجہ حیدر چرخی سے حاصل کیے،استخراج مسائل فقہیہ میں بے نظیر تھے،اخیر عمر میں افتائے کاشمیر کی خدمت بھی آپ سے متعلق ہوئی،عقائد اہلِ تشیع کی تردید میں کتاب سیف السابین تصنیف کی اور اس کے سوا اور کتابیں اور تعلیقات زین العابدین میں مدفون ہوئے۔’’فیاض دہر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

یوسف خوارزمی فیدی

یوسف بن محمد خوارزمی فیدی: بڑے عالم فاضل،فقیہ،مفسر،ادیب تھے صدر القراء خطاب اور رشید الائمہ لقب تھا،علوم مختار زاہدی سے پڑھے۔فیدی طرف فید کے منسوب ہے جو راستۂ حجاز وعراق میں ایک منزل کانام ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

بیر زادہ مفتی مکہ مکرمہ

                شیخ ابراہیم بن حسین بن احمد بن محمد بن احمد بن بیری مفتی مکہ مکرمہ الشہیر بہ بیری زادہ: اکابر فقہاء حنفیہ میں سے فقیہ فاضل،محدث کامل،مجدد مآثر علوم، ماہر متجر،نقلِ احکام و تحریر مسائل میں متحری،حرمین میں علمِ فتویٰ یگانۂ زمانہ،مطالعۂ کتب میں منہمک،کل ولایات کے علماء کے نزدیک جلالت و فضیلت کے ساتھ مشہور تھے۔علوم اپنے چچا  محمد بن بیری اور عبد الرحمٰن مرشید وغیرہ سے پڑھے اور حدیث کو ابن علان وغیرہ سے اخذ کیا اور بہت سے مشائخ نے آپ کو اجازت دی۔آپ کی تصنیفات ستر سے زیادہ ہے جن میں سے حاشیہ اشباہ والنظائر مسمی بہ عمدۃ ذوی البصائر شرح مؤطا امام محمد دو جلد میں شرح تصحیح قدوری مؤلفہ شیخ قاسم،شرح منسک الصغیر مؤلفہ ملا رحمت اللہ رسالہ فی جوازا العمرہ فی اشہر الحج،شرح منظومہ ابن شحنہ درباب عقائد،سیف المسلول فی دفع الصدق۔۔۔

مزید

عبدالرحمٰن بن کمال الدین حلبی

عبدالرحمٰن بن کمال الدین عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ بن محمد بن ہبۃ اللہ عقیلی حلبی حنفی المعروف بہ ابن عدیم: مجد الدین لقب اور ابو المجد کنیت تھی،عالم فاضل، فقیہ محدث،ادیب،عارف مذہب تھے۔۶۱۴؁ھ میں پیدا ہوئے۔دمشق،حلب،بغدا، قدس،حرمین،روم کے محدثین سے حدیث کو سُنا اور طلب کیا۔آپ ہی ہیں جنہوں نے پہلے پہل جامع حاکم میں خطبہ پڑھا اور ظاہریہ میں جبکہ وہ تعمیر ہوا،درس دیا اور شام کے قاضی القضاۃ ہوئے اور ریاست مذہب امام ابو حنیفہ کی مصر و شام میں آپ کی طر ف منتہیٰ ہوئی۶۷۷؁ھ میں وفا ت پائی۔’’ کعبۂ شرف‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

سلیمان اذرعی

سلیمان بن ابی المعزوھب بن عطاء الاذرعی: صدر الدین لقب اور ابو التربیع کنیت تھی،مصر میں آکر مقیم ہوئے۔صفدی نے کہا ہے کہ آپ اپنے زمانہ کے امام عالم علّامہ متجر تھے وقائق و عوامض فقہ میں عارف و ماہر تھے۔مصرو شام میں ریاست مذہب حنفیہ کی آپ کی طرف منتہیٰ ہوئی۔فقہ محمود بن عبد السید حصیری تلمیذ قاضی خان سے حاصل کی اور آپ سے آپ کے بیٹے محمد بن سلیمان اور احمد بن ابراہیم سروجی نے تفقہ کیا۔مدت تک قضاء مصرو شام کے متولی رہے اور تراسی سال کی عمر میں ۶۷۷؁ھ کو فوت ہوئے۔’’جواہر اسرار‘‘آپ کی تاریخ وفات ہے۔ آپ نے قاضی خان کی شرح زیادات کو منتخب کیا۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

ابن شماع

محمد بن عبد الکریم بن عثمان المعروف بہ ابن شماع: فقیہ متجر،فروع واصول میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔علوم شمس الدین عبداللہ بن عطاء سے پڑھے اور ۲۷۶؁[1]میں وفات پائی۔’’زینت دہر‘‘تاریخ وفات ہے۔   1۔ محمد بن سعید محمد ابن جیانی اندلسی’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب)  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید