نامور نعتیہ شاعر اختر الحامدی بن سید محمد ایوب مرحوم کی پیدائش ۱۴ شعبان المعظم ۱۳۴۰ھ/ ۱۹۲۱ء بروز جمعۃ المبارک اپنے ننہال جودھپور (مارواڑ ) میںہوئی۔ موصوف کا تاریخی نام ’’محمد مرغوب‘‘ (۱۹۴۰ھ) ہے۔ آپ] کے والد محترم کی طرف سے مودودی النسب سید اور مادری سلسلہ سے جیلانی سید ہیں۔ موصوف کے جد اعلیٰ، حضرت خواجہ سید قطب الدین محمد مودود چشتی علیہ الرحمۃ ہیں۔ حضرت خواجہ کی نسل سے ایک بزرگ خواجہ محمد خضر علیہ الرحمۃ سلطان شمس الدین التمش علیہ الرحمۃ کے عہد حکومت میں ہرأت سے وارد ہند ہوئے تھے۔ خواجہ محمد خضر ایک باکمال بزرگ تھے جن سے سلطان کو بے حد عقیدت ہوگئی تھی اور اسی تعلق خطر اور نیاز مندی کی وجہ سے بادشاہ نے مضافات اجمیر شریف سے چار مواضع (گوٹھ) یعنی ڈوڈیانہ، دلواڑی، ہاتھی کھیڑ اور آکہری ان کی نذر کئے تھے۔ جن پر موصوف کے خاندان کا قبضہ رہا اور تقسیم کے وقت۔۔۔
مزید
حضرت علامہ قاضی محمد فاضل مٹیاروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولاناقاضی محمد اضل بن مولانا قاضی محمد شاکر بن قاضی لطف اللہ مٹیاروی، مٹیار شہر (ضلع حیدرآباد سندھ) میں تولد ہوئے۔۔ تعلیم و تربیت: غالباً ابتدائی تعلیم اپنے گھر سے شروع کی اس کے بعد مٹیاری کے مشاہیر علماء کی خدمات حاصل کیں، ان کی خدمت میں تعلیم و تربیت حاصل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔ہوسکتا ہے استاد العلماء علامہ مخدوم حسن اللہ صدیقی قدس سرہٗ سے بھی شرف تلمذ حاصل کیا ہو۔ ان دونوں میں مخدوم صاحب مٹیاروی میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ (راشدی) بیعت: درگاہ لواری شریف (ضلع بدین) کے سجادہ نشین حضرت خواجہ محمد سعید مہاجر مکی قدس سرہٗ سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔ (بروایت قبولائی) درس و تدریس: کچھ عرصہ درگاہ نورائی شریف کے مدسہ میں تدریس سے وابستہ رہے۔ (اخبار المسلک ص ۴۰) ہوسکتا ہے کہ نورائی شریف سے قبل یا بعد میں لواری شریف اور۔۔۔
مزید
مولانا علامہ محمد سماعیل میمن تحصیل قمبر (ضلع لاڑکانہ) کے گوٹھ ’’جیئن ابڑو‘‘ میں تولد ہوئے تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم علاقائی مکاتب سے حاصل کی ۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے ہمایوں شریف کی عظیم دینی درسگاہ میں داخلہ لیا۔ جہاں علامۃ الزمان، فقیہ الدوران مولان امحمد یعقوب ہمایونی (والد علامہ مفتی عبدالغفور ہمایونی قدس سرہٗ) سے خصوصاً فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انڈیا کا سفر اختیار کیا، خیر آباد پہنچ کر مجاہد کبیر ، بطل حریت ، شہید جنگ آزدی، امام ناطقہ حضرت علامہ فضل حق خیر آبادی قدس سرہٗ الاقدس (جنہوں نے ہندوستان و بہابیت کے قائد اول و معاصر مولوی اسماعیل دہلوی کی رسوائے زمانہ راسالہ ’’تقویۃ الایمان‘‘ کے رد میں ’’تحقیق الفتویٰ‘‘ جیسی عظیم شاہکار کتاب تصنیف فرما کر اہل سنت کے سر فخر سے اونچے کردیئے اور ہندوستان میں و۔۔۔
مزید
حضرت مولانا حاجی میاں محمد میران شاہ لکیاری ، استاد الکل ، گیسوئے دراز، یوسف ثانی علامۃ الزمان حضرت مولانا سید محمد عا قل شاہ لکیاری ؒ کے نواسہ تھے۔ مولانا میران شاہ ، ہالانی (تحصیل کنڈیارو ضلع نوشہرو فیروز ) میں لکیاری سادات کے محلہ میں پیدا ہوئے۔ تعلیم و تربیت : مولانا میران شاہ نے ابتدائی تعلیم ہالانی میں حاصل کی اس کے بعد شہداد کوٹ کی عظیم دینی درسگاہ میں داخلہ لیا ۔ جہاں استاد الاساتذہ رئیس العلماء حضرت علامہ نور محمد شہداد کوٹی ؒ کی خدمت میں رہ کر بارہ سال کی عمر میں درسی نصاب مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ اس کے بعد ہالانی سے رامپور ( انڈیا) پیدل گئے۔ ان دنوں رامپور ریاست میں دینی علوم کی مرکزی درسگاہ تھی جہاں بڑے بڑے علماء کرام درس دیا کرتے تھے ۔ مولانا میران شاہ نے ۱۸سال مسلسل رامپور میں قیام کیا، عقلی نقلی علوم میں مہارت تامہ حاصل کر کے، سند حدیث لے کر وطن واپس ۔۔۔
مزید
استاد العلماء مولانا محمد محمود الوری بن حضرت مولانا رکن الدین الوری مجددی ۵، ذوالحجہ ۱۳۲۲ھ؍ ۱۹۰۴ء شب جمعہ المبارک انڈیا کی ریاست راجستھان کے ایک بڑے شہر ’’الور ‘‘میں پیدا ہوئے۔ تعلیم و تربیت : حدایۃ النحو تک عربی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد مولانا کن الدین اور گلستان بوستان تک فارسی کی ابتدائی تعلیم اپنے جد امجد مولانا فرید الدین سے حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے اجمیر شریف گئے وہاں ’’مدرسہ معینیہ عثمانیہ‘‘ میں قطبی ، شرح جامی اور شافعیہ وغیرہ پڑھیں بعد ازاں آپ دہلی چلے گئے، وہاں مدرسہ عالیہ فتحپور میں حضر علامہ برکات احمد ٹونکی کے نامور شاگرد مولانا عبدالرحمن کے ہاں منطق میں صغریٰ ، کبریٰ المرقات ، شرح تہذیب قطبی، میر قطبی اور فلسفہ میں ہدیہ سعیدیہ تک پڑھا۔ دوسرے اساتزہ سے شرح جامی، شرح وقایہ اور مختصر المعانی وغیرہ کا درس لیا۔۔۔
مزید
مرد مومن ، فقیر حق ، عالم گر حضر ت مولانا محمد صالح مہر قادری بن میاں جی مصری فقیر مہر گوٹھ قاضی بادل مہر ( ضلع گھوٹکی ) میں ۱۳۳۱ھ بمطابق ۱۹۱۳ء کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: قرآن مجید کی تعلیم اپنے والد مرحوم کے شاگرد حاجی سہراب سے حاصل کی ۔ میاں احمد فقیر کے پاس فارسی کی تعلیم حاصل کی ۔ قاطع رفض و بدعت مفتی اعظم خیر پور ریاست علامہ مفتی محمد سعد اللہ انصاری ( مصنف توب محمد ی ) کو حضرت شمس العلماء پیر سید شاہ مردان شاہ اول راشدی المعروف پیر صاحب پگارہ کوٹ دہنی نے درگاہ راشدیہ پیران پگارہ کے مدرسہ میں مدرس و مفتی مقرر کیا ۔ مولانا محمد صالح نے ان کی خدمت بابرکت میں ڈیڑھ سال رہ کر بقیہ فارسی اور عربی کی ابتدائی کتب پڑھیں ۔ مولانا محمد صالح کی زندگی ایک مجاہد کی زندگی تھی ، کبھی جیل میں ، کبھی سفر میں ، کبھی مدرسہ میں ، وہ دور تحریکی دور تھا حر تحریک اپنے جو بن پر تھی ، اس لئے آ۔۔۔
مزید
شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابو الخیر محمد حسین قادری بن محمد بہادر حسین کھتری ایک بلند پایہ عالم دین اور سچے عاشق رسول ﷺ تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں حسن صورت کے ساتھ ساتھ حسن سیرت سے بھی آراستہ تھا۔ جو شخص ان سے سیک بار مل لیتا گرویدہ ہو جاتا تھا ان کی طبیعت میں حلم حوصلہ اور بلا کا صبر تھا ۔وہ ایک صاف دل صوفی منش انسان تھے انہیں ناراض کرنے والا بہت آسانی سے منا لیتا تھا۔ وہ اپنوں پر مہر بان اور دشمنان دین کے لئے شمشیر بے نیام تھے وہ سادہ مزاج تھے مگر دینی معاملہ میں بہت دانا ہوشیار تھے، انہیں دنیوی معاملات میں نقصان پہنچانا ممکن تھا مگر دینی معاملات میں انہیں دھوکہ دینا ممکن نہیں تھا۔ جہاں وہ ایک بہترین مدرس تھے وہاں وہ خوش الحان مقرر بھی تھے۔ قصیدہ بردہ شریف ان کی خاص پہچان تھا، وہ جذب و مستی کے عالم میں جب قصیدہ بردہ شریف پڑھتے تھے تو سننے والوں پر رقت طاری ہو جاتی ۔ مفتی صاحب ن۔۔۔
مزید
مدینہ منورہ کے انصار صحابہ کرام کی اولاد امجاد میں ایک بزرگ حضرت خواجہ کرم اللہ انصاری رحمتہ اللہ علیہ کی سندھ کے نامور نقشبندی بزرگ سلطان الاولیاء حضرت خواجہ محمد زمان صدیقی نقشبندی رحمتہ اللہ علیہ ( بانی درگاہ لواری شریف ضلع بدین ) سے ملاقات مدینہ منورہ زادھا اللہ شرفا و تعظیما میں ہوئی۔ خواجہ کرم اللہ انصاری پہلی ملاقات میں بہت متاثر ہو کر سلسلہ نقشبندیہ میں حضرت سلطان الاولیاء کے دست بیعت ہوئے۔ مرشد کریم کی محبت میں وطن کو خیر باد کہہ کر سندھ میں سکونت اختیار کی۔ حضرت خواجہ صاحب کے ایک مرید بلال ملاح کی دختر سے خواجہ کرم اللہ کی شادی خانہ آبادی ہوئی۔ فقیر بلال ملاح یھلجی ( ضلع دادو) میں سکونت پذیر تھے اس لئے خواجہ کرم اللہ انصاری نے یھلجی کو اپنا مستقل سکونت گاہ بنایا۔ حضرت خواجہ کرم اللہ انصاری کا حضرت سلطان الاولیاء کے بڑے خلفاء میں شمار ہوتا ہے۔ آپ کا مزار مبارک یھلجی میں م۔۔۔
مزید
اوچ شریف ( ضلع بہاولپور) کے بخاری سادات کے نامور بزرگ حضرت سید جلال الدین سرخ بخاری قدس سرہ ( جو کہ سہروردیہ سلسلہ میں شیخ الاسلام حضرت غوث بہاوٗ الدین زکریا ملتانی قدس سرہ الاقدس کے خلیفہ اجل تھے) کے خاندان ذی شان میں فاضل یگانہ ، استاد العلماء ، حضرت مولانا سید محمد محسن شاہ بخاری پیدا ہوئے۔ آپ کے آباء واجداد اوچ شریف سے مٹھڑی ( بلوچستان ) منتقل ہوئے وہاں آپ کے خاندان کے بزرگوں کی مزارات میں حضرت سید عظمت شاہ کی مزار و خانقاہ مشہور ہے۔ مولانا محسن شاہ کے والد بزرگوار سید محمود شاہ کی پرانی نصیر آباد ( نزد جھٹ پٹ بلوچستان ) میں مزار ہے۔ سید محمود شاہ کو دو بیٹے ہوئے( ۱) مولانا سید عبدالنبی شاہ (۲) مولانا سید محمد محسن شاہ ۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد سید محمد محسن شاہ نے اپنے بڑے بھائی کے پاس کچھ عرصہ قیام کیا اس کے بعد علم کی تڑپ نے سفر کرنے پر مجبور کیا با لآخر آپ نے گھر کو۔۔۔
مزید
عاشق مصطفی ، سند الاتقیاء حضرت علامہ حافظ قاضی محمد شفیع بن قاضی احمدی صدیقی درگاہ پاٹ شریف (ضلع دادو) میں ۱۸۳۵ء میں تولد ہوئے۔ آپ کے والد محترم قاضی حمدی ٹالپروں کے عہد میں پاٹ کے قاضی تھے۔ تعلیم و تربیت: حافظ محمد شفیع صدیقی کے بچپن میں والد محترم داغ مفارقت دے گئے جس کے سبب اپنے بڑے بھائی حاجی علی گوہر صدیقی کی سفقت و نگرانی میں حصول علم کی کوشش جاری رکھی۔ ابتداء میں حضرت مخدوم علامہ قاضی فضل اللہ سیوہانی علیہ الرحمۃ (جو کہ بعد میں سیوہن شریف سے پاٹ شریف نقل مکانی کر گئے تھے) کی خدمت میں زانوئے تلمذ تہہ کئے اس کیب عد بھلجی (ضلع دادو) کے نامور مشاہیر سے تعلیم حاصل کی۔ غربت کے باوجود اپنی تعلیم کو جاری رکھا۔ حصول علم کے ذوق و شوق کا یہ عالم تھا کہ علم حاصل کرنے کیلئے روزانہ سات میل پیدل جاتے تھے۔ قوت حافظہ کا یہ عالم تھا پندرہ سال کی عمر میں عقلی نقلی علوم میں تحصیل کرکے دستار فضی۔۔۔
مزید