ابولبابہ اسلمی رضی اللہ عنہ : ان کانام معلوم نہیں ہوسکا،انہیں صحبت ملی اور ان کی حدیث کے راوی کوفی ہیں،ابوبکربزازنے انہیں صحابہ میں شمارکیاہے،عبدالمالک بن میسرہ نے ان سے روایت کی کہ ان کی ایک اونٹنی چوری ہوگئی،جسے انہوں نے ایک انصاری کے پاس دیکھا،انہوں نے کہاکہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنےاس کی ملکیت کے بارے میں شہادت پیش کرسکتے ہیں مگرانصاری نے گواہ پیش کردیا کہ اس نے یہ اونٹنی طائف کےایک مشرک سے اٹھارہ درہم میں خریدی ہے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرماکرکہا،اے ابولبابہ اگر تم اونٹنی کے خواہشمندہو،تواٹھارہ درہم دے کرلے لویااونٹنی سے دست بردارہوجاؤ،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابولبیبہ اشہلی رضی اللہ عنہ،بنواشہل سے تھے جوبنواوس کاذیلی قبیلہ تھا،ابوالفضل المنصور بن ابوالحسن الفقیہہ نے باسنادہ احمد بن علی سے،انہوں نے عمروالناقہ سے،انہوں نے وکیع سے،انہوں نے حسن بن عبدالرحمٰن بن ابولبیبہ سے،انہوں نے والدسےانہوں نے داداسےروایت کی،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،جو شخص بعدازنکاح ایک درہم اداکرکے عورت کواپنے لیےحلال کرناچاہے یہ جائزہے،ان سے اس حدیث کے علاوہ اور کئی احادیث بھی مروی ہیں جن کا اسناد قوی نہیں ہے اور ان سے ان کے بیٹے عبدالرحمٰن کے بغیراورکسی راوی نے کوئی حدیث روایت نہیں کی، تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابومعاویہ بن عبداللات ازدی رضی اللہ عنہ،ان کی حدیث کے راوی،ان کی اولاد سے ہیں،ابوغالب احمدبن عباس نے ابوبکربن زیدہ سے(ح)ابوموسیٰ کا قول ہے کہ ابوعلی نے ابونعیم سے ان دونوں نے سلیمان بن احمدسے،انہوں نے موسیٰ بن جمبہورالتینی سے،انہوں نے علی بن حرب موصلی سے،انہوں نے علی بن حسن سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن خالد بن عثمان سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنے والدعثمان سے،انہوں نے اپنے والد محمدبن عثمان سے،انہوں نے اپنے والدعثمان بن ابومعاویہ سے،انہوں نے اپنے والد عبداللات ازدی سے روایت کی،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،امانت کا وصف بنوازد میں اورحیاکی خوبی قریش میں پائی جاتی ہے،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوملیکہ ذماری،انہیں صحبت ملی،ان سے ان کے بیٹے اورراشد بن سعدنے روایت کی شامی شمارہوتے ہیں،۔ معاویہ بن صالح نے راشد بن سعد سے انہوں نے ابوملیکہ سے روایت کی،کہ حضورِ اکرم نے فرمایا، کہ کسی بندے کاایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا،جب تک وہ اپنے بھائی کے لئے وہی کچھ پسند نہ کرے،جووہ اپنےلئے پسند کرتاہے،اورجب تک وہ اللہ سے بحالتِ مزاح سے اسی طرح نہ ڈرے جیسا کہ وہ بحالتِ سنجیدگی سے ڈرتاہے،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابولبابہ رفاعہ رضی اللہ عنہ بن عبدالمنذربروایت ابنِ اسحاق،احمد بن حنبل اورابنِ معین،بقول موسیٰ بن عقبہ،ابنِ ہشام اورخلیفہ ان کا نام بشیرتھا،رفاعہ کے ترجمے میں ہم ان کا نام لکھ آئے ہیں، اوریہ اپنے قبیلے کے نقیب تھے،بیعت عقبہ میں موجودتھے،غزوۂ بدر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے،کہ آپ صلی اللہ علیہ وسم نے انہیں اپناجانشین بناکرمدینے واپس کردیااورمالِ غنیمت سے انہیں حصہ عطافرمایا۔ ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے ،انہوں نےابنِ اسحاق سے،بنواوس سے شرکائے بیعت عقبہ،رفاعہ بن عبدالمنذربن زبیربن زیدبن اُمیہ بن مالک بن عوف بن عمروبن مالک بن اوس کا ذکرکیاہے،ابولبابہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ بدرمیں موجودتھے،لیکن حضورنے انہیں اپناجانشین بناکرواپس کردیاتھااورابن ِاسحاق کی روایت کے مطابق،مہاجرین اورانصارکی ایک جما۔۔۔
مزید
ابومحذورہ موذن،ان کے نام کے بارےمیں اختلاف ہے،کسی نےسمرہ بن معیر،کسی نے اوس بن معیراورکسی نےمعیربن محیریرلکھاہے،ہم ان کانسب اوس اورسمرہ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں، ابویقطان کے مطابق ان کابھائی اوس بن معیرغزوۂ بدرمیں بحالتِ کفرماراگیاتھا،اورابومحذورہ کانام سلمان یاسمرہ تھا،ابوعمرلکھتے ہیں،بعض لوگوں نے ان کا نام مُعیّن تحریرکیاہےطبری لکھتے ہیں کہ ابومحذورہ کاایک بھائی تھاجس کانام انیس تھا،جوبدرمیں بحالتِ کفرقتل ہوا،محمدبن سعدکہتے ہیں،میں نے ابومحذورہ کانسب ایک آدمی سے بطریق ذیل سُنا،سمرہ بن معیربن لوذان بن ربیعہ بن عریج بن سعد بن جمح،اوران کے بھائی کانام اویس تھابخاری اورابنِ معین کے مطابق ان کا نام سمرہ بن معیرتھا، اوربقول کلبی ان کا نام اوس بن معیربن لوذان بن سعد بن جمح تھا،اورزبیرلکھتےہیں،کہ عریج لوذان اورربیعہ بنوسعدبن جمح کے بھائی ت۔۔۔
مزید
ابومخارق ان کے لڑکے کانام قابوس تھا،حسن بن سفیان نے انہیں کوفی شمارکیاہے،ابوموسیٰ نے اجازۃً حسن بن احمدسے،انہوں نےاحمدبن عبداللہ سے،انہوں نے ابوعمروبن حمدان سے،انہوں نے حسن بن سفیان سے،انہوں نےجنادہ بن مفلس سے،انہوں نے ابوبکرنہشی سے،انہوں نے سماک سے،انہوں نے قابوس سے،انہوں نے اپنے والدسےروایت کی،کہ ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی،کہ فلاں آدمی اس کامال چھیننا چاہتاہے،اسے کیاکرناچاہیئے،فرمایا، اس کے سامنےاللہ کانام پیش کروپھربھی بازنہ آئےتومسلمانوں سے امدادلو،اس نے گذارش کی کہ اگرمسلمان میری امدادنہ کریں تو،فرمایا،اپنے مال کے بچاؤکے لیے اس سے لڑو،اوراللہ کی راہ میں شہید ہوجاؤ،اوراگریہ بھی نہیں کرسکتےتومال سے دست بردارہوجاؤ،ابونعیم اورابوموسیٰ نےان کاذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابومعبدخزاعی جوام معبد کے خاوندتھے،ان کے نام میں اختلاف ہے،محمدبن اسماعیل کے مطابق ان کا نام جیش تھا،اورانہوں نے ام معبدسے حضورِاکرم کے حلیہ مبارک معلوم کیاتھا،اوران کے شوہر ابومعبداوران کے بھائی جیش بن خالد نے ام معبدسے ایک ہی مفہوم کی حدیث سنی ہے،ابومعبدکی وفات حضورکے عہد میں ہوئی،ابومعبدنے قدید میں سکونت رکھی ہوئی تھی۔ عبدالملک بن وہب المذحجی نے حربن صیاع نخعی سےانہوں نے ابومعبد الخزاعی سے روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے لئے مکے سے مدینے کوروانہ ہوئے،آپ کے ساتھ حضرت ابوبکراورعامربن فہیرہ ان کے مولیٰ بھی تھے،اورعبداللہ بن ازیقط لیثی رہنمائی پرمامورتھے،یہ لوگ ام معبد خزاعیہ کے خیمے کے پاس سے گزرے،وہ ایک زیرک اورجفاکش خاتون تھی،جوخیمے کے سامنےصحن میں بیٹھی ہوئی تھی اوروہاں سے گزرنے والوں کوکھلاتی پلاتی تھی، ان حضرات نے اس سے گوشت اورکھجوریں طلب کیں،مگراس کے پاس کچھ نہ ۔۔۔
مزید
ابوملیح بن عروہ بن مسعود ثقفی،اورعروہ بن مسعود کے ترجمے میں بیان کرآئے ہیں،کہ وہ کیسے قتل ہوئے،ان کا نسب ہم پیشتربیان کرچکے ہیں،عبدالملک بن عیسٰی ثقفی نے ان سے روایت کی۔ ابوجعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ ابوملیح بن عروہ اورقارب بن اسود حضورکی خدمت میں،بنوثقف کے وفدسے پہلے عروہ بن مسعود کے قتل کے بعد حاضرہوئے، اس سے ان کامقصد بظابنوثقیف سے علیحدگی اختیارکرناتھا،چنانچہ وہ مسلمان ہوگئے،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،تم جسے چاہو اپنامتولی بنالو،انہوں نے کہاہم اللہ اوراس کے رسول کو اپنا متولی تسلیم کرتے ہیں،آپ نے فرمایا،اورماموں ابوسفیان بن حرب کوبھی،انہوں نے کہا،آپ کافرمان بجاہے،یارسول اللہ،ہم عروہ کے ترجمے میں ان کا واقعہ تفصیل سے بیان کر آئے ہیں۔ ۔۔۔
مزید
ابوموسیٰ الحکمی،حجاج بن قرافصہ نے عمروبن ابوسفیان سے روایت کی کہ ہم مروان بن حکم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے،کہ ابوموسیٰ حکمی وہاں آگئے،مروان نے ان سے دریافت کیا،کیاکبھی حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تقدیرپرگفتگوہوئی،انہوں نے جواب دیا،آپ نے فرمایاتھا،جب تک یہ امت تقدیر کی تکذیب نہ کرے گی جوکچھ اس کے پاس اس وقت ہے،اس پرقابض رہے گی، ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید