شیخ نصیرالدین چراغ دہلوی فرماتے ہیں یہ بزرگ ہدایٔوں کے متصل موضع کرک میں پیدا ہوئے زاہد حافظ صاحب نعمت بزرگ تھے اپنے شاگردوں کے ساتھ بیابان میں چلے جاتے آپ کے شاگردوں میں سے ایک کے ہاتھ میں آک کا ٹوٹا ہوا ایک شاخہ ہاتھ میں پکڑے دیکھا آپ نے فرمایا تمہارے ہاتھ میں کھیرا ہے انہوں نے انکار کیا تو آپ نے فرمایا مجھے تو یہ کھیرا نظر آتا ہے آپ نے اس کے ہاتھ سے لیا اور کاٹ کاٹ کر تمام دوستوں کو کھلاتے رہے۔ آپ کی وفات ۶۶۶ھ میں ہوئی تھی۔ آں عزیز دوجہاں شیخ کریم شمع نورست و غدیر شہوار ۶۶۶ھ ۶۶۶ھ از جہاں چوں رفت درباغ جنان سالِ وصل آں شہ والا مکان (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ کا اصل نام سیّد ابی غفار حسینی ہے آپ اپنے وقت کے اکابر اولیاء اور مشائخ میں سے تھے آپ کے آباء و اجداد اس وقت خواززم سے وارد ہندوستان ہوئے جب سلطنتِ خوارزم کو چنگیز خان کی فوجوں نے تہہ و بالا کر دیا تھا آپ کے والد سید جمال الدّین خواززم سے آکر لاہور قیام فرما ہوئے مخلوق میں بڑی مقبولیت ہوئی لاہور کے لوگ جوق در جوق آپ کی مجلس میں آنے لگے ان کی وفات کے بعد ان کا بیٹا ابی غفار جانشین ہوا۔ اور قائم مقام قرار دئیے گئے آپ بے حد شیریں زباں اور خلیق تھے اسی شیرین زیانی کی وجہ سے آپ کو سید مٹھ کے نام سے یاد کیا جانے لگا حتٰی کہ جس محلے میں آپ کا قیام تھا اس کا نام بھی محلہ سید مٹھ مشہور ہوگیا (اور اب تک یہ نام چل رہا ہے) آپ کا سلسلہ نسب چند واسطوں سے امام حسین سے ملتا ہے۔ سیّد ابی غفار سیّد مٹھ بن جمال الدین۔ بن سید محمد بن سید کریم الدّین بن نورالدین بن سید آدم علی جعفر بن سید محمد۔۔۔
مزید
آپ مفسرین قرآن اور محدثین حدیث میں شمار ہوتے ہیں تفسیر زاہدی آپ کی بہترین تالیف ہے یہ تفسیر عربی اور فارسی دونوں زبانوں میں ہے آپ ۶۵۸ھ میں فوت ہوئے۔ شد چو از دنیا بجنت جائے گیر متقی حق وصالش ہست نیز ۶۵۸ھ زاہد والا ولی زاہدی زاہد دین متقی زاہدی ۶۵۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ حضرت شیخ نجم الدین کبریٰ کے خلیفہ خاص تھے ابتدائی عمر میں علوم مروجہ کی تکمیل کے بعد حضرت شیخ کی خدمت میں رہے آپ نے اپنی تربیت میں ایک چلہ کرایا۔ دوسری بار چلہ میں بیٹھے تو حضرت نجم الدین خود دروازے پر تشریف لے گئے دروازے کو کھٹکھٹا۔ اور فرمایا۔ سیف الدین! اٹھو۔ خلوت کدے سے باہر آؤ تم تکمیل کو پہنچ چکے ہو۔ مَنَم عاشق مراغم ساز گار است تو معشوقی ترابَا غم چہ کار است آپ خلوت کدہ سے باہر آئے اور حضرت شیخ کی اجازت سے بخارا چلے گئے۔ نجم الدّین کبریٰ کے ایک مرید نے ملک خطا سے ایک خوبصورت کنیز بطور تحفہ بھیجی اور شیخ نے اعلان کیا کہ آج کی رات ہم لذات مشروعہ سے لطف اندوز ہونا چاہیے ہیں تمام درویش بھی ہماری طرح ریاضت ترک کرکے آرام سے رات بسر کریں تمام حضرات اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے مگر شیخ سیف الدین پانی کا ایک لوٹا اٹھائے ساری رات شیخ کے خلوت کدہ کے دروازے پر ۔۔۔
مزید
آپ شیخ نجم الدین کبریٰ قدس سرہ کے خلفا میں سے تھے بڑے دانشمند اور عاقل و فاضل تھے علوم ظاہر و باطن میں یگانہ روزگار تھے زندگی کے ابتدائی ایام میں حضرت شیخ کی صحبت میں رہے علوم نقلی اور عقلی پر بڑی بڑی کتابیں مطالعہ میں لائے۔ ایک رات خواب میں شیخ طریقت نے فرمایا کتابوں کا یہ بوجھ کیوں لادے پھرتے ہو۔ انہیں پھینک دو۔ علی الصبح بیدار ہوئے تمام کی تمام کتابیں دریا بُرد کردیں اور حضرت شیخ کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ نے دیکھ کر تبسم فرمایا اور کہا جمال اگر تم یہ بوجھ سر سے نہ پھینکتے تو تمہیں کچھ حاصل نہ ہوتا حضرت شیخ نے ایک ہی چلہ میں آپ کو منازل سلوک طے کرادئیے اور عین الزمّان کے خطاب سے نوازا۔ ایک آدمی قزدین کے سادات میں سے تھا اسے بادشاہ شیراز سے ایک ضروری کام تھا حضرت شیخ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور سفارشی خط کی التجا کی تاکہ اس کا کام آسان ہوجائے آپ نے ایک کاغذ پر درد شکم کا نسخہ لکھا اور۔۔۔
مزید
آپ برگزیدہ صوفیہ میں سے تھے صاحب مقامات عالیہ تھے کرامت و احوال و خوارق کا ظہور ہوتا تھا ابتدائی عمر میں راہزنوں کے ایک ٹولے کے ساتھی تھے اور ڈاکوؤں سے مل کر قافلے لوٹ لیا کرتے تھے۔ ایک دن ایک قافلہ کو لوٹنے کے لیے تاک میں بیٹھے تھے تو غائب سے آواز آئی۔ یَا صَاحَبُ العَینُ عَلَیکَ عَیْنَ ط قافلے پر نگاہیں جمانے والے تم پر بھی کسی کی نگاہ ہے یہ بات سنتے ہی دل میں انقلاب آگیا اور کیفیت بدل گئی توبہ کرلی شیخ ابن الاملح یمنی سے بیعت کرلی شیخ کی توجہ سے ظلمتِ دل دور ہوگئی اور نور باطنی سے منور ہوگئے اور درجات ولائیت پر فائز ہوگئے۔ ایک دن ایندھن کی لکڑیاں اکٹھی کرنے کے لیے آپ صحرا و بیابان میں پہنچے آپ کے ساتھ ایک گدھا بھی تھا ایک شیر نے گدھے پر حملہ کرکے چیر پھاڑ دیا آپ لکڑیاں اکٹھی کرکے لائے تو گدھے کی ہڈیاں نظر آئیں اور دور ایک درخت کے سایہ کے نیچے شیر کو سویا پایا۔ آپ اس کے سرہانے جاپ۔۔۔
مزید
اسم مبارک محمد بن موّید بن ابی بکر بن ابی حسین تھا شیخ نجم الدین کبریٰ کے مرید تھے عالم اور فاضل عامل کامل تھے یگانۂ روزگار تھے سجل الارواح آپ کی مقبول و معروف تصنیف ہے اس کتاب کے معانی بجز اصحاب اسرار و بصیرت دوسرے نہیں جانتے اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور بھی بہت سی تصانیف ہیں۔ صدرالدین قونیوی قدس سرہٗ سے خصوصی صحبت رکھتے تھے شرح خصوص الحکم میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک دن سعد الدین حموی جناب صدرالدین قونیوی کے ساتھ ایک مجلس سماع میں موجود تھے شیخ سعدالدین پر ایک کیفیت طاری ہوئی تو آپ چشم بستہ خانقاہ کی طرف متوجہ ہوکر کھڑے رہے تھوڑی دیر بعد آواز دے کر کہنے لگے صدرالدین آگئے ہیں آپ سامنے حاضر ہوئے تو فرمانے لگے مجھے حضور سرور کائناتﷺ کی زیارت نصیب ہوئی تھی میرا دل نہیں چاہتا تھا کہ میں آنکھیں کھول کر اس نعمت سے محروم رہوں اب میرا دل چاہا کہ آنکھیں کھولوں تو تمہارے چہرے پر نظر پڑے۔ ایک د۔۔۔
مزید
کنّیت ابوسعید اسمِ گرامی علی بن سعید بن عبدالخلیل لالا تھا۔ غزنی کے رہنے والے تھے آپ کے دادا حضرت حکیم سنائی کے بیٹے تھے اور وہ شیخ نجم الدّین کبریٰ کے مرید تھے شیخ احمد یسوی خواجہ ابو یوسف اور دوسرے مشائخ کی صحبت سے فیض پایا تھا آپ نے ایک سو چوبیس بزرگانِ دین سے خرقہ تبرک حاصل کیا تھا ہندوستان میں آئے تو رتن ھندی ابوالرضا قدس سرہ کی صحبت میّسر آئی آپ کا مزار حصار میں تتباہ کے مقام پر ہے آپ نے حضرت ابوالرضا سے وہ شابہ مبارک لیا جو رتن ہندی کو حضور نبی کریمﷺ سے ملا تھا۔ آپ کی وفات سوم ماہ ربیع الاوّل ۶۴۲ھ کو ہوئی مزار غزنی میں واقع ہے۔ سلطان محمود غزنوی کے مزار کے پہلو کے ساتھ ہے صاحب سکینۃ الاولیاء شہزادہ داراشکوہ بذاتِ خود غزنی گئے آپ کے روضے کی زیارت کی آپ کے مزار کے ساتھ شیخ ملک یاریرندہ خواجہ شمس العارفین۔ شیخ اجّل شیرازی۔ حکیم سنائی غزنوی۔ امام محمد حداد۔ ابی محمد اعرابی۔ خواجہ۔۔۔
مزید
آپ ہندوستان کے عظیم مشائخ میں سے تھے زہدو ورع میں بے مثال تھے۔ قطب الاقطاب قطب الدین بختیار کاکی کے ہم عصر تھے حضرت حضرت شیخ نظام الدین قدس سرہٗ فرماتے ہیں حضرت صوفی بدہنی ہر وقت مسجد میں رہتے نماز و روزہ کے علاوہ کسی چیز سے سروکار نہیں تھا ایک دن شہر کے علماء کرام جمع ہوئے آپ نے ان سے پوچھا کیا بہشت میں نماز ادا کی جایا کرے گی علماء نے آپ سے فرمایا بہشت جائے عبادت اور نماز نہیں وہ تو عیش و ناز کی جگہ ہے آپ نے فرمایا پھر مجھے وہ جنت قبول نہیں جہاں اللہ کی عبادت اور نماز نہیں ہوگی۔ شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلی فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت شیخ بدہنی کے پاس آیا کرتے تھے ایک دن اس شخص نے ایک شخص سے ملاقات کی جو رجال الغیب سے تعلق رکھتا تھا۔ اس نے پوچھا شیخ بدہنی کیسے شخص ہیں اور وہ کس مقام پر ہیں اس نے بتایا وہ بزرگ مرد ہیں مگر افسوس وہ استغفراللہ کہہ کر بھاگ گیا وہ شخص حضرت کی خدمت میں۔۔۔
مزید
آپ شیخ نجم الدین کبرٰی کے مرید تھے آپ کے خلفاء میں سے محمد بن حسین بن احمد الخطیبی قدس سرہٗ بہت مشہور ہوئے ہیں آپ حضرت ابوبکر صدیق کی اولاد میں سے تھے آپ کی والدہ علاءالدین بن محمد بن خوارزم شاہ کی بیٹی تھیں کہتے ہیں کہ اس لڑکی کے والد کو حضور نبی کریمﷺ نے خواب میں اشارہ فرمایا تھا۔ کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی آپ کے والد حسین بن احمد سے کردے شیخ بہاءالدین اسی بیٹی سے پیدا ہوئے تھے اور اپنے زمانے میں قطب الارشاد اور قطب الوقت ہوئے۔ آپ شیخ شہاب الدین سہروردی کی صحبت میں رہے حضور نبی کریم نے آپ کو خواب میں سلطان العلماء کے لقب سے نوازا تھا۔ جب شیخ بہاءالدین علم و فضل میں مشہور ہوئے تو امام فخرالدین رازی جیسے علماء بھی آپ سے حسد کرنےلگے اور آپ کے متعلق مشہور کردیا کہ آپ بادشاہ وقت کے باغی ہیں آپ نے ان لوگوں کی الزام تراشی سے تنگ آکر بلخ سے ہجرت کی اس وقت آپ کے فرزند حضرت جلال الدین رومی چھ۔۔۔
مزید