آپ کا اسم گرامی محمد بن احمد بن اسماعیل بن سمعون تھا، مشائخ میں ناطق کے خطاب سے مشہور تھے اور ابن سمعون سے شہرت رکھتے تھے، آ پ حضرت شیخ شبلی کے ہمعصر تھے اور بغداد کے مقتدر مشائخ میں مانے جاتے تھے۔ ایک دن آپ مسجد میں وعظ فرما رہے تھے ایک درویش آپ کے منبر کے پایہ کے ساتھ بیٹھا تھا سو گیا آپ بھی وعظ کرنے سے رک گئے درویش بیدار ہوا تو آپ نے اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’تم خواب میں رسول خدا کی زیارت سے مشرف ہوئے ہو، میں بھی اوباً وعظ بیان کرنے سے خاموش ہوگیا تھا، جب تک تمہاری خواب مکمل نہیں ہوتی، میں خاموش رہا ہوں۔ آپ کی ولادت ۳۰۰ھ میں ہوئی تھی، اور وصال بروز جمعہ ۱۵ ذیقعدہ یا ذوالحجہ ۳۸۶ھ میں ہوا۔ وفات کے بعد آپ کو کسی وجہ سے اپنے ہی گھر میں دفن کردیا گیا ۳۹ سال بعد لوگوں نے آپ کو قبرستان میں دفن کرنا چاہا قبر کھودی گئی تو آپ کا کفن اور جسم اسی طرح تازہ اور صحت مند تھا گو۔۔۔
مزید
آپ کی کنیت ابو علی تھی، بغداد کے متقدمین اجلہ مشائخ سے مانے جاتے تھے، شیخ سری سقطی کی صحبت میں رہتے تھے، نفحات الانس میں لکھا ہے، کہ آپ ہر سال ایک کھلے پیراہن میں یا پیادہ اور پا برہنہ حج بیت اللہ کو جاتے تھے بخارا سے مکہ شریف تک صرف ایک سیب بطور خوراک کھاتے، اور کچھ نہ کھاتے تھے ماہ شعبان ۳۸۶ھ میں واصل بحق ہوئے۔ شیخ دین مقتدا اہل کمال سرورا از سال ترحیلش بگو صاحبِ حال و قال ابراہیم نیز گو اھل کمال ابراہیم ۳۸۶ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
ابو بکر بن علی بن محمد حداوی مصری[1]: عالم عامل،فاضل اکمل،مفسر، فقیہ،عابد،زاہد،صاحبِ کرامات تھے،ہر روز پندرہ سبق پڑھا کرتے تھے،تصنیفات کثرت سے کیں جن میں سے تفسیر کشف التنزیل دو مجلد ضخیم،جو ہرۃ النیرہ شرح مختصر القدوری چار مجلد،سراج الوہاج شرح مختصر القدوری آٹھ مجلد وغیرہ مشہور و معروف ہیں۔وفات آپ کی ۸۰۰ھ میں ہوئی۔’’سعادتِ دارین تاریخ وفات ہے۔ 1۔ رضی الدین ابو بکر بن علی بن محمد العبادی۔ الحداد،ولادت ۷۲۰ھ ’’دستور الانام‘‘ زبیدی لمبی ’’معجم المؤلفین‘‘ (مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محمد بن ابراہیم بن یعقوب کلا آبادی نام تھا، بخارے کے رہنے والے تھے، کتاب تصرف آپ کی معروف تصنیف ہے، مشائخ عظام فرماتے ہیں، اگر تعرف نہ ہوتی تو تصوف سے بالکل نا واقفیت رہتی۔ آپ نے بروز جمعہ ۱۹؍ جمادی الاوّل ۳۸۰ھ کو وفات پائی۔ چوں ابوبکر ابن ابراہیم پیر رحلتش سلطان بوبکر آمد ۳۸۰ھ از جہاں و رزید در جنت مقام ہم بگو بوبکر محبوب انام ۳۸۰ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ کا نام عبداللہ بن علی طوسی تھا، فقیر لقب تھا، علوم شریعت، طریقت میں کامل و اکمل تھے، ریاضات و مجاہدات میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے آپ کی قابلِ قدر تصانیف آپ کی لیاقت علمی اور روحانی کی آئینہ دار ہیں، کتاب لمعہ نے تو خصوصی طور پر تصوف میں اپنا مقام پیدا کیا، آپ شیخ ابو محمد مرتعش سے نسبت روحانی رکھتے تھے۔ شیخ ابونصر جب بغداد میں وارد ہوئے تو ماہ رمضان تھا، آپ مسجد شونیزیہ میں گوشہ گزین ہوگئے اور درویشوں کی امامت آپ کے حوالے ہوگئی، ہر رات نماز تراویح میں پانچ قرآن شریف ختم کیا کرتے تھے، آپ کا خادم رات کو ایک جَو کی روٹی پکالاتا اور آپ افطاری فرماتے، عید کے دن آپ نے امامت فرمائی، لوگوں نے دیکھا کہ آپ کے حجرے میں تیس روٹیاں جوں کی توں پڑی ہوئی تھیں۔ شیخ ابو نصر جب بغداد میں وارد ہوئے تو ماہ رمضان تھا، آپ مسجد شونیزیہ میں گوشہ گزین ہوگئے اور درویشوں کی امامت آپ کے حوالے ہوگئی ہ۔۔۔
مزید
خضر بن علی بن خطاب المعروف بہ حاج پاشا:ولایت ایدین ایلی کے رہنے والے تھے،قاہرہ کو تشریف لے گئے اور وہاں اکمل الدین اور مبارک شاہ منطقی سے علم پرھا،پھر اپ کو ایک ایسا سخت مرض لاحق ہوا کہ جس نے آپ کو علمِ طب میں کامل و ماہر ہوئے اور مصر کا شفا خانہ آپ کو تفویض کیا گیا جس کا آپ نے خوب انتظام کیا اور طب میں کتاب شفاء الاستقام اور اس کی مختصر تسہیل نام تصنیف کی۔ آپ نے قبل اشتغال علم طب کے قطب رازی کی شرح مطالع کی بحث تصورات و تصدیقات پر حواشی تصنیف کیے تھے جن کے بعض مواضع کی سید شریف نے باجود یکہ وہ ان کی فضیلت کے قائل تھے،تردید بھی کی ہے۔وفات آپ کی تقریباً ۸۰۰ھ میں ہوئی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
آپ مشائخ مصر میں ممتاز مقام رکھتے تھے، آپ کا مولد برق متصل خوارزم تھا، نعت رسول، مدحت مصطفیٰ کے ساتھ ساتھ آپ کو علوم تفسیر حدیث اور فقہ میں درجۂ کمال حاصل تھا۔ ایک بار آپ بیمار ہوئے آپ کے لیے شربت پیش کیا گیا مگر آپ نے پینے سے انکار کردیا، فرمانے لگے اللہ کے گھر میں ایک حادثہ برپا ہوا ہے جب تک اسے درست نہ کرلیا جائے میں شربت نہیں پیوں گا آپ نے تیرہ دن تک کچھ نہ کھایا نہ پیا، اس زمانہ میں قرامطی حملہ آوروں نے حرم پاک پر قبضہ کرلیا تھا بہت سے لوگوں کو قتل کردیا۔ آپ ۶۷۶ھ میں فوت ہوئے۔ شیخ عبداللہ برقی زاہد دور زماں سال ترحیلش بگو قطب جہاں اہل یقین ۶۷۶ھ آنکہ در عہدش میانِ کفر و دین فرق آمد است یکدل برکاتی، و دیگر سید برق آمد است (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
عبداللہ بن علی بکاری المعروف بہ قاضی منصور: ابو عبداللہ کنیت اور تاج الدین لقب تھا،سجستان میں ۷۲۲ھ میں پیدا ہوئے۔عالم فاضل،فقیہ عدیم النظیر تھے، فقہ میں کتاب مختار اور فرائض میں کتاب سراجی کو منظوم کیا اور ایک فتاویٰ بحرالجاری نام چاروں مزہب کے مسائل میں نہایت معتبر تصنیف کیا اور ۸۰۰ھ میں وفات پائی۔صاحب کشف الظنون نے آپ کی وفات ۷۹۹ھ میں قرار دی ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
آپ اعاظم و کبار مشائخ میں سے مانے جاتے تھے نام ابراہیم بن محمد بن حمویہ تھا اور جائے پیدائش نیشاپور تھی حضرت ابوبکر شبلی کے مرید تھے ظاہری اور باطنی علوم میں ماہر تھے فقہ، حدیث، تفسیر اور طریقت و حقیقت میں یگانۂ روزگار تھے ابو علی رودباری حضرت مرتعش اور ابوبکر طاہری رحمۃ اللہ علیہم کی مجالس میں فیض پایا، آخری عمر میں مکہ معظمہ میں مجاور بن گئے اور اسی منصب پر رحمت خداوندی حاصل کرکے وصال پایا۔ لوگوں نے آپ کو نیشاپور سے اس الزام میں باہر نکال دیا تھا کہ آپ محویت کے عالم میں زنار باندھے آتش پرستوں کے آتش کدہ کا طواف کرتے رہے لوگوں نے دریافت کی تو آپ نے فرمایا میں اپنے مقصد حاصل کرنے کے لیے دیوانہ وار مارا مارا پھر رہا ہوں میں نے کعبۃ اللہ میں مقصود حاصل کرنے کی کوشش کی، ناکام رہا اب آتش کدہ میں آیا ہوں شاید یہاں سے اس کی ذات کا مشاہدہ حاصل ہوجائے۔ شیخ ابوالقاسم رحمۃ اللہ علیہ نے ستر حج۔۔۔
مزید
آپ کا اس گرامی علی بن احمد بن ابراہیم حصری تھا بغداد میں رہتے تھے حضرت ابوبکر شبلی سے خرقہ خلافت حاصل کیا حضرت امام احمد بن حنبل کے مذہب پر عمل کرتے گفتگو کرنے اور اسرار و رموز کے اظہار میں اپنی مثال آپ تھے، آپ نے اسرار توحید کو واضح طور پر اظہار کیا۔ حضرت شیخ احمد ابو نصر رحمۃ اللہ علیہ آپ کے ہی خلیفہ اعظم تھے، مکہ مکرمہ میں گئے تو آپ نے اسرار و توحید برسرِ منبر بیان کرنے شروع کردیے ان کی اس صاف گوئی پر پیران حرم ناراض ہوگئے اور آپ کو حرم شریف سے باہر نکال دیا، شیخ ابوالحسن کو آپ کی یہ کیفیت ازروئے کشف معلوم ہوئی تو آپ نے دربان کو کہا کہ جب شیخ احمد ابونصر آئیں تو انہیں میرے پاس نہ آنے دینا جب شیخ ابونصر آئے تو دربان نے آپ کو اندر جانے سے روک دیا وہ تین رات دن آپ کی خانقاہ کے دروازے پر پڑے رہے تیسرے روز حضڑت شیخ باہر نکلے تو شیخ ابونصر نے شیخ کے قدموں پر سر رکھ دی۔۔۔
مزید