ابوشدادذماری عمانی،عمان میں سکونت اختیارکرلی تھی،ان سے مذکورہے،کہ اہلِ عمان کوحضورِاکرم کی طرف سے ایک فرمان موصول ہوا،جوچمڑے کے ایک ٹکڑے پرمرقوم تھا۔ "محمد رسول اللہ کی طرف سے اہل ِعمان کے نام،السلام علیکم،امابعد،اس امرکااقرارکرو،کہ اللہ کے بغیرکوئی معبودنہیں،اورمَیں اس کا رسول ہوں،زکوٰۃ اداکرو،اوراس طریقے سے مسجدوں کی حدبندی کرو،ورنہ تمہارے خلاف لشکرکشی کی جائے گی"۔ ابوشداد سے پوچھاگیا،کہ ان دنوں عمان کا عامل کون تھا،انہوں نے جواب دیا،کسرٰی کے سرداروں میں سے ایک سردار۔ موسیٰ بن اسماعیل نے عبدالعزیز بن زیادالخبطی سے،انہوں نے ابوشدادسےاسی طرح روایت کی ہے،اسے تینوں نے ذکرکیا ہے،ابوعمرنے ذماری لکھا ہے،لیکن باقی اہلِ علم نےانہیں ومیائی لکھاہے، اوروماءعمان کا ایک گاؤں ہے،ابومندہ اورابونعیم نے عمانی تحریر کیاہے،اورذماء ن۔۔۔
مزید
ابوشاہ،ابویاسرنے باسنادہ عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ولید سے، انہوں نےاوزاعی سے،انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیرسے،انہوں نے ابوسلمہ سے، انہوں نےابوہریرہ سے(ح)میرے والداورابوداؤد نے حرب سے،انہوں نے یحییٰ سے،انہوں نے ابوسلمہ سے،انہوں نے ابوہریرہ سےروایت کی کہ جب حضورِاکرم نےمکے کو فتح کیا،توآپ اس مجمع میں کھڑے ہوئے اوراللہ کی حمدوثنابیان کی اورفرمایا،اللہ تعالیٰ نے مکے کواصحاب فیل سے بچایا، اوراس پراپنے رسول اور مومنین کومسلط فرمایا،اورمیرے لئے صرف آج موجودہ وقت میں حملے کو حلال قراردیاگیاہے،اس کے بعد قیامت تک کے لئے حرام ہے،حرم کے درخت نہ کاٹے جائیں، شکارکونہ بھگایاجائےاورگری پڑی چیزنہ اٹھائی جائے،ہاں ڈھونڈھنے والے کو اجازت ہے،اگرکوئی قتل کردیاجائے تواسے دوباتوں کااختیارہے،یاتوفدیہ قبول کرلے یاقاتل کو قتل کردیاجائے،اس پر۔۔۔
مزید
ابوشہم،روایت ہے،ان کانام یزید بن ابوشیبہ تھا،اورحضورِاکرم کی صحبت حاصل ہوئی تھی،لیکن آدمی تھے،بیہودہ،انہوں نے بیان کیا کہ میں مدینے میں اِدھراُدھرگھوم رہاتھا،کہ ایک لڑکی سامنے آگئ،میں نے اس کے سرین پر ہاتھ رکھا،دوسرے دن جب لوگ حضوراکرم سے بیعت کے لئے حاضرہوئے تو میں نے بھی ہاتھ بڑھایا،مگرآپ نے ہاتھ پکڑلیااورفرمایا،ارے چھیڑچھاڑکرنے والے، میں نے عرض کیا،یارسول اللہ ،بیعت سے محروم نہ فرمائیے،میں آئندہ ایسانہیں کروں گا، تینوں نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوشیبہ حذری،بعض نے خضری لکھاہے،کیونکہ وہ سبزی بیچتے تھے،حجازی ہیں،بعض کا خیال ہے،کہ وہ ابوسعیدحذری کے بھائی ہیں،واللہ اعلم۔ یحییٰ بن محمود نے اذناً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے حسن بن علی سے،انہوں نے ابوعاصم سے، انہوں نے یونس بن حارث ثقفی سے،انہوں نے مشرس سے،انہوں نے اپنے والدسے روایت کی کہ انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا،جس نے سچے دل سے خداکی وحدانیت کااقرار کیا،وہ جنت میں داخل ہوگایونس بن حارث سے مروی ہے کہ انہوں نے مشرس کو اپنے والد سے یہ حدیث سناتے سنا،ابوشیبہ خدری صحابی رسول قسطنطنیہ کی فصیل کے باہر فوت ہوئے اورہم نے انہیں وہیں دفن کیا،ابوشیبہ یزید بن معاویہ کے عہد میں جہادکرتے ہوئے شہید ہوئے تھے،اوربلادِروم میں دفن ہوئے تھے۔ ۔۔۔
مزید
ابوشیخ بن ابوثابت بن منذربن حرام بن عمربن زید بن عدی بن عمروبن مالک بن نجار،غزوۂ بدرمیں شریک تھے،بئیرمعونہ کے حادثے میں شہید ہوئے۔ ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ شہدائے بدرازبنومالک بن نجار، بعدہٗ ازبنوعدی بن عمروبن مالک،ابوشیخ بن ابوثابت بن منذرکاذکرکیاہے،ابنِ اسحاق نے ابوشیخ بن ابوثابت اورابن ِہشام نے ابوشیخ اوران کانام ابی بن ثابت تحریرکیاہے،اورحسان بن ثابت کا بھتیجا بیان کیاہے،بقول ہشام وہ حسان کے بھائی تھے،واللہ اعلم،ابوعمرنے ذکرکیاہے،ابوشیخ لاولدتھے۔ ۔۔۔
مزید
ابوشیخ محاربی،ان سےبواسطۂ اہلِ کوفہ صرف ایک حدیث مروی ہے،لیکن اس کا اسناد بقول ابوعمر ناقابلِ اعتمادہے،ابن مندہ اورابونعیم نے قیس بن ربیع سے،انہوں نے امراءالقیس محاربی سے، انہوں نےابن ابی شیخ سے اورایک بارابوشیخ سے روایت کی حضورِاکرم ہمارے یہاں تشریف لائے اورفرمایا۔ اے معشر محارب تم مجھے وہ دودھ نہ پلانا،جوتمہاری عورتوں نے دوہاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوشجرہ،جعفرنے ان کا ذکرکیا ہے،لیکن انہیں معلوم نہیں،کہ انہیں صحبت نصیب ہوئی یا نہ،ابنِ ابوخیثمہ نے انہیں صحابہ میں شمارکیا ہے،بعض اورلوگوں نے بھی ان کا ذکرکیاہے،قتیبہ بن سعید نے لیث بن سعد سے،انہوں نے معاویہ بن صالح سے،انہوں نے ابوالزاہریہ سے،انہوں نے ابوالشجرہ سے روایت کی،حضورِاکرم نے فرمایا،نماز میں صفوں کو سیدھاکرو،کیونکہ تمہاری صفیں،فرشتوں کی صفوں کے ساتھ ساتھ ہوتی ہیں،جوتمہارے کندھوں کے درمیان صف آراہوتے ہیں،اوردرمیان میں فاصلے مت چھوڑو،کیونکہ ان جگہوں میں شیطان کھڑاہوجاتاہے،جولوگ صفوں میں اتصال قائم رکھیں گے،اللہ تعالیٰ ان میں اتصال پیداکرےگا،ابوزاہریہ نے ان سے ایک حدیث روایت کی،جس میں سلام کی فضیلت مذکور ہے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،ابوشجرہ کا قول ہےکہ ابوعمر نے ان دونوں حدیثوں کومرسل قراردیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوشموس البلوی،غزوۂ تبوک میں شامل تھے،ابوالفرج ثقفی نے باسنادہ ابن ابوعاصم سے،انہوں نے بکربن عبدالوہاب ابومحمد عثمانی سے،انہوں نے زیادبن نصرسے،انہوں نے سلیم بن مطیرسے، انہوں نےاپنے والدسے،انہوں نے ابوالشموس بلوی سے روایت کی کہ ہم غزوۂ تبوک میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے،آپ نے دیکھا،کہ ہم ثمودکے کنویں پراترے ہیں،آٹا گوندھاہے،اورکنوئیں سے پانی نکالاہے،حضوراکرم نے فرمایاکہ پانی کو گرادیں اور آٹے کو پھینک دیں،اوریہاں سے اٹھ بھاگیں،میں اپنے لئے کچھ بچت کرناچاہتاتھا،چنانچہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ،کیایہ آٹااونٹنی کو کھلادوں،آپ نے فرمایا،ہاں،کھلادے،ہم نے پانی گرادیا،آٹاپھینک دیا،اوروہاں سےاُٹھ بھاگے،اورحضرت صالح علیہ السّلام کے کنوئیں پر جادم لیا،تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوشبل مخزومی،ابوموسیٰ نے اجازۃً ابوعلی حسن بن احمدسے،انہوں نے احمدبن عبداللہ سے،انہوں نے عبداللہ بن محمدبن جعفرسے،انہوں نے ابوالفضل بن حباب سے،انہوں مسلم بن ابراہیم سے، انہوں نے واصل بن مرزوق باہلی سے،انہوں نے ایک مخزومی سےجن کی کنیت ابوشبلی تھی، انہوں نے اپنے داداسے جو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے،روایت کیاکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل سے دریافت کیاتم خداوندتعالیٰ کودن میں کتنی باریادکرتےہو، انہوں نےکہا،یارسول اللہ دس بار،میں ہرروز اللہ تعالیٰ کویادکرتاہوں،فرمایاکیامیں تجھے ایسے کلمات نہ بتاؤں جوتجھے ان سے آسان ہوں اورجن کا ثواب دس ہزارگنازیادہ ہو،" لا الہ الااللہ عدد مااحصاہ اللہ،لاالہ الااللہ عددکلماتہ،لاالہ الااللہ عدد خلقہ،لاالہ الااللہ ذنتہ عرشہ،لا الہ الااللہ ملاسماواتہ،لاالہ الااللہ ملاارض۔۔۔
مزید
ابوشعیب انصاری،ابومسعوداورجابرنے ان سے روایت کی ہےیحییٰ بن محمود اورابویاسرنے باسنادہماتا مسلم بن حجاج بتایاکہ انہیں قتیبہ اور عثمان بن ابی شیبہ نے جریرسے ،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے ابووائل سے،انہوں نے ابومسعودانصاری سےروایت کی کہ انصارکے ایک آدمی کا نام ابوشعیب تھا،ان کاایک غلام تھا،موٹاتازہ ان کی ملاقات حضورِاکرم سے ہوئی،آپ کے چہرے پر انہیں بھوک کی علامات نظرآئیں،انہوں نے اپنے غلام سے کہا،میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرناچاہتاہوں،تم پانچ آدمیوں کا کھاناتیارکروانہوں نے پانچوں میں پانچویں(حضورِاکرم) کودعوت دی،چنانچہ آپ کے پیچھے ای زائد آدمی بھی ہو لیا،جب دروازے پر پہنچے،توآپ نے میزبان سے فرمایا،یہ آدمی ازخودہمارے پیچھے آگیا ہے،اگرتم اجازت دوتوٹھہرجائے ورنہ واپس چلا جائے،میزبان نے اجازت دے دی،شعبہ،ابومعاویہ اورابن ن۔۔۔
مزید