بن اطول: سعد کے بھائی تھے، جن کا نسب بیان ہوچکا ہے۔ یسار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فوت ہوئے اور وہ مقروض تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائی کو حکم دیا، کہ ان کے ترکے سے قرض ادا کرے۔ حاکم ابو احمد نے یہ بیان کیا ہے۔ اور ان کا قصہ ان کے بھائی کے ترجمے میں بیان ہوچکا ہے۔ ابن الدباغ نے یہ ابو عمر سے بیان کیا۔ ۔۔۔
مزید
مولی بریدہ: یہ مدنی ہیں۔ ابن مندہ نے بھی ان کا ذکر اختصار سے کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن سبع ابو الغاویہ جہنی یا مزنی بہ قولِ عقیلی یہ اصح ہے۔ ان کی شہرت کنیت سے ہے۔ یہ عمار بن یاسر کے قاتل ہیں بروایتے ان کا نام یسار بن ازیہر تھا۔ بعض نے مسلم کہا ہے واسطہ العراق میں مقیم ہوگئے تھے۔ ہم کنیتوں میں ان کا ذکر کریں گے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابو فکیمہ، جو صفوان بن امیہ کے مولی تھے۔ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جناب عمار، ابو فکیمہ یسار اور اس قسم کی مفلس لوگوں کے ساتھ مل بیٹھتے، تو کفارِ قریش آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہنسی اڑایا کرتے۔ ۔۔۔
مزید
مولی عمرو بن عمیر ثقفی: یہ طائف سے نکل کر حضور کے پاس آگئے تھے۔ اور آپ نے آزاد فرما دیا تھا ان کے نوے یا ستر بچے تھے۔ بہ مقام سرف بنو تمیم اور بنو عقیل میں شادی کی تھی۔ اور حجاج بن یوسف کی سرکار میں ملازم رہے تھے۔ یہ جعفر کا بیان ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
مولی ابو الہشبم بن تیہان غزوۂ احد میں شہید ہوئے۔ ابو عمر نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن عنبس بن زید بن عامر بن سواد بن ظفر انصاری ظفری: ایک روایت میں ان کا نام یُسیر مذکور ہے۔۔۔۔
مزید
بن حصین نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی، اور ان سے مجاہد بن جبر نے بیان کیا کہ میں نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں بائیں بالجہر سلام پھیرتے ہوئے، رخسار مبارک دیکھ رہا ہوں۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن حارثہ ثقفی: بنو زہرہ بن کلاب کے حلیف تھے اور بقولِ ابو معشر جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ ابن اسحاق کے مطابق ان کا نام حییٔ بن حارثہ تھا۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن اوس الاشجعی: ایک روایت میں اشعری آیا ہے صحابہ میں شمار ہوتے ہیں ابو عمر کہتے ہیں انہیں صحابہ میں ان لوگوں نے شمار کیا ہے جنہیں وسعت نظر عطا نہیں ہوئی۔ ان سے ولید بن نمیر نے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں میرے خیال کے مطابق انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی نمیر بن ولید بن نمیر بن اوس نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ دعا اللہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہے جو قضائے مبرم کو بھی ٹال دیتا ہے ابو عمر اور ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے ابن اثیر لکھتے ہیں لیکن ابو موسیٰ نے یہ نہیں لکھا کہ جناب نمیر کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی۔ علامہ واقدی کے کاتب محمد بن سعد لکھتے ہیں کہ نمیر بن اوس اشعری شام کے طبقۂ ثالث کے تابعی اور دمشق کے قاضی تھے انہوں نے کم احادیث کی روایت کی انہوں ن۔۔۔
مزید