منگل , 24 جمادى الآخر 1447 ہجری
/ Tuesday, 16 December,2025

شیخ ابوالحسن پوشنجی صوفی قدس سرہ

  آپ کا اسم گرامی علی بن احمد بن سہیل تھا، پوشنج کے رہنے والے تھے تذکرہ نگاروں نے آپ کے گاؤں کا نام پوشنگ بھی لکھا ہے، اور قوشنج بھی، یہ گاؤں ہرات کے نواح میں واقع تھا، آپ خراساں کے جواں مرد مشائخ میں سے تھے، حضرات ابوالعباس عطاء شیخ حریری طاہر مقدسی اور ابو عمرو دمشقی رحمۃ اللہ علیہم کے صحبت یافتہ تھے، آپ نے بہت سے سفر کیے، عراق میں عرصہ تک قیام فرما رہے، سفر عراق سے واپس آئے تو لوگوں نے آپ کو زندیق کہہ کر پکارنا شروع کردیا، وہاں سے آپ نیشا پور چلے گئے اور قیام پذیر ہوئے۔ ایک بار ایک دیہاتی کا گدھا گم ہوگیا، اس نے حضرت شیخ کو پکڑ لیا اور الزام لگایا کہ آپ نے گدھا چرالیا ہے، آپ نے اسے بتایا کہ تمہیں غلطی ہوئی ہے، مگر اس نے آپ کی بات نہ مانی، اور اصرار کیا کہ نہیں میرا گدھا تو آپ کے ہی پاس ہے جب تک برآمد نہیں ہوتا میں آپ کو نہیں چھوڑوں گا آخر کار حضرت شیخ نے اپنا ہاتھ اٹھایاور کہا خداو۔۔۔

مزید

شیخ جعفر بن نصیر خلدی

  آپ کی کنیت ابو محمد تھی، اور بغداد کے رہنے والے تھے، خلد محلہ میں قیام پذیر ہونے کی وجہ سے خلدی کہلاتے تھے، آپ ریشم کے کپڑے بُنا کرتے تھے، آپ سیّد الطائفہ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے، حضرت ابراہیم خواص، ابوالحسن نوری، شیخ دردیم اور سمنون رحمۃ اللہ علیہم سے مجالس رکھتے تھے، آپ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے دو ہزار مشائخ کی خدمت کی ہے اور چھپن بار حج بیت اللہ کیا۔ آپ کا ایک مرید تھا حمزہ نامی، ایک رات حمزہ نے حضرت شیخ سے گھا جانے کے لیے رخصت مانگی  اس نے اپنے بچوں کے لیے کچھ کھانا جس میں مرغ پلاؤ اور کباب تھے، علیحدہ رکھ لیے رات کو حضرت نے کہا آج تمہیں رخصت نہیں دی جاتی، رات یہاں ہی رہو، مگر حمزہ نے بڑا اصرار کیا کہ آج مجھے  ضرور رخصت دی جائے، حضرت نے اُس کی ضد پر چھٹی دے دی، حمزہ نے رات سارے کھانے رکھے تاکہ علی الصبح بچوں کو کھلائے، صبح کنیز کو کہا کہ وہ کھانے کی ۔۔۔

مزید

شیخ ابوعمر زجاجی

  آپ کا اسم گرامی ابراہیم تھا نیشاپور کے رہنے والے تھے، سید الطائفہ جنید اور ابوعثمان صیری اور حضرت ابو ابراہیم خواص کے ہم صحبت تھے، چالیس سال تک  مکہ مکرمہ کی مجاور ی کی تھی ازرۂ ادب آپ نے حرم کی سر زمین میں پیشاب نہ کیا، کئی میل دور وادی میں نکل جاتے ساٹھ حج ادا کیے تھے فرمایا کرتے تھے تیس سال تک میں نے اپنے پیرو مرشد جناب جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا بول و بزار اٹھایا ہے اور اس خدمت کے لیے مجھے فخر و مسرت ہے۔ ایک بار حج کے موسم میں ایک عجمی شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور کہنے لگا میں نے حج ادا کرلیا ہے، اور مجھے یقین ہے کہ دوزخ میں نہیں جاؤں گا، آپ بھی مجھے دوزخ سے نجات کی سند لکھ دیں، آپ کے دوستوں نے مجھے مشورہ دیا ہے کہ آپ سے سند فراغت عذاب دوزخ حاصل کروں حضرت شیخ نے اس کی سادگی دیکھی کہ آپ کے دوستوں نے  آپ سے مذاق کیا ہے، آپ نے فرمایا کہ قبہ خلوت میں چلے جاؤ اور د۔۔۔

مزید

پیر سید چراغ علی شاہ

پیر سید چراغ علی شاہ نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (مستجاب الدعوات)  ۔۔۔

مزید

شیخ ابوالخیر تیناتی الاقطع

  آپ کا اسم گرامی جواد تھا، تینات نزدِ مصر آپ کا گاؤں تھا، آپ کا ایک ہاتھ کٹ گیا تھا ایک ہاتھ سے زنبیل بُنا کرتے تھے، اور اس کی مزدوری سے گزر اوقات کرتے تھے کسی دیکھنے والے کو محسوس تک نہ ہوتا کہ آپ ایک ہاتھ سے زنبیل بنتے ہیں آپ کو شیروں سے بہت محبت تھی، جنگل میں نکل جاتے تو شیر آپ کے ارد گرد آکر آرام کرتے۔ صاحب نفحات الانس نے آپ کے ہاتھ کٹنے کا واقعہ لکھا ہے کہ آپ نے ایک بار اپنے اللہ سے عہد کرلیا کہ میں زمین سے کوئی بھی چیز ہاتھ بڑحا کر نہ اٹھاؤں گا نہ کھاؤں گا تاوقتیکہ  کوئی پھل، یا فصل خود زمین  سے اٹھ کر میرے منہ تک نہ آجائے، یا اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے پہنچا نہ دے اس طرح گیارہ روز گزر گئے کوئی چیز نہ آئی اور نہ آپ نے کچھ کھایا نکاہت اور کمزوری سے آپ اس قدر مضمہل ہوگئے کہ نوافل پڑھنے ترک کردیے بارہ دن گزرے تو قیام نماز کی بھی ہمت نہ رہی حتی کہ سنتیں بھی ترک ہونے ۔۔۔

مزید

شیخ ابراہیم مولیٰ صوفی الرقی قدس سرہ

  آپ کی کنیت ابو محمد اسحاق تھی، قدما مشائخ میں شمار ہوتے ہیں، جامع علوم شریعت و طریقت اور حقیقت ہے ورع و تقویٰ میں اپنی مثال نہ رکھتے تھے، شیخ سلیم مغربی کے مرید تھے، ابو عبد خفیف اور ابراہیم قصار رحمۃ اللہ علیہما سے صحبت رکھتے تھے آپ فرمایا کرتے میں نے ابتدائی کار میں شیخ مسلم مغربی کی ملاقات کا ارادہ کیا تو دور دراز سفر کرکے ایک مسجد  میں پہنچا، شیخ مسلم اس مسجد  میں قیام پذیر تھے، اس وقت آپ امامت کرا رہے تھے  آپ نے سورہ الحمد کو کئی جگہ سے غلط پڑھا، میں بد دل ہوگیا، اور افسوس کرنے لگا کہ میری اتنی محنت بیکار ہوگئی، رات میں نے یونہی گزار دی، علی الصبح وضو کے لیے اٹھا، میں دریائے فرات کے کنارے چلا گیا راستے میں مجھے ایک شیر سویا ہوا دکھائی دیا، مجھے ڈر بھی لگا اور حیرانی بھی کہ کس طرف سے دریا پر جاؤں اسی وقت شیخ مسلم آتے دکھائی دیے ، آپ کو  دیکھ کر شیر راستے سے ا۔۔۔

مزید

شیخ جعفر خدّدا قدس سرہ

  کنیت ابو محمد تھی، حضرت شبلی کے مرید تھے، سیّد الطائفہ حضرت جنید بغدادی اور حضرت شبلی آپ کا بڑا احترام کرتے تھے۔ اور برسر مجلس آپ کے کمالات کی تعریف فرماتے، جعفر خدّا قربت کی وجہ سے ہماری نسبت اللہ کے قریب ہے، شیخ بندر ابن فرمایا کرتے تھے کہ شیخ جعفر خدّا سے بڑھ کر میں نے صاحبِ حال کوئی نہیں دیکھا، حقیقت یہ ہے کہ وہ حضرت شبلی سے بھی زیادہ بزرگ تھے۔ شیخ جعفر قطب دین مرد خدا ناصر آمد سال ترحیلش بدال ۳۴۱ھ   رفت مثل گنج چوں در زید گل نیز کامل طالب حق ندہ دل ۳۴۱ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ بو علی مستونی قدس سرہ

  آپ کا نام حسن ابن علی بن موسیٰ تھا، آپ شیخ ابو علی کاتب اور ابویعقوب موسیٰ رحمۃ اللہ علیہما کے مرید تھے مصر سے دس میل کے فاصلہ پر ایک گاؤں مستوفی ہے آپ اس میں رہتے، آپ فرماتے ہیں میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، آپ نے فرمایا: علی تم درویشوں سے محبت رکھتے ہو، انہی کی صحبت کی دولت پاتے ہو میں نے عرض کی یا رسول اللہ ایسا ہی ہے آپ نے فرمایا کیا تم چاہتے  ہو کہ میں تمہیں درویشوں کا وکیل بنادوں تاکہ تم ان کی مشکلات اور  مہمات میں امداد کرسکو، میں نے عرض کی یارسول اللہ، مجھے عصمت، کفایت اور دیانت کے اوصاف سے متصف فرماکر یہ ذمہ داری دین مباوا میں کوئی غلطی کرجاؤں، اور مجھے سزا  ملے، چنانچہ آپ نے مجھے یہ کام تفویض کردیا، تمام درویش مییر طرف متوجہ ہوئے، اور اپنے معاملات میرے سامنے لانے لگے، آپ کی وفات ۳۴۰ھ میں ہوئی تھی۔ بو علی چوں رفت زیں دارِ ف۔۔۔

مزید

میر محمد یوسف قادری

  آپ خواجہ نازک کے خلف الصدق تھے، ظاہری اور باطنی کمالات سے مرصع تھے، اپنے والد بزرگوار کی وفات کے بعد مسند ارشاد پر جلوہ فرما ہوئے، کچھ عرصہ تک مخلوق خدا کی ہدایت میں مصروف رہے، جذب و استغراق اور مدہوشی ہر وقت غالب رہتی، ایک وقت آیا کہ مکمل طور پر مجذوب حق ہوگئے آپ نہم ماہ محرم الحرام ۱۰۲۷ھ میں فوت ہوئے۔ چوں محمدعلی ولی عالیسالِ تاریخ رحلتش سرور   شد بجنت بفضل ربانیشد ندا تاج شاہ نورانی۱۰۲۷ھ (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

سیّد یوسف حسینی

سید یوسف بن جمال حسینی: عالمِ فاضل،جامع منقول و معقول،فقیہ، اصولی اور مولانا جلال الدین رومی کے شاگردوں میں سے تھے۔آپ کے آباء واجداد مشہد سے آکر ملتان میں متوطن ہوئے تھے اور آپ ہذات خود سلطان فیروز کے عہد میں سپا ہیانہ لباس میں ملتان سے دہلی میں آئے۔سلطان نے آپ کی فضیلت و علمیت کو مشاہدہ کر کے آپ کو اس مدرسہ میں مدرس مقرر کیا جو حوض خاص پر تعمیر کرایا اور نیز اپنا مقبرہ وہاں بنوایا تھا،جہاں آپ کئی سال تک مسند درس و افادت پر متمکن رہ کر عوام و خواص کو اپنے چشمۂ علوم سے سیراب کرتے رہے۔             صاحبِ اخبار الاخیار لکھتے ہیں کہ آپ کو ہر ایک جمعہ کی رات کو آنحضرتﷺ کی زیارت ہوا کرتی تھی۔آپ نے قاضی ناصر الدین بیجاوی کی کتاب لُبّ الالباب فی علم الاعراب پر جو ایک متن متین اور اس ولایت میں مشہور و معروف ہے،ایک بسیط شرح نہایت تنقیح و ایجاز و ۔۔۔

مزید