ابومیسرہ،حضرت عباس کے آزادکردہ غلام تھے،جعفرمستغفری نے باسنادہ لیث سے،انہوں نے ابوقبیل سے،انہوں نے ابومیسرہ سے روایت کی،کہ میں ایک رات رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سویا،حضورنے فرمایا،اے عباس ،تمہیں آسمان پرکیانظرآیا،انہوں نے کہا،یارسول اللہ! ثریاستاروں کا جھنڈ دکھائی دے رہاہے،فرمایا،تمہارے خاندان کے اتنے ہی خلیفے امت محمدیہ پر حکمرانی کریں گے،(ثریاستاروں کی تعداد،دیکھنے سے تو سات معلوم ہوتی ہیں،جب کہ عباسی خلفاء کی تعداد ۳۷ ہے،اس لئے حدیث مخدوش ہے)۔ ۔۔۔
مزید
ابومیسرہ،انہیں حضورِاکرم سے سماع حاصل ہے،ان سے حضرت ابن عمرکے مولیٰ نافع نے روایت کی، قاسم بن حکم نے جریربن ایوب سے،انہوں نے ابن ابی لیلیٰ سے،انہوں نے نافع سے،انہوں نے ابومیسرہ سے،انہوں نےحضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی،اللہ تعالیٰ فرماتاہے،روزہ میرے لئے ہے،اورمیں ہی اس کابدلہ دیتاہوں،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابومذکورانصاری رضی اللہ عنہ:یحییٰ بن محموداورعبدالوہاب بن ابی حبہ نے باسنادہماتامسلم بن حجاج، یعقوب الدورقی سے،انہوں نے ابنِ علیہ سے،انہوں نے ایوب سے،انہوں نے ابوالزبیرسے، انہوں نے جابرسے روایت کی کہ ایک انصاری ابومذکور نے ایک قبطی غلام کوجودبرکاباشندہ تھا،آزاد کیا،غلام کا نام یعقوب تھا،پھرحدیث بیان کی،اسے شعبہ نے عمروبن دینارسے،انہوں نے جابرسے، انہوں نے قبیلے کے ایک آدمی سے جس نے غلام آزادکیا،حدیث بیان کی،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کاذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالمعلی بن لوذان انصاری،انہیں صحبت نصیب ہوئی،لیکن اکثرعلماان کے نام سے ناواقف ہیں،ایک روایت میں ان کا نام زیدبن معلی مذکورہے۔ فقیہہ ابراہیم بن محمدوغیرہم نے باسنادہم محمدبن عیسیٰ سے،انہوں نے محمد بن عبدالملک بن ابوالشوارب سے،انہوں نے ابوعوانہ سے،انہوں نے عبدالملک بن عمیرسے،انہوں نے ابن ابوالمعلی سے،انہوں نے اپنے والدسے روایت کی،کہ رسولِ کریم نے ایک دن مسجدنبوی میں خطبہ دیا،اورفرمایا،اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کواختیاردیاکہ وہ آخرداوردنیامیں سے ایک کا انتخاب کرلے،اس بندے نے اپنے رب سےملاقات کودنیاکے مال ومتاع پرترجیح دی،جب حضرت ابوبکر نے حضرت نبیِ کریم کایہ خطاب سناتووہ رونے لگ گئے،صحابہ باہم کہنے لگے،کیاتم کواس بوڑھے آدمی پر تعجب نہیں آیا،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کاذکرفرمایا،اوراس نے رونا شروع کردیا،(یعنی صحابہ ۔۔۔
مزید
ابومعن،بقول ابوموسیٰ ،جعفر مستغفری نے ان کا ذکرکیاہے،اورکہاہےکہ بایں ہمہ میں اس اسناد کی ذمہ داری سے خودکوبری الذمہ قراردیتاہوں،انہوں نے باسناد ہ طالوت بن عباد سے،انہوں نے عباس بن طلحہ سے،انہوں نے ابومعن صاحب اسکندریہ سے روایت کی،کہ حضورِاکرم نے فرمایا،بندوں سے ہر نعمت کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی،سوائے اس نعمت کے جو اللہ کی راہ میں صرف کردی جائے۔ اوراسی اسناد سے انہوں نے روایت کی کہ رسولِ اکرم نے فرمایا،کہ دنیابھرکی نیکیوں کی مثال جہاد فی سبیل اللہ کے مقابلے میں ایسی ہے،جیسے کہ طوفانی سمندرکے مقابلے میں ویران اورسنگلاخ زمین کا ٹکڑا،ابوموسیٰ نے ان کاذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابومعن ،حضرمی نے انہیں صحابہ میں شمارکیاہے،ابوموسیٰ نے اذناًابوعلی سے،انہوں نے احمد بن عبداللہ سے،انہوں نے محمدبن محمدسے،انہوں نے محمد بن عبداللہ بن سلیمان سے،انہوں نے محمد بن عبدالعزیزبن ابورزمہ سے،انہوں نے علی بن حسن سے،انہوں نے ابوحمزہ سے،انہوں نے عاصم بن کلیب سے،انہوں نے سہیل بن ذراع سے روایت کی،کہ انہوں نے معن بن یزید سے سُنا، کہ انہوں نے معن کی زبانی سُنا،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،تم لوگ مسجد میں جمع ہو،اور جب سب لوگ آجائیں تومجھے بھی اطلاع دیان،جب صحابہ جمع ہوگئے توہم نے آپ کو اطلاع دی،حضورتشریف لائے،اورہمارے پاس آکر بیٹھ گئے،پھرہم میں سے ایک آدمی نے اُٹھ کر فصیح و بلیغ تقریر کی،جب وہ ختم کرچکا،توآپ نے فرمایا، ان من البیان لسحرا۔ ایک روایت میں ہے کہ عاصم بن کلیب نے محارب بن زیاد سے،انہوں نے سہ۔۔۔
مزید
ابومعبدبن حزن بن ابووہب مخزومی رضی اللہ عنہ،ابومعبد ان کے بھائی سائب اورعبدالرحمٰن اوران کی والدہ ام الحارث دختر شعبہ بن ابوقیس بن عبدود بن نصر بن مالک بن حسلی بن عامربن لوئی اورابومعبد،سعیدبن مسیب کوحضوراکرم کی زیارت نصیب ہوئی،،لیکن ان سے کوئی حدیث مروی نہیں،ابن دباغ اورزبیر نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابومعبد جہنی،ان کا نام عبداللہ بن حکیم تھا،طبرانی نے انہیں صحابہ میں شمارکیاہے،اس کی سندابوموسیٰ ہیں،جوان سے متقدم ہیں،انہوں نے ابویحییٰ عبدالرحمٰن بن محمد بن مسلم رازی سے،انہوں نے حسن بن زبرقان کوفی سے،انہوں نے مطلب بن زیاد سے،انہوں نے ابن لیلیٰ سے،انہوں نے عیسیٰ سے روایت کی،کہ ہم ابومعبدسے ملنے گئے تاکہ ان کی عیادت کریں،ہم نے دریافت کیا،آیا آپ کوکچھ چاہیئے،انہوں نے کہا،اب تومیں لب مرگ ہوں،میں نے حضور اکرم کو فرماتے سنا،جس نے کبھی چیزچیزسے دل لگایا،وہ اس کا محتاج ہوگیا،اسی طرح طبرانی نے ذکرکیاہے، لیکن ان کا نام نہیں لیا۔ ابوعیسٰی ترمذی نے محمد بن مبرویہ سے،انہوں نے عبیداللہ سے،انہوں نے ابن ابولیلیٰ سے،انہوں نے عیسٰی سے روایت کی،کہ وہ ابومعبد عبداللہ بن عکیم الجہنی کی عیادت کو گئے،ابونعیم اورابوموسیٰ نے ان کاذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوموسیٰ غافقی،ان کا نام مالک بن عبادہ یامالک بن عبداللہ یا عبداللہ بن مالک تھا،مصری شمارہوئے، عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے قتیبہ سے (اورقتیبہ نے انہیں لکھا)انہوں نے لیث بن سعد سے،انہوں نے عمروبن حارث سے،انہوں نے یحییٰ بن میمون حضرمی سےروایت کی،کہ ابوموسیٰ غافقی نے عقبہ بن عامر الجہنی کو منبرپر بیٹھے دیکھا کہ حضورِاکرم سے احادیث بیان کررہے تھے انہوں نے کہا کہ یاتو یہ شخص حافظ حدیث ہے اور یا اپنے کوتباہ کرنے کاارادہ رکھتاہے،حضوراکرم نے ہم سے جوآخری عہد لیاتھا،وہ یہ تھا،کہ تم کتاب اللہ پر مضبوطی سے قائم رہو،جلدہی کچھ ایسے لوگ پیداہوں گےجومجھ سے احادیث نقل کریں گے،لیکن جس نے مجھ سے کوئی ایسی بات منسوب کی،جومیں نے نہیں کہی،اسے چاہئیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے،ابوعمر،ابونعیم اورابوم۔۔۔
مزید
ابومعقل انصاری،ابوموسیٰ کتابتہً حسن بن احمدسے،انہوں نے فضل بن محمدبن سعیدابونصرالمعدل سے،انہوں نے عبداللہ بن محمدابوالشیخ سے،انہوں نے اپنے ماموں ابومحمدعبدالرحمٰن بن محمود بن فرج سے،انہوں نے ابوسعیدعمارہ بن صفوان سے،انہوں نے محمد بن عبداللہ الراقی سے،انہوں نے یحییٰ بن زیادسے،انہوں نے موسیٰ بن وردان سے،انہوں نے الکلبی سے،انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے انس بن مالک سے روایت کی کہ ایک شخص جن کی کنیت ابومعقل انصاری تھی،سفرپرروانہ ہوئے،ان کے پاس بہت سامال تھا،جسے لے کرانہیں سارے علاقےمیں پھرناتھا، وہ اپنی پارسائی اورعبادت گزاری کی وجہ سے مشہورتھے،راہ میں انہیں ایک مسلح ڈاکو سے مڈھ بھیڑ ہوگئی،یہ قِصّہ بالتفصیل کتاب الوظائف کے باب صلوٰ ۃ المضطرمیں ابوموسیٰ کی زبانی مذکورہے۔ ڈاکونے ابومعقل سے کہا،اپنامال میرے حوالے کردو،میں تمہیں قتل ۔۔۔
مزید