بن شیبان ازدی یادیلی: انہیں صحبت میسر آئی۔ ان سے عمر بن عبد اللہ بن صفوان الجمحی نے روایت کی کہ ابن مربع الانصاری ان کے پاس آئے، اور کہنے لگے، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں حکم دیا ہے چونکہ تم حضرت ابراہیم علیہ السلام کی میراث کے وارث ہو۔ اس لیے اپنے مشاعر کی پاسداری کرو۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن طعمہ بن جاریہ بن لوذان الخطمی انصاری: ابن کلبی نے ان کا ذکر ان لوگوں میں کیا ہے، جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ صفین میں شامل تھے۔ ابو عمر نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن طلق یا طلق بن یزید: ان کی حدیث، اس آیت کے بارے میں (ان اللہ لا یستحیی من الحق) باب طلق میں گزر چکی ہے۔۔۔۔
مزید
بن ظبیان: ان کا ذکر خم خام کے ترجمے کے تحت گزر چکا ہے۔ ابو موسیٰ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن عیایہ بن بجیر بن خالد بن جلاس بن مرہ بن زید بن مالک بن جنادہ بن معن الباہلی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنا صدقہ پیش کیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا۔ تینوں نے ذکر کیا ہے۔v ۔۔۔
مزید
بن عبد اللہ الجبلی: ان سے ان کے بیٹے حمید نے درباۂ فضلِ جریر بن عبد اللہ، جنہوں نے ان کی حدیث ان کے بیٹے سے بیان کی، روایت کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر ۹)۔۔۔
مزید
بن عبد اللہ الکندی: یزید بن خصیفہ کے والد تھے۔ صحابہ میں شمار ہوتے ہیں مگر ثبوت نہیں ملا۔ ان کی حدیث کے راوی یحییٰ بن یزید نوفلی ہیں، جنہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے یزید بن خصیفہ بن یزید بن عبد اللہ الکندی سے، انہوں نے والد سے، انہوں نے دادا سے روایت کی۔ ان کا ذکر ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
والد عبد اللہ بن یزید الخطمی: ان سے یہ حدیث مروی ہے۔ ’’انما الرقوب التی لا یعیش لہا ولد‘‘ لیکن اس میں شبہ ہے۔ ابو عمر کہتے ہیں مجھے اندیشہ ہے، کہ یہ حدیث بریدہ بن الخصیب اسلمی کی حدیث سے لی گئی ہے۔ عبد اللہ بن یزید الخطمی کو صحبت نصیب ہوئی جیسا کہ ہم بیان کر آئے ہیں۔ابو عمر نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن عبد: ابو عبد اللہ بن ماجہ نے ان کا ذکر کیا ہے اور یعقوب بن کاسب سے انہوں نے ابن وہب سے، انہوں نے عمرو بن حارث سے، انہوں نے ایوب بن موسیٰ سے، انہوں نے یزید بن عبد مزنی سے روایت کی، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بچے کا عقیقہ کیا جائے۔ ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن ازیر الجہنی: مدنی تھے۔ ان کی بیٹی عمرہٗ ان کے راوی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد کے سر پر ہاتھ پھیرا۔ اور انہیں دو چادریں اوڑھائیں، اور ایک تلوار بھی عطا کی مرتے دم تک میرے والد کے سر کے بال سفید نہ ہوئے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید