جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

بی بی قرسم والدہ فریدالدین گنج شکر

حضرت بی بی قرسم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا (والدہ فریدالدین گنج شکر) عارفہ زمان تھیں، مستجاب الدعوات تھیں، زبان سے جو فرماتی پورا ہوجاتا، صاحب سیر الاولیاء، اخبار الاخیار، معارج الولایت فرماتے ہیں کہ حضرت فرید شکر گنج قدس سرہ ہانسی سے اجودہن (شکر گنج) آئے۔ اور قیام فرما ہوئے تو شیخ نجیب الدین متوکل کو ہانسی روانہ فرمایا تاکہ اپنی والدہ کو اپنے ساتھ اجودہن لے آئیں، شیخ نجیب الدین وہاں پہنچے دوران سفر عین صحرا میں والدہ کو پانی کی ضرورت ہوئی اپنے بیٹے سے پانی مانگا، مگر وہاں پانی کہیں نہیں تھا، شیخ نجیب الدین نے والدہ ضعیفہ کو ایک درخت کے سایہ میں بٹھایا اور خود پانی کی تلاش میں اِدھر اُدھر پھرنے لگے واپس آئے تو والدہ کو وہاں نہ پایا، بڑے حیران ہوئے پریشانی کے عالم میں ادھر ادھر بھاگے، مگر نہ مل سکیں، حضرت گنج شکر مسعود رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور صورتِ حال نہایت پریشانی میں بی۔۔۔

مزید

حضرت علی بن عبداللہ

حضرت علی بن عبداللہ بن نوراللہ حسینی گجراتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

سید عقیق اسود ابدال

حضرت سید عقیق اسود ابدال رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت یحیٰی علیہ السلام

    عیسیٰ علیہ السلام کی نانی کا نذر ماننا: اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَكَ مَا فِیْ بَطْنِیْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُo (پ ۳ سورت آل عمران ۳۵) جب عمران کی بیوی نے عرض کی اے میرے رب میں تیرے لیے نذر مانتی ہوں جو میرے پیٹ میں ہے خالص تیری ہی خدمت میں رہے تو تو مجھ سے قبول کرلے بیشک تو ہی ہے سننے والا جاننے والا۔ عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کا نام مریم، نانی کا نام حنہ، نانا کا نام عمران ہے، حنہ کی ایک اور بہن تھی جس کا نام ایشاع تھا یہ دونوں فاقوذ کی بیٹیاں ہیں۔ حضرت عمران اور حضرت زکریا علیہ السلام دونوں ایک ہی زمانہ میں ہوئے۔ حنہ عمران کے نکاح میں تھیں اور ایشاع زکریا علیہ السلام کی زوجیت میں تھیں۔ ایشاع حضرت یحییٰ علیہ السلام کی والدہ ہیں اس طرح عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام اور حضرت یحیی۔۔۔

مزید

سیدنا عبداللہ ابن مسعود بن غافل رضی اللہ عنہ

ابن مسعود بن غافل بن حبیب بن شیخ بن فاربن مخزوم صاہلہ بن کاہل بن حارث بن تمیم بن سعد بن ہذیل بن مدرکہ بن الیاس بن مضرکنیت ان کی ابوعبدالرحمٰن ہے۔ہذلی ہیں۔بنی زہرہ کے حلیف تھے ان کے والد مسعود نے زمانۂ جاہلیت میں عبد بن حارث بن زہرہ سے حلف کی دوستی کی تے حضرت ابن مسعود کی والدہ ام عبدتھیں بیٹی عبدود بن سواء کی وہ بھی قبیلۂ ہذیل کی تھیں۔ حضرت ابن مسعود بہت قدیم الاسلام تھے جب سعید بن زید اور ان کی بی بی فاطمہ بنت خطاب نے اسلام قبول کیا اسی وقت یہ بھی مسلمان ہوئے تھے یعنی حضرت عمرکے اسلام سے بہت پہلےاعمش نے قاسم بن عبدالرحمٰن سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے حضرت عبداللہ ابن مسعود فرماتے تھے میں اسلام میں چھٹاشخص تھااس وقت روئے زمین پر ہم چھ آدمیوں کے سوا کوئی مسلمان نہ تھا ان کے اسلام کا سبب یہ ہے جوہم سے فقیہ ابوالفضل طبری نے اپنی سند سے ابویعلیٰ یعنی احمد بن علی تک بی۔۔۔

مزید

مولانا بدر القادری رضوی اعظمی

اسلامک اکیڈمی دی ھیگ ھالینڈ، لندن ولادت حضرت مولانا بدر عالم عرف بدر القادری بن حافظ محمد رمضان بن شیخ محمد اسحاق بن محمد حبیب ۲۵؍ اکتوبر ۱۹۵۰ء محلہ ملک پورہ (مرزاجمال پور) قصبہ وپوسٹ گھوسی ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ تعلیم وتربیت مولانا بدر القادری کی ابتدائی تعلیم مدرسہ ناصر العلوم ملک پورہ اور مدرسہ خیریہ فیض عام گھوسی میں ہوئی۔ درس نظامیہ دار العلوم اشرفیہ مصباح العلوم مبارک پور میں ہوئی۔ ۱۰؍شعبان المعظم ۱۳۸۹ھ؍ ۲۳؍اکتوبر ۱۹۶۹ء کو اشرفیہ مصباح العلوم مبارکپور سے فراغت حاصل کی۔ قطعات تاریخ فراغت حضرت مولانا بدرالقادری کی فراغت پر جناب رحمت الٰہی برق صدیقی اعظمی نےتاریخی قطعات کہے۔ آج دستار فضیلت بدر کے سر پر بندھی کیوں نہ اشرفیہ کا دنیا بھر میں روشن نام ہو حافظ ملت کے دل کی آج برآئی مراد لکھ الٰہی بدر عالم۔۔۔

مزید

مخدوم بلال باغبانی

مخدوم بلال باغبانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ علامہ شیخ کبیر عارف باللہ مخدوم محمد بلال بن مخدوم محمد حسن بن مخدوم محمد ادریس سموں ۴ ربیع الاول ۱۸۵۶ھ/۱۶ جون۱۴۵۱ء کو لسبیلہ میں تولد ہوئے۔مخدوم ادریس، سندھ کے مشہور و مقبول حاکم جام نظام الدین ثانی کے بھائی تھے، جس نے سندھ پر تقریباً پچاس سال حکومت کی۔ اسی دور میں مخدوم ادریس لسبیلہ (موجودہ بلوچستان) کے حاکم تھے۔ مخدوم حسن بن مخدوم ادریس اپنے والد کے بعد لسبیلہ کے حاکم ہوئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مخدوم بلال کانسبی تعلق سندھ کے جام سمہ حکمران گھرانے سے تھا۔ مخدوم صاحب کی تاریخ ماہ سال ولادت تاریخی کب میں محفوظ نہیں۔ ڈاکٹر میمن عبدالمجید سندھی کے تحقیقی مضمون مطبوعہ مہران سالگرہ نمبر ۱۹۶۲ء میں بھی درج نہیں، نہ معلوم یہ تاریخیں میمن عبدالغفور سندھی مرحوم کو کہاں سے دستیاب ہوئیں۔ خدا بھلا کرے مولانا قاضی ہدایت اللہ مشتاق مٹیاروی کا کہ انہوں نے کسی قلمی ۔۔۔

مزید

مولانا عثمان قرانی

علامہ ابو سعید محمد عثمان قرانی بن حافظ جام قوم بھنبھرا ۲۷، صفر المظفر ۱۲۹۶ھ بروز جمعرات گوتھ ڈھینگان بھر گڑی تحصیل جیمس آباد ( کوٹ غلام محمد ) ضلع میر پور خاص ( سندھ ) میں تولد ہوئے۔ قرانی کی وجہ تسمیہ : قرانی لفظ کے معنی ’’قریب شدن چیزے بچیزے ‘‘ یعنی دو چیزوں کو آپس میں ملانا جیسے حج و عمرہ ملانا جس کو حج قران کہتے ہیں وغیرہ اور نجومیوں کی اصطلاح میں دو ستاروں کا ملنا، ایک وقت برج میں۔ ان کو قران السعدین ‘‘بھی کہتے ہیں ۔ یعنی نیک بخت اور سعادت مند۔ تعلیم و تربیت: مولانا محمد عثمان کے والد حافظ دجام نے آپ کو سات سال کی عمر میں گوٹھ امیر علی خان رند میں میاں حاجی  سید احمد شاہ صاحب کے پاس قرآ ن شریف کی تعلیم کیلئے مکتب میں داخل کرایا۔ حاجی سید احمد شاہ صاحب اس مکتب سے جلد رخصت ہو گئے جس کے سبب آپ واپس اپنے گھر آئے اور والد محترم کے پاس تعل۔۔۔

مزید

مفتی سید شاہد علی رضوی رامپوری

نقیب رضویت خلیفۂ مفتیٔ اعظم ہند مولانا مفتی سید شاہد علی رضوی رامپوری  شیخ الحدیث الجامعۃ الاسلامیہ گنج قدیم رامپور ولادت ماہر علوم عقلیہ ونقلیہ علامہ مولانا مفتی سید شاہد علی رضوی بن جناب سید سیف اللہ قادری چشتی بن سید ارشاد شاہ بن سید احمد شاہ بن سید حسن شاہ موضع ملک نگلی ضلع رام پور میں ۲۷؍صفر المظفر ۱۳۷۴ھ ۲۵؍نومبر ۱۹۵۲ء بروز بدھ بوقت صبح صداق پیدا ہوئے۔ اس کے بعد عم محترم پیر طریقت سید صابر میاں چشتی نے سید شاہد علی نام رکھا [1]۔ تسمیہ خوانی جب مولانا مفتی سید شاہد علی رضوی کی عمر شریف چار سال،پانچ ماہ کی ہوئی تو جناب سیف اللہ قادری چشتی نے بسم اللہ خوانی کی تقریب کاشی پور آنگہ ضلع رام پور میں منعقد کی اور ایک عظیم بزرگ صوفی عبدالصمد رحمۃ اللہ علیہ نے ۴؍رجب المرجب ۱۳۷۸ھ کو بسم اللہ خوانی کرائی۔ تعلیم وتربیت مفتی سید شاہد علی رضوی جب سخن آوری کی منزل عبور کر چکے تو صوفی عبد۔۔۔

مزید

حضرت مولانا فقیر محمد قاسم کالرو

حضرت مولانا فقیر محمد قاسم کالرو رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا فقیر محمد قاسم بن فقیر محمد سلطان کا لرو گوٹھ صاحبن جو کوٹ تحصیل و ضلع عمر کوٹ میں ۱۲۹۹ھ کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم آبائی گوٹھ میں مسجد کے مکتب میں حاصل کی، اس کے بعد مٹیاری ( ضلع حیدرآباد) میں حضرت علامہ قاضی لعل محمد متعلوی کے پاس تعلیم حاصل کی اور چند اسباق قاضی صاحب کے استاد محترم ( یعنی اپنے دادا استاد) علامہ حسن اللہ صدیقی سے تبرکا پڑھے ۔ اس کے بعد معلوم ہوا کہ آبائی گوٹھ کے مکتب میں مولانا عبدالرزاق کو معلم مقرر کیا گیا ہے ا س لئے اپنے وطن واپس آکر بقیہ نصابی کتب مولانا عبدالرزاق کے پاس پڑھ کر فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت : مٹیاری میں طالب علمی کے دور میں خانقاہ مجددیہ مٹیاری کے اس وقت کے سجادہ نشین حضرت عبدالحلیم جان سر ہندی عرف حاجی آغا رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھ پر سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ میں بیعت ہوئے۔ درس ۔۔۔

مزید