حضرت خواجہ یحییٰ مدنی چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ اعظم چشتی قدس سرہ کے مرید اور خلیفہ تھے ظاہری اور باطنی علوم حاصل کرنے کے بعد مدینہ منورہ میں حضرت شیخ اعظم قدس سرہ کے مرید ہوئے وہاں ہی طالبان حق کو بیعت کر کے مقاصد اعلیٰ تک پہنچا دیتے آپ کے بے شمار مرید اہل کمال میں شمار ہوتے تھے۔ آپ ستائیس ماہ صفر ۱۱۴۱ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار مدینہ طیبہ میں ہے آپ ایک سو تنتیس سال کی عمر میں فوت ہوئے تھے۔ باز یحییٰ زندہ دل شب زندہ دار گشت چوں زندہ بجنات النعیم کن رقم عاشق سخی تاریخ او نیز یحییٰ جنتی مستقیم ۱۱۴۱ھ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ یحییٰ گجراتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ خاندانِ چشت میں بڑے بابرکت اور باعظمت بزرگ تھے آپ کے آباؤ اجداد کا سلسلہ قطب المشائخ نصیر الدین محمود چراغ دہلوی رحمۃ اللہ سے ملتا تھا زہد و ریاضت میں بڑی کوشش کرتے کئی بار حج کی سعادت سے مشرف ہوئے آخر کار حضور نبی کریمﷺ کے حکم پر مدینہ پاک میں سکونت اختیار کرلی حرمین الشریفین کے مشائخ اور علماء نے آپ کی مشیخیت کا اعتراف کرلیا اگرچہ سارے عرب میں خواجہ فضیل بن ایاز رحمۃ اللہ علیہ ۔ سلطان ابراہیم ادھم رحمۃ اللہ علیہ اور خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ کی سلسلہ چشت میں بڑی شہرت تھی لیکن حرمین شریفین میں آپ کے آنے پر سلسلۂ چشتیہ میں از سرے نو تازہ رونق آگئی۔ شیخ یحییٰ ۱۰۷۵ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار مدینہ پاک میں ہے۔ یافت در جنت حیات دایمی چونکہ یحییٰ زندہ دل پیر ہدا بود عشق حق سراپا ذات او ارتحالش شد عیانِ عشق خُدا ۱۰۷۵ھ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ محمد غوث کاکوروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (رکن مجلس تدوین فتاویٰ عالمگیری) ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا امیر علی امیٹھوی شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت مولانا شاہ امیر علی ابن علی ابن محمد بخش ابن امام الدین ابن محمد ابن حضرت مُلا جیون ۱۲۱۸ھ میں بمقام امیٹھی پیدا ہوئے،علماء لکھنؤ سے تحصیل علم کیا،۱۲۳۶ھ میں مشہور صوفی عالم حضرت مولانا شید عبد الرحمٰن شکار پوری سندھی ثم لکھنوی (۱۱۶۲ھ/۱۲۴۵ھ) کی خدمتِ بابرکت میں حاضر ہوئے، مثنوی مولانا رومی،شرح مشکوٰۃ اور حضرت صوفی عبد الرحمٰن کا مشہور رسالہ ‘‘ کلمۃ الحق’’ اُن سے پڑھا،۱۲۴۲ھ میں عید الضحیٰ کے دن مرید ہوئے اور خلافت حاصل کی، مولانا امیر علی قدس سرہٗ کی زندگی میں حادثۂ ہنومان گڑھی اجودھیا کو خاص اہمیت حاصل ہے،ہنومان گڑھی کی مشہور عالمگیری سجد کو شر پسند غیر مسلموں نے شہید کردیا تھا،یہ واقعہ ایسا نہ تھا کہ مسلمانوں کا دل مجروح نہ ہوتا، مولانا امیر علی کو خبر ملی تو بے چین ہوگئے،جہاد کے لیے کمرہمت باندھ لی، جانباز۔۔۔
مزید