ابومریم خصی رضی اللہ عنہ:شامی تھےاوزاعی نے سلیمان بن موسیٰ سے روایت کی،کہ انہوں نے طاؤس سے کہا،کہ مجھ سے ابومریم خصی نے حدیث بیان کی اورانہیں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی،انہوں نے جواب میں کہاکہ مجھے کسی غیرخصی سے متعارف کرائیے،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کاذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابومیمون،ان کا نام جابان تھا،حضورِاکرم کا سماع نصیب ہوا،ان کی حدیث ابوخالد نے میمون بن جابان سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،ابن مندہ نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالمعلی جوابوالاسود اسلمی کے داداتھے،یہ حسن سمرقندی کاقول ہے،اوران سے کوئی سند مذکور نہیں، ہاں ان سے دربارۂ قربانی ایک حدیث مروی ہے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے،اورلکھا ہے، کہ انہیں علم نہیں ،کہ کسی اورنے بھی ان کا نام ابوالمعلی لکھاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابومعمر،ان کاقول ہے،کہ وہ اہل ِبیت کورات کو کہانیاں سنایاکرتے تھے،ان کی حدیث کومعلی واسطی نے عبدالحمیدبن جعفرسے،انہوں نے ابن ابی جعفرسے،انہوں نے ابومعمرسےروایت کیا،لیکن یہ اسناد مجہول ہے،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابومکنف،بروایتے ان کا نام عبدرضی تھا،حضوراکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے اورفتح مصر میں شریک تھے،اوربقول ابوسعید حضورِاکرم نے انہیں ایک فرمان عطافرمایاتھا،ابن مندہ اورابونعیم نے مختصراً ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوکاہل احمسی رضی اللہ عنہ یابقول ابوعمربجلی،ابونعیم نے احمسی لکھاہے،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہےکسی نےقیس بن عائد اورکسی نے عبداللہ بن مالک لکھاہے،انہیں صحبت اور رویت نصیب ہوئی،اپنی قوم کے سردارتھے،اورکوفی شمارہوتے تھے،حجاج بن یوسف کے عہد میں فوت ہوئے۔ ابوالقاسم یعیش بن صدقہ بن علی الفقیہہ نے باسنادہ،ابوعبدالرحمٰن نسائی سے،انہوں نے یعقوب بن ابراہیم سے،انہوں نے ابن ابی زائدہ سے،انہوں نے اسماعیل بن ابوخالدسے،انہوں نے اپنے بھائی سعیدسے،انہوں نے ابوکاہل احمسی سے روایت کی کہ انہوں نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حجتہ الوداع کے موقعہ پرایک اونٹنی کی پیٹھ پر سے لوگوں کوخطاب کرتے دیکھا ،ایک حبشی نےمہارپکڑی ہوئی تھی،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔ ابوعمرلکھتے ہیں،ابوکاہل کاذکرکیاگیاہے،لیکن ان کا نسب بیان نہیں کیا گیا،اورا۔۔۔
مزید
ابوکبیرہذلی رضی اللہ عنہ شاعر:ابویقظان سے مروی ہے،کہ ابوکبیراسلام قبول کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے،اورگزارش کی کہ انہیں زناکی اجازت دی جائے،فرمایا،کیاتم دوسروں کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ اس کی اجازت دوگے،کہا نہیں،فرمایا،جوچیزتم دوسروں کے لیے جائز خیال کرتے ہواپنے لیے کیوں درست نہیں سمجھتے،اس پر حسان بن ثابت نے ذیل کے دواشعار کہے۔ ۱۔سالت ھذیل رسول اللہ فاحشتہ ضلت ھذیل بماسالت ولم تصب (ترجمہ)بنوہذیل نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بدکاری کی درخواست کی،مگربنوہذیل نے جو درخواست کی،اس میں وہ بھٹک گئےاورراستی سے دورجاپڑے۔ ۲۔سألوانبیھم مالیس معطیم حتی الممات و کانواعرۃ العرب (ترجمہ)انہوں نے اپنے نبی سےایسی چیزکی اجازت مانگی،جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں زندگی بھر نہیں دے سکتے تھےاوریہ لوگ عرب کے لیے باعثِ۔۔۔
مزید
ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ:انماربنومذحج سے ہے،ابن عیسیٰ نے تاریخ حمص میں ان صحابہ کا ذکر کیاہے،جووہاں آگئے تھے،انہوں نے ابوکبشہ کوانماری لکھاہےاوران کے بارے میں لوگوں نے ہم سے اختلاف کیاہے،بعض کاقول ہےکہ وہ انمارِغطفان سے تھے،بعض کہتے ہیں کہ وہ بنو لخم سے تھے،ابواحمدعسکری انہیں انماربن بغیض بن ریث بن غطفان سے منسوب کرتے ہیں،ابن ابی عاصم انہیں انماربن اراش بن عمروبن غوث سے بتاتے ہیں۔ اسی طرح ان کے نام میں بھی اختلاف ہے،بقول خلیفہ ان کا نام سعد بن عمروتھا،ابونعیم نے ان کا نام سلیم بتایاہے۔ ابوکبشہ سے عمروبن رؤبہ اورسالم بن جعدنے روایت کی ہے،اسماعیل بن عیاش نے عمروبن رؤبہ سے،انہوں نے ابوکبشہ انماری سے روایت کی کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا،کہ تم میں بہترآدمی وہ ہے،جواپنے اہل وعیال سے حسنِ سلوک سے پیش۔۔۔
مزید
ابوکبشہ رضی اللہ عنہ مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،تمام غزوات میں شامل رہے،ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلہ شرکائے غزوۂ بدرازبنوہاشم ابوکبشہ مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکرکیاگیاہے،نیزموسیٰ بن عقبہ نےانہیں بدریوں میں شمارکیاہے، ابنِ ہشام کے مطابق وہ اہلِ فارس سے تھے،ان کے علاوہ بعض اورلوگوں کا خیال ہے،کہ وہ دوس کے باشندے تھے،ایک روایت کے مطابق ان کا مولد مکہ تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خرید کرآزادکردیاتھا،بقول ابوعمران کا نا م سلیم تھا،ان کی وفات تیرہ سال ہجری میں اس دن ہوئی،جس دن حضرت عمررضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے،ایک روایت کی رُوسےان کی وفات تیرہویں سال ہجری میں بہ خلافت عمررضی اللہ عنہ اس دن ہوئی جس دن عمروبن زبیرپیداہوئے،ہم سلیم کے ترجمے میں پیشترازیں بیان کرآئے ہیں،تینوں نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوکلیب الجہنی رضی اللہ عنہ:ان کی اولادان کی حدیث کی راوی ہے،یہ حجازی شمارہوتے ہیں،واقدی نے محمد بن مسلم سے،انہوں نے عثیم بن کلیب الجہنی سے،انہوں نے اپنے والدسے،انہوں نے داداسےروایت کی،انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوغروبِ آفتاب کے بعدعرفہ سے نکلتے دیکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصدمزدلفہ میں جلتی آگ تک پہنچناتھا،چنانچہ آپ اس کے بائیں طرف اُترے،ابونعیم اورابوموسیٰ نے ذکرکیاہے،ابوموسیٰ کہتے ہیں،ابونعیم نے بھی ان کا ذکراسی طرح کیاہے،جیساکہ اس اسناد میں مذکورہے،حالانکہ راوی عثیم بن کثیربن کلیب ہے نہ کہ ان کے والد،ابوعمرنے بھی مختصراًان کاذکرکیاہے،اورلکھاہےکہ بعض لوگوں نے انہیں صحابی لکھاہے، لیکن میں ان سے ناواقف ہوں۔ ۔۔۔
مزید