علی بن محمد بن حسن قاروسی رکابی: عالم فاضل اور قاہرہ کے مدرس ہدایہ پر تعلیقات لکھیں،قاروسی آپ کو اس لیے کہتے تھے کہ آپ بہت بڑا لمبا عمامہ باندھا کرتے تھے اور رکابی کے لقب سے اس لیے ملقب ہوئے کہ آپ کے پاس رسول اللہﷺکی رکابیاں موجود تھیں،وفات آپ کی ۷۰۸ھ میں ہوئی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محمود بن احمد المعروف بہ ابن سراج قونوی: جمال الدین لقب تھا۔ اپنے زمانہ کے امام فاضل،شیخ حنفیہ تھے۔آپ نے شیخ ابو محمد مکی قیسی متوفی ۴۳۷ھ کی تفسیر مختصر احکام القرآن کو نہایت خوبی و خوش اسلوبی سے ملخص کیا اور ۷۰۷ھ[1]میں وفات پائی۔’’شمع رہنما‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ولادت ۷۰۰ھ سے قبل وفات ۷۷ھ متصل حالات آئندہ صفحات میں ملاحظہ فرمائیں(مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
حافظ امان اللہ بن نور اللہ بن حسین بنارسی: منقول و معقول میں ماہر اور فروع واصول میں متجر قرآن کے حافظ تھے،شاہ عالمگیر کی طرف سے صدارت لکھنؤ پر مقرر ہوئے۔ان دنوں میں قاضی محب اللہ بھی وہاں قاضی تھے جس سے آپ کے اور ان کے درمیان اکثر مباحثے و مناظرے جاری رہتے تھے۔آپ نے اصولِ فقہ میں کتاب مفسر نام تصنیف کی اور خود ہی اس کی شرح محکم الاصول نام لکھی۔علاوہ ان کے حاشیہ تفسیر بیضاوی،ھاشیہ عضدی،حاشیہ تلویح،حاشیہ قدیمہ، حاشیہ شرح مواقف،حاشیہ حکمۃ العین،حاشیہ شرح عقائد دوانی،ھاشیہ رشیدیہ درباب مناظرہ،محاکمہ مابین امیر باقر استر آبادی و ملا محمود جونپوری دربارہ مسئلہ حدوث دہری یادگارِ زمانہ ہیں۔وفات آپ کی ۱۱۳۳ھ میں ہوئی۔ ’’آرائش کاخ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
داؤد بن عثمان بن یعقوب رومی: شہاب الدین لقب تھا۔بڑے عالم متجر تھے،فقہ ایک جماعت کثیر فضلاء سے حاصل کی مدت تک قاہرہ میں درس و تدریس میں مصروف رہے اور محرم کے مہینے ۷۰۵ھ میں فوت ہوئے۔’’خواجۂ ملک‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
ملا محمد اشرف نٹنو خلف خواجہ محمد طیب: آپ احفاد مولانا علامہ خواجہ حیدر میں سے بڑے ڈکی،جید طبع،مستقیم مزاج،عالم فاضل تھے،اپنے بزرگوں سے کمالات حاصل کر کے مولانا محمد محسن کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے علوم فقہ وغیرہ حاصل کر کے بڑے متجر ہوئے اور تصنیفات رائقہ علم قراءت اور رد شیعہ اور بعض فنون میں مثل جواہر الحکم وغیرہ کے تصنیف کیں اور اکثر تصانیف میں مجاولہ اور بلاغت کلام میں اپنے اقران سے ممتاز تھے۔آغارِ سنِ کہولت میں ۱۱۲۳ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
میرایوب بخاری: بخارا کے فضلائے نامدار اور فقہائے یگانۂ روزگار میں سے تھے،جو اوائل عہد شاہ فرخ سیر میں کاشمیر میں وارد ہوکر تدریس علوم دینی اور اتباع سنت نبوی میں مشغول ہوئے،اور ۱۱۳۰ھ میں وفات پائی اور کوسہ پورہ میں مدفون ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ احمد المعروف [1]بہ ملاجیون صدیقی امیٹھوی: فقیہ،محدث،اصولی، جامع معقول و منقول،علامۂ وقت،فہامہ دہر اور اورنگ زیب عالمگیر کے استاد صاحبِ فتوےٰ تھے۔آپ کا نسب حضرت ابو بکر صدیق خلیفۂ اول کی طرف منتہیٰ ہوتا ہے۔آپ قصبۂ امیٹھی میں جو مضافات لکھنؤ سے ہے،پیدا ہوئے،سات سال کی عمر میں قرآن حفظ کیا،پھر اطراف و اکناف کے علماء وفضلاء سے تلمذ کیا۔آپ بڑے صاحبِ حافطہ تھے،کتابوں کی عبارت کے درقوں کے ورق آپ کو یاد تھے، اخیر کو مولانا لطف اللہ جہاں آبادی کی خدمت میں حاضر ہوئے یہاں تک کہ سولہ سال کی عمر میں علوم دینیہ اور فنوِ شرعیہ کی تحصیل و تکمیل سے فراغت پائی۔ عالمگیر بادشاہ نے آپ کو اپنی استاذی کے لیے منتخب کیا اور آپ کی بڑی عزت و توقیر کرتا تھا اور عالم شاہ بن عالمگیر بھی آپ کی نہایت تعظیم و تکریم کرتا تھا۔اکیس سال کی ع۔۔۔
مزید
علی بن احمد بن علی بن یوسف المعروف بہ قاضی حصن: ۶۲۸ھ میں پیدا ہوئے کمال الدین لقب تھا،چونکی حصن کرادکی قضاء آپ کے سپرد ہوئی تھی اس لیے آپ قاضی حصن کے نام سے مشہور تھے۔وفات آپ کی ۷۰۳ھ میں ہوئی۔ ’’مجمع الحسنات‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
قاضی حیدر المخاطب بہ قاضی خان: کاشمیر کے علمائے متجر اور فقہائے نامدار میں سے تھے،علم مولانا عبد الرشید زر گر سے حاصل کیا جب جملہ علوم و مختلف فنون میں کمالیت کو پہنچ گئے تو بسبب تنگی معاش کے وطن کو چھوڑ کر عالمگیر کے لشکر میں آئے اور سیادت خاں صدر الصدور سے آشنائی پیدا کر کے بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بادشاہ کی شفقت سے شہزادوں کی تعلیم پر مامور ہوئے،بعد چندے دہلی کے قاضی ہوگئے اور اپنے کمال عدل وانصاف سے بادشاہ کو یہاں تک راضی کرلیا کہ قاضی القضاۃ کے لقب سے ملقب ہوئے۔وفات آپ کی اسہال کے مرض سے ۱۱۲۱ھ میں ملک دکن میں ہوئی اور نعش آپ کی وہاں سے اٹھاکر کاشمیر میں لے گئے اور شہر کے باہر باغ بچہ پورہ میں دفن کی گئی۔’’فاضل دور‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبداللہ بن مظفر بن ابراہیم: رضی الدین لقب تھا۔اپنے زمانہ کے امام کامل،عالم فاضل،فقیہ نحوی تھے۔انشاء اور بلاغت میں آپ کو ید طولیٰ حاصل تھا، بہت سی کتابیں اور دیوان اشعار و کتاب انشاء و خطب وغیرہ تصنیف کیں۔علوم مختار بن محمود زاہدی تلمیذ عبدالکریم ترکستانی شاگرد دہقان کاسانی سے حاصل کیے اور آپ سے نجم الدین محمد بن ابی الثناء بغدادی اور بدرالدین محمود بن حسن بن علی عینی الشہیر کندی نے تفقہ کیا۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید