ابوسفیان بن محصن،انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا،ان سے عدی مولی ام قیس نے روایت کی،احمد بن حازم نے صالح مولی التؤامہ سے ،انہوں نے عدی مولی ام قیس سے ، انہوں نےسفیان بن ابومحصن سے روایت کی،کہ ہم نے یوم النحر کو حضورِاکرم کے ساتھ حمزۃ العقبہ پرکنکریاں پھینکیں اورپھرہم نے کرتے پہن لئے،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ابونعیم لکھتے ہیں،ابن مندہ نے ذکرکیا ہے،لیکن ابوسنان نام لکھاہےاورابوسفیان کو غلط کہاہےاور باسنادہ ابراہیم بن محمد اسلمی سے،انہوں نے صالح سے،انہوں نے عدی سے،انہوں نے ابوسنان سے حدیث رمی بیان کی۔ ۔۔۔
مزید
حضرت ابو سفیان بن حرب رضی اللہ عنہ نام ونسب: پورا نام صخر بن حرب بن اميہ بن عبد شمس۔اموی قریشی الكنانی۔ لقب: ابو حنظلہ تاريخ ولات:63 قبل ہجرت / 560ء (عام الفيل سے دس سال قبل) مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ سیرت وخصائص: قبیلہ قریش کی اموی شاخ کے ایک سردار تھے۔ مدت تک اسلام کی مخالفت کرتے رہے۔ غزوہ بدر اورغزوہ احد کے معرکوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خلاف جنگ لڑی۔ پھر ایک لشکر جرار لے کر مدینے پر چڑھائی کی مگر مسلمانوں نے مدینے کے گرد خندق کھود کر حملہ آوروں کے عزائم ناکام بنادیا۔ ابوسفیان نے حدیبیہ کے مقام پر صلح کی۔ مسلمانوں نے مکے پر چڑھائی کی تو ابوسفیان نے شہر نبی اکرمﷺ کے حوالے کردیا۔ نبی اکرم ﷺنے مکے میں داخل ہوتے وقت اعلان فرمایا کہ جو لوگ ابو سفیان کے گھر میں پناہ لیں گے، ان سے تعرض نہیں کیا جائے گا۔ ابوسفیان کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز تھا۔ فتح مکہ ہوجانے کے بعد حلقہ بگ۔۔۔
مزید
ابوسُلمی،حضورِاکرم سے ملاقات کی،مگرآپ سے صرف ایک بات انہیں یادرہ گئی ہے،کہ ایک بار حضوراکرم نے نمازصبح میں سورۂ اَذَاالشَّمسُ کُوِّرَت پڑھی،ان سے سری بن یحییٰ نے روایت کی۔ ابن ابی حاتم کہتے ہیں،کہ میں نے اپنے والدکوسنا،وہ کہتے تھے،کہ میں نے حسان بن عبداللہ سے پوچھا،کیا سری بن یحییٰ کی ملاقات ابوسلمی سے ہوئی تھی،انہوں نے کہا،ہاں ،ابوعمرنے ان کاذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوکلاب رضی اللہ عنہ بن ابوصعصتہ انصاری مازنی،وہ اوران کے بھائی جابر بن ابوصعصعتہ غزوۂ موتہ میں شہید ہوئے تھے،یہ دونوں حارث اورقیس پسران ابوصعصعتہ کے بھائی تھے،ابوعمرنے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوخالد الکندی،خالد بن معدان کے داداتھے،حسن سمرقندی نے انہیں صحابہ میں شمار کیاہے،لیکن ان سے کوئی روایت پیش نہیں کی،ابوموسیٰ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوخالد المخزومی،خالد بن ابوخالد قرشی مخزومی کے والد تھے،ان سے ان کے بیٹے خالد نے حضورِ اکرم سے طاعون کے بارے میں اس طرح حدیث سُنی،جس طرح اسامہ وغیرہ نے تبوک میں حضوراکرم سے سنی تھی،ابوعمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوخراش ہذلی،شاعر تھےاور ان کا نام خویلد بن مرہ بن عمروبن معاویہ بن تمیم بن سعد بن ہذیل ہے،اتنے تیزرفتار تھے کہ دوڑ میں گھوڑے سے آگے نکل جاتے تھے،زمانۂ جاہلیت میں عرب کے بہادروں میں شمار ہوتے تھے،اسلام قبول کیا،تو نہایت اچھے آدمی ثابت ہوئے۔ جمیل بن معمر الجمحی نے ان کے بھائی زہیر کو جن کاعرف عجوہ تھا،اور اسلام لاچکے تھے،فتح مکہ کے موقع پر قتل کردیا گیاتھا،اور جمیل ابھی کافر تھا،اور ایک روایت میں ہے کہ زہیر ان کے عمزاد تھے، ابن ہشام کا قول ہے،کہ زہیر جنگ حنین کے موقعہ پر قیدی بنالئے گئے تھے اور ان کے ہاتھ پیٹھ کے پیچھے باندھ دیئے گئے تھے،جمیل نے جو اسلام لا چکے تھے،اور ابو خراش نے ان کا مرثیہ کہا،ابوعبیدہ کا قول بھی یہی ہے،اور پہلا قول محمد بن یزید کا ہے۔ ابوخراش کہتاہے۔ ۱۔قفجع اضیافی جمیل بن معمر ھذی فخرتاوی الی۔۔۔
مزید
ابوخارجہ عمرو بن قیس بن مالک بن عدی بن عامراز بنوعدی بن نجار انصاری،خزرجی،بخاری،بدری ہیں،غزوۂ احد میں شہید ہوئے،ہم ان کا ذکر عمرو کے ترجمے میں کر آئے ہیں،یہ ابن کلبی کا قول ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوخارجہ عمرو بن قیس بن مالک بن عدی بن عامراز بنوعدی بن نجار انصاری،خزرجی،بخاری،بدری ہیں،غزوۂ احد میں شہید ہوئے،ہم ان کا ذکر عمرو کے ترجمے میں کر آئے ہیں،یہ ابن کلبی کا قول ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابولیلیٰ خزاعی رضی اللہ عنہ:جعفرنے انہیں صحابی شمارکیاہے،ان سے کوئی حدیث مروی نہیں، ابوموسیٰ نے مختصراًان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید