ابوسبرہ بن ابورہم بن عبدالعزی بن ابوقیس بن عبدودبن نصر بن مالک بن حسل بن عامر بن لوی القرشی عامری رضی اللہ عنہ ابوسبرہ بن ابورہم بن عبدالعزی بن ابوقیس بن عبدودبن نصر بن مالک بن حسل بن عامر بن لوی القرشی عامری،قدیم الاسلام ہیں،دونوں ہجرتوں میں شامل ہیں،عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ ابن اسحاق سے بسلسلہ ٔ مہاجرین حبشہ ازبنوعامربن لوی،ابوسبرہ بن ابورہم بن عبدالعزی کا نام لیا ہے، ایک روایت کے مطابق انہوں نے ہجرت نہیں کی لیکن پہلی روایت درست ہے،اورتمام غزوات میں شریک رہےاوراسی اسناد سے ابن اسحاق سےبہ سلسلۂ شرکائے بدرازبنوعامربن لوی و بنومالک بن حسل،ابوسبرہ بن ابورہم اورابوسبرہ کا جوابوسلمہ بن عبدالاسد کے اخیانی بھائی تھے،ذکرکیاہے، انکی والدہ کا نام برہ بن عبدالمطب تھا،ابن مندہ اورابونعیم کاقول ہے،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں اورسلامہ بن دقش میں مواخات قائم کی تھی،اس میں تو کوئی ۔۔۔
مزید
ابوسبرہ غیرمنسوب انہیں صحبت نصیب ہوئی،ان سے قزعہ نے روایت کی،اوزاعی نے قزعہ سے روایت کی،کہ وہ جناب قزعہ کی خدمت میں حاضرہوئے اور درخواست کی کہ حضورِاکرم سے کوئی سنی حدیث بیان کریں،انہوں نے کہا،حضورِاکرم نے فرمایا،جس نے صبح کی نماز اداکی،وہ اللہ کی امان میں ہے،پس تم اللہ سے ڈرو،اگروہ تم سے اپنی کوئی چیزطلب کرے،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوسبرہ جہنی،مدنی تھے،ان کی حدیث کی روایت ان کی اولاد نے کی،عیسٰی بن سبرہ اپنے والدسے، انہوں نے داداسے روایت کی،کہ حضورِاکرم نے ایک دن منبرپرسے فرمایا،دیکھو جو شخص اللہ کے نام سے شروع نہیں کرتا،اس کا نہ وضو ہےنہ نمازنہ روزہ اسی طرح جوشخص انصار کے حق کو نہیں پہچانتا،وہ نہ مجھ پر ایمان لاتاہےنہ خداپر،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوسعیدالمقبری،ان کا نام کیسان مولی لیث تھا،حضوراکرم کے زمانے میں مسلمان ہوئے اور قبرستان کے قریب رہتے تھے،اس لئے ان کا لقب مقبری پڑگیا،ولید بن عبدالملک کے زمانے میں مدینے میں مدفون ہوئے انہوں نے حضرت عمرسے روایت کی،ان کی زیادہ تر احادیث حضرت ابوہریرہ سے مروی ہیں،ابوعمر نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوسیعدانصاری،اسماءدختر بن یزید بن سکن کے شوہر تھے،ابونعیم کاقول ہے،کہ بعض متاخرین نے ان کا ذکرکیا ہے،لیکن میرے نزدیک یہ ابوسعیدبن مثنی ہیں۔ مہاجربن دینارسے مروی ہے کہ ابوسعیدانصاری یوم الدار کے موقعہ پر مروان بن حکم کے پاس سے گزرے،وُہ مراپڑاتھا،وہ کہنے لگے،اے ابن زرقاء!اگرمجھے علم ہوتا،کہ توزندہ ہے،تومیں تجھ پر ٹوٹ پڑتا،اس پر عبدالملک نے بہت برامنایا،جب عبدالملک باپ کا جانشین ہوا،تواس نے ابوسعید کوبلوابھیجا،ابوسعید نے اس سے کہا،کہ میرے بارے میں تم حضورِاکرم کے وصیت پر عمل پیراہو، تواس نے کہا،وہ کیا ہے،انہوں نے کہا،آپ نے فرمایا،اپنے محسن کو خوش آمدیدکہو،اوراس کی برائیوں سے درگزرکرو،عبدالملک نے انہیں معاف کردیا،ابنِ مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوسعیداسکندری،یحییٰ بن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے،دارقطنی انہیں صحابی نہیں گردانتے،لیکن ابونعیم انہیں ان لوگوں میں شمار کرتے ہیں،جنہوں نے صحابہ سے سحری کے بارے میں حدیث بیان کی،داؤد بن مجرنے بحربن کثیرالسقاءسے انہوں نے عمران القصیرسے،انہوں نے ابوسعیداسکندری سے روایت کی،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،تم سحری کھایاکرو،اس میں برکت ہے، ابوموسیٰ نےاس کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوسعید بن زید،عبداللہ بن احمد بن حنبل نے ان کا ذکرمسندالشامین اورمسندالکوفین میں کیاہےکہ ابویاسر نے باسناداہ عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے محمدبن جعفرسے، انہوں نےشعبہ سے،انہوں نے جابرسے،انہوں نے شعبی سے روایت کی،انہوں نے کہا،میں ابوسعید بن زید کی تصدیق کرتاہوں کہ ایک بار حضورِاکرم کے پاس سے جنازہ گزرا،اورآپ کھڑے ہوگئے،ابونعیم نے ان کا ذکرکیا ہے،ابوموسیٰ نے بھی ان کاذکرکیا ہے،اورلکھاہے،کہ قطیعی کی رپورٹ میں اسی طرح مذکورہے،طبرانی نے عبداللہ بن احمدبن حنبل سے باسنادہ اسی طرح روایت کی ہے، ہاں البتہ انہوں نے ابوسعیدخدری کا نام لیا ہے،اوریہ درست معلوم ہوتا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوسعید،سعدبن مالک بن سنان بن ثعلبہ بن عبید بن ابجر(وہ حذرہ بن عوف بن حارث بن خزرجی انصاری حذری ہیں)اورخدرہ اور خدارہ دونوں بھائی اورانصارکے دوضمنی قبیلے تھے،چنانچہ ابوسعید خدری تھے،اورابومسعود قبیلۂ خدارہ سے تھے،ابوسعید قتادہ بن نعمان کے اخیانی بھائی اور حضورِاکرم کی احادیث کے حافظ اورعالم فاضل اورعاقل تھے۔ ابوسعید سے مروی ہے کہ جب وہ تیرہ برس کے تھے،تو غزوۂ خندق کے موقعہ پر آپ نے سامنے پیش کئے گئے والد ان کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے،اورحضورِاکرم سے کہہ رہے تھے،یارسول اللہ،اس کی ہڈیاں مضبوط ہیں،مگر آپ نے مجھے مسترد فرمادیا،واقدی لکھتے ہیں،کہ جب ابوسعید پندرہ برس کے تھے تو غزوۂ بنومصطلق میں حضورِ اکرم کے ساتھ تھے،ان کی وفات ۷۴ہجری میں ہوئی۔ ابنِ اثیر لکھتے ہیں،کہ سعد بن مالک کے ترجمے میں ہم ان کا ذکرزیادہ تفصیل سے ۔۔۔
مزید
ابوسعیدبن معلی،ایک روایت میں رافع بن معلی اور ایک میں حارث بن معلّی مذکورہے اوررافع کہنے والا غلطی پر ہے،کیونکہ رافع بن معلی بدرمیں قتل ہوگئے تھے،اوران کے نام کے بارے میں صحیح روایت یہ ہے،حارث بن نغیع بن معلی بن لوذان بن حارثہ بن زید بن ثعلبہ بن عدی بن مالک بن زید مناہ بن حبیب بن عبدحارثہ بن مالک بن عضب انصاری زرقی،ان کی والدہ امیمہ دخترقرظ بن خنساء تھیں ازبنوسلمہ،ان کا نسب ہماری طرح جماعہ اور حبیب بن عبدحارثہ نے ذکرکیا ہے،ابوسعید زریق کے بھائی تھے۔ ابوسعیدکوزرقی اس بناپر کہتے ہیں کہ عرب بعض اوقات اپنے بھتیجے کو اس کے مشہورومروف چچا سے منسوب کردیتے تھے،ہم اس کی کئی نظیریں پیش کر آئےہیں۔ ابوسعیدکوحضورِاکرم کی صحبت نصیب ہوئی،حجازی تھے،ان سے حفص بن عاصم اور عبید بن حنین نے روایت کی،بقول ابوعمران سے صرف دوحدیثیں مرو۔۔۔
مزید
ابوسعیدشامی ہیں،انہیں صحبت نصیب ہوئی،ان سے حارث بن یمجد الاشعری نے شامیوں کے بارے میں ان کی حدیث روایت کی،حکیم ابوالحسن علی بن احمد بن علی بن ہبل نے ابوالقاسم بن سمرقندی سے،انہوں نے عبدالعزیز بن احمد الکنانی سے،انہوں نے ابومحمد عبدالرحمٰن بن عثمان بن ابونصر اور تمام محمدالرازی اور ابونصر محمد بن احمد بن ہارون غسانی سے جو ابن جندی کہلاتے ہیں، اورابوالقاسم عبدالرحمٰن بن حسین بن حسن ابوالعقب ابوبکر محمد بن عبدالرحمٰن بن یحییٰ القطان سے، ان سب نے ابوالقاسم علی بن یعقوب بن ابوالعقب سے،انہوں نے ابوزرعہ دمشقی نضری سے، انہوں نے ابومسہر سے،انہوں نے صدقہ بن خالد سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزیدبن جابرسے ، انہوں نے حارث بن یمجدالاشعری سے،انہوں نے ایک صحابی سے جنکی کنیت ابوسعید تھی،روایت کی، کہ وہ عوالی(دیہات)مدینہ سے شہرمیں آئے،اورابھی شہر نہیں پہنچے ۔۔۔
مزید