مولانا حسامی واعظ: چونکہ مولانا محمد حسام الدین قہستانی کے اقرباء و تلامذہ میں سے تھے اس لیے اسی مناسبت سے حسامی کے نام سے مشہور ہوئے،بڑے فصیح و بلیغ و طلیق اللسان اور کثرت قوت حافظہ میں مشہور و معروف تھے چنانچہ بڑی بڑی حکایات کو بعینہ عبارت مصنفین میں منبر پر یا دپڑھ دیتے تھے اور ہر جمع کو جامع مسجد دار السلطنت ہرات میں وعظ کرتے تھے اور چار شنبہ کے روز مزار خواجہ ابو الولید احمد قدس سرہ میں لوگوں کو وعظ و نصائح سے محفوظ و مسرور فرماتے تھے اور مؤلف حبیب السیر متوفی ۹۴۲ھ کے ہمعصروں میں سے تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
صلاح الدین موسیٰ بن حمید الدین بن افضل الدین: آپ بھی اپنے باپ کی طرح بڑے عالم فاضل عابد زاہد تھے اور ہر وقت علم و عبادت و تدریس و نشر علوم میں مصروفررہے اور آٹھ مدارس میں سے ایک مدرس ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ[1]اسٰمعیل حقی آفندی: عارف کامل فاضل،مفسر مستند،سراج العلماء، زبدۃ الفضلاء تھے۔اپنے شیخ عثمان نزیل قسطنطنیہ کے اشارہ سے چھ جلد میں تفسیر البیان تصنیف فرمائی جس میں امامِ اعظم کے مذہب کی تائیداد اور اعانت کی اور انہیں کے مذہب کے موافق آیات قرآنی کی تفسیر فرمائی ہے۔ 1۔ ابو الفداء اسمٰعیل حقی بن مصطفیٰ استانبولی پیدائش ۱۰۶۳ھ ، وفات۱۱۳۷ھ، ۵۰ سے زائد کتب تصنیف کیں۔(ہدیۃ العارفین) (مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
مولانا شمس الدین محمو خضر می: فارس کے اعاظم و اتقیاء میں سے جامع معقول و منقول تھے،مد تک شہر کاشان میں مقیم رہ کر درس و تدریس اور افادۂ علوم میں مصروف رہے،۹۳۰ھ میں دورسالے ایک تفسیر سورۃ فاتحہ کتاب اور دوسرا جمل حدیث صحیحہ میں تصنیف کر کے دار السلطنت ہرات میں سلطان میرز حسین کے پاس بھیجے جس نے منظور فرماکر آپ کو صلہ وانعام سے مالا مال کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عمر بن احمد بن[1]عمر کاخشتوانی: عالم جلیل القدر فاضل متجر تھے۔فرائض، حساب،جبر مقبلہ،ہیئت وغیرہ مختلف علوم میں ماہر کامل تھے۔فرائض سراجیہ حمید الدین محمد بن علی نوقدی شاگرد ابی طاہر سراج الدین محمد بن محمد بن محمد سجاوندی مؤلف فرائض سراجیہ سے پڑھی اور آپ سے ابو العلاء شمس الدین محمود کلا باذی فرضی نے اخذ کیا جس نے ضوء السراج شرح سراجیہ میں آپ سے بہت سے فوائد و تحقیقات نقل کیے جو آ پ کی دقّت نظر اور غوص فکر پر دال ہیں،شہر جرجانیہ واقع ولایت خوار زم میں ماہِ صفر ۲۷۳ھ میں فوت ہوئے۔کاخشتوانی منسوب کخشتوان کی طرف ہے جو ایک شہر بخارا کے شہروں میں سے ہے۔ 1۔ نجم الدین لقب حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محمود بن شیخ محمد: بڑے کریم النفس عالم فاضل محب العلم والعلماء تھے پہلے شہر بروسا کے قاضی مقرر ہوئے پھر ۹۱۱ھ میں آپ سلطان بایزید خاں نے اناطولی میں قضاء عسکر کی عطا کی آپ سے ترکی زبان میں ایک کتاب محمودیہ نام نظم میں تصنیف کی۔[1] 1۔ بدر ادین محمود بن شیخ دیر مش الاماسیہ دی رومی،وفات ۹۱۱ھ (ہدیۃ العارفین) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
ہبۃ اللہ بن احمد بن معلی بن محمود طرازی: لقب شجاع الدین تھا۔فقیہ متجر، اصولی مناظر،فارس، میدان بحث تھے،دور دور سے طلباء آکر آپ سے فیضیاب ہوتے تھے،دمشق میں آئے اور فقہ جلا الدین عمر خبازی سے حاصل کی،شرح جامع کبیر،شرح عقیدہ طحاوی،تبصرۃ الاسرار شرح منار تصنیف کیں اور ۶۷۱ھ[1]میں وفات پائی۔طرازی بضتحۂ طاء طراز کی طرف منسوب منسوب ہے جو ترکستان میں ایک شہر کا نام ہے۔’’آرائش زمانیاں‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ولادت ۶۷۱ھ وفات ۷۳۳ھ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
یحییٰ بن بخشی رومی[1]: عالم فاضل،فقیہ متجر تھے،بہت لوگوں نے آپ سے فیض پایا اور شرعۃ الاسلام کی شرح تصنیف فرمائی اور اوائل دسویں صدی میں فوت ہوئے۔ 1۔ یحییٰ بن بخشی بن ابراہیم الکوناتی رومی متوفی ۹۰۰ھ (بقول بعض ۸۴۰ھ) بہت سی کتب کے مصنف تھے’’بدیۃ العارفین‘‘ مرتب (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
شیخ وجیہ الدین علوی گجراتی: عالم ماہر،فاضل متجر،زاہد،عارف،فقیہ، محدث،جامع کمالات ظاہری و باطنی تھے۔۹۱۱ھ میں قصبہ جابانیر واقع صوبہ گجرات میں پیداہوئے اور وہاں ہی نشو و نماپاکر طلب علم میں نکلے اور ملا عماد طارمی سے علوم حاصل کیے اور شیخ فاضن سے خرقہ پہنا۔تمام عمر تدریس علوم اور تصنیف کتب میں مصرور رہے اور اکثر کتب کے شروح و حواشی تصنیف فرمائےچنانچہ شرح نخبۃ الفکر (اصول حدیث میں)۔حاشیہ تفسیر بیضاوی،حاشیہ عضدی،حاشیہ تلویح،حاشیہ بزدوی،حاشیہ ہدایہ،حاشیہ شرح وقایہ، حاشیہ مطول،حاشیہ مختصر،حاشیہ شرح تجرید،حاشیہ اصفہانی،حاشیہ شرح عقائد تفتازانی،حاشیہ قدیمہ محقق دوانی، حاشیہ مواقف،حاشیہ شرح حکمۃ العین،حاشیہ شرح مقاصد،حاشیہ شرح چغمپنی،حاشیہ شرح جامعی،شرح ارشاد فی النحو وغیر ذلک آپ کی تصنیفات سے ہیں۔ ۔۔۔
مزید
مولانا عبداللہ سندھی: شیخ علی متقی کے اصحاب میں سے تھے او گو شیخ ابن حجر مکی سے شاگردی کی نسبت رکھتے تھے لیکن شیخ ابن حجرمکی سے شاگردی کی نسبت رکھتے تھے لیکن شیخ ابن حجر نے آپ سے علم عربی میں استفادہ کیا اور اکثر وقت کہتے کہ ہمارے لیے اس کلام کو عربی کرو و شیخ نے آپ کی اجازت کے ورقہ میں یہ لکھا کہ فائدہ دیا انہوں نے مجھ کو زیادہ اس سے جو فائدہ پکڑا،آپ بڑے دانشمند تھے اور کسی سے کچھ طمع اور کام نہ رکھتے تھے،محض خدا کے لیے درس دیتے اور فائدہ پہنچاتے اور تصحیح کتب کی کرتے تھے آپ نے ایک نسخہ مشکوٰۃ کا اپنے ہاتھ سے نہایت عمدہ صحیح کیا تھا اور اس کو محشی کر کے ورق ورق کردیا تھا۔بہت لوگ ایک مجلس میں اس سے استفادہ اور انتساخ کرتے تھے۔حواشی میں آپ نے مذہب حنفیت کا اثبات کر کے اس کے دلائل درج کیے تھے۔آپ کا قول تھا۔۔۔
مزید