ہفتہ , 29 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Saturday, 20 December,2025

سیّد محمد بن مصطفیٰ

                سید محمد بن مصطفیٰ بن حبیب ارضرومی نزیل قسطنطنیہ: ابو المکارم تھی۔ قسطنطنیہ کے علمائے اعلام اور قاضیوں میں جامع علوم عقلیہ ونقلیہ تھے اور مولیٰ شیخ الاسلام فیض اللہ کے عہدہ میں قسطنطنیہ میں وارد ہوئے اور بڑا مرتبہ پایا اور آپ کی بڑی عظمت و عزت ہوئی لیکن جب شیخ موصوف قتل ہوگئے تو آپ سلطانی حکم سے شہر بروسا میں جلاوطن کیے گئے جہاں آپ نے ۳۰سال اقامت فرماکر ۱۱۴۶؁ھ میں وفات پائی۔آپ کی تصنیفات سے کتاب السیاسۃ والاحکام یادگار ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد بن ابراہیم سروجی

احمد بن ابراہیم بن عبدالغنی بن اسحٰق سروجی: قاضی القضاۃ خطاب اور ابو العباس کنیت تھی۔اصل میں شہر سروج کے رہنے والے تھے جو شام کے ملک میں شہر حران کے پاس جہاں زر تشت پید اہوا تھا،واقع ہے۔فقہ واصول میں امام فاضل اور معقول و منقول میں شیخ زمانہ تھے فقہ قاضی القضاۃ ابی ربیع سلیمان اور محمد بن عباد خلاطی تلمیذ جمال الدین حصیری شاگرد وقاضی خان سے پڑھی،مدت تک مصر کے قاضی و مفتی اور مدرس رہے اور آپ سےامیرعلاء الدین علی بن بلبان بن عبداللہ فارسی اور علاء الدین علی بن عثمان ماردینی معروف بہ ابن ترکمانی نے فقہ پڑھی۔ آپ نے ہدایہ کی شرح کتاب الایمان تک غایۃ السروجی نام سے چھہ جلدوں میں تصنیف کی اور اس کو دلائل عقیلیہ و نقلیہ ے خوب مؤید کیا۔علاوہ اس کے کتاب ادب القضاء،فتاویٰ سروجیہ،کتاب المناسک،کتاب نفحات النسمات فی وصول الثواب الی الاموات،مؤلف فی حکم الخیل،رسالۃ الحجۃ الواضحہ فی ان البسملۃ لیست من الفا۔۔۔

مزید

عبد الغنی نابلسی دمشقی

          عبد الغنی بن اسمٰعیل بن عبد الغنی نابلسی دمشقی: عالم محقق،فاضل مدقق تھے۔علوم وفنون اپنے ملک کے علماء و فضلاء سے حاصل کیے اور اپنے چشمۂ فیض سے ایک جماعتِ کثیرہ کو سیراب کیا۔کتاب نہایۃ المراد شرح ہدیۃ ابن العماد اور خلاصۃ التحقیق فی مسائل التقلید والتلفیق اور لؤ لؤ المکنون فی الاخبار عما سیکون اور غایۃ الوجازہفی تکرار الصلوٰۃ علی الجنازہ وغیرہ تصنیف کیں اور ۱۱۴۴؁ھ میں وفات پائی۔ ’’محقق مذہب حنفی‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

علبی مقدسی

                ابو بکر بن احمد بن صلاح الدین المعروف با علبی مقدسی: اپنے زمانہ کے شیخ عالم،فقیہ فاضل،محدث مقدام،عابد،زاہد،راغب فعال حسنہ تھے۔قدس میں افتاء حنفیہ کے متولی رہے پھر اسلام بول میں تشریف لے گئے اور وہاں افادہ خلائق اور نشر علوم میںمشغول رہ کر ۱۱۴۴؁ھ میں وفات پائی۔’’روزدارِ خالق‘‘ تاریخ فات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

علبی مقدسی

                ابو بکر بن احمد بن صلاح الدین المعروف با علبی مقدسی: اپنے زمانہ کے شیخ عالم،فقیہ فاضل،محدث مقدام،عابد،زاہد،راغب فعال حسنہ تھے۔قدس میں افتاء حنفیہ کے متولی رہے پھر اسلام بول میں تشریف لے گئے اور وہاں افادہ خلائق اور نشر علوم میںمشغول رہ کر ۱۱۴۴؁ھ میں وفات پائی۔’’روزدارِ خالق‘‘ تاریخ فات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد عنایت اللہ قادری

             محمد عنایت[1]اللہ قادری قصوری  ثم اللاہوری الشطاری: ابو المعارف کنیت تھی۔جامع علومِ ظاہر و باطن،فقیہ فاضل،صوفی کامل تھے۔شرح وقایہ کے حواشی المسمی بہ غایۃ الحواشی دو جلدوں میں تصنیف کیے جن میں فروع کثیرہ داخل کیے اور کنز الدقائق کی شرح ملتقط الدقئق نام تصنیف کی جس میں باب تشہد کے اندر اشارہ سبابہ کی سنت کو خوب ترجیح دی۔وفات آپ کی ۱۱۴۱؁ھ میں ہوئی۔   1۔ مشہور صوفی شاعر اور بزرگ بُلّہے شاہ آپ کے مرید اور خلیفہ تھے۔(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ عارف حبیب اللہ

                شیخ عارف حبیب اللہ قنوجی: فقیہ فاضل،صوفی کامل،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،علوم درسیہ وظاہر یہ کو بہ تمام وکمال حاصل کر کے شاہ عبد الجلیل الہ آبادی سے سلوک و صوف میں اشتغال کیا اور جب اس علم میں بھی منتہیٰ ہوئے تو اپنے آپ کو درس اور ارشاد خلق کے لیے وقف کردیا۔جواہر خمسہ اور تذکرۃ الاولیاء اور سیر میں روضۃ النبی اور انیس العارفین اور فقہ میں کتاب فاضل تصنیف فرمائیں۔وفات آپ کی ۱۱۴۰؁ھ میں واقع ہوئی اور آپ کے آثار سے اس وقت مسجد و خانقاہ اور روضہ جس میں آپ کی قبر ہے،باقی ہیں۔’’دریائے افضال‘‘ تاریخ وفات ہے۔  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ عارف حبیب اللہ

                شیخ عارف حبیب اللہ قنوجی: فقیہ فاضل،صوفی کامل،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،علوم درسیہ وظاہر یہ کو بہ تمام وکمال حاصل کر کے شاہ عبد الجلیل الہ آبادی سے سلوک و صوف میں اشتغال کیا اور جب اس علم میں بھی منتہیٰ ہوئے تو اپنے آپ کو درس اور ارشاد خلق کے لیے وقف کردیا۔جواہر خمسہ اور تذکرۃ الاولیاء اور سیر میں روضۃ النبی اور انیس العارفین اور فقہ میں کتاب فاضل تصنیف فرمائیں۔وفات آپ کی ۱۱۴۰؁ھ میں واقع ہوئی اور آپ کے آثار سے اس وقت مسجد و خانقاہ اور روضہ جس میں آپ کی قبر ہے،باقی ہیں۔’’دریائے افضال‘‘ تاریخ وفات ہے۔  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ علی اصغر

                شیخ علی اصغر بن شیخ عبد الصمد قنوجی بکری کرمانی اولاد شیخ عماد الدین کرمانی صاحب فصول عمادیہ: فقہ،حدیث،تفسیر،صرف،نحو،منطق،معانی میں وحید العصر، فرید الدہر،تصوف و سلوک میں امامِ وقت تھے۔۱۰۵۱؁ھ میں پیدا ہوئے، علوم درسیہ متداولہ سید علامہ محمد قنوجی سے اخذ کیے اور متوسطات و مطولات کو حلقہ درس سید عصمۃ اللہ سہارنپوری میں تمام کیا اور تحصیل کی دستار شیخ کامل ملا محمد زمان کا کوری سے باندھی۔آپ کا نسب حضرت ابو بکر صدیق پر منتہیٰ ہوتا ہے۔سید غلام علی آزاد نے مآثر الکرام میں لکھا ہے کہ آپ کے بعض آباء واجداد مدینۂ منورہ سے کرمان میں آئے اور وہاں سے شیخ مبارک بن عماد الدین کرمانی ہند میں آئے اور قنوج میں وطن اختیار کیا اور شیخ علی اصغر تحصیل علم میں شیخ احمد ملا جیون کے شریک رہے اور شیخ پیر محمد لکھنوی سے خرقہ پہنا اور قنوج م۔۔۔

مزید

صاحب مدارک

عبداللہ  بن احمد بن محمود نسفی: ابو البرکات کنیت اور حافظ الدین لقب تھا۔ شہر نسف یعنی نخشب کے جو ماوراء النہر میں واقع ہے،رہنے والے تھے۔اپنے زمانہ کے امام کامل،عالم محقق،فقیہ مدقق،فاضل عدیم النظیر،فقہ واصول میں سرآمد کے معانی میں بارع،زاہد و پرہیرز گار تھے۔ابنِ کمال پاشا نے آپ کو فقہاء کے چھٹے طبقہ میں شمار کیا ہے جو روایات ضعیفہ اور قویہ کے تمیزکرنے پر قادر ہوں۔فقہ شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری اور حمید الدین ضریر اور بدر الدین خواہر زادہ سے حاصل کی اور امام محمد کی زیادات کو احمد بن محمد عتابی سے روایت کیا اور آپ سے سغناقی نے سماع کیا۔تصانیف آپ نے فقہ واصول میں بہت عمدہ اور معتبر کیں چنانچہ کنز الدقائق اور وافی اور اس کی شرح کافی اور مناراور اس کی شرح کشف الاسرار اور مصفی شرح منظومہ نسفیہ اور مستصفے شرح فقہ النافع اور اعتماد شرح عمدہ اور عقیدہ حافظیہ اور منتخب اخسیکتی پر دو شر۔۔۔

مزید