بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

سیّدنا ملیل رضی اللہ عنہ

بن وبرہ بن عبد الکریم بن خالد بن عجلان: یہ سلسلہ ابو نعیم نے ابن اسحاق سے نقل کیا ہے۔ ابن مندہ کا بیان حسبِ ذیل ہے: ملیل بن وبرہ بن عبد الکریم بن عجلان۔ ابو عمر نے یہ سلسلہ یوں بیان کیا ہے: ملیل بن وبرہ بن خالد بن عجلان از بنو عوف بن خزرج۔ کلبی کا بیان حسبِ ذیل ہے: ملیل بن وبرہ بن خالد بن عجلان بن زید بن غنم بن سالم از بنو عوف بن خزرج الاکبر۔ ابن ماکو لانے بھی واقدی سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ ان سب نے لکھا ہے کہ ملیل بن وبرہ غزوۂ بدر واحد میں شریک تھے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا منبہ رضی اللہ عنہ

ابو وہب؛ احمد بن محمد بن یاسین نے اپنی کتاب تاریخ ہرات میں ان کا ذکر کیا ہے۔ صحابہ میں سے منبہ بن ابو وہب ہرات چلے گئے تھے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منبہ رضی اللہ عنہ

ابو وہب؛ احمد بن محمد بن یاسین نے اپنی کتاب تاریخ ہرات میں ان کا ذکر کیا ہے۔ صحابہ میں سے منبہ بن ابو وہب ہرات چلے گئے تھے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منبہ رضی اللہ عنہ

والد یعلی بن منبہ ابو وہب: ان کی حدیث کے بارے میں اختلاف ہے۔ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث روایت کی، ایک ایسے شخص کے بارے میں، جس نے عمر کا احترام باندھا۔ اس نے ایک جبہ پہن رکھا تھا۔ جسے کسی خوشبو سے معطر کر رکھا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا، کہ جبے کو اتار کر اسے دھو ڈالو تاکہ خوشبو کا اثر جاتا رہے۔ ابو عمر نے اسے بیان کیا ہے۔ ابن اثیر کے مطابق یہ ابو عمر کا وہم ہے۔ کیونکہ یعلی کے والد کا نام امیّہ ہے۔ جیسا کہ باب ہمزہ میں ہم بیان کر آئے ہیں۔ وہاں بھی ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے اور وہ درست ہے۔ ایم یعلی کا نام مُنْیَہ ہے۔ ہم یعلی کے ترجمے میں ان کی والدہ کا بھی ذکر کریں گے۔ انشا اللہ تعالیٰ۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منتجع رضی اللہ عنہ

عبد اللہ بن ہشام رقی نے ناجیہ سے انہوں نے اپنے دادا منتجع سے (جو نجد کے باشندے تھے اور جنہوں نے ۱۲۰ سال عمر پائی تھی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف تین حدیثیں روایت کیں) سے روایت کی۔ کہ خدا نے بنی اسرائیل کے ایک نبی کو وحی کی، کہ جب تو صبح اُٹھے، تو گھر سے نکل کھڑا ہو اور جو پہلی چیز تجھے ملے۔ اسے کھالے اور دوسری چیز کودفن کردے، تیسری چیز کو پناہ دے۔ اور چوتھی کو کھلا پلا۔ دوسری صبح کو جو پہلی چیز ان کے سامنے آئی۔ وہ ہوا میں ایک اونچا پہاڑ تھا۔ انہوں نے سوچا خدا کی پناہ، مجھے تو اس کے کھانے کا حکم مل گیا ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ اس پر پہاڑ سُکڑ کر ایک میٹھی کھجور جتنا ہوگیا، جسے انہوں نے نگل لیا۔ آگے چلے تو راستے میں ایک تھال پڑا ہوا ملا۔ انہوں نے اسے دفن کرنے کے لیے ایک گڑھا کھودا اور تھال کو اس میں دبا دیا، لیکن جب بھی اُسے دبا چکتے تو پھر خود بخود وہ باہر نکل آتا، چنانچہ لا چار ۔۔۔

مزید

سیّدنا منتذر رضی اللہ عنہ

ایک روایت کے مطابق ان کا نام منیذر ہے اور نسب یوں ہے: جعفر تایحیی بن یونس نے ان کا نسب بیان کیا ہے۔ ابن مندہ نے ان کا نام المنذر لکھا ہے اور ابن اثیر نے ان کا ذکر منذر اور منیذر دونوں کے تحت کیا ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منتشر رضی اللہ عنہ

محمد منتشر کے والد تھے اور ابراہیم بن محمد بن منتشر کے دادا۔ انہوں نے کوفہ میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ ان کے بیٹے محمد نے ان سے روایت کی۔ ان سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے جو بیعت لیتے تھے۔ وہ اللہ کے نام اور اس کے احکام کی فرمانبرداری کے لیے لی جاتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کی شرط یہ تھی کہ جب تک مَیں احکامِ الٰہی کا پابند رہوں، تم میری پیروی کرو۔ ابو عمر کا قول ہے۔ کہ ابن ابی حاتم سے منقول ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے پوچھا، آیا منتشر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا۔ وہ کہنے لگے، مجھے نہیں معلوم، لیکن انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، لیکن نہ صحبت ثابت ہے اور نہ رویت۔ اس لیے ان کی حدیث مرسل ہے۔ اور دارِ قطنی نے ان کا نام منتشر بن اجدع لکھا ہے۔ ابو نعیم، ابو عمر ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منتشر رضی اللہ عنہ

محمد منتشر کے والد تھے اور ابراہیم بن محمد بن منتشر کے دادا۔ انہوں نے کوفہ میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ ان کے بیٹے محمد نے ان سے روایت کی۔ ان سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے جو بیعت لیتے تھے۔ وہ اللہ کے نام اور اس کے احکام کی فرمانبرداری کے لیے لی جاتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کی شرط یہ تھی کہ جب تک مَیں احکامِ الٰہی کا پابند رہوں، تم میری پیروی کرو۔ ابو عمر کا قول ہے۔ کہ ابن ابی حاتم سے منقول ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے پوچھا، آیا منتشر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا۔ وہ کہنے لگے، مجھے نہیں معلوم، لیکن انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، لیکن نہ صحبت ثابت ہے اور نہ رویت۔ اس لیے ان کی حدیث مرسل ہے۔ اور دارِ قطنی نے ان کا نام منتشر بن اجدع لکھا ہے۔ ابو نعیم، ابو عمر ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منتفق رضی اللہ عنہ

ایک روایت میں ان کا نام عبد اللہ بن منتفق مذکور ہے۔ ابن شاہین نے بھی اسی طرح لکھا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے عبد اللہ بن سلیمان سے سُنا، وہ کہتے تھے کہ منتفق کی کنیت ابو رزین تھی اور وہ عقیلی تھے۔ انہوں نے باسنادہ محمد بن حجادہ سے انہوں نے مغیرہ بن عبد اللہ سے روایت کی کہ مَیں اور میرا ایک دوست کوفے گئے جب ہم داخل شہر ہوئے، تو ہماری ملاقات بنوقیس کے ایک آدمی سے ہوئی۔ جس کا نام منتفق یا ابن منتفق تھا۔ اُس نے کہا کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مِلنے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں ہیں جب وہ منیٰ میں پہنچا، تو لوگوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں ہیں۔ اور حدیث بیان کی۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں، کہ عبد اللہ بن سلیمان کا یہ قول کہ منتفق ہی ابو رزین عقیلی ہے۔ سرا سروہم ہے۔ کیونکہ ابورزین العقیلی سے مراد لقیط بن ۔۔۔

مزید

سیّدنا منجاب رضی اللہ عنہ

بن راشد ناجی: اور ناجیہ بنو اسامہ بن لوی کا ایک ذیلی قبیلہ ہے اور منجاب حریث کے بھائی تھے۔ سیف اور مداینی نے جنابِ منجاب کا ذکر ان لوگوں میں کیا ہے۔ جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں فارس کے مختلف شہروں میں بطورِ حاکم مقرر رہے اور ان لوگوں سے تھے جو حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں بھائیوں نے اسلام قبول کیا۔ یہ دونوں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہوا خواہوں میں سے تھے۔ مگر تحکیم کے بعد بھاگ گئے تھے۔ ان کے بھائی حریث نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خراسان میں بغاوت کردی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف لشکر کشی کی کیونکہ بنو ناجیہ کی کثیر تعداد مرتد ہوگئی تھی۔ ہم ان کا واقعہ مفصل طور پر الکامل فی التاریخ میں بیان کر چکے ہیں۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ یہ منجاب اول الذکر سے مختلف ہیں۔ کیونکہ وہ ضبی تھے۔ اور یہ بنو سامہ بن لوی سے ہیں، اور ناجیہ ان کا ذیلی قبیلہ ہے اور بنو۔۔۔

مزید