مولانا حاجی عبدالمجید بن ولی محمد ساند ۱۳۳۸ھ؍ ۱۹۱۹ء کو تھر پار کر کے گوٹھ واگھی جی دیرہ ( تحصیل نگر پار کر ) میں تولد ہوئے ۔ ایک سال کی عمر کو پہنچے تو شفیق والد ماجد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ۔ پرورش والدہ ماجدہ اور چچا وغیرہ کے زیر سایہ ہوئی۔ تعلیم و تربیت: تعلیم قرآن مجید کیلئے والدہ نے اپنے ہی گوٹھ میں مائی مراد خاتون کے پاس بٹھایا۔ وہیں پر قرآن مجید ناظرہ مکمل کیا اور کتاب ابو الحسن سندھی پڑھی ۔ گوٹھ بھ شریف ( ضلع تھر پار کر ) میں میاں حامد اللہ ساند نقشبندی کے صاحبزادہ مولانا انور علی کے پاس فارسی مثلا گلستان ، بوستان ، یوسف زلیخا اور عربی میں نحو میر تک کتب پڑھیں ان دنوں مولانا انور علی ساند کی طبیعت نا ساز ہو گئی اور جلد ہی انتقال کیا۔ نوجوان عالم دین بیٹے کے اچانک انتقال پر مولانا حامد اللہ کو شدید صدمہ پہنچا لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا ۔ مولانا انور علی نے انتقال سے قبل اپن۔۔۔
مزید
استاد العلماء مولانا مفتی بخش کولاچی مٹھڑی ( بلوچستان ) کے ایک گوٹھ ’’حاجی ‘‘ میں تولد ہوئے۔ نسب نامہ : قاضی نبی بخش بن قاضی عبدالعزیز بن قاضی غلام مصطفی بن قاضی ملا محمد بن میاں عبدالرحیم بن حسن خان بن احمد خان بن قالو خان بن بھنبھا خان بن عبدالعزیز خان بن عبدالغفور خان بن عبدالستار خان بن محمد خان بن میر کلاچ خان بلوچ۔ آپ کے آباء واجد اد اصل میں شہر کولاچی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان ( سرحد ) کے تھے۔ آپ کے اجداد میں حسن خان ، کولاچی سے نقل مکانی کر کے ناڑی ( بلوچستان ) میں مقیم ہوئے اور آپ کے پوتے مولانا محمد کو وہاں کا سر کاری قاضی مقرر کیا گیا۔ اس کے بعد پورا خاندان قاضی کے خطاب سے مشہور ہوا۔ تعلیم و تربیت : ابتدائی تعلیم بھاگ ناڑی میں مفتی ملا احمد سے ( ملا احمد کا مفتی محمد ہاشم یاسینی سے مناظرہ ہوا تھا دیکھئے اسی کتاب کی ردیف ھ حالات مفتی ہاشم ) سے حاصل ک۔۔۔
مزید
عارف باللہ حضرت علامہ حاجی فقیر اللہ علوی بن عبدالرحمن بن شمس الدین گیارہویں صدی ہجری کے بالکل اوائل میں گاوٗں ’’روتاس ‘‘ ضلع جلال آباد ( افغانستان ) میں تولد ہوئے ۔ آپ سلسلہ نسب میں علوی ہیں یعنی امیر الموٗمنین خلیفۃ المسلمین حضرت سید نا علی المرتضیٰ کے فرزندار جمند حضرت امام محمد بن حنفیہ کی اولاد میں سے ہیں ۔ تعلیم و تربیت : علوم ظاہر یہ کی تکمیل آپ نے افغانستان اور ہندوستان کے مختلف علاقوں میں کی اور اپنے تبحر علمی کی بدولت آپ کا شمار اس دور کے ممتاز ترین علماء اور فضلاء میں ہوتاہے۔ ( تذکرہ صوفیائے سندھ) شیخ الاسلام فقیہ الاعظم مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی قدس سرہ الاقدس سے خوب استفادہ کیا۔ علامہ محمد صادق حصار کی افغانی ، شیخ عبدالقادر مکی ، شیخ سید محمد عمر مکی ، شیخ سید محمد عمر مکی ، شیخ طیب خطیب بن عمر الناشری یمنی ، شیخ محمد حیات سندھی مدنی حنفی وغیرہ۔۔۔
مزید
صبغت اللہ شاہ دوم شہید، امام انقلاب، سید حضرت پیر سید صبغت اللہ شاہ ثانی راشدی بن حضرت پیر سید شاہ مردان شاہ اول بن حضرت ، پیر سید حزب اللہ شاہ بن حضرت پیر سید علی گوہر شاہ اصغر بن حضرت پیر سید صبغت اللہ شاہ اول بن امام العافین آفتاب ولایت حضرت پیر سید محمد راشد شاہ المعروف پیر سائیں روضے دھنی رضی اللہ عنہ ۔ حضرت سید صبغت اللہ شاہ دوئم ۲۳صفر المظفر ۱۳۲۷ھیٔ۱۹۰۸ء کو درگاہ عالیہ راشدیہ پیران پا گارہ ( پیر جو گوٹھ ، ضلع خیر پور میرس ، سندھ ) میں تولد ہوئے۔ والد ماجد شمس العلماء و العرفاء حضرت پیر سید شاہ مردان شاہ اول راشدی المعروف پیر صاحب پاگارہ پنجم کے وصال ( ۷ ربیع الاول ۱۳۳۹ھ؍۹ نومبر ۱۹۲۰ء ) کے بعد سید صبغت اللہ نومبر ۱۹۲۱ء کو فقط بارہ سال کی عمر میں مسند نشین ہو کر پیر صاحب پاگارہ ششم کی حیثیت سے متعارف ہوئے۔ تعلیم و تربیت: خانقاہ شریف میں اپنے والد ماجد و پیر و مرشد کی ۔۔۔
مزید
شیخ السلام ، دسویں صدی کے مجدد مخدوم محمد جعفر بوبکائی کے والد محترم مخدوم میراں بھی عالم دین اور جامع المعقول والمنقول شخصیت کے حامل تھے ۔ کچھ عرصہ تک والی سندھ مرزا شہ حسن ارغون کو بھی تعلیم دیتے رہے ان کے علاوہ بھی بہت سے علماء نے شرف تلمذ حاصل کیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ اپنے دورمیں مشہور و معروف تھے۔ آپ کا انتقال ۹۴۹ھ کو ہوا ۔ کسی نے ’’علامۃ وارث الانبیائ‘‘ سے سن وصال نکالا اور مزار مکلی ٹھٹھہ میں واقع ہے مخدوم صاحب کا نسبی تعلق عباسی خاندان سے ہے سلسلہ نسب یوں ہے۔ مخدوم محمد جعفر بن مخدوم میراں بن محمد یوقعب بن نور الدین بن مرزوق بن شیخ قلندر بن مروہ بن میراں بن عاری بن شیخ ابو بکر بن شیخ محمد بن شیخ ابوبکر بن سلطان خلجی خاں بن تارک بن سالار خاں بن بزدار خان، بن سلطان بن ہاشم بن حضرت عبداللہ بن حضرت عباس۔ مخدوم محمد جعفر کے ابتدائی و تفصیلی حا۔۔۔
مزید
الحاج حافظ سید محمد یوسف علی جعفری سلیمانی چشتیحضرت سید محمد یوسف علی ۱۴ مارچ ۱۸۸۹ء بمطابق رجب ۱۳۰۶ھ بروز جمعرات محمد آباد (ریاست ٹونک ، راجستھان ، بھارت) میں تولد ہوئے ۔ دس ماہ کے بھی نہ ہونے پائے تھے کہ پدر بزرگوار سیف زبان سید افضل علی شاہ جعفری صوواتی کا انتقال ہوگیا۔ ڈھائی برس کے یتیم کو لاولد خالو محمد فیاض خان یوسف زئی بینیری صوبے دار توپ خانہ نے جے پور لا کر پالا۔تعلیم و تربیت:نویں سال میں اللہ تعالیٰ نے حفظ قرآن مید کی نعمت سے نوازا۔ دینیات ، اردو ارو فارسی کی تحصیل گھر میں کرنے کے بعد مہاراجہ کالج جے پور میں تعلیم پائی اور فن حرب و ضرب وپ خانہ کے حاصل کی۔ پروفیسر ڈاکٹر مسعود احمد صاحب رقمطراز ہیں: عربی، فارسی، اردو، ہندی اور سنسکرت کے فاضل تھے اور قادر الکلام مقرر و شاعر سید احمد مرزا خان ’’آگاہ‘‘ شاگرد مرزا غٓلب کے تلمیذ رشید تھے اور نظم و نثر دونوں میںمہارت رکھت۔۔۔
مزید
فاضل متبحر علامہ سید محمد ہاشم فاضل شمسی بن سید محمد قاسم ۹ ، رمضان المبارک ۱۳۳۲ھ بمطابق ۱۲گست ۱۹۱۴ء کو محلہ چاند پورہ ، موضع کا ندھا ( صوبہ بہار ، بھارت ) میں تولد ہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت سید نا قطب الدین مودو د چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے واسطے سے سیدنا امام علی نقی تک پہنچتا ہے۔ تعلیم و تربیت: تعلیم کا آغاز اپنے گھر سے کیا پھر مدرسہ سلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ ( بھارت ) میں داخل ہوئے، جہاں آپ کے چچا مولانا سید معین الدین زیر تعلیم تھے اور نصاب کے آخری مرحلہ میں تھے۔ آپ مدرسہ میں ممتاز طلباء میں شمار کئے جاتے تھے۔ مدرسہ شمس الہدیٰ کا نصاب تعلیم پندرہ سال پر محیط تھا، جسے فاضل شمسی نے گیارہ سال میں مکمل کر لیا۔ پھر پٹہ یونیورسٹی سے بی اے کیا۔ مادر علمی کی نسبت سے ’’فاضل شمسی ‘‘ کہلائے ۔ آپ نے تحصیل علم کے لئے جن علماء کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا وہ سب علم دین۔۔۔
مزید
مولانا میاں نور اللہ بن محمد ابراہیم ہیسبانی گوٹھ بھاگو دیرہ (تحصیل کنڈیارو) کے نزد سندھو دریا کے کنارے (لب مہران) اپنے آبائی گوٹھ ’’دیھ لدھو بشارت) میں ۱۹۰۳ء کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم اپنے گوٹھ کے نزد ’’سیال گوٹھ‘‘ میں حاصل کی ۔ بچھری (ضلع نواب شاہ) کے عالم مولانا سید نور محمد شاہ کے پاس بھی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد مدرسہ دار الفیوض گوٹھ کور سلیمان (تحصیل قمر ضلع لاڑکانہ) میں داخلہ لے کر مولانا عبدالکریم کورائی کے پاس نصاب کی تکمیل کے بعد فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت: سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں حضرت خواجہ عبدالرحمن جان سرہندی قدس سرہ (ٹکھڑ) کے ہاتھ پر بیعت ہوئے۔ درس و تدریس: والد کے انتقال کے بعد آبائی گوٹھ کو ترک کرکے گوٹھ غھارو خان ہیسبانی (تحصیل کنڈیارو) میں رہائش اختیار کی بعد میں یہ گوٹھ آپ کے نام ’’گوٹھ مولوی نور ال۔۔۔
مزید
’’فتاویٰ عالمگیری ‘‘ کkے موٗلفین کی کمیٹی میں سے ایک سندھی عالم و فقیہ علامہ سید نظام الدین ٹھٹھوی بھی تھے۔ سلسلہ نسب یوں ہے: سید نظام الدین بن سید نور محمد بن سید نظام الدین اول بن سید نور محمد بن سید شکر اللہ ثانی بن سید ظہیر الدین و الاسلام عرف سید جادم اول بن علامہ قاضی سید شکر اللہ اول بن سید وجیہہ الدین بن سید نعمت اللہ بن سید عرف شاہ بن سید امیر نسیم الدین محمد المعروف بہ میرک شاہ بن امیر عطاء اللہ جمال الدین المحدث بن سید فضل اللہ بن سید میر عبدالرحمن بن سید عبداللطیف حسینی اسنکی شیرازی ۔ ان کے اجداد شیراز میں رہتے تھے بعد میں ہر ات میں رہنے لگے ۔ جہاں سے قاضی سید شکر اللہ اول بن سید وجیہہ الدین ۹۰۶ ھ کو قند ھار (افغانستان ) تشریف لائے۔ قاضی سید شکر اللہ نے قند ھار میں اکیس برس تک قیام کیا، اس کے بعد مرزا شہ بیگ ارغون کے ایما پر بسلسلہ تجارت ۱۹۲۷ء کو ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا آخوند محمد صالح بن چھٹو بھٹی ضلع دادو کے قدیم شہر سیتا ولیج عرف رحمانی نگر ( اسٹیشن ) میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت : چھٹوبھٹی نے اپنے بیٹے کو شروع سے دینی تعلیم دلوائی ۔ پہلے اپنے گھر میں ، اس کے بعد مکتب میں، اس کے بعد سندھ کی عظیم دینی درسگاہ ہمایون شریف تعلیم کیلئے بھجوایا۔ امام العلماء سید الاتقیاء حضرت علامہ مفتی عبدالغفور ہمایونی ؒ کی خدمت سراپا فیض میں رہ کر محمد صالح نے علوم دین کی تعلیم حاصل کی۔ دوران تعلیم پہلے والد اس کے بعد والدہ نے انتقال کیا۔ محمد صالح کو اس لئے اطلاع نہیں دین گئی تاکہ تعلیم کا سلسلہ نہ ٹوٹے ۔ لیکن اسے کسی ذریعے سے معلوم ہو گیا وہ اس عظیم و شدید صدمہ سے دو چار ہوا، یتیمی کے صدمہ نے اندر پاش پاش کر دیا۔ اپنے گوٹھ واپس آئے۔ کچھ دنوں کے بعد احساس ہوا کہ غم منانے سے جانے والے واپس نہیں آتے ، یہ دنیا فانی ہے، یہاں ہمیشہ کسی کو رہنا ن۔۔۔
مزید