جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

سیدنا عبداللہ ابن معیہ رضی اللہ عنہ

ابن معیہ۔سوائی ہیں اس لیے کہ سواءۃ بن عامر بن صعصعہ کے خاندان سے ہیں۔انھوں نے زمانۂ جاہلیت پایاتھا۔بعض لوگوں نے کہاہے کہ یہ طائف کے محاصرہ میں شریک تھے۔سعیدبن مسیب طائفی نے ان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے دوشخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے طائف میں باب بنی سالم کے پاس آئے پس وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں لائے گئے تاکہ آپ ان کو پہچانیں الی آخرالحدیث۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ابن ماکولا نے بیان کی ہے کہ عبداللہ بن معیہ عامری کے تذکرہ کوبعض مشائخ نے صحابہ میں لکھا ہے۔معیہ۔میم مضمومہ اور یا مشدد ہ اورہا کے ساتھ ہے۔۔۔۔

مزید

سیدنا عبداللہ ابن ابی معقل رضی اللہ عنہ

ابن ابی معقل۔انصاری۔یہ اپنے والد کے ساتھ غزوۂ احد میں شریک تھے انشاء اللہ تعالیٰ ہم ان کا تذکرہ کنیت کے باب میں کریں گےان کا تذکرہ ابوعمرنے مختصر لکھاہے۔۔۔۔

مزید

سیدنا عبداللہ ابن معرض رضی اللہ عنہ

ابن معرض۔باہلی۔انھوں نے یمامہ کے جانب کسی گاؤں میں سکونت اختیارکرلی تھی یہ وفدبن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضرہوئے تھے مینعی اور ابن ابن داؤد نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے۔عبداللہ بن حمزہ یعنی ابویمن باہلی نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا عبداللہ بن معرض باہلی نے روایت کرکے بیان کیا ہے کہ وہ وفد بن کر رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے تھے پس رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اونٹوں میں کچھ حصہ مقررکردیا تھا۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھاہے۔۔۔۔

مزید

سیدنا عبداللہ ابن معتم رضی اللہ عنہ

ابن معتم۔یہ(جنگ) قادسیہ کے دن لشکر کے ایک جانب کے سردارتھے پھرعراق سے ان کوسعد بن ابی وقاص نے مقام تکریت بھیجا(اس وقت) ان کے ہمراہ عرفجہ بن ہرثمہ اورربعی بن افکل بھی تھے تکریت میں بہت سے لوگ روم وعرب کے تھےپس(اللہ نے)تکریت کوفتح دی اس کے بعد عبداللہ بن معتم نے ربعی بن افکل کونینوٰی اورموصل کی جانب (فتح کےلیے)بھیجاپس انھوں نے ان دونوں کو بھی فتح کرلیاتوعبداللہ بن معتم نے موصل کاحاکم ربعی بن افکل کوبنادیااورعرفجہ بن ہرثمہ کوخراج وصول کرنے کے لیے مقررکردیا۔یہ قول ابن اسحاق کا ہے۔اوربعض لوگوں نے کہا ہے کہ وہ شخص جنھوں نے موصل کوفتح کیا ان کو(حضرت)عمربن خطاب نے موصل کے فتح کے لیے بھیجاتھاانھوں نے ۲۰ھ؁ میں اس کو فتح کیاونیز اس میں بہت سے اقوال ہیں عبداللہ بن معتم اور زہرۃ بن حویتہ قادسیہ سے لے کریمن تک سعد بن ابی وقاص کے آگے تھےابواحمد عسکری نے کہا ہےکہ ان کے والدکانام معتمر۔رے کے ساتھ تھا اورو۔۔۔

مزید

سیدنا عبداللہ ابن معتمر رضی اللہ عنہ

ابن معتمر۔یہ صحابی ہیں ان سے سلیمان بن شہاب عبسی نے حدیث روایت کی ہے چنانچہ سلیمان کہتے تھے کہ عبداللہ بن معتمرمیرے گھرپراترے تھے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے پس انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرکے مجھ کویہ حدیث سنائی کہ دجال کے (آنے میں کوئی)شبہ نہیں ہے وہ یقینی مشرق کی جانب سے نکلے گا اور لوگوں کواپنی عبادت کی طرف بلائے گاپس (بعض )لوگ تواس کے متبع ہوجائیں گے اور(بعض) لوگوں سے مقابلہ کرے گایہاں تک کہ ان پربھی غالب آجائے گا۔ابن مندہ اورابونعیم نے ان کے والد کانام معتم تااورمیم مشددہ کے ساتھ بیان کیا ہے اور ابوعمرنے معتمر۔راکے ساتھ بیان کیاہے۔مگر سب نے سلیمان بن شہاب کو ان سے حدیث کاروایت کرنے والا قراردیاہے۔ابوعمرنے (یہ بھی) کہاہے کہ میں ان سے دجال کے سوا اورکوئی دوسری حدیث مروی نہیں سمجھتا اورابوعمرنےان کوکندی قراردیاہےبعض لوگوں نے ان کے والد کا نام مغنم غ۔۔۔

مزید

سیدنا عبداللہ ابن مطلب بن حنطب رضی اللہ عنہ

ابن مطلب بن حنطب بن حارث بن عبیدبن عمربن مخزوم قریشی مخزومی۔ابوموسیٰ نے کہاہے کہ ہمارے بعض مشائخ نے بیان کیا ہے کہ یہ صحابی ہیں انھوں نے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاابوبکروعمر(میرے )کان اورآنکھ کے قائم مقام ہیں۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔اورابن ابی حاتم رازی نے بھی ان کاذکرکیاہے اورکہاہے کہ یہ صحابی ہیں۔ابن ابی فدیک نے عبدالعزیز بن مطلب سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے انکے داداعبداللہ بن مطلب بن حنطب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے (ایک دن) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھاہواتھا کہ ابوبکروعمر سامنے سے آئے حضرت نے فرمایا یہ دونوں (دین کے )کان اورآنکھیں ہیں۔ہم سے یہ حدیث ابراہیم بن محمد فقیہ وغیرہ نے اپنی سند سے ابوعیسیٰ(امام ترمذی)تک بیان کی کہ وہ کہتے تھے ہم سے قتیبہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ابن ابی فدیک نے عبدالعزیز (بن مطلب سے) انھوں نے اپنے والد سے۔۔۔

مزید

سیدنا عبداللہ ابن مالک حجازی اوسی رضی اللہ عنہ

ابن مالک حجازی اوسی۔انصار کے قبیلۂ اوس سے ہیں حجاز میں رہتے تھے۔صحابی ہیں۔ہمیں ابویاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبردی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھےہم سے یعقوب برادرزادہ زہری نے اپنے چچاسےانھوں نے عبداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت کرکے بیان کیا کہ ان سے شبل بن خلید مزنی نے عبداللہ بن مالک اوسی سے نقل کرکے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایالونڈی اگرزناکرے تواس کو درہ مارو اس کے بعد پھرزناکرے تواس کو بیچ ڈالوچاہے وہ ایک رسّی کے عوض میں بکے۔اس حدیث کوسفیان عینیہ نے زہری سے انھوں نے عبداللہ سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ اورزند بن خالد اورشبل سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیاہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔۔۔۔

مزید

سیدنا عبداللہ ابن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ

ابن کعب بن مالک بن ابی کعب۔انصاری سلمی۔ابواحمدعسکری نے ان کا تذکرہ ان لوگوں میں لکھا ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھے۔۔۔۔

مزید

سیدنا عبداللہ ابن کعب بن عمرو رضی اللہ عنہ

ابن کعب بن عمروبن عوف بن مبذول بن عمرو بن غنم بن مازن بن نجار۔انصاری خزرجی نجاری ثم المازنی۔غزوۂ بدرمیں شریک تھے اور بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مال غنیمت کی حفاظت کےلیے مامورتھےتمام مشاہد میں رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک رہے۔اور بدر کے علاوہ دوسرے غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خمس پر متعین رہے۔کنیت ان کی ابوالحارث ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابویحییٰ۔یہ ابوعمرکاقول ہے اورابونعیم اور ابوموسیٰ نے کہا ہے کہ بدر میں شریک تھے یہ نہیں بیان کیاکہ خمس پر متعین تھے کیوں کہ ابونعیم اورابن مندہ نے بیان کیا ہے کہ خمس پروہ عبداللہ بن کعب متعین تھے جن کا ذکر اوپرہوچکا۔ان کا تذکرہ ابونعیم اور ابوعمر اور ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ابوعمرنے کہا ہے کہ ان کی وفات ۳۰ھ؁ میں مدینہ میں ہوئی اور حضرت عثمان نے ان کے جنازہ کے نمازپڑھائی۔ میں کہتاہوں کہ ابونعیم نے ان عبداللہ کو ان عبداللہ کے ۔۔۔

مزید

سیدنا عبداللہ ابن کعب بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ

ابن کعب بن زید بن عاصم۔کنیت ان کی ابوالحارث ہے۔بنی مازن بن نجارسے ہیں۔انصاری ہیں خزرجی ہیں ۔غزوۂ بدر میں شریک تھے ۔بدر کے دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مال غنیمت کی حفاظت کے لیے مقررکیاتھا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نےلکھاہےاورابونعیم نے کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو عبداللہ بن کعب بن عاصم کہتے ہیں ابن مندہ نے لکھا ہے کہ ان کی وفات ۳۳ھ؁ میں ہوئی حضرت عثمان نے ان کے جنازہ کی نماز پڑھائی۔ابن مندہ نے ان کا نسب اس طرح بیان کیا ہے عبداللہ بن کعب بن عاصم بن مازن بن نجار غرضیکہ کئی نام انھوں نے درمیان سے حذف کردیے ہیں۔۔۔۔

مزید