ابو بکر بن بہرام دمشقی نزیل قسطنطیہ: بڑے عالم فاضل،مفنن، خصوصاً ریاضی میں یگانۂ زمانہ تھے۔دمشق میں پیدا ہوئے اور بعد تحصیل علوم و فنون کے قسطنطنیہ کو رحلت کی جہاں وطن اختیار کر کے اکثر مجالس صدور میں داخل ہوئے، ۱۰۹۹ھ میں مدارس سلیمانیہ میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے پھر حلب کی قضاء آپ کو دی گئی اور ماہ جمادی الاولیٰ ۱۱۰۲ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مفتی ملّا یوسف چچک: عالمِ بے مثل اور فقیہ بے نظیر تھے اور مباحث ایسے تھے کہ کوئی آپ کو مباحثہ و معارضہ میں مغلوب نہ کر سکتا تھا۔ملّا فاضل اور ملا عبد الرزاق آپ کی کمالیت کے مقر تھے اور آپ کے ساتھ علمی بحث نہ کر سکتے تھے، آپ اکثر صحبت خواجہ خاوند محمود میں حاضر ہوکر ان سے دقائق علمِ فقہ وتفسیر کا افادہ کرتے تھے۔آپ کے فرزندِ اجمند ملا عبد النبی بھی بڑے فقیہ اور عالمِ بے نظیر تھے اور سلوک وسجالت میں آپ کی طرح کوئی مفتی ماہر نہ تھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبدالرحیم ابی بکر عماد الدین بن صاحب ہدایہ: ابو الفتح کنیت اور زین الدین لقب تھا۔فقہ اپنے باپ اور نیز حسام الدین علیا بادی سے حاصل کی اور ایک کتاب نہایت نفیس فقہ میں فصول عمادیہ نام تصنیف فرمائی جس کی تالیف سے سمر قند میں شعبان ۴۵۱ھ کو فراغت پائی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
ملا عبد الرزاق بانڈی: بڑے عالم فاضل اور معقولات میں بے نظیر تھے، شرح تجرید کا حاشیہ لکھا اور فرماتے تھے کہ میری تالیف کو سمجھنا تو کجا بڑے بڑے عالم صرف پڑھ بھی نہیں سکتے۔بعد تحصیل کمالات کے سفر اختیار کیا اور شاہجہان باشاہ نے آپ کو مدرسہ کابل کا مدرس مقرر فرمایا،کئی راتیں کتاب محاکمات پر لکھتے رہے جس سے آپ کے دماغ میں خلل ہوگیا اور چھری اپنے خلق پر مارلی مگر شاگردوں نے اسی وقت زخم کو باندھ دیا اور کابل کی مدرسی سے استعفاء دےکر کاشمیر میں آئے اور یہیں وفات پائی،آپ کے ماموں ملّا فاضل بھی عالم مدقق اور بحشی مشہور تھے جنہوں نے اکثر حواشی مولوی عبد الحکیم سیالکوٹی کا رد لکھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ملا عبد الرزاق بانڈی: بڑے عالم فاضل اور معقولات میں بے نظیر تھے، شرح تجرید کا حاشیہ لکھا اور فرماتے تھے کہ میری تالیف کو سمجھنا تو کجا بڑے بڑے عالم صرف پڑھ بھی نہیں سکتے۔بعد تحصیل کمالات کے سفر اختیار کیا اور شاہجہان باشاہ نے آپ کو مدرسہ کابل کا مدرس مقرر فرمایا،کئی راتیں کتاب محاکمات پر لکھتے رہے جس سے آپ کے دماغ میں خلل ہوگیا اور چھری اپنے خلق پر مارلی مگر شاگردوں نے اسی وقت زخم کو باندھ دیا اور کابل کی مدرسی سے استعفاء دےکر کاشمیر میں آئے اور یہیں وفات پائی،آپ کے ماموں ملّا فاضل بھی عالم مدقق اور بحشی مشہور تھے جنہوں نے اکثر حواشی مولوی عبد الحکیم سیالکوٹی کا رد لکھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ملا محمد صادق معروف بہ حکیم دانا ابن مولانا کمال الدین سیالکوٹی: جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور درجۂ تدقیق و تحقیق پر فائز تھے۔جہانگیر شاہ نے آپ کی کمالیت کا شہرہ سن کر آپ کو اپنی مجلس میں باریاب کیا۔جب علمائے اہل تسنن و تشیع کا مباحثہ اور معارضہ ہوا تو اہلِ تسنن کی طرف سے آپ ہی مناظر تھے یہاں تک کہ ملا حبیب اللہ شیعہ کو آپ نے ساکت کردیا اور اپنے گھر محلہ جمالیہ میں مدفون ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
میمون بن محمد[1]بن محمد بن معتمد بن محمد بن مکحول بن فضل مکحولی نسفی: ابو المعین کنیت تھی،امام فاضل،جامع فروع واصول تھے۔کتاب تبصرۃ الدولہ و تمہید قواعد التوحید اور کتاب المناہج اور شرح جامع کبیر وغیرہ تصنیف کیں اور علاء الدین ابو بکر محمد سمر قندی صاحبِ تحفۃ الفقہاء نے آپ سے تفقہ کیا۔ 1۔ ولادت ۴۱۸ھ،وفات ۵۰۸ھ،حدیقہ پنجم میں ان کے حالات ملاحظہ کیے جائیں۔(مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
مولیٰ محمد حنفی: ولایت شام کے رہنے والے تھے،اکثر علوم نقلیہ کے حفظ تھے خصوصاً تفسیر و حدیث و فقہ اور تصوف میں بڑے ماہر تھے،شمائل ترمذی کی شرح تصنیف کی،اکثر اوقات فتوحاتِ مکیہ کو اپنے مطالعہ میں رکھتے تھے اور بسا اوقات مجرووں کی وضع اختیار کرلیتے تھے۔بعض دفوہ آپ کا یہ حال ہوتا تھا کہ بہت سا مال آپ کے پاس جمع ہوجاتا تھا اور تھوڑیدیر میں اس کو خرچ کر دیتے تھے اور جس کو چاہتے دیدیتے تھے،کئی سال تک مکہ معظمہ میں رہتے رہے اور شیخ علی متقی کی صحبت میں حاضر ہوتے اور ان کا بڑا ادب و اعتقاد کرتے تھے۔جب شیخ موصوف وفات پاگئے تو ان کے خلیفہ شیخ عبد الوہاب کی خدمت میں آتے جاتے اور ان کی بھی بڑی تعظیم و تکریم کرتے۔ کہتے ہیں کہ آپ کئی دفعہ فوت ہوئے اور پھر زندہ ہوئے۔شیخ عبد الھق۔۔۔
مزید
شیخ علی بن جار اللہ قرشی خالدی مخزومی مکی خالد بن ولید کی اولاد میں سے مکہ معظمہ میں رہتے تھے۔اپنے وقت کے فقیہ فاضل،محدث کامل،مفتی و خطیب مکہ تھے۔آپ ہی تھے جو اس وقت صحیح بخاری کا جیسا کہ چاہئے درس علی الاطلاق دے سکتے تھے،فصاحت و بلاغت اور سلامت طبع و لطافت تقریرو تحریر اور حسن خلق میں دستگاہ کامل رکھتے تھے،علاوہ اس کے محبت درویشوں اور اعتقادمشائخ اور قلت طعام اور ریاضت نفس میں بھی آپ کو بہرہ وافرحاصل تھا،تمام روز حصائے حرم شریف پر بیٹھ کر امور دینیہ اور مقاصد علمیہ کو انجام دیتے اور افتاء و تدریس میں مصروف رہتے تھے،اکابر و شرفاء کی تزویج و تخطیب میں بھی آپ ہی سے لوگ تبرک چاہتے تھے،صرف آپ اور آپ کے والد بزرگوار ہی حنفی المذہب تھے اور سب قوم آپ کی شافعی تھی،آپ کو فتوےٰ کے وقت کتاب دیکھنے کی کچھ احتیاج نہ ہوتی تھی۔ ش۔۔۔
مزید
ابو القاسم تنوخی: اپنے زمانہ کے امام فقیہ،ادیب،محدث،مفسر تھے۔ علم حمید الدین ضریر متوفی ۶۶۷ھ تلمیذ شمس الائمہ کردری شاگرد صاحب ہدایہ سے پڑھا اور آپ سے شیخ وجیہ الدین دہلوی اور ملک العلماء سراج الدین سقفی دہلوی اور شمس الدین خطیب وغیر ہم نے فقہ پڑھی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید