پیر , 24 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Monday, 15 December,2025

شیخ شرف الدین بن یحییٰ منیری قدس سرہٗ

  ہندوستان کے مشاہیر مشائخ اور کبار اولیاء اللہ میں سے تھے۔ زہدو ریاضت اخلاص و عبادت میں یگانہ وقت تھے تقویٰ و ارشاد میں یکتائے روزگار تھے آپ کے اوصاف احاطہ تحریر سے باہر ہیں۔ آپ کی بلند پایہ تصانیف میں سے مکتوبات اور ملفوظات (المعروف بہ معدن المعنان) مشہور زمانہ ہوئے۔ ارشاد السالکین شرح آداب المریدیں آپ کی کتابیں تصوف میں بہترین کتابیں مانی جاتی ہیں آپ شیخ نجیب الدّین فردوسی جو شیخ رکن الدین فردوسی کے مرید تھے کے خلیفہ تھے ابتدائی دَور میں حضرت شیخ المشائخ خواجہ نظام الدین اولیا بدایونی کی زیارت کے لیے دہلی آئے مگر اس وقت حضرت خواجہ کا وصال ہوچکا تھا چونکہ ان دنوں شیخ نجیب الدین دہلی میں ہی قیام فرما تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے شیخ نے آپ کا بڑا پرتپاک خیر مقدم کیا اور فرمایا میں ایک عرصہ سے آپ کا انتظار کر رہا تھا۔ آپ کے لیے میرے پاس روحانیت کی امانت تھی حضرت شیخ شرف الدین آپ سے بیع۔۔۔

مزید

شیخ محمود زاہد فرغابی قدس سرہٗ

  آپ کا لقب جلال الدین تھا۔ ظاہری علوم میں مولانا جلال الدین ہروی کے شاگرد تھے سنت و شریعت کے تابع تھے۔ روحانیت کی وجہ سے جناب رسالت مآب صل اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری نصیب تھی۔ خلق کثیر آپ سے فیض یاب ہوئی۔ آپ کی وفات ماہ ذوالحجہ ۷۷۸ھ میں ہوئی تھی ایک اور قول کے مطابق ۷۷۹ھ میں فوت ہوئے۔ شیخ محمود بود در عالم ہست محمود و مرشد کونین ۷۷۸ھ   باعثِ خیر و موجب بہبود سالِ ترحیل آں شہِ مسعود (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ بازری قدس سرہٗ

  آپ علماء کرام اور فقہائے ذوالاحترام میں سے تھے علم وحلم زہد و  تقوی میں بے مثال تھے شرف الدّین کے خطاب سے مخاطب تھے تفسیر اسرار التنزیل آپ نے ہی لکھی تھی۔ آپ کی وفات ۷۳۷ھ میں ہوئی۔ چو از دنیا بفردوس بریں رفت وصالِ پاک آں ہادی عالم   شہِ دین شیخ اکبر ہیبت اللہ رقم کر دم سطر ہیبت اللہ ۷۳۷ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ حسن محمد طینی قدس سرہٗ

  اپنے زمانے کے بڑے فقہہ ممتاز عالم دین تھے علوم فروع اور اصول میں بڑا رتبہ رکھتے تھے آپ کے زمانہ کے علماء کرام آپ کی قابلیت اور تقوی کے قائل تھے علم و فضل کے شرف کی وجہ سے آپ کو شرف الدین کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔ آپ نے تفسیر کشفاف پر حاشیہ لکھا اور مشکواۃ المصابیح کی شرح تحریر کی۔ آپ کی وفات ۷۳۳ھ میں ہوئی تھی۔ حَسن آں محسنِ دَور زمانہ بسال رحلتش خواجہ حسن گو ۷۳۳ھ   بجنت رَفت چُوں زین دار ویراں عیاں آمد حسن سردار سلطان ۷۳۳ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ نجیب الدین فردوسی قدس سرہٗ

  آپ مرید اور خلیفۂ شیخ رکن فردوسی تھے آپ کے والد کا نام خواجہ عمادالدین تھا۔ اپنے پیر روشن ضمیر کی وفات کے بعد مسند ارشاد پر جلوہ فرما ہوئے اور مخلوق خدا کی ہدایت میں مشغول ہوتے۔ آپ کی وفات ۷۳۳ھ ہے۔ سرور اہل دین نجیب الدین عقل در سال انتقالش گفت   شاہ اہل یقین نجیب الدین زیب جنت امین نجیب الدین ۷۳۳ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

حضرت فریدالدّین بُلبُل شاہ کشمیری قدس سرہٗ

  آپ خطۂ دلپذیر کشمیر کے مشہور مشائخ میں سے تھے اسم گرامی شرف الدین تھا قدوۃ الواصلین امام الواصلین مروج الاسلام کا سرالاسلام۔ شاہ بلاول اور بلبل شاہ خطابات تھے آپ کی کوششوں سے کشمیر کی وادیوں میں اسلام کا نور پھیلا آپ حاکم کشمیر رنجو شاہ کے دَور حکومت میں کشمیر میں آئے یہ زمانہ ۷۲۵ھ کا تھا دریائے جہلم کے کنارے پر قیام فرماتے تھے راجہ اگرچہ ہندو تھا مگر اس کا دل ہندو مذہب سے وابستہ نہ تھا وہ مذہب اسلام پر غور و فکر کرتا تھا دوسرے ادیان پر بھی اظہار خیال کرتا تھا مختلف مذاہب کے لوگ راجہ کے پاس آتے اور اپنے نظریات اور عقائد کو پیش کرتے راجہ سب کی گفتگو سنتا رہتا۔ ایک رات وہ مختلف مذاہب پر غور کر رہا تھا اسے سارا دن نیند نہ آتی اس نے فیصلہ کیا کہ علی الصباح جو شخص سب سے پہلے میرے پاس آئے گا اسے حق پر سمجھوں گا علی الصباح راجہ اپنے محل کی چھت پر کھڑا ہوگیا اور عرب کی طرف دیکھ رہا تھا اس ک۔۔۔

مزید

شیخ رکن الدّین فردوسی قدس سرہٗ

  شیخ بدرالدین سمر قندی کے خلیفہ اور مرید تھے آپ کے بعد سجادہ مشیخیتپر جلوہ فرما ہوئے سلسلۂ فردوسیہ آپ کی وجہ سے ہندوستان میں مقبول ہوا۔ ہندوستان میں جہاں کہیں بھی سلسلہ فردوسیہ کا کوئی درویش موجودہ ہے اس کی نسبت آپ سے ہی ہے بچپن سے ہی شیخ بدرالدین کے زیر ترتیب رہے آپ کو خلق میں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی تھی جس وقت سلطان کیتجا حضرالدین نے دہلی میں ایک نیا محل بنایا وہ شہر سے باہر آئے اور شہر کے باہر دریا کے کنارے پر خانقاہ بنائی آپ ۷۲۴ھ میں فوت ہوئے۔ شیخ رکن الدین چو از دارفنا ہست مخدوم اجل ترحیل او ۷۲۴ھ   گشت خلد بریں سرا منزل گرین نیز رکن دین ولی پیر امین ۷۶۴ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ نجم الدّین اصفہانی قدس سرہٗ

  آپ کا اسم گرامی عبداللہ بن احمد بن محمد اصفہانی تھا صاحب مقامات بلند اور مدارج ارجمند تھے ارجمند تھے حضرت ابوالعباس شاذی کے مرید تھے ایک طویل عرصہ تک مکہ مکرمہ میں مجاور رہے صاحب نفحات الانس فرماتے ہیں کہ علماء کرام میں سے ایک عالم دین نے مجھے بتایا کہ میں اپنے والد کی بیماری کے باوجود سفر حج پر روانہ ہوا حج کیا مناسک حج ادا کیے مگر میرے دل میں والد کی بیماری کے خدشات رہے میں نے شیخ نجم الدین سے اپنا حال بیان کیا۔ وہ چند لمحوں کے لیے متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے تمہارے والد صحت یاب ہوگئے ہیں اپنی مسند پر بیٹھے مسواک کر رہے ہیں اِدھر اُدھر کتابوں کا ڈھیر رکھا ہوا ہے ان کا حلیہ اور شکل و صورت ایسی ایسی ہے میرے والد کی دوسری نشانیاں بھی بتائیں حالانکہ آپ نے اسے کبھی دیکھا نہ تھا میں نے وہ تاریخ اور وقت لکھ لیا گھر آیا تو واقعی اس وقت میرے والد اسی حالت میں تھے۔ آپ نے ساری عمر شادی نہیں کی۔۔۔

مزید

شیخ بدرالدّین اسحاق سمر قندی قدس سرہٗ

  آپ شیخ نجم الدین کبریٰ کے مرید اور خلیفہ تھے شیخ سیف الدّین باخرزی سے بھی بیعت ہوئے ہندوستان آئے تو سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین دہلوی کی صحبت میں رہتے اور آپ سے خرقہ خلافت حاصل کیا سماع کے رسیا تھے آپ کی وفات ۷۱۶ھ میں ہوئی تھی آپ کا مزار منگولہ میں ہے آپ پہلے شخص ہیں جنہوں نے مشائخ فردوسیہ کا سلسلہ برصغیر میں رائج فرمایا پہلے خواجہ قطب الدین بختیار کے عہد ولایت میں بر صغیر میں آئے دہلی میں قیام پذیر ہوئے اور تمام عمر بسر کردی۔ شیخ بدرالدین سمر قندی ولی وصلش عالی قدر بدرالدین بگو ۷۱۶ھ   شد چو روشن از جہاں اندر خباں ہم ولی بدر سمر قندی نجوان ۷۱۶ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ سلیمان ترکمان قدس سرہٗ

  آپ دمشق میں رہا کرتے تھے بلا اشد ضرورت اپنی جگہ سے نہ اٹھتے کم کھاتے اور کم سوتے اور کم بولتے ظاہری علماء اپنی علمیت اور جلالت کے باجود آپ سے گفتگو کرتے وقت ادب ملحوظ خاطر رکھا کرتے تھے عام لوگوں کے سامنے نماز ادا نہ کرتے تھے کشف پر کمال حاصل تھا بسا اوقات نا دیدہ واقعات اور ناشنیدہ حالات بیان کردیتے۔ امام یافعی فرمایا کرتے تھے کہ آپ کا ظاہری احوالِ شریعت کی پاسداری نہ کرنا عوام الناس سے اپنے آپ کو چھپانا مقصود تھا لیکن تنہائی میں آداب شرع کو ملحوظ حاظر رکھتے آج تک کسی نے انہیں کھانا کھاتے کفارہ ادا کرتے یا قضا پڑھتے نہ دیکھا تھا۔ آپ ۷۱۴ھ میں فوت ہوئے۔ چو شد روشن ازین دنیا بجنّت بسالِ وصل آں شہ جہانگیر ۷۱۴ھ   منور ترمہِ عالم سلیمان بگو عابد شہِ عالم سلیمان ۷۱۴ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید