آپ کے والد ماجد معروف ولی اللہ حضرت عبداللہ انصاری شیخ الاسلام تھے سیّد شریف حمزہ عقیل کے مرید تھے حضرت ابوامظفر ترمذی قدس سرہ کی خدمت میں بھی حاضر ہوا کرتے شیخ الاسلام فرماتے ہیں میں نے ستر سال سے زیادہ عرصہ تک علم حاصل کیا لکھنا شروع کردیا اور بڑی محنت شاقہ اور ریاضت کی میں نے غور کیا تو ابھی اس سبق کے حرفِ اوّل کی تکمیل بھی نہ ہوئی جو میں نے اپنے والد مکرم سے لیا تھا۔ آپ کی وفات ۴۳۰ھ میں ہوئی مزار پرانوار بلخ میں شیخ ابوحمزہ شریف عقیلی کے روضے کے پہلو میں ہے۔ منصور کہ بود شاہ انصار تاریخ وصال اوبسرور شد پیش خدا قبول و منظور دل گفت ز ہے حبیب منصور ۴۳۵ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
اسم گرامی ابراہیم اور اصل وطن فارس تھا آپ کا روحانی تعلق حضرت شیخ ابو حسین علی بن محمد فیروز آبادی سے تھا۔ آپ کے مناقب و فضائل احاطۂ تحریر میں نہیں آسکتے صاحب کرامت اور خوارق بزرگ تھے زہدو تقویٰ ریاضت و عبادت میں بے مثال تھے کملات ظاہری وباطنی کے مالک تھے جس دن حضرت شیخ پیدا ہوئے لوگوں نے دیکھا کہ آپ کے گھر سے نور کا ایک ستون آسمان تک بلند ہوا اس نور کی شعاعیں چارو انگ عالم میں پھیل گئیں۔ جب آپ سن بلوغ اور عمر شعور کو پہنچے الٰہی نے اپنی طرف راغب کیا اور آپ کے دل میں تین بزرگوں کی ارادت پیدا ہوئی ان میں ایک تو عبداللہ خفیف تھے دوسرے حارث محاسبی تھے اور تیسرے ابو عمرو تھے آپ نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ خدایا مجھے آگاہ فرمادے کہ مجھے کس بزرگ سے رجوع کرنا چاہیے آپ نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص ابو عبداللہ خفیف کے گھر سے کتابوں کا ایک اونٹ لاد کر لارہا ہے صبح کے وقت آپ اس نتیج۔۔۔
مزید
اسم گرامی ابراہیم اور اصل وطن فارس تھا آپ کا روحانی تعلق حضرت شیخ ابو حسین علی بن محمد فیروز آبادی سے تھا۔ آپ کے مناقب و فضائل احاطۂ تحریر میں نہیں آسکتے صاحب کرامت اور خوارق بزرگ تھے زہدو تقویٰ ریاضت و عبادت میں بے مثال تھے کملات ظاہری وباطنی کے مالک تھے جس دن حضرت شیخ پیدا ہوئے لوگوں نے دیکھا کہ آپ کے گھر سے نور کا ایک ستون آسمان تک بلند ہوا اس نور کی شعاعیں چارو انگ عالم میں پھیل گئیں۔ جب آپ سن بلوغ اور عمر شعور کو پہنچے الٰہی نے اپنی طرف راغب کیا اور آپ کے دل میں تین بزرگوں کی ارادت پیدا ہوئی ان میں ایک تو عبداللہ خفیف تھے دوسرے حارث محاسبی تھے اور تیسرے ابو عمرو تھے آپ نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ خدایا مجھے آگاہ فرمادے کہ مجھے کس بزرگ سے رجوع کرنا چاہیے آپ نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص ابو عبداللہ خفیف کے گھر سے کتابوں کا ایک اونٹ لاد کر لارہا ہے صبح کے وقت آپ اس نتیج۔۔۔
مزید
آپ مرو کے مشائخ عظام میں سے تھے ابوالعباس قصّاب احمد نصر اور ابو علی دقاق کی مجالس میں صحبت حاصل کرتے تھے ابتدائی عمر میں کاشت کاری کرتے تھے اور تیس سال تک ان معمولات کو روزہ رکھ کر ادا کرتے رہے اس روز کی خبر اللہ تعالیٰ کے بغیر کسی کو نہ ہوئی صبح گھر سے نکلتے تو دو روٹیاں ساتھ رکھ لیتے اور کہتے کہ میں کاشت کاری کے لیے جا رہا ہوں اور وہاں ہی کھانا کھالوں گا دن کے وقت یہ روٹیاں درویشوں کو کھلادیا کرتے تھے اگر آپ کے دوسرے ساتھی کاشت کار کھانے کا پوچھتے تو فرماتے میں گھر سے کھا کر چلا تھا۔ نفحات الانس میں لکھا ہے کہ آپ کو کسی نے پوچھا کوئی ایسا شخص ہے جس پر لوگوں کے مصائب ظاہر ہوں آپ نے فرمایا ہاں ایسے لوگ ہیں مگر وہ اللہ تعالیٰ کے سترالعوب کی صفت سے متصف ہوتے ہیں وہ کہنے لگا یہ صفت بندوں میں نہیں آسکتی آپ نے فرمایا اچھا تم اپنے آپ کو مجھ سے چھپانے کی کوشش کرو آپ نے اُس کی طرف ای۔۔۔
مزید
آپ بہت بڑے بزرگ اور امام تھے عالمِ علوم ظاہری اور باطنی تھے۔ دقائق و حقائق کے واقف تھے۔ حنبلی مسلک پر کار بند تھے۔ حضرت شیخ احمد کو کانی کے مرید تھے۔ ایک عرصہ تک آپ کی صحبت میں رہے۔ آپ کی وفات ۴۱۸ھ میں ہوئی۔ رفت چوں زین دہر درخلد بریں سالِ ترحیلش رقم شد ازقلم شاہ بو منصور منصور جہاں زہدۂ کامل امام اصفہان ۴۱۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ کا اسم گرامی علی بن عبداللہ بن حسین بن جہضم ہمدانی تھا۔ بہت بڑے بزرگ تھے۔ شیخ طریقت تھے۔ حضرت شیخ کوکبی کے مرید تھے۔ جعفر خلدی سے بھی فیض پایا تھا۔ حرم پاک میں امام رہے۔ آپ کی ایک تالیف مسمیٰ یہ بہجۃ الاسرار تھی۔ اس میں صوفیہ کی حکایات۔ احوال۔ مقامات اذکار و کرامات تفصیل سے لکھے گئے ہیں۔ اسی نام کی ایک مشہور کتاب بہجۃ الاسرار ہے۔ جس میں صرف جناب غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی کے کمالات خوارق اور کرامات درج ہیں۔ مگر یہ کتاب خواجہ شہاب الدین ہروری کی تصنیف ہے۔ حضرت شیخ ابوالحسن نے ۴۱۴ھ میں وفات پائی۔ بوالحسن آں شیخ محبوب خدا سالِ ترحیلش عیاں شداز خرد بود درچشم جہاں چوں نورعین بو علی محبوب ہمدانی حسین ۴۱۴ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ کا اسم گرامی حسن تھا۔ ایک اور قول کے مطابق احمد بن محمد بن اسماعیل بن حفص تھا ہرات کے قریب ایک موضع مالین میں پیدا ہوئے۔ علوم فقہ۔ حدیث اور تفسیر میں یگانہ روزگار تھے۔ علوم طریقت اور حقیقت میں آپ نے اکنافِ عالم کی سیر کی۔ بہت سے مشائخ کی صحبت سے فیض پاتے رہے۔ آپ کی وفات بھی ۴۱۲ھ میں ہوئی تھی۔ رفت چوں سعید از عالم حق طلب قطب بو سعید بگو ۴۱۲ھ سالِ تاریخ آن شہ دینی ہم حسن بُو سعید مالینی (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ کا اسم گرامی محمد بن حسین بن محمد بن موسیٰ سلمیٰ تھا، آپ کی دو کتابیں تفسیر حقائق اور طبقات مشائخ یادگار زمانہ ہیں، ان تصانیف کے علاوہ اور بہت سی کتابیں آپ کے قلم سے نکلیں بعض محققین نے لکھا ہے کہ آپ نے ایک سو سے زائد کتابیں تصنیف کی تھیں۔ آپ حضرت شیخ ابوالقاسم نصیرآبادی قدس سرہ کے خلیفہ بھی تھے اور مرید صادق بھی حضرت ابوالقاسم شیخ شبلی کے مرید تھے حضرت شیخ ابو سعید قدس سرہ اپنے شیخ میر ابوالفضل رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد آپ کی صحبت میں آئے ، اور تکمیل حاصل کرکے خرقہ خلافت سے مشرف ہوئے۔ آپ کی وفات ۴۱۲ھ میں ہوئی۔ رفت چوں آخر بہ فردوس بریں پیر منعم ہست سال وصل او از جہاں سلمیٰ محمد بن حسین ہم بخواں سلمیٰ محمد بن حسین (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
مورخین نے حضرت سبکتگین کے حالات لکھتے ہوئے لکھا ہے کہ سبکتگین ترک زادہ تھا اور ایران سے تعلق رکھتا تھا حوادث زمانہ نے آپ کو غربت کا شکار بنادیا الپتیگن بادشاہ نے آپ کو خرید لیا اور کچھ عرصہ زیر تربیت رکھ کر اعلیٰ فرائض کی بجا آوری پر مامور کردیا، اسحاق بن الپتگین کی وفات کے وقت اس کا کوئی وارث جانشینی کے قابل نہیں تھا، سبکتگین کا نکاح الپتیگن کی لڑکی سے ہوگیا تھا اس طرح بادشاہ کے داماد کی حیثیت سے تخت نشین ہوگیا تفاقاً پہلے سال ہی ہندوستان پر حملہ آور ہوا، راجہ جیپال نے لاہور میں مقابلہ کیا مگر شکست کھاگیا، لاہور فتح کرنے کے بعد ملتان کو فتح کیا بہت سا مالِ غنیمت فوج میں تقسیم کیا دوسری بار جب حملہ کرنے کا ارادہ کیا تو راجۂ لاہور غزنی میں پہنچا اور خراج دنیا قبول کرلیا۔ راجہ جیپال کچھ عرصہ کے بعد مقابلہ میں اتر آیا ہندوستان کے دوسرے راجے بھی اس کے ساتھ مل گئے سخت لڑائی ہوئی، مگر سب ۔۔۔
مزید
آپ مکہ میں پیدا ہوئے شیخ عارف ابوالحسین محمد بن ابی عبداللہ احمد بن سالم البصری رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہوئے، شیخ ابوالحسین اپنے والد ابوعبداللہ بن احمد بن سالم کے مرید تھے اور وہ اپنے والد عبداللہ تستری رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے، تصوف کی مشہور کتاب قوت القلوب شیخ ابو طالب نے تصنیف کی تھی، مشائخ طریقت فرماتے ہیں کہ دنیائے اسلام میں رموز طریقت پر اس پائے کی کوئی کتاب نہیں ہے جو اسرار الٰہی کو بیان کرتی ہو۔ آپ کی وفات بقول نفحات الانس ۳۸۶ھ ہے۔ مگر مخزن الاسرار میں سالِ وفات ۳۸۷ھ لکھاہے۔ شیخ ابوطالب شہ مطلوب حق مرد طالب اہل دین شد وصل او ۳۸۷ھ پیر مکی مقتدا او متقی ہم عیاں شد مہربان طالب ولی ۳۸۷ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید