بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

سیّدنا منجاب رضی اللہ عنہ

بن راشد بن اصرم بن عبد اللہ بن زیاد بن حزن بن بالیہ بن غیظ بن سید بن مالک بن بکر بن سعد بن ضبہ ضبی: انہوں نے کوفے میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور ان سے ان کے بیٹے سہم نے روایت کی اور سہم کا شمار کوفہ کے اشراف میں ہوتا تھا اور یہ ان تینوں آدمیوں میں سے ایک ہیں۔ جن کے سامنے زیاد نے مرتے وقت وصیت کی تھی۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منذر رضی اللہ عنہ

بن اجدع الہمدانی: اُنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ یہ جعفر کا قول ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منذر رضی اللہ عنہ

الاسلمی: ایک روایت میں منتذر مذکور ہے۔ افریقہ میں سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ ابو عبد الرحمٰن سلمیٰ نے ان سے روایت کی کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سُنا کہ جس نے صبح اُٹھ کر کہا کہ مَیں اللہ کو اپنا رب۔ اسلام کو اپنا دین اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا نبی تسلیم کرتا ہوں۔مَیں اسے ضمانت دیتا ہوں کہ مَیں اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے سیدھا جنت میں لے جاؤں گا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو نعیم کہتے ہیں۔ بعض متاخرین نے اس حدیث کو حرملہ سے بہ این اسناد بیان کیا ہے: حرملہ نے ابن وہب سے انہوں نے یحییٰ بن عبد اللہ سے انہوں نے عبد الرحمٰن سلمی سے روایت کی، لیکن یہ وہم ہے کیونکہ یہ ابو عبد الرحمٰن جیلی ہے اور سلمی کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منذر رضی اللہ عنہ

الاسلمی: ایک روایت میں منتذر مذکور ہے۔ افریقہ میں سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ ابو عبد الرحمٰن سلمیٰ نے ان سے روایت کی کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سُنا کہ جس نے صبح اُٹھ کر کہا کہ مَیں اللہ کو اپنا رب۔ اسلام کو اپنا دین اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا نبی تسلیم کرتا ہوں۔مَیں اسے ضمانت دیتا ہوں کہ مَیں اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے سیدھا جنت میں لے جاؤں گا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو نعیم کہتے ہیں۔ بعض متاخرین نے اس حدیث کو حرملہ سے بہ این اسناد بیان کیا ہے: حرملہ نے ابن وہب سے انہوں نے یحییٰ بن عبد اللہ سے انہوں نے عبد الرحمٰن سلمی سے روایت کی، لیکن یہ وہم ہے کیونکہ یہ ابو عبد الرحمٰن جیلی ہے اور سلمی کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منذر رضی اللہ عنہ

بن ابی اسید الساعدی: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِن کا نام منذر رکھا تھا۔ ابو الفرج یحییٰ بن محمود اور عبد الوہاب بن، سبتہ اللہ نے باسناد ہماتا مسلم سے روایت کی کہ ان سے محمد بن سہل تمیمی اور ابو بکر بن اسحاق نے بیان کیا، کہ ان سے ابن ابی مریم نے اور ان سے محمد یعنی ابن مطرف ابو غسان نے ان سے ابو حازم نے ان سے سہل بن سعد نے بیان کیا کہ منذر بن ابی اسید بعد از پیدائش، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو اپنی رانوں پر کھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی چیز پڑی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ ادھر مبذول ہوگئی تو ابو اسید نے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، حکم دیا کہ بچے کو اٹھا لے جاؤ اور واپس کردو۔ حضور ادھر سے فارغ ہوئے، تو پوچھا بچہ کدھر ہے۔ ابو اسید نے جواب دیا، یا رسول اللہ! ہم نے واپس بھجوادیا، ہے۔ دریافت ف۔۔۔

مزید

سیّدنا منذر رضی اللہ عنہ

بن ابی اسید الساعدی: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِن کا نام منذر رکھا تھا۔ ابو الفرج یحییٰ بن محمود اور عبد الوہاب بن، سبتہ اللہ نے باسناد ہماتا مسلم سے روایت کی کہ ان سے محمد بن سہل تمیمی اور ابو بکر بن اسحاق نے بیان کیا، کہ ان سے ابن ابی مریم نے اور ان سے محمد یعنی ابن مطرف ابو غسان نے ان سے ابو حازم نے ان سے سہل بن سعد نے بیان کیا کہ منذر بن ابی اسید بعد از پیدائش، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو اپنی رانوں پر کھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی چیز پڑی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ ادھر مبذول ہوگئی تو ابو اسید نے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، حکم دیا کہ بچے کو اٹھا لے جاؤ اور واپس کردو۔ حضور ادھر سے فارغ ہوئے، تو پوچھا بچہ کدھر ہے۔ ابو اسید نے جواب دیا، یا رسول اللہ! ہم نے واپس بھجوادیا، ہے۔ دریافت ف۔۔۔

مزید

سیّدنا منذر رضی اللہ عنہ

بن ساوی بن عبد اللہ بن زید بن عبد اللہ بن دارم تمیمی الدارمی: یہ بحرین کے حاکم تھے۔ ابن کلبی نے ان کا نسب بیان کیا ہے۔ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بحرین کے حاکم تھے۔ ایک روایت کے مطابق ان کا تعلق بنو عبد القیس سے تھا۔ ہم نے نافع ابو سلیمان کے ترجمے میں، ان کی حاضری دربارِ رسالت کا ذکر کیا ہے۔ ابو بحلز نے ابو عبیدہ سے انہوں نے عبد اللہ سے روایت کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منذر بن ساوی کو لکھ کر بھیجا ’’جس شخص نے ہماری طرح نماز ادا کی۔ ہمارے قبلے کی طرف منہ کیا اور ہمارا ذبیحہ کھایا۔ وہ مسلمان ہے۔‘‘ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منذر رضی اللہ عنہ

بن سعد بن منذر ابو حمید الساعدی: ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے، کوئی منذر اور کوئی عبد الرحمٰن کہتا ہے۔ اور یہ ان لوگوں میں سے ہیں، جن کی کنیت ان کے نام پر غالب آگئی۔ ان کا ذکر باب العین میں ہوچُکا ہے۔ اب کنیتوں کے عنوان کے تحت ایک دفعہ پھر ان کے حالات بیان ہوں گے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منذر رضی اللہ عنہ

بن عائذ بن منذر بن حارث بن نعمان بن زیاد بن عصر بن عوف بن عمرو بن عوف بن جذیمہ بن عوف بن بکر بن انمار بن عمرو بن ودیعہ بن لکیز بن افصی بن عبد القیس اشج عبدی عصری: یہ وہ صاحب ہیں، جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، تم دوخصلتیں ایسی پائی جاتی ہیں، جو اللہ اور اس کے رسول کو پسند ہیں۔ وقار اور علم ہم نے انہیں اشج کے عنوان کے تحت ذکر کیا ہے اور ان کی اولاد میں سے ہیں: عثمان بن ہیثم بن جہسم بن عبس بن حسان بن منذر العبدی المحدث۔ ایک روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشج کہہ کر مخاطب کیا اور یہ پہلے آدمی ہیں، جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام سےمخاطب فرمایا، تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸) ۔۔۔

مزید

سیّدنا منذر رضی اللہ عنہ

بن عباد الانصاری: یہ طائف کے محاصرے کے موقعہ پر قتل ہوگئے تھے۔ ابن اسحاق نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے: منذر بن عبد اللہ بن قوال۔ ہم انہیں منذر بن عبد اللہ کے ترجمے میں بیان کریں گے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔

مزید