ہفتہ , 29 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Saturday, 20 December,2025

ابوشمیلہ شنوی رضی اللہ عنہ

ابوشمیلہ شنوی،عکرمہ نے ابنِ عباس سے روایت کی کہ ابوشمیلہ شراب میں بد مست تھا،جب حضورِاکرم کے سامنے مستی کی حالت میں لایاگیا،توآپ نے مٹھی بھرمٹی اٹھائی،اوراس کے منہ پردے ماری،فرمایاکہ اسے پیٹو،چنانچہ حاضرین نے اسکی اچھی خاصی مرمت کی،ہاتھ،جوتے اورڈنڈے استعمال کئے گئے،ابوموسیٰ نے ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوشریح ہانی بن یزید الحارثی رضی اللہ عنہ

ابوشریح ہانی بن یزید الحارثی،عبیداللہ بن احمد بغدادی نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے قیس بن ربیع سے،انہوں نے مقدام بن شریح بن ہانی سے ،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،کہ ہانی بنوحارث بن کعب کے وفدکے ساتھ حضورِاکرم کی خدمت میں حاضرہوئے،ان کی کنیت ابوالحکم تھی،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بُلایا،اورفرمایا کہ حکم اللہ کا صفاتی نام ہے،اس لئے ابوالحکم تمہاری کنیت ہوسکتی،انہوں نے کہا یارسول اللہ !جب میرے قبیلے میں کوئی جھگڑا ہوجاتا ہےتو وہ میرے پاس آجاتےہیں،دونوں فریق میرے فیصلے پرراضی ہوکرجاتے ہیں ،اسی لئے وہ مجھے ابوالحاکم کہتے ہیں، آپ نےدریافت فرمایا،تمہارے بڑے بیٹے کا کیا نام ہے،عرض کیا شریح،فرمایا،آج سے تم ابوشریح ہو،اس کے بعد حضورِاکرم نے دونوں بیٹوں کے لئے دعائے خیرفرمائی،ان کے بیٹے شریح بن ہانی تھے،جوحضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ۔۔۔

مزید

ابوشریح ہانی بن یزید الحارثی رضی اللہ عنہ

ابوشریح ہانی بن یزید الحارثی،عبیداللہ بن احمد بغدادی نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے قیس بن ربیع سے،انہوں نے مقدام بن شریح بن ہانی سے ،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،کہ ہانی بنوحارث بن کعب کے وفدکے ساتھ حضورِاکرم کی خدمت میں حاضرہوئے،ان کی کنیت ابوالحکم تھی،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بُلایا،اورفرمایا کہ حکم اللہ کا صفاتی نام ہے،اس لئے ابوالحکم تمہاری کنیت ہوسکتی،انہوں نے کہا یارسول اللہ !جب میرے قبیلے میں کوئی جھگڑا ہوجاتا ہےتو وہ میرے پاس آجاتےہیں،دونوں فریق میرے فیصلے پرراضی ہوکرجاتے ہیں ،اسی لئے وہ مجھے ابوالحاکم کہتے ہیں، آپ نےدریافت فرمایا،تمہارے بڑے بیٹے کا کیا نام ہے،عرض کیا شریح،فرمایا،آج سے تم ابوشریح ہو،اس کے بعد حضورِاکرم نے دونوں بیٹوں کے لئے دعائے خیرفرمائی،ان کے بیٹے شریح بن ہانی تھے،جوحضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ۔۔۔

مزید

ابوشریح خزاعی کعبی رضی اللہ عنہ

ابوشریح خزاعی کعبی،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،ایک روایت میں خویلد بن عمرو،ایک میں عمروبن عمرو،ایک میں کعب بن عمرو اور ایک میں ہانی بن عمروہے،فتح مکہ سے پیشتر ایمان لائے، بنوکعب بن خزاعہ کا ایک علم فتح مکہ میں ان کے پاست تھا،ہم باب حاء میں ان کا ذکر کرآئے ہیں، ابو شریح اپنے عہد کے عقل مندوں میں شمارہوتے تھے وہ کہاکرتے،کہ جب تمہارے کانوں میں یہ بات پہنچے کہ میں نے نکاح کرلیا،یامیں نے سلطان سے نکاح کی درخواست کی ہے،توجان لو کہ میں پاگل ہوگیاہوں،اسی طرح اگر کسی کو میراگھی،دُودھ یا برۂ آہو مل جائے،تومیری طرف سے اسے کھانے پینےکی اجازت ہے۔ کئی آدمیوں نے باسنادہم تا ابوعیسیٰ ترمذی قتیبہ سے،انہوں نے لیث بن سعد سے،انہوں نے سعید بن ابوسعیدسے،انہوں نے ابوشریح عدوی سے روایت کی،کہ انہوں نے عمروبن سعیدسے،جو بعوث(معدی کرب کا گھوڑا)۔۔۔

مزید

ابوثعلبہ انصاری رضی اللہ عنہ

ابوثعلبہ انصاری،انہیں صحبت نصیب ہوئی،حماد بن سلمہ نے ابن اسحاق سے،انہوں نے مالک بن ابوثعلب سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،کہ حضورِاکرم نے وادی مہروز کے بارے میں حکم دیا،کہ اس کا پانی ٹخنوں تک روکاجائے،اور پھر بند کھول دیا جائے،اور اوپر کا آدمی نچلے حصے کے مالک کو محروم نہ رکھے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ

ابوثعلبہ خشنی،ان کے اور ان کے والد کے نام کے بارے میں بڑااختلاف ہے،کسی روایت میں ان کانام جرہم ،کسی میں جرثوم بن ناشب،کسی میں ابن ناشم،کسی میں ابن ناشر،کسی میں عمروبن جرثوم، کسی میں لاشر بن جرہم،کسی میں اسود بن جرہم اور کسی میں ابن جرثومہ مذکور ہے،لیکن ان کی نسبت اور صحبت کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں،اور خشینہ کا نام وائل بن نمر بن ویرہ بن ثعلب بن حلوان تھا،اور نمر بنو قضاعہ سے کلب بن ویرہ کا بھائی تھا،اوراپنی کنیت کی وجہ سے مشہور تھے،انہوں نے حضورِاکرم سے بیعت رضوان کی تھی اور امیر معاویہ کے عہد میں شام میں فوت ہوئے،ایک روایت میں ہے،کہ عبدالملک بن مروان کے زمانۂ خلافت میں فوت ہوئے۔ ابنِ کلبی لکھتے ہیں کہ لاشربن جرہم نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت رضوان کی،اور آپ نے خیبر کے خراج سے ان کے لئے پیداوار کا ایک حِصہ مقرر ۔۔۔

مزید

ابوثعلبہ ثقفی رضی اللہ عنہ

ابوثعلبہ ثقفی،وہ کردم کے عمزاد تھے اور حدیث کردم میں ان کا ذکر آیا ہے،جعفر بن عمرو بن امیہ نے ابراہیم بن عمر سے روایت کی،کہ انہوں نے کردم بن قیس سے سُنا،کہ ایک دفعہ وہ اپنے عمزاد ابو ثعلبہ کے ساتھ تھا،اور دن سخت گرم تھا،میرے پاس جوتے تھے،اوروہ ننگے پاؤں تھا،اس نے مجھ سے جوتے مانگے،میں اس شرط پر رضامند ہوا،کہ وہ اپنی لڑکی میرے نکاح میں دیدے،کافی پس وپیش کے بعد وہ اس پر رضامند ہوا،جب واپس گھر پہنچے ،تواس نے جوتے واپس کر دئیے،لیکن لڑکی کے نکاح سے منکر ہوگیا،میں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے صورتحال بیان کی،تو آپ نے اس شرط کو باطل فرمادیا،کہ اس میں میرے لئے کو ئی بھلائی نہیں ہے،تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوثعلبہ اشجعی رضی اللہ عنہ

ابوثعلبہ اشجعی،بقول امام بخاری انہیں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی،یہ حجازی شمار ہوتے ہیں،ابوالفرج بن ابوالرجاء نے اذناً باسنادہ ابن ابی عاصم سے ،انہوں نے حسن بن علی سے،انہوں نے حماد بن مسعدہ سے،انہوں نے ابن جریج سے،انہوں نے ابوالزبیر سے،انہوں نے عمر بن بہان سے،انہوں نے ابوثعلبہ اشجعی سے روایت کی،انہوں نے آپ کی خدمت میں عرض کیا،یارسول اللہ !قبولِ اسلام کے بعد میرے دو بیٹے فوت ہو چکے ہیں،حضورِاکرم نے فرمایا، جسے ایسی صورت پیش آئے،اللہ تعالیٰ اسے اسکے بچوں پر رحم فرماکر جنّت عطاکرتا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوثورالفہمی رضی اللہ عنہ

ابوثورالفہمی،فہم بن عمرو بن قیس بن عیلان سے تھے،انہیں صحبت میسر آئی ،لیکن ان کا اور ان کے والدکا نام نہیں معلوم ہوسکا،اہل مِصران کی حدیث سے متعارف ہیں،عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابوزکریا یحییٰ بن اسحاق بن کنانہ سے،انہوں نے ابن الہیعہ سے(ح)میرے والد نے اسحاق بن عیسیٰ سے،انہوں نے ابن لہیعہ سے، انہوں نے یزید بن عمرو المعافری سے ،انہوں نے ابوثور فہمی سےروایت کی کہ ہم حضورِ اکرم کی محفل میں بیٹھے ہوئے تھے،کہ معافر قبیلے کے کپڑے حضورِاکرم کے سامنے لائے گئے،ابوسفیان نے کہا،لعنت ہو ان کپڑوں پر،اوران کے بننے والوں پر،حضوراکرم نے فرمایا،ایسامت کہو،یہ میرے لوگ ہیں اورمیں ان کا ہوں،تینوں نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوصالح مولی ام ہانی رضی اللہ عنہ

ابوصالح مولی ام ہانی،حسن بن سفیان نے انہیں صحابہ میں شمارکیاہے،ابوموسیٰ نے اذناً حسن بن احمد سے،انہوں نے احمد بن عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے ابوعمروبن حمدان سےمانہوں نے حسن بن سفیان سے،انہوں نے سعید ذوئب سے،انہوں نے عبدالصمدسے،انہوں نے رزین سے،انہوں نے ثابت سے،انہوں نے ابوصالح مولی ام ہانی سے روایت کی کہ انہیں ام ہانی دخترابوطالب نے آزادکردیا،میں ہرمہینے یا دومہینے بعدان سے ملنے جاتاتھا،ایک دفعہ ان کے پاس مَیں بیٹھاہواتھا،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے،آپ کو دیکھتے ہی ام ہانی نے کہا۔ اے ابنِ عم!میرے اچھے اعمال مجھے بھاری معلوم ہوتے ہیں،نیزمیری قوتِ عمل کمزورہوگئی ہے، کیاکوئی بچاؤ کی صورت ہے،آپ نےفرمایا،ام ہانی خیرکے کئی دروازے ہیں،اگرتوسودفعہ الحمد پڑھے،توتیرایہ عمل سوغلام آزاد کرنے کےبرابرہوگا،اگرسوباراللہ اکبرکہےتواس کاثواب اتنا ہوگا،جتناکہ ایک ایسے آدمی کوجوسوگھوڑے زین۔۔۔

مزید