بن نعمان بن عمرو بن عرفجہ بن عاتک بن امر القیس بن ذہل بن معاویہ کندی بقول ہشام بن کلبی، اپنے دونوں بھائیوں حجر اور علس کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ۔۔۔
مزید
بن نویرہ بن حارث بن عدی بن جشم بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث انصاری حارثی غزوۂ احد میں شریک تھے، اور جنگ نہروان میں مارے گئے ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن وقش: جنگ یمامہ میں شریک تھے۔ ابن مندہ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو موسیٰ اور ابو نعیم نے بھی ان کا ذکر کیا ہے۔ مگر نام یزید بن قیس لکھا ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔
مزید
غیر منسوب: سراج بن مجاعہ کی حدیث میں ان کا ذکر آیا ہے۔ ابن مندہ نے ان کی تخریج کی ہے۔۔۔۔
مزید
القہری۔ نسب مذکور نہیں۔ ان سے ان کے بیٹے یزید بن یوسف نے روایت کی۔ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر جریج راہب فقیہہ اور عالم ہوتا، تو وہ خدا کی عبادت پر اپنی والدہ کی خدمت میں گزاری کو ترجیح دیتا۔ ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابو محمد ظفری انصاری اوسی: بقولِ ابن مندہ مدنی ہیں۔ ابو نعیم کوفی بتاتے ہیں۔ ابن ابی فدیک نے ادریس بن محمد بن یوسف سے انہوں نے اپنے والد سے۔ انہوں نے دادا سے روایت کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ موچھوں کو کٹواؤ۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن یزید عمرو التمیمی اور ایک روایت میں نمیری آیا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قیس بن عاصم تمیمی اور ان کے رفقا کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان سے عائذ بن ربیعہ نے روایت کی۔ قیس بن حفص نے، ولہم بن وہیم العجلی سے، انہوں نے عائذ بن ربیعہ سے روایت کی، کہ انہیں قرہ بن دعموص، قیس بن عاصم، ابو زہیر بن اسید بن جعونہ بن حارث، یزید بن عمرو اور حارث بن شریح نے بتایا کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور دریافت کیا، کہ آپ کس بات کا عہد لیتے ہیں، فرمایا: نماز قائم کرو گے، زکات ادا کرو گے، حج کرو گے اور ماہِ رمضان کے روزے رکھو گے جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ابو عمر نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن عمرو: میمون بن مہران سے مروی ہے، کہ عبد اللہ نے میرے پاس ایک آدمی کو ام المومنین میمونہ اور حضور کے نکاح کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے روانہ کیا۔ انہوں نے جواب دیا، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بہ مقامِ سرف حسبِ شریعت نکاح کیا، اور وہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حسبِ دین زفاف کیا۔ اور اس چھجے کے نیچے قبر انہی کی ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں۔ کہ اس یزید سے مراد ابن اصم یعنی یزید بن عبد عمر بن عدیس عامری ہے اور ابن مندہ نے ان کا ذکر یزید بن اصم کے ترجمے میں کیا ہے۔ اس بنا پر ابو موسیٰ کو ان کا ذکر یہاں نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ ان کی شہرت ابن اصم سے ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابو عمر: ان کے بیتے عمر نے ان سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اگر تم سے کوئی شخص چڑیا کو بھی مارے گا۔ تو قیامت کے دن چڑیا خدا کے سامنے شکایت کرے گی۔ اے خدا۔ فلاں آدمی نے مجھے دنیا میں پکڑ لیا تھا۔ نہ تو اس نے مجھے ذبح کر کے کھایا۔ اور نہ مجھے آزاد ہی کیا۔ تاکہ آرام سے زندگی بسر کرتی ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن قتادہ: حماد بن زید نے ایوب سے، انہوں نے ابو قلابہ سے، انہوں نے حسان بن بلال مزنی سے روایت کی، کہ ہمارے خاندان کا ایک آدمی جو مسلمان تھا فوت ہوگیا۔ اور میری بہن جو اس کے دین کی پیروکار نہ تھی۔ اس کی وارث بنی اس کے بعد میرا والد مسلمان ہوگیا، اور فوت ہوگیا، تو میں نے اس کی میراث سنبھال لی۔ بعد میں میری بہن مسلمان ہوگئی اور مجھ سے والد کی میراث کا حصہ مانگا، اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے سامنے مقدمہ پیش کیا۔ چنانچہ عبد اللہ بن ارقم نے بیان کیا، کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فتوی دیا تھا، کہ اگر میراث کے تقسیم ہونے سے پہلے کوئی مسلمان ہوجائے، تو وہ میراث میں حصہ دار ہوگا۔ چنانچہ حضرت عثمان نے اس کے مطابق فیصلہ کردیا نتیجۃً میری بہن پہلی میراث تو لے ہی چکی تھی۔ اس میں بھی شریک ہوگئی۔ ابو نعیم ابو عمر اور ابو موسیٰ نے اسے بیان کیا۔ لیکن ابو عمر کو ان کی صحابیت میں شبہ ۔۔۔
مزید