بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

(سیّدہ )خیرہ( رضی اللہ عنہا)

خیرہ زوجۂ کعب بن مالک انصاری،یحییٰ نے اجازۃً باسنادہ ابن ابی عاصم سے ،انہوں نےحسن بن علی سے،انہوں نے عبداللہ بن صالح سے،انہوں نے لیث بن سعد سے،انہوں نے ایک آدمی سے جو کعب بن مالک کی اولاد سے تھا،اور جن کا نام عبداللہ بن یحییٰ تھا،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنی دادی خیرہ سے جو کعب بن مالک کی زوجہ تھیں، روایت کی ، کہ وہ اپنا زیور لےکر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں تاکہ وہ زیور فی سبیل اللہ صدقہ کردیاجائے،حضورِاکرم نے دریافت فرمایا،کیا تو نے اپنے شوہر سے اجازت لی ہے،کیونکہ اس کی رضامندی کے بغیر توایسا نہیں کرسکتی،خاتون نے جواب دیا،یارسول اللہ میں خاوند کی اجازت سے ایسا کر رہی ہوں،آپ نے کعب کو طلب فرما کر تصدیق کی،اور زیور لے لیا۔ اور یحییٰ کے بیٹے عبداللہ نے یہ حدیث اپنے والد سے ،انہوں نے داداسے،انہوں نے دادی زوجۂِ کعب سے روایت کی، تینوں ن۔۔۔

مزید

(سیّدہ )قارعہ(رضی اللہ عنہا)

قارعہ دختر ابوالصلت ثقفیہ جو امیہ بن صلت کی ہمشیرہ تھیں،ان سے ابن عباس نے ذکرکیا کہ قارعہ فتح طائف کے بعد حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،یہ خاتون بڑی عقل مند اور خوبصورت تھیں،آپ انہیں دیکھ کر حیران ہوئے،دریافت فرمایا،کیا تمہیں اپنے بھائی کے کچھ اشعار یادہیں،خاتون کا بیان ہے،میں نے عرض کیا،ہاں یا رسول اللہ!آپ نے وہ اشعارپسند فرمائے، میں نے حضورِاکرم کو اپنے بھائی کا ایک طویل قصہ سُنایا،جو رات کو اسے پیش آیا،ایک بار میرابھائی سفر سے لوٹا،تو میرے گھر آیا ،اور میرے بستر پر سوگیا،اتنے میں دوپرندے اُڑتے آئے،ان میں سے ایک اس کے سینے پر گر گیا،اس نے میرے بھائی کا سینہ ناف تک چیرکراس کادل نکالا،اورپھر اپنی جگہ پر رکھ دیا،اور وہ سویا رہا،پھر میں نے آپ کو ذیل کے اشعار سُنائے۔ (۱)باتت ھمومی،تسری طواقھا اَتُفُ عینی والدمع سابِقھا (ترجمہ)میرے ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )قریبہ( رضی اللہ عنہا)

قریبہ دخترابوامیہ بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن مخزوم قرشیہ مخزومیہ،ان کا ذکر ام المومنین ام سلمہ کی حدیث میں ہے،جو ان کی ہمشیرہ تھیں۔ ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے ام سلمہ سے روایت کی،کہ جب زینب کے وضع حمل ہواتو حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے،جب میں نے زینب کو جنا،حضور تشریف لائےنکاح کا مطالبہ کیا،اور نکاح ہوگیا،ابوسلمہ کا بھائی عمار بن یاسر بہن کے پاس تھا،آپ نے ابوسلمہ سے فرمایا،میں آج رات تمہارے گھر آؤں گا،ابن مندہ،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیا ہے۔ اور ابوموسیٰ نے اس لئے ان کا ذکر کیا ہے کہ ابن مندہ نے ان کے ذکر میں اختصار سے کام لیا ہے اور اگراس طرح کے امور میں بھی استدراک کرناچاہیئے،توپھر کوئی حد نہ رہےگی،نہ معلوم اس ان کا ذکر کیوں کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )قریرہ( رضی اللہ عنہا)

> قریرہ دختر حارث عتواریہ،ایک روایت میں قریبہ سے پہلے ان کا ذکر آچکا ہے،طبرانی وغیرہ نے ان کاذکر کیا ہے،ان سے ان کی بیٹی عقیلہ دختر عبید بن حارث نے روایت کی۔ ابو موسیٰ نے کتابتہً ابوغالب سے، انہوں نے ابوبکرسے(ح)ابوموسیٰ نے ابوعلی سے،انہوں نے ابونعیم سے،انہوں نے سلیمان بن احمد سے،انہوں نے محمد بن علی صائع سے،انہوں نے حفص بن عمرجدی سے ،انہوں نے بکار بن عبداللہ بن برادر موسیٰ بن عبیدہ ریدی سے،انہوں نےموسیٰ سے (ح)ابنِ زیدہ نے طبرانی سے،انہوں نے معاذبن مثنی سے،انہوں نے علی بن مدینی سے،انہوں نے زید بن حباب سے ،انہوں نے موسیٰ بن عبیدہ سے،انہوں نے زید بن عبدالرحمٰن سے اور ایک روایت میں علی بن زید بن عبداللہ بن ابوسلامہ سے ،انہوں نے اپنی والدہ حجہ دختر قریظ سے،انہوں نے اپنی والدہ عقیلہ دخترعبید بن حارث سے روایت کی،انہوں نے کہا،کہ میری ماں قریرہ دختر حارث ،مہاجر خواتی۔۔۔

مزید

(سیّدہ )کریمہ( رضی اللہ عنہا)

کریمہ دختر کلثوم حمیریہ،ابو موسیٰ نے اجازۃً ابو غالب سے ،انہوں نے ابوبکر سے،انہوں نے ابوالقاسم سے،انہوں نے محمد بن احمد جذوعی سے انہوں نے قاضی سے(ح) ابوموسیٰ نے ابوعلی سے ،انہوں نے ابونعیم سےانہوں نے عبدالجبار بن عاصم سے،انہوں نے بقیہ بن ولید سے،انہوں نے معاویہ بن یحییٰ سے ،انہوں نے سلیمان بن موسیٰ سے،انہوں نے مکحول سے،انہوں نے عفیف بن حارث سے،انہوں نے عطیہ بن بشر زمانی سے روایت کی،کہ عکاف بن وداعہ ہلالی حضورِ اکرم کے پاس آئے،آپ نے دریافت فرمایا،کیا تو نے شادی کی ہے،انہوں نے نفی میں جواب دیااور کہا، جب تک آپ کسی عورت سے نکاح نہیں کرائیں گے،میں ازخود کچھ نہیں کروں گا،فرمایا،میں اللہ کے نام پر کریمہ دختر کلثوم سے تیرا نکاح کرتا ہوں،ابونعیم اور ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )کلثم( رضی اللہ عنہا)

کلثم ایک روایت میں کلیبہ ہے،دختر برثن عنبریہ ام زینب بن ثعلبہ،ابوموسیٰ نے اذناً ابو غالب سے، انہوں نےابوبکر سے(ح) ابوموسیٰ نے حسن بن احمدسے ،انہوں نے احمد بن عبداللہ سے،انہوں نے سلیمان بن احمدسے،انہوں نے محمد بن صالح بن ولید نرسی سے،انہوں نے سعد بن عمار بن شعیب بن زبیب سے سُنا،کہ انہیں کلیبہ دختر برثن عنبریہ نے بلایا اور کہا،اے بیٹے!اس شخص نے میری چادر جو میں اوڑھاکرتی تھی لے لی ہے،میں اس آدمی کے پاس گیا،اور اسے حضورِاکرم کے پاس لے گیااور عرض کیا کہ اس شخص نے میری ماں کی چادر لے لی ہے،حضور اکرم نے حکم دیا کہ واپس کردو،ابوموسیٰ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )کلثم( رضی اللہ عنہا)

کلثم جو عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کی دادی تھیں،ابن لہیعہ نے یزید بن یزید بن جابرسے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن عمرہ سے،انہوں نے اپنی دادی کلثم سے روایت کی کہ ایک بار حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لئے،آپ نے لٹکتی مشک سے پانی پیا،اس کے بعد میں اُٹھی اور مشک کا منہ بند کردیا،اور اٹھا لیا،یہ ابنِ وہب کا قول ہے،جواس نے ابنِ لہیعہ سے نقل کیا ،ایک روایت میں ان کا نام کبشہ مذکور ہے،چنانچہ یہ حدیث کبشہ کے ترجمے میں گزرچکی ہے،ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )لبابہ( رضی اللہ عنہا)

لبابہ دختر حارث بن حزن بن بجیربن ہُزَم بن دویبہ بن عبداللہ بن ہلال بن عامر بن صعصعہ ہلالیہ ان کی کنیت ام الفضل تھی اور عباس بن عبدالمطلب کی زوجہ تھیں،انہوں نے چھ بیٹے جنے،فضل، عبداللہ،معبد،عبیداللہ،قثم اورعبدالرحمٰن ،یہ خاتون لبابتہ الکبریٰ کہلاتی تھیں،اور ام المومنین میمونہ کی بہن تھیں اور خالد بن ولید کی خالہ تھیں،براویتے خدیجتہ اکبریٰ کے بعد یہ دوسری خاتون تھیں،جو ایمان لائیں حضورِاکرم ان کے یہاں تشریف لاتے،اور دن کو قیلولہ فرماتے،یہ نجیب خواتین میں شمار ہوتی ہیں،جنہوں نے چھ بیٹوں کو جنم دیا،اس عہد میں یہ شرف صرف انہیں کو حاصل ہوا،عبداللہ بن یزید ہلالی کہتاہے۔ (۱)مَاوَلَدَت نَجِیبَۃٌمِن فَحلٍ کِشَۃٍمِن بَطنِ اُمّ الفضلٖ (ترجمہ)کسی نجیب عورت نے ایک جوانمرد سے،اس طرح چھ لڑکے نہیں جنے،جس طرح کہ ام الفضل کے بطن سے چھ بیٹے تولد ہوئے۔ (۲)اَکرِم بِھَا مِن کَھ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )لبابہ( رضی اللہ عنہا)

لبابہ دخترابولبابہ انصاریہ،انہوں نے حضورِاکرم کی زیارت کی،ان سے مروی ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ رہتی تھی،وہ مجھے کہتاکہ اللہ اور اس کے رسول کے خائن کو رسّی سے مسجد کے ستون کے ساتھ باندھ دے،ہم یہ واقعہ لبابہ کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں،ایک دن ان کا بھائی رفاعہ بن عبدالمنذر ان کے قریب سے گزرا،میرے والد نے اپنے بھائی کو آواز دی،ادھر آؤ مجھے تم سے کچھ کہنا ہے،رفاعہ نے کہا،میں تم سے اس وقت تک کلام نہیں کروں گا،جب تک کہ تمہیں اللہ اور اس کا رسول معاف نہ کردیں،اس دَوران حضور نبی کریم نے میرے والد کے بارے میں دریافت فرمایا،تو لوگوں نے صورتِ حال بیان کی،آپ نے فرمایا،اگر وہ میرے پاس آجاتا،تو میں اس کے بارے میں سوچ وبچار کرتا،آخر ذیل کی آیات نازل ہوئی۔ " یٰاَیُّھَا الذین اَمنوالاتخونواللہ والرسول " اور" اٰخرون مرجون لامراللہ" ابونعیم اور ابن مندہ نے ذکر کیا۔۔۔

مزید

(سیّدہ )لہیہ( رضی اللہ عنہا)

لہیہ جوحضرت عمر کی ام ولد تھیں،انہیں صحبت حاصل ہوئی،جعفر نے انہیں صحابیہ شمار کیا ہے اور باسنادہ زہری کے بھتیجے سے،انہوں نے چچاسے روایت کی،کہ اہلِ علم کی ایک جماعت نے ام المومنین حفصہ کایہ واقعہ بیان کیا کہ انہوں نے ایک دن لہیہ کو بھیجا،کہ جاؤاور دیکھو،کہ رسول اکرم میرے گھر سے نکل کر کس بیوی کے پاس گئے ہیں،لہیہ نے آپ کو ام المومنین صفیہ کے حجرے میں پایا،اور انہیں بتادیا،حفصہ کہہ رہی تھیں،اس یہودیہ نے آپ کو دھوکا دیا ہے،ام المومنین نے لہیہ سے کہا،واپس جاؤ اور جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم صفیہ کے حجرے سے نکلیں،تو جو کچھ میں نے صفیہ کے بارے میں کہا ہے اسے بتادینا،ام ولد نے ایسا ہی کیا،ام المومنین صفیہ نے کہا،مجھ سے بلند مرتبہ کو ن ہوسکتا ہے،میں نبی کی بیٹی ہوں،ہارون میرے باپ،موسیٰ میرے چچااور محمد رسول اللہ میرے شوہر ہیں،حضور واپس آئے تو جناب صفیہ رو رہی تھیں،۔۔۔

مزید