منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

شیخ سلطان وَلَد قدس سرہٗ

  آپ حضرت مولانا جلال الدین رومی کے فرزند رشید تھے۔ اپنے والد کے سجادہ اور مسندِ ارشاد پر بیٹھے۔ ظاہری اور باطنی علوم اپنے والد مکرم سے حاصل کیے شیخ حسام الدّین چلپیٔ اور شیخ شمس الدین تبریزی سے بھی بڑا فائدہ حاصل کیا شیخ صلاح الدین زرکوب سے جو آپ کی بیوی کے والد تھے بڑی عقیدت رکھتے تھے آپ نے حدیقہ سنائی کی طرز پر ایک مثنوی لکھی تھی آپ کے والد فرمایا کرتے تھے بیٹا میرا آنا تو تمہارے ظہور کی خاطر تھا میری مثنوی میرے اقوال کا آئینہ ہے اور تم عملی طور پر میری تصویر ہو والد کی وفات کے بعد گیارہ سال تک حضرت رومی کے سجادہ پر بیٹھے۔ آپ کی ولادت بمقام لار ۶۲۳ھ میں ہوئی مگر وفات بروز ہفتہ دہم رجب المرجب ۷۱۲ھ میں ہوئی جس رات آپ کا وصال ہوا یہ شعر زبان پر تھا۔ امشب شب آنست کہ بینم شادی شیخ سلطان وَلَد پیر دستگیر پس امام العصر سلطان شد رقم ۶۲۳ھ ہست رکن العارفین ترحیل او ۷۱۲ھ   دریا ب۔۔۔

مزید

شیخ حافظ الدّین نسفی قدس سرہٗ

  آپ کے والد کا نام احمد تھا۔ وقت کے جلیل القدر عالمِ دین تھے تفسیر مدارک التنزیل و حقائق التاویل آپ کی تصنیف ہے آپ کی وفات ۷۱۰ء میں ہوئی تھی۔ شد ز دار فنا بخلد بریں مخزن جود گو بتاریخش   ہاتف دین و متقی نسفی ہم بفر ما دگر تقی نسفی ۷۱۰ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

قطب الدّین علامہ قدس سرہٗ

  آپ ظاہری و باطنی علوم میں جامع تھے علامہ عصر تھے وحیدالدھر اپنے زمانہ میں آپ کا ثانی نہیں تھا اکثر علماء کرام آپ کی شاگردی پر فخر کرتے تھے شرح شمسیہ جو قطبیہ کے نام سے مشہور ہوئی آپ ہی کی تصنیف ہے۔ آپ کی وفات ۷۱۰ھ میں ہوئی تھی۔ شیخ قطب الدّین علامہ ولی شاہ ابرار است سالِ وصل او   شد چو زین دنیا بفردوس بریں نیز قطب الدین تاج اہل دین (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ ابوعبداللہ ابن مطرف اندلسی قدس سرہٗ

  آپ حرمین الشرفین کے عظماء مشائخ میں سے تھے۔ کئی سال تک بیت اللہ شریف کے مجاور رہے اسی جگہ سکونت اختیار کرلی ہرروز پچاس بار بیت اللہ شریف کا طواف فرماتے شیخ ابو محمد مرجان فرماتے ہیں ایک بار میں اپنے چند دوستوں کے ساتھ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ روانہ ہوا۔ شیخ ابوعبداللہ مطرف مجھے الوداع کہنے کے لیے آئے آپ نے فرمایا میں نے سنا ہے کہ راستے میں پانی کی تکلیف ہے تم لوگوں کو بھی مشکل پیش آئے گی مگر اللہ کی رحمت بارش میں برسے گی اور وافر پانی ملے گا ہم چار اشخاص مکہ سے چلے ایک مقام پر پہنچے واقعی ہمارے پاس پانی نہ رہا۔ گرم لو۔ اور سخت دھوپ نے آلیا ہم مرنے کے قریب تھے مگر ہمیں حضرت شیخ کی بات یاد آرہی تھی حوصلہ بلند تھا۔ بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا۔ اور ہمارے اوپر آکر برسنے لگا راستے میں تمام گڑھے پُر ہوگئے مگر ہم کچھ فاصلہ آگے بڑھے تو پانی اور بارش کا نام و نشان بھی نہ تھا۔ شیخ مطرف رمضان ا۔۔۔

مزید

شیخ ابو محمد مرجان قدس سرہٗ

  آپ کا اسم گرامی عبداللہ بن محمد ہے مرجان کے رہنے والے تھے مشائخ کبار سے تھے آپ کے دل پر اللہ کے علم علوم معرفت کے دروازے کھلے تھے ایک شخص نے آپ کی مجلس میں بتایا کہ فلاں شخص کہتا ہے۔ کہ جب شیخ ابو محمد بات کرتے ہیں تو ان کے منہ سے لے کر آسمان تک نور کی ایک کرن جاتی ہے جب شیخ خاموش ہوتے ہیں تو وہ نور کی کرن ٹوٹ جاتی ہے آپ نے تبسم فرمایا اور کہا وہ غلط کہتا ہے حقیقت یہ ہے کہ جب اللہ کے نور کی کرن آتی ہے تو میرا منہ کھل جاتا ہے جب رک جاتی ہے تو منہ بھی بند ہوجاتا ہے۔ آپ ۹۹۹ھ میں فوت ہوئے تھے۔ جناب بو محمد پیر مرجان چو مثل ماہ شد روشن بجنّت   شہ دنیا و دین شیخ معلیٰ بخواں تاریخ او نور تجلیٰ ۹۹۹ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

نورالدّین ملک یار پَراں قدس سرہٗ

  آپ دہلی کے مشہور مشائخ میں سے تھے آپ کا اصل وطن لار تھا۔ وہاں سے اپنے پیر اور روشن ضمیر کے ارشاد کے مطابق دہلی آئے اور بڑی مقبولیت حاصل کی سلطان غیاث الدین بلبن آپ کا بڑا معتقد تھا آپ کو شیخ عزیزالدین دانیال خلجی قدس سرہٗ سے خرقہ خلافت اور اجازت ملی تھی انہیں علی خضر اور انہیں شیخ ابواسحاق گار رونی سے نسبت حاصل تھی۔ جب نورالدین ملک یار غیاث الدین بلبن کے عہدے میں دہلی پہنچے آپ نے دریا کے کنارے جو شیخ ابوبکر طوسی قلندر کے مکان کے ساتھ تھا قیام فرمایا شیخ ابوبکر طوسی کو آپ کا یہ قیام کرنا ناگوار گزرا۔ انہوں نے کہلا بھیجا کہ یہاں اپنے مرشد یا بادشاہ کی اجازت کے بغیر قیام کرنا اچھا نہیں یہاں سے چلے جاؤ یا تو بادشاہ سے فرمان لاؤ یا اپنے پیر و مرشد سے اجازت نامہ حاصل کرو یہاں سے اٹھو اور اپنا راستہ لو حضرت نورالدین پہلے بعالم طیر (اڑکر) دہلی سے ٹھٹھہ پہنچے سلطان غیاث الدین سے فرمان حاصل ک۔۔۔

مزید

شیخ نورالدین عبدالرحمان اسفرانی کشمیری قدس سرہٗ

  آپ کسرق کے رہنے والے تھے جو اسفران کے مضافات میں ہے طریقت میں شیخ احمد جو رقانی کے مرید تھے طالباں کو علم سلوک مریدوں کی تربیت اور انہیں کشف حکمت کے اسرار و رموز سمجھانے میں بڑے ہی ماہر تھے شیخ رکن الدین علاؤالَدولہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے زمانہ میں اگر شیخ نورالدین کا وجود مسعود نہ ہوتا تو طریقہ سلوک ختم ہوجاتا اللہ تعالیٰ ان کی ہمت سے یہ طریقہ قیامت تک جاری رکھے گا حقیقت میں وہ مجّدد طریق تھے۔ آپ کی ولادت ۶۳۷ھ میں ہوئی جبکہ وصال بروز یکشنبہ چہار دہم ۱۴؍جمادی الاولیٰ ۶۹۵ھ میں ہوا۔ نور دین احمدی شیخ عظیم نور دین نورانی آمد مولدش ۶۳۷ھ   مقتدا و مرشدِ روئے زمین رحلت او عبد رحمان نور دین ۶۹۵ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ عبداللہ بلّیانی قدس سرہٗ

اسم گرامی اوحدالدین تھا۔ والد گرامی کا اسم گرامی ضیاءالدین مسعود بن محمد بن علی بن احمد بن عمر بن اسماعیل بن شیخ ابو علی دقاق قدس سرہم تھا۔ خرقہ خلافت اپنے والد محترم سے حاصل کیا جنہوں نے چار واسطوں سے شیخ ابوالنجیب سہروردی سے خرقہ خلافت حاصل کیا تھا حضرت شیخ ابوبکر ہمدانی﷫ کی صحبت میں رہے آپ کے والد فرمایا کرتے تھے کہ میں نے جو کچھ اللہ سے مانگا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے میرے بیٹے عبداللہ کو عطا فرمادیا ہے میں نے تو ایک روشن داں طلب کیا تھا مگر اللہ نے میرے بیٹے پر اپنے انوارِ رحمت کے دروازے کھول دئیے۔ آپ کی وفات ۶۸۶ھ میں ہوئی تھی۔ اَوحد الدین شیخ عبداللہ ضیاء وصلش عبداللہ مرشد کن رقم ۶۸۶ھ   یافت چوں از دہر رخت مکان نیز ہادی عاشق صادق بخواں ۶۸۶ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

قاضی بیضادی قدس سرہٗ

  آپ کا نام نامی عبداللہ تھا لقب ناصرالدین تفسیر بیضاوی المعروف برانوار التنزیل و آثار التادیل آپ کی تصانیف میں سے ایک ہے فارس میں مقام بیضا میں سکونت رکھتے تھے آپ کی وفات ۶۸۵ھ میں ہوئی تھی[۱]۔ [۱۔حضرت عبداللہ بن عمر بن محمد ابوالخیر ناصرالدین بیضاوی شافعی قدس سرہ شیراز آذربائیجان کے قاض القفاۃ رہے صاحب تصانیف کثیرہ اور محدث و مفسر تھے اپنی مشہور زمانہ تفسیر بیضاوی کی وجہ سے شہرت پائی۔ یہ تفسیر کشاف تفسیر کبیر۔ جیسی تفاسیر کے مضامین کا نچوڑ ہے اور ان کے مطالعہ سے قاری کو بے نیاز کردیتی ہے آج تک مدارس دینیہ میں پڑھائی جاتی ہے۔] نصرت حق ناصر دین نبی گو فریدالعصر تاریخش دگر ۶۸۵ھ   شد چو از دنیا بفردوس بریں ناصر دین سیّد اہل یقین ۶۸۵ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ حسّام الدّین چلپی قدس سرہٗ

  اسم گرامی حسین بن محمد بن حسن بن اخی ترکی تھا حضرت مولٰینا روم کے خلیفہ اکبر اور مرید خاص تھے حضرت مولانا روم نے آپ کی تربیت میں بڑی دلچسپی سے حصہ لیا اور اپنی نظر خاص میں رکھا۔ جب شیخ شمس الدین تبریزی کی شہادت کا واقعہ رونما ہوا۔ مولٰینا روم نہایٔت افسردہ خاطر اور شکستہ دل تھے ان دنوں آپ صلاح الدین زرکوب فریدوں کی مجلس میں بیٹھا کرتے صلاح الدین شیخ برہان الدین محقق کے مرید تھے حضرت مولٰینا روم زرکوبوں (سناروں) کی گلی سے گزرتے تو زرکوبوں کی صدائے زرکوبی سے وجد میں آتے شیخ صلاح الدین دکان سے اٹھے مولٰینا کے قدموں میں سر رکھ دیا حضرت مولٰینا روم نے اسی دن سے آپ کو اپنا ساتھی بنالیا اور بے پناہ نوازشوں سے نوازا۔ یکے گنجے پدید آمد درین دکان زر کوبی   زہے صورت زہے معنٰی ازہے خوبی زہے خوبی شیخ صلاح الدین نے اس دن اپنی دکان زر فروشی اور زرکوبی کو لٹا دیا۔ اور مولٰینا روم ک۔۔۔

مزید